ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ نمونیا کی علامات میں تیز بخار، بلغم، کھانسی، تھکاوٹ اور سانس لینے میں دشواری اور اس کے ساتھ سینے میں درد بھی شامل ہے۔دراصل نمونیا ایک یا دونوں پھیپھڑوں میں بیکٹیریا، وائرس یا فنجائی کی وجہ سے ہونے والا انفیکشن کہلاتا ہے یہ انفیکشن پھیپھڑوں کی ہوا کی تھیلیوں میں سوزش کا باعث بنتا ہے، جسے الیوولی کہتے ہیں، بعد ازاں الیوولی سیال یا پیپ سے بھر جاتا ہے، جس سے سانس لینا مشکل اور نہایت تکلیف دہ ہوجاتا ہے۔لاہور : پنجاب میں نمونیا سے مزید 14 بچے انتقال کرگئے، جس کے بعد نمونیا سے انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد 275 ہوگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب میں سردی اور نمونیہ سے بچوں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا ، محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے کہا گیا کہ 24 گھنٹے میں پنجاب میں نمونیہ سے مزید 14 بچے انتقال کرگئے۔محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ جنوری میں نمونیہ سے انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد 275 ہوگئی، پنجاب بھرمیں 24 گھنٹےمیں 872 بچے نمونیہ میں مبتلا ہیں۔محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر جنوبی پنجاب کے ہسپتالوں میں رواں سال اب تک 2149نمونیا کا شکار بچے لائے گئے جنوبی پنجاب کے تمام بڑے اسپتالوں میں ان 2149 بچوں میں سے 1854نمونیا کا شکار بچوں کو داخل کر کے علاج شروع کیا گیا جبکہ یکم جنوری سے اب تک جنوبی پنجاب کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں نمونیہ کا شکار 56بچوں کی موت واقع ہوئی ہے
ویسے تو نمونیا ہلکا یا سنگین ہو سکتا ہے یہ بیماری 5 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں میں زیادہ عام ہوتی ہے، نمونیا اگر کسی صحت مند انسان کو ہو تو وہ اس کا مقابلہ با آسانی کرسکتا ہے مگر بچوں کے لیے اس سے نمٹنا بعض اوقات انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔بچوں کو نمونیا ہونے کی وجوہات میں انہیں دودھ پلانے کی کمی، آلودگی، غذائیت کی کمی، ٹھنڈ میں زیادہ دیر تک رہنا اور کمزو مدافعتی نظام شامل ہے۔سمیت جنوبی پنجاب اندرون سندھ بلوچستان کے مریض بچوں کا بوجھ اٹھانے والے چلڈرن کمپلیکس میں اس وقت نمونیہ چیسٹ انفیکشن کا شکار 80 سے زائد بچے زیر علاج ہیں جبکہ ترجمان چلڈرن کمپلیکس ملتان ڈاکٹر معاز کے مطابق یکم جنوری سے 18 جنوری 2024 کے درمیان نمونیہ چیسٹ انفیکشن کے شکار 1ہزار 65 بچے چلڈرن کمپلیکس رپورٹ ہوئے رپورٹ ہونے والے نمونیہ کا شکار بچوں میں سے 18 روز کے دوران 40 بچوں نے چلڈرن کمپلیکس میں دم توڑا جبکہ 928 بچے صحت یاب ہو کر گھروں کو واپس چلے گئے جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران چلڈرن کمپلیکس میں نمونیہ کا شکار کسی بچے کی موت واقع نہیں ہوئی
کیس بہاول وکٹوریہ ہسپتال میں رپورٹ، 4بچے زندگی کی بازی ہارگئے، سکولوں میں جانیوالے معصوم بچوں کی زندگیاں بھی خطرے میں،موسم میں مزید شدت اوربارشوں کابھی امکان۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ بھرسمیت بہاولپورمیں بھی سردی کی شدت اورسموگ میں کوئی کمی نہ ہوسکی بلکہ آئے روز سردی کی شدت میں اضافہ ہوتانظرآرہاہے جس کی وجہ سے انسانی زندگی بالکل مفلوج ہوکررہ گئی ہے،شدیددھند اورسموگ کی وجہ سے آئے روزحادثات میں بھی اضافہ ہورہاہے جبکہ دوسری طرف ہسپتالوں میں سانس اورپھیپھڑوں سے متاثر مریضوں کی تعدادمیں بھی اضافہ بتایاجارہاہے۔ذرائع کے مطابق اب تک اس شدیدسردی کے موسم کی وجہ سے صوبہ بھرمیں نمونیاکی وجہ سے 140 بچے جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ بہاو ل وکٹوریہ ہسپتال کے زرائع کے مطابق یکم جنوری سے 18جنوری تک 150سے زائد بچے نمونیاسے متاثرہوکرہسپتال آئے جن میں ایمرجنسی مریضوں کی تعداد 94، اِن ڈورمریضوں کی تعداد 174 بتائی جاتی ہے جبکہ 4بچوں کی ڈیتھ بھی واقع ہوچکی ہے
جبکہ دوسری طرف پنجاب بھرمیں مزیدسردی کی شدت میں اضافے اوربارشوں کاامکان بھی بتایاجارہاہے اس سنگین صورتحال میں سکولوں میں جانیوالے بچوں کی صحت اورزندگیاں بھی خطرے کاشکارہیں۔اس حوالے سے والدین سمیت عوامی سماجی حلقوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے پرزورمطالبہ کیاہے کہ فوری طورپرمعاملے کی سنگینی کانوٹس لیاجائے اور کچھ عرصے کیلئے بچوں کے سکولوں کوبندکردیاجائے جب تک کہ سردی اورسموگ کی شدت میں واضح کمی نہیں ہوجاتی۔ ڈاکٹر ید اللہ کہتے ہیں کہ صوبے میں نمونیا سے بچاؤ کے لیے بچوں کو ویکسین بھی لگائی جاتی ہے۔ لیکن وہ بچے جن کی قوتِ مدافعت کم ہو ان کے سردی سے متاثر ہو کر نمونیا سے مبتلا ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔ اُن کے بقول پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں نمونیا کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر ید اللہ کہتے ہیں کہ صوبہ پنجاب میں چھ سے سات ہزار بچے متاثر ہوئے ہیں اور ان میں زیادہ تر صحت یاب ہو چکے ہیں۔ اُن کے بقول بچوں کو اسپتال پہنچنے میں تاخیر کی وجہ سے ان کی اموات واقع ہوئی ہیں۔نمونیا کی علامات اور بچاؤ-ڈاکٹر یداللہ کہتے ہیں کہ اگر کسی بچے کو تیز بخار کے ساتھ کھانسی ہے، سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے اور اس کی چھاتی چلنا شروع ہو جائے تو ان کے بقول یہ نمونیا کی بڑی علامتیں ہیں۔اُن کے بقول نمونیا سے پانچ سال سے کم عمر بچے اور وہ معمر افراد متاثر ہوئے ہیں جو شوگر، بلڈ پریشر اور دمے سے متاثر ہیں یا وہ لوگ جن کے پھیپھڑے کووڈ کے مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے متاثر ہوئے۔انھوں نے کہا کہ بچوں اور معمر افراد کو سردی سے بچانا ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ماسک کا استعمال کریں اور ہاتھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ اس کے ساتھ بچوں کو نمونیا سے بچاؤ کی ویکسین لگوانا بھی ضروری ہے۔
یہ ارباب اختیار کے لئے لمحہ ء فکریہ ہے کہ وہ کس طرح اس سنگین صوتحال کا تدارک کریں
جواب دیںحذف کریں