ہفتہ، 5 اکتوبر، 2024

نواب صادق خان عباسی پنجم-علم کا شیدائ فر مانروا

   نواب صادق خان عباسی  حالانکہ  بہت دولت مند نواب تھے لیکن  اپنی نجی زندگی میں وہ  بہت سادہ مزاج تھے   -لندن  میں رہتے ہوئے ایک مرتبہ کا زکر ہے ان کا بازار جانے کا موڈ بن گیا  اور وہ یونہی اپنا گھریلو لباس  کرتا پاجامہ پہنے ہوئے رولز رائس گاڑیوں کے شو روم پہنچ گئے   رولز رائس کے شوروم پر کھڑی رولز رائس گاڑی پسند   آگئی، اندر گئے اور سیلز مین سے قیمت معلوم کی تو سیلز مین نے انہیں ایک عام ایشیائی شہری سمجھ کر ان کی خاصی بے عزتی کی تو نواب صاحب واپس ہوٹل آئے اور اگلے روز پورے شاہی ٹھاٹھ کے ساتھ ملازمین کی ایک پوری فوج لے کر اس شوروم پر گئے اور وہاں موجود چھ کی چھ رولز رائس گاڑیاں خرید لیں اور ملازمین کو کہا کہ ان گاڑیوں کو فوراً بہاولپور پہنچا کر میونسپلٹی کے حوالے کرو اور ان سے شہر کا کچرا صاف کرنے اور کچرا اٹھانے کا کام لیا جائے اور  اگلی  صبح سے بہاول پور کی سڑکوں  پر رولز رائس   جھاڑو باندھے  کچرا  صاف کر رہی تھیں -یہاں تک کہ پوری دنیا میں یہ بات پھیل گئی اور رولز رائس کی مارکیٹ ڈاﺅن ہونے لگی۔رولز رائس کا نام سن کر لوگ ہنستے ہوئے کہتے کہ وہی جو ریاست بہاولپور میں شہر کا کچرا اٹھانے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔


 کچھ عرصہ بعد رولز رائس کمپنی کے مالک نے خود بہاولپور آکر نواب صاحب سے معذرت کی اور چھ نئی رولز رائس گاڑیاں بھی بطور تحفہ دیں اور درخواست کی کہ گاڑیوں کو اس گندے کام سے ہٹایا جائے۔ ان چھ نئی گاڑیوں میں سے ایک نواب صاحب نے قائداعظم کو تحفہ میں دی۔در اصل  اسلام سادگی اور سادہ طرزِ زندگی کا دین ہے،اسلامی ثقافت اور اسلامی طرز ِمعاشرت میں سادگی اور سادہ طرزِ زندگی کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ اس حوالے سے آپ کا جو اُسوۂ حسنہ ہمارے سامنے ہے، وہ یہ ہے کہ رسولِ اکرم  کو کھانے پینے، اوڑھنے، اُٹھنے، بیٹھنے کسی چیز میں تکلّف نہ تھا۔ کھانے میں جو حلال اور پاکیزہ رزق سامنے آتا، تناول فرماتے، پہننے کو جو سادہ لباس مل جاتا، پہن لیتے۔ زمین پر، چٹائی پر فرشِ زمیں پر جہاں جگہ ملتی  بیٹھ جاتے لیکن علمی معاملات میں وہ سخی داتا تھے بہاولپور کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر صو بو ں میں تعلیمی ، تعمیر ی اور صحت کی بہتر ی کے لیے کبھی نقد تو کبھی زمینو ں کا قیمتی سر ما یہ پیش خد مت کیا ۔ یونیورسٹیوں کی تعمیر یا تعلیمی اصطلاحات ، مہما ن نو از ی یا قا ئد کے عزم پر لبیک ،غر ض ہر سمت چرا غ رو شن کرنے والی اس شخصیت نے پاکستان سے عشق کی مثا ل رقم کی۔ آج معاشرے میں ڈپریشن، بے اطمینانی اور مسائل کا انبار صرف اس لیے ہے کہ ہماری تمنّائیں اور خواہشیں لامحدود ہیں۔


اور اس قدر سادہ طرز  زندگی رکھنے والے   نواب کے فلاحی کاموں پر نظر ڈالئے تو دل ایک گونہ خوشی سے بھر جاتا ہے نواب صادق  نے  عام آدمی فلاح کے لئے کیا کیا کام کئے-ا ن کو لکھنے کے لئے تو کئ کتابیں درکار ہوں گی  یہاں میں صرف چند فلاحی کاموں کا تذکرہ کروں گی صادق محمد خان پنجم نے 1928ء میں ستلج ویلی پراجیکٹ کا افتتاح جس کے تحت دریائے ستلج پر تین ہیڈ ورکس سلیمانکی، ہیڈ اسلام اور ہیڈ پنجند تعمیر کیے گئے اور پوری ریاست میں نہروں کا جال بچھا دیا گیا اور غیر آباد زمینوں کی آباد کاری کے لیے مختلف علاقوں سے آبادکاروں کو ریاست میں آباد ہونے کی ترغیب دی گئی۔ نئی منڈیاں اور شہر ہارون آباد، فورٹ عباس، حاصل پور، چشتیاں ، یزمان، لیاقت پور اور صادق آباد بسائے گئے۔  1942ء میں بہاولپور میں ایک بڑا چڑیا گھر اپنے عوام کی سیر و تفریح کے لیے بنوایا اور ڈرنگ اسٹیڈیم بھی بنوایا جس میں پہلی بار پاکستان اور بھارت کا پہلا کرکٹ میچ کھیلا گیا تھا

نواب صادق محمد خان نے 1925ء میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ دینی تعلیم کے لیے مدرسہ صدر دینیات کو ترقی دے کر جامعتہ الازہر کی طرز پر جامعہ عباسیہ قائم کیا گیا۔ 1926ء میں جامعہ عباسیہ کا ایک ذیلی ادارہ طبیہ کالج قائم کیا گیا جو اس وقت واحد پنجاب کا سرکاری کالج تھا۔ یہ ادارہ ترقی کرتے ہوئے آج دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے نام سے ایک نامور ادارہ ہے۔3 دسمبر 1930ء کو سر راس مسعود (وائس چانسلر) کی دعوت پر مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے سالانہ کانووکیشن کی صدارت کی اور اس وقت ایک لاکھ روپے کی خطیر رقم بطور عطیہ دی۔ 28 دسمبر 1930ء کو انجمن حمایت اسلام لاہورکے سالانہ جلسہ کی صدارت کی اور گرانقدر مالی امداد کی۔ اپریل 1931ء میں طبیہ کالج دہلی کے کانووکیشن کی صدارت کی اور گرانقدر مالی امداد کا اعلان کیا۔27 فروری 1934ء کو نواب صاحب کی تعلیمی خدمات کے اعتراف کے طور پر رجسٹرار پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر وُلز نے بہاول پور آ کر صادق گڑھ پیلس میں منعقدہ تقریب میں نواب کو L.L.D کی اعزازی ڈگری دی۔ 1952ء میں پیرا میڈیکل اسکول، نرسنگاسکول اور ایل ایس ایم ایف کلاسز کا اجرا کیا گیا۔


 اس سال علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ کی سربراہی میں ریاست میں تعلیمی اصلاحات اور نصاب کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے کمیشن قائم کیا گیا۔ 1954ء میں صادق محمد پنجم نے ایچیسن کالج کی طرز پر صادق پبلک اسکول قیام کیا جس کی تعمیر کے لیے نواب نے اپنی ذاتی زمین سے 450 ایکڑ زمین عطا کی۔ اس کے علاوہ اس کی تعمیر و ترقی کے لیے فنڈز فراہم کیے۔ نواب نے ایچیسن کے معروف استاد اور ماہر تعلیم خان انور مسعود سکندر خان کو اساسکول کا پرنسپل مقرر کیا پاکستان بننے کے بعد ہندوستان سے آنے والے مہاجرین کے لٹے پٹے قافلوں کو آپ نے نہ صرف اپنی ریاست میں جگہ دی بلکہ ان کے سکول جانے والے بچوں کو نواب آف بہاولپور کی طرف سے مالی وظائف دئیے جاتے تھے آپ ایک راسخ العقیدہ مسلمان تھے۔ ساری زندگی اسلام اور مسلمانوں کی خدمت گزاری میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا۔ ممتاز سیرت نگارسید سلمان ندویؒ نے کہا تھا کہ اگر ریاست بہاوپور کی مالی اعانت حاصل نہ ہوتی توبرصغیر پاک و ہند کے عظیم ادارے ندوة العلماءکا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکتا تھا۔ نواب سر صادق محمد خان عباسی مرحوم نے حضور اکرم کی سیرت طیبہ پر ایک کتاب ”رسول صادق“ تحریر فرمائی جو آپ کی حضور سے دلی محبت کی عظیم نشانی ہے۔ بہاولپور کو یہ شرف حاصل ہے کہ آپ کے سنہری عہد حکومت میں ریاست بہاولپور کو شرف حاصل ہے کہ آپ کے سنہری عہد حکومت میں ریاست بہاولپور کی عدالت کے جج محمد اکبر خان نے 7 فروری 1935ءکو اپنے تاریخی فیصلے میں قادیانیوں کو کافر اور خارج از دائرہ اسلام قرار دے دیا۔ 1926ءمیں  ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نواب آف بہاولپور کی دعوت پر ریاست میں تشریف لائے تو ہر طرف اسلامی تہذیب و تمدن کے مناظر دیکھ کر ان کی زبان سے فی البدیہہ یہ شعر نکلا

زندہ ہیں تیرے دم سے عرب کی روائتیں

اے یادگار خلوت اسلام زندہ باد

1 تبصرہ:

  1. نواب آف بہاولپور بھی صادق محمد خان خامس کا یہ اہم کارنامہ ہے کہ انہوں نے ریاست کا پاکستان سے 13 اکتوبر 1947ء کو الحاق کیا جبکہ انہیں ہندو لیڈروں نہرو اور سنیل نے ہندوستان سے الحاق کیلئے بلینک چیک کی آفر بھی کی لیکن نواب صاحب نے یہی تاریخی جملہ کہا کہ’’میرا سامنے کا دروازہ پاکستان میں اور پچھلا دروازہ ہندوستان میں کھلتا ہے اور کوئی بھی شریف آدمی اپنے گھر میں سامنے کے دروازے سے داخل ہونا پسند کرے گا۔

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر