امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے اعلان کے بعد میکسیکن صدر نے بھی اپنی خوددار طبیعت کے موافق جواب دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یکسیکو سات کروڑ صارفین امریکی اشیاء نہیں خریدتے،وہاں بے روز گاری پھیل جائے گی اور معیشت دھڑام سے نیچے آ گرے گی،اُن کی حالت اِس قدر خراب ہو جائے گی کہ وہ ہم سے فریاد کریں گے خدا کے لئے یہ دیوار گرا دو،ہم یہ دیوار نہیں چاہتے،تم دیوار چاہتے ہو، تم دیوار بناؤ ہم اس کی پُرخلوص حمایت کریں گے“۔میکسیکن صدر کے اِس خط نما پیغام نے امریکیوں کے ہوش اُڑا دیئے ہیں۔میکسیکو ایک مضبوط معیشت کا حامل ملک ہے۔اُس کے عوام کی قوتِ خرید امریکی عوام سے کم نہیں، شمالی امریکہ کے ممالک امریکہ کو اتنی سی اہمیت دیتے ہیں جتنی ایک عام ملک کو دی جاتی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی پہلا حکم یہ جاری کیا کہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کی جائے، ساتھ ہی یہ آرڈر بھی پاس کیا تھا میکسیکو سے درآمدات پر ٹیکس عائد کر دیا جائے۔اگر بعدازاں اِس حکم پر ایک ماہ کے لئے عملدرآمد روک دیا تاہم دیوار تعمیر کرنے کا حکم برقرار رکھا۔ میکسیکو کی صدر کلاڈیا چین بام کے لہجے سے خود داری اور خود انحصاری کے جذبے کی خوشبو آ رہی ہے۔
دوسری طرف یہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک تنبیہہ بھی ہے کہ اگر ایسے اقدامات جاری رکھے تو خود امریکہ میں بے روز گاری،کساد بازاری اور معیشت کے زوال کا سامنا کرنا پڑے گا۔کلاڈیا چین بام نے اپنے پیغام میں کہا ہے، کہ آئی فون کو سام سنگ،ہواوے موبائلز سے صرف 42 گھنٹوں میں بدل دیں۔وہ کمپیوٹرز کو بھی تبدیل کر سکتے ہیں، صرف چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں ہم شیورلیٹ اور فورڈ گاڑیوں کی بجائے ٹویوٹا ، مزدا، ہنڈا، ہنڈائی، والوو، میرو، رینالٹ اور بی ایم ڈبلیو کو اپنا سکتے ہیں جو تکنیکی طور پر بہتر بھی ہیں اور امریکی کاروں کے مقابلے میں سستی بھی، سات کروڑ صارفین ہالی ووڈ کی فلمیں دیکھنا بھی بند کر سکتے ہیں اور اُس کے مقابلے میں لاطینی امریکہ اور یورپ کی بہتر،معیاری اور سبق آموز فلمیں دیکھیں گے، جو اپنے تکنیکی و صوتی حوالے سے امریکی فلموں سے کہیں بہتر ہوتی ہیں۔ہم ڈزنی لینڈ کو چھوڑ کر کینیڈا، میکسیکو اور یورپ کے پُرفضاء مقامات پر جا سکتے ہیں جہاں تفریح کے زیادہ مواقع م ہیں۔
جہاں تک تاریخی مقامات کا تعلق ہے تو امریکہ میں ایک بھی نہیں۔ میکسیکو، مصر، سوڈان، گوئٹے مالا اور دیگر ممالک میں تہذیب و تاریخ کا بیش بہا خزانہ موجود ہے،جہاں تاریخ اور جدید دنیا کا سنگم نظر آتا ہے۔امریکہ میں توایک بھی نہیں، ۔ہمیں معلوم ہے ہمارے پاس ایڈی ڈاس اور نائیک کے جوگرز نہیں،لیکن ہمارے پاس میکسیکن ٹینس شوز پانام ہے۔ہم تمہاری سوچ سے زیادہ جانتے ہیں مثلاً ہم یہ بھی جانتے ہیں اگر یہ سات کروڑ صارفین امریکی اشیاء نہیں خریدتے،وہاں بے روز گاری پھیل جائے گی اور معیشت دھڑام سے نیچے آ گرے گی،اُن کی حالت اِس قدر خراب ہو جائے گی کہ وہ ہم سے فریاد کریں گے خدا کے لئے یہ دیوار گرا دو،ہم یہ دیوار نہیں چاہتے،تم دیوار چاہتے ہو، تم دیوار بناؤ ہم اس کی پُرخلوص حمایت کریں گے“۔میکسیکن صدر کے اِس خط نما پیغام نے امریکیوں کے ہوش اُڑا دیئے ہیں۔میکسیکو ایک مضبوط معیشت کا حامل ملک ہے۔اُس کے عوام کی قوتِ خرید امریکی عوام سے کم نہیں،اپنے براعظم کی مطابقت کے باعث میکسیکو کے عوام زیاد تر امریکی مصنوعات استعمال کرتے ہیں،
کلاڈیا چین بام نے اپنے پیغام میں ذکر کیا ہے۔امریکہ کی سب سے بڑی کار ساز کمپنی فورڈ کی زیادہ ترگاڑیاں میکسیکو جاتی ہیں۔دوسری بڑی کمپنی شیور لیٹ ہے اُن کے مقابلے میں جاپان،جرمنی اور برطانیہ کی گاڑیوں کا ذکر کر کے درحقیقت یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ہمسائیگی کے باعث یہ امریکی گاڑیاں درآمد کرتے ہیں،حالانکہ یہ جاپانی و یورپی گاڑیوں کے مقابلے میں غیر معیاری ہیں۔ میکسیکو میں امریکی ساختہ آئی فون سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔بہت مہنگا بھی ہے اور خوبصورتی میں دیگر موبائلز کمپنیوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا، اس کی جگہ دیگر موبائل فونز کا ذکرکر کے گویا یہ پیغام دیا گیا ہے سات کروڑ صارفین کی منڈی اگر امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کے جنون کی وجہ سے کھونا چاہتے ہیں توپھر اُس کے اثرات و نتائج کے لئے بھی تیار رہیں۔
میکڈونلڈ برگر جو دنیا بھر میں امریکہ کی شناخت ہے میکسیکو کی صدر نے اُس کی بھی ایسی تیسی کر کے رکھ دی ہے۔ میڈیا کے مطابق میکسیکو کی صدر کے اِس پیغام نے جہاں امریکی عوام میں ایک ہلچل مچا دی ہے، وہیں میکسیکن عوام اِس پر پر فخر کر رہے ہیں اور انہوں نے حکومت کو مکمل اختیار دے دیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ دیوار بنانے کے فیصلے پر بضد رہتے ہیں تو میکسیکو میں امریکی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کر دیا جائے۔ دوسری طرف امریکی عوام کی طرف سے دیوار بنانے کی مخالفت بھی شروع ہو گئی ہے۔یاد رہے کہ امریکی صدر نے میکسیکو کی سرحد کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا، کیونکہ امریکی انتظامیہ کے خیال میں میکسیکو سے انسانی سمگلنگ اور منشیات امریکہ میں لائی جاتی تھیں۔میکسیکو کی صدر نے بارڈر مینجمنٹ کے ذریعے اس پر قابو پانے کا عندیہ دیا تھا، مگر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ انہوں نے دیوار بنانے کا وعدہ کر کے امریکی عوام سے ووٹ لئے ہیں اب یہ تنازع شدت اختیار کرگیا ہے۔یاد رہے کہ امریکہ کی کسی دوسرے ہمسایہ ملک سے جتنی بھی سرحدیں ملتی ہیں وہاں کوئی دیوار نہیں۔میکسیکن صدرکلاڈیا چین بام نے اِس حوالے سے کسی کشیدگی میں پڑنے کی بجائے امریکی عوام کو یہ پیغام دیا ہے وہ اپنے ملک کو جزیرہ نہ سمجھیں وہ اِس دنیا کا حصہ ہیں اور اُنہیں اپنی خوشحالی کے لئے دنیا کے ساتھ رہنا پڑے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک دیوار کی تعمیر کا اعلان گلے پڑ گیا ہے۔
دیوارِ برلن کے انہدام کے 30 برس مکمل ہونے پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر اینگلا مرکل نے کہا ہے کہ 'ہر وہ دیوار جو لوگوں کو تقسیم کرے اور ان کی آزادیوں پر پابندی لگائے وہ اتنی بلند نہیں ہو سکتی کہ اسے توڑا نہ جا سکے۔'
جواب دیںحذف کریں