بلوچستان کاوسائل اپنے محلِ وقوع، رقبے اور پاکستان کے باقی حصوں کی طرح انتہائی مثبت کا حامل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بلوچستان کی ترقی پاکستان میں ترقی کی پوشیدہ ہے - ۔بلوچستان کے تین اضلاع خضدار، اور آواران ملک کے لیے طاقت کے حامل اور تاریخ کے اعتبار سے منفر د مقام سے تعلق رکھتے ہیں۔ان اضلاع میں سکوت پذیر لوگ، جغرافیائی حدود، محل و وقوع، قدرتی و مدنی وسائل، بناوٹ، قدیم ثقافتی طرزِ عمل کی وجہ سے ہمیشہ توجہ کا مرکز رہے ۔یہاں کی قدرتی جھیل، فلک بوس وسنگلاخ پہاڑ جہاں خوبصورت ہیں وہ معدنی وسائل سے لبریز بھی ہیں۔ یہاں کی خوبصورتی کو پوری دنیا میں اعلیٰ اور ارفع بنادیتی۔اناضلاع کے تاریخی پس منظر اور قدرتی لینڈ سکیپ کی اپنی الگ شناخت ہے، خضدار کو 1974 میں ضلع کادرجہ ملا۔، قبل ازیں یہ قلات ضلع میں شامل ہے۔ خضدار کی آبادی آٹھ لاکھ دو ہزار سات اور رقبہ پنتیس ہزار تین سو اسی مربع کلومیٹرزپرمشتمل ہے۔ وڈھ، نال، کرخ، اس کی تحصیلیں اور خضدار صدر مقام۔ خضدار شہر نیشنل ہائی وے این 25 پر واقعتا ہے عرف عام میں آرسی ڈی ہائی وے یعنی ریجنل کوآپریشن فار ڈویلپمنٹ ہائی ویو کانام دیا جاتا ہے۔
جو کہ علاقائی ترقی تنظیم تعاون کے نام سے۔ یہ پاکستان اور ترکی کو ملانے کے لیے ایک معاہدے کے تحت کیا گیا تھا۔اب این ایچ اے کے نمبر میں اسے 25 کہا جاتا ہے۔ خضد ار سندھ کے دارالحکومت کراچی سے 300جب کہ رتوڈیرو سے 259 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ ایم 8شاہ خضدار کو رتوڈیرو سندھ سے لنک ہے جس کی تعمیر تین سال قبل مکمل طور پر اور آمدورفت اور تجارت کے استعمال کے لیے استعمال ہے۔ 30دونوں شاہراہیں سی پیک کاحصہ یہ سینٹرل روٹ کہلاتا ہے۔ یہ شاہراہیں خضدار سے لنک ہو کر گزرتی ہیں۔ ان شاہراہوں کے نیٹ ورک کے لیے خضدار گوادر کے بعد سی پیک کے لیے دوسرے مرکز اور گیٹ وے ثابت ہونے والا ہے ۔ ۔قلات کا پرانا نام قیقان تھا ضلع قلات کی آبادی چار لاکھ اُنہترہزار اور رقبہ چھ ہزار سو اکیس مربع کلومیٹر ز ۔اس ضلع کی قلات اور منگچر دو تحصیلیں ہیں، یہاں براہ راست براہوی زبان چند خاندان بلوچی اور فارسی زبان بھی بولتے ہیں کہ قومی زبان میں اردو کا استعمال عمل میں لایا جاتا ہے۔ قلات ضلع بھی نیشنل ہائی وے این 25پر واقع اور بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے 142 کلو میٹر کی دوری پر۔ سی پیک کا مشرقی روٹ ہوشاب، سوراب سے ہواضلع قلات کو لنک کر رہا ہے۔انہیں دنیا کے افسانوی کردار سے محبت اور محبت کی حقیقی داستان، شیرین اور فرہادکا مزار ضلع آواران کے علاقے جھاؤ میں واقع ہے ا س کے لیے یہ مزار بھی آواران کے لیے تاریخ بن چکا ہے۔خضدار ، قلات ، آواران کے پہاڑوں میں انمول خزانے چھپے ہوئے ۔ خضدار میں ماربل، کرویٹ، بیرائیٹ، لڈاینڈ زنک متفق دیگر قیمتی دھاتیں موجود ہیں۔خضدار کی زمین کی پیداوار کے لحاظ سے بھی زرخیز یہاں تمام پیداوار کی اجناس، پھل اور سبزیوں کی پیداوار ہوتی ہے، جب کہ یہاں زمین کاٹن کی کاشت کی پیداوار ہوتی ہے۔ آپ کے لیے اور یہاں کے لوگوں کے لیے اچھی خاصی حاصل کرتے ہیں۔ خضدا ر زیتون، مورنگا، شہتوت، انار، انگور، بادام،کھجور، کے نشان کے نشانے پر ہیں۔ خضدار گلہ بانی اور زراعت کے لیے مشہور ہے۔
-تانبا (Copper) : چا خضدار کی معدنی دولت -چا غی میں سیندک اور ریکوڈک جیسے مقامات پر اس کے بڑے ذخائر ہیں جن کے تخمینے پانچ بلین ٹن سے بڑھ کر یا کہیں بڑھ کر بتائے جاتے ہیں۔ایلومینیم (Aluminum) : اس کے بڑے ذخائر ہیں زیارت اور قلات کے علاقوں میں۔ قسم کے لحاظ سے یہ باکسائٹ (Bauxite) اور لیٹرائٹ (Laterite) کہلاتے ہیں۔ سیسہ اور جست (Lead and Zinc) :خضدار اور لس بیلہ کے علاقوں میں ان کے کم وبیش ۶۰ ملین ٹن سے زیادہ ذخائر موجود ہیں۔ جنوبی کیرتھر بیلٹ کے علاقے دودّر میں بھی کوئی دس ملین ٹن کا ذخیرہ ملا ہے کرومائٹ (Chromite) :مسلم باغ اور خضدار ، لس بیلہ کے علاقے میں ملتا ہے مگر ذخائر محدود ہیں ۔ مسلم باغ میں اس کی چھوٹے پیمانے پر کام کنی بھی ہوتی رہی ہے۔ سونا : چاغی میں سیندک اور ریکوڈک کے مقام پر مناسب مقدار میں ہے۔ چاغی میں چاندی ، مولی بڈنم (Molybdenum) ، یورینیم اور ٹنگسٹن (Tungsten) بھی کچھ مقدار میں ہے۔ وہا (Iron) : چاغی میں آتش فشانی چٹانوں میں ملا جلا لوہا بھی کوئی ا یک سو ملین ٹن کے لگ بھگ ہے اور زیادہ بھی ہوسکتاہے۔ پلاٹینم (Platinum) : مسلم باغ ، ژوب ، خضدار اور لس بیلہ کے علاقوں میں موجود ہے ۔
ٹائی ٹینیم اور ذِرکن (Titanium & Zircon): یہ مکران کی ریت میں پائے گئے ہیں۔ مکران اور سیاہان کے علاقے میں اینٹی منی (Antimony) اور سونا چاندی بھی کچھ ملا تھا۔ غیر دھاتی منرلز : ایلم (Alum) : یہ مغربی چاغی میں کو ہ سلطان آتشِ فشاں پہاڑ سے نکلتا ہے اور رنگسازی اور چمڑے کی صنعت میں کام آتا ہے۔ بیرائٹ (Barite) : کو ہ سلطان ، چاغی ، لس بیلہ اور خضدار کے علاقوں سے نکلتا ہے۔ رنگوں اور ڈرلنگ کمپاؤنڈز بنانے میں کام آتا ہے۔ ایس بسٹاس (Asbistos): ژوب سے نکلتا ہے۔ بیرائٹ (Barite) : کو ہ سلطان ، چاغی ، لس بیلہ اور خضدار کے علاقوں سے نکلتا ہے۔ رنگوں اور ڈرلنگ کمپاؤنڈز بنانے میں کام آتا ہے۔ فلورائیٹ (Fluorite) : قلات میں دالبندین اور آس پاس کے علاقوں میں اچھے ذخائر ہیں ۔جپسم (Gypsum) : یہ اسپن تنگی، ہرنائی اور چم لانگ کی طرف ملتا ہے۔ چونے کا پتھر (Limestone) : بلوچستان میں بھرا پڑا ہے۔ ذخائر پانچ بلین ٹن کے اندازوں سے کہیں زیادہ بھی ہوسکتے ہیں۔ یہ سیمنٹ بنانے میں کام آتا ہے۔ دکی ، بارکھان ،کوئٹہ ، ہرنائی ، شاہرگ ، خضدار ، قلات اور لس بیلہ کے علاقوں میں بھرپور ملتا ہے۔ ڈولومائٹ (Dolomite) : قلات اور خضدار میں لائم سٹون کے ساتھ ملتا ہے۔ سجاوٹی پتھر: جیسے ماربل (Marble) ،آنکس (Onyx) ، سرپینٹین (Serpentine) ، گرینائٹ (Granite) ، ڈائیورائٹ (Diorite) گیبرو (Gabbro) ، بسالٹ (Basalt), رائیو لائٹ (Rhyolite) اور کوارٹزائٹ (Quartzite) بلوچستان میں چاغی، خضدار ، لس بیلہ کی طرف بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ لس بیلہ کے سجاوٹی پتھروں میں سربینٹین ، پکچر مارل سٹون، ریفل (Reefal) ، لائم اسٹون ، ماربل اور کئی قسموں کا فریکچرڈ لائم اسٹون مقبول ہیں اور کراچی کی کاٹج انڈسٹری کو سپلائی ہوتے ہیں جہاں ان سے فرش کے اور دیواروں کے لیے ٹائلز اور آرائشی برتن وغیرہ بنا کر ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔ ابریسوِز (Abrasives) :یہ وہ سخت قسم کے منرلز ہوتے ہیں جن کی مدد سے دوسرے منرلز کو، جو نسبتاً نرم ہوتے ہیں ، کاٹا جاتا ہے اور پالش کیا جاتا ہے۔ مثلا گارنٹ (Garnet) ، پامس (Pumice) ،پارلائٹ (Parlite) اور بسالٹ (Basalt) وغیرہ۔ یہ سب چاغی کے علاقے میں دستیاب ہیں اور کچھ ژوب کی طرف۔ فرٹیلائزر ( Fertilizers): پوٹا شیم چاغی اور کچھی ڈسٹرکٹ میں، نائٹریٹ چاغی میں اور
فاسفیٹ بولان پاس کے علاقے میں ملتا ہے۔ میگنیشیم خضدار ، قلات ، مسلم باغ اور ژوب کے علاقوں میں ہوتا ہے۔ رنگ سازی کی مد میں -- ذرد آکر (Ochre) زیارت، ڈسٹرکٹ میں ملتا ہے اور ٹالک (Talc) زیارت مسلم باغ کی طرف ۔ نمکیات (Salts) : اس مد میں ہم بوریکس (Borax) ، بوریٹس (Borates) اور سلفائڈ اور کاربونیٹس (Carbonates) کا نام لے سکتے ہیں، جو چاغی، لس بیلہ ، پنجگور اور مکران کی طرف ملتے ہیں جہاں نمک بھی ہوتا ہے۔گندھک : چاغی میں اور کچھی ڈسٹرکٹ میں ملتی ہے۔ میگنی سائٹ (Magnesite) :ژوب ، مسلم باغ اور لس بیلہ کے علاقوں کی آتشی چٹانوں کے ساتھ ملتا ہے ، جن کے لاولے کے ساتھ مینگنیز (Manganese) بھی ملتا ہے۔ سیلسٹایٹ (Celestite) : یہ کوہلو ، ڈیرہ بگٹی ، بارکھان اور لورالائی کی طرف پایا جاتا ہے۔ جم سٹونز (Gemstones) : بلوچستان میں اتنے اچھے جم اسٹونز نہیں جیسے شمالی پاکستان میں ہیں۔ قابل ذکر پتھر یہ ہیں : گارنٹ (Garnet) وغیرہ ، سفید اور ہراکوارٹز (Quartz) جسے بلّور یا سنگ مردار بھی کہا گیا ہے۔ اقسام کے عقیق (Agates) ، فیروزہ (Turquoise) ،کری سوکولا (Chrysocolla) ، مالاکائٹ (Malachite) ، ذِرکن (Zircon) ، جیڈ (Jade) ،جاسپر (Jasper) ، لاپس لزولی (Lapis Lazuli) یعنی لاجورد وغیرہ ۔سٹ رین (Citrine) ، آئیڈوکریز (Idocrase) ،کرسوپریز (Chrysoprase) اور ایمی تھسٹ (Amethyst) وغیرہ بھی ملتے ہیں مگر کوالٹی اور مقدار کا انداز کم ہے۔ بلوچستان میں سلی کا سینڈ (Silica Sand) بھی ملتی ہے اور سرمہ (Stibnite= Antimony Sulphide) بھی چمن فالٹ کے ساتھ کچھ ملا تھاگیس: روایتی (Conventional) گیس کے ذخائر زیادہ ہیں مگر ایسے آثار ہیں کہ غیر روایتی گیس (Unconventional Gas) کے ذخائر بھی بڑی مقدار میں مل سکتے ہیں۔ جیسے غازج شیل (Ghazij Shale) قدرتی گیس سے بھرا ہوسکتا ہے اور بہت سی شیل فارمیشنز ہیں۔کوئلے:جی ایس پی کے مطابق ، کوئٹہ ، مچھ ، شاہرگ اور اسپن کاریز کے اطراف میں کوئی ۲۱۷ ملین ٹن کوئلہ موجود ہے
حقیقت میں ان چند سطور میں پاکستان کی معدنیا کی دولت کا احاطہ کیا ہی نہیں جا سکتا ہے
جواب دیںحذف کریں