پیر، 14 اکتوبر، 2024

گریٹ رومن ایمپائر 'غلام کالونی پارٹ-2

    بہرحال اینڈروکلس کے پاس اس صورتحال سے بچ نکلنے کی کیونکہ اور کوئی ترکیب نہیں تھی اس لیے وہ آنکھیں بند کیے قسمت کے آخری وار کا انتظار کرنے لگا کہ کب شیر اس کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے اس کا کام تمام کرتا ہے

-اب دوسری قسط یہاں سے پڑھیئے۔جب تھوڑی دیر گزر گئی اور کچھ بھی نہ ہوا تو اینڈروکلس نے ڈرتے ڈرتے آنکھیں کھولیں تو ایک عجیب منظر دیکھ کر حیران رہ گیا۔ شیر اس سے کچھ فاصلے پر زمین پر لیٹا ہوا بے چارگی سے اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔ یہ منظر دیکھ کر اینڈروکلس کو حیرت کے ساتھ ساتھ کچھ حوصلہ بھی ہوا اور وہ ہمت کرکے شیر کی طرف کھسکنے لگا۔ نزدیک پہنچنے پر اس نے دیکھا کہ شیر نے اپنا ایک پنجہ آگے کو کیا ہوا ہے اور اس میں ایک بڑا سا کانٹا چبھا ہوا ہے۔ اسی تکلیف کی وجہ سے وہ لنگڑا کر چل رہا تھا اور یقینا شکار تک کرنے سے قاصر تھا۔ اینڈروکلس کا دل ہمدردی سے بھر آیا اور اس نے نتائج کی پروا کیے بغیر ہاتھ بڑھا کر شیر کے پاؤں میں سے اس کانٹے کو باہر نکال کر شیر کو اس اذیت سے نجات دلادی جو وہ نہ جانے کب سے جھیل رہا تھا۔ تکلیف سے چھٹکارا ملنے پر شیر اینڈروکلس کو ممنون نظروں سے دیکھنے لگا-    

اس طرح اینڈروکلس اور شیر کی دوستی ہوگئی اور وہ دونوں آرام و سکون سے مل جل کر غار میں رہنے لگے۔ اسی طرح تین برس گزرگئے۔ بالآخر ایک دن اینڈروکلس نے فیصلہ کیا کہ اتنا طویل عرصہ گزرچکا ہے اب تک یقینا اس کا آقا اسے بھول گیا ہوگا۔ اسی سوچ کے نتیجے میں اس نے جنگل سے نکل کر شہر جانے کا فیصلہ کیا۔ شہر پہنچ کر ابھی وہ بازار میں گھوم پھر ہی رہا تھا کہ ناجانے کیسے بازار میں گشت کرتے سپاہیوں کے ایک دستے کو اس پر شک گزرا۔ جب سپاہیوں نے اس سے اس کی شناخت طلب کی تو اینڈروکلس گھبرا گیا اور وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔ اب تو سپاہیوں کو یقین ہوگیا کہ وہ کوئی مجرم ہے۔ سپاہیوں نے تعاقب کرکے اس کو پکڑلیا۔ پکڑے جانے پر جب اس کی تلاشی لی گئی تو اس کی پشت پر داغی جانے والی مہر غلامی نے سارا راز فاش کردیا اور پتا چل گیا کہ وہ ایک مفرور غلام ہے۔ سپاہیوں نے اسے حوالۂ زنداں کیا جہاں اسے  موت کی سزا سنا دی گئی۔

اس زمانے میں سزائے موت کے مجرموں کی سزا پر عمل درآمد کرنے کا ایک طریقہ یہ تھا کہ انہیں بھوکے شیروں کے سامنے ڈال دیا جاتا تھا اور بے شمار تماشائیوں کی موجودگی میں شیر اس قیدی کی تکہ بوٹی کرکے اسے ہڑپ کرجاتا تھا۔ ایک جانب تو اینڈروکلس قید خانے  میں پڑا اپنی زندگی کے دن گن رہا تھا تو دوسری طرف بادشاہ کے شکاری جنگل میں جال لگا کر ایک نیا شیر پکڑنے کے لیے گھات لگائے بیٹھے تھے۔ آخر کار ان کی مراد بر آئی اور ان کے جال میں ایک تندرست و توانا شیر پھنس گیا۔ شیر کو شہر لایا گیا اور تین دن تک اسے کھانے کو کچھ بھی نہیں دیا گیا۔ تین دن بعد بادشاہ کے حکم سے سزائے موت کے مجرم  کی سزا پر عمل درآمدکرنے کے اعلان کی شہر بھر میں منادی کروادی گئی۔

مقررہ دن ساری خلقت اسٹیڈیم میں اس انسانیت سوز نظارے کو دیکھنے کے لیے موجود تھی۔ سپاہی قید خانے سے اینڈروکلس کو کھینچتے ہوئے اسٹیڈیم کے بیچ بنے میدان نما حصے میں لے آئے اور پھر ایک جانب رکھے شیر کے پنجرے کو کھول دیا۔ بھوک سے بے تاب درندہ ایک غضبناک دھاڑ کے ساتھ اچھل کر پنجرے سے باہر آیا اور لاغر و ناتواں اینڈروکلس کی طرف لپکا۔ لیکن پھر سب لوگوں نے ایک عجیب منظر دیکھا۔ شیر جیسے ہی اینڈروکلس کے پاس پہنچا تو ٹھٹھک کر رک گیا اور پھر اس کے گرد چکر لگاتے ہوئے اسے سونگھنے لگا۔ تماشائیوں کو سانپ سونگھ گیا اور بادشاہ بھی انتہائی حیرت سے اینڈروکلس کے قدموں میں بیٹھے شیر کو اس کے پاؤں چاٹتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔ درحقیقت یہ وہی شیر تھا جس کے پیر سے اینڈروکلس نے کانٹا نکالا تھا۔ ایک انسان کے احسان کو یاد رکھنے کی یہ   انوکھی سچی کہانی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا   -بادشاہ اور اینڈروکلس کا آقا بھی  اس منظر سے بہت متاثر ہوئے اور اینڈروکلس کو رہائی کے ساتھ غلامی سے بھی ہمیشہ کے لئے آزاد کر دیا -غلام کے اس کردار کو دنیا میں بہت لوگوں نے اپنی کہانیوں کا کردار بنایا ہے

 میں نے  یہ تحریر  ایکسپریس نیوز سے عاریتاً لے کر اپنے بلاگ پر لکھی ہے  -بازنطینی سلطنت میں 1022ء میں اس ظالمانہ رسم کا خاتمہ ہو گیا    

1 تبصرہ:

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر