بدھ، 10 اپریل، 2024

پا کستان میں خفیہ وڈیوز کی بیماری

 

پا کستان میں  خفیہ وڈیوز کی بیماری- مجھے اس موزی بیماری کا اس وقت پتا چلا جب لیبیا کے صدر قذّافی پاکستان کے دورے پر آئے اور ان کے بیڈروم میں خاص تواضع کے لئے سامان راحت فرام کیا گیا اور جب قذّافی واپس لیبیا گئے تب ان کے سامنے کچھ مطالبات رکھّے گئے -جب قزّافی نے ان مطالبات کو ماننے سے انکار کیا تو ان کے سامنے وہ خفیہ وڈیوز رکھّی گئیں جو خفیہ طور پر ان کے تخلیہ کے لمحات کی تھیں اور پھر قذافی نے خاموشی سے مطالبات مان لئے-یہ کہانی میں نے سنی تھی اللہ جانے سچ کہ جھوٹ-لیکن آج کل توایسے نت نئے طریقوں سے خواب گاہوں کی خفیہ ریکارڈنگز سامنے آ رہی ہیں کہ جن کے بارے میں صرف اتنا کہا جا سکتا ہے کہ اللہ اپنی پناہ میں رکھّے -ان وڈیوز میں انتہائ اعلیٰ تعلیمی درسگاہوں کے معلمین بھی شامل ہیں تو قوم کے مسیحا بھی شامل ہیں -ایسی ہی ایک خفیہ وڈیو کہانی پھر منظر عام پر آئ -اسکول کے پرنسپل کی خفیہ وڈیوز-خواتین سے زیادتی کی ویڈیوز بھی بناتا تھا، (ایس ایس پی) ملیر حسن سردار کے مطابق ملزم کے دفتر سے ملنے والی زیادتی کی 25 ویڈیوز برآمد کرلی گئیں۔انہوں نے بتایاکہ ملزم خواتین کو نوکری کا جھانسہ دےکر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا اور پھر زیادتی کی سی سی ٹی وی دکھاکر خواتین کو بلیک میل کرتا تھاان کا کہنا تھاکہ ملزم کے دفتر میں زیادتی کا نشانہ بننے والی 5 خواتین کی نشاندہی کر لی گئی جبکہ متاثرہ خواتین سے بھی معلومات حاصل کی جائیں گی۔دوسری جانب انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) سندھ رفعت مختار نے واقعے کا نوٹس لے لیا اور ایس ایس پی ملیر سے تفصیلات طلب کرلیں۔انہوں نے ہدایت کی کہ غیرجانبدار اور شفاف انکوائری کو یقینی بناتے ہوئے کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔اُدھر  نگران وزیرتعلیم سندھ رعنا حسین کی ہدایت پر4رکنی انکوائری کمیٹی قائم کرلی گئی ہے۔ایڈیشنلڈائریکٹررجسٹریشن کے مطابق کمیٹی ڈپٹی ڈائریکٹر قربان بھٹو کی سربراہی میں بنائی گئی ہے اور کمیٹی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ممتازقمبرانی، زید مگسی اور جاوید قاضی شامل ہیں۔انہوں نے بتایاکہ انکوائری کمیٹی کل اسکول کا دورہ کر کے تفصیلات حاصل کرے گی، حقائق اورکمیٹی کی سفارشات پر مزید کارروائی کی جائے گی۔


  پا کستان میں خفیہ وڈیوز کی بیماری کب شروع ہوئ فیصل آباد کے ہاسٹل کے واش روم میں طالبہ کی ویڈیو بنانے کا معاملہ پرائیویٹ ہاسٹلز کی مانیٹرنگ کا کوئی نظام ہی موجود نہیں: ثریا منظور سماجی کارکنابتدائی تفتیش میں ملزم پر ویڈیو بنانے کا الزام ثابت ہوا ہے: تفتیشی افسر-میرے ساتھ پیش آنے والا واقعہ اس قدر افسوس ناک ہے کہ اسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ گھریلو اور معاشرتی پریشر الگ سے ہے کہ بے قصور ہونے کے باوجود یہاں لوگ متاثرہ لڑکی کو ہی باتیں سناتے ہیں اور اسے تماشا بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ میں نے جو قدم اٹھایا وہ اگرچہ آسان تو نہیں لیکن کسی لڑکی کی عزت ہی اس کا سب کچھ ہوتی ہے جس پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔"یہ کہنا ہے پنجاب کے شہر فیصل آباد کی جی سی یونیورسٹی میں چوتھے سمسٹر کی ایک طالبہ فرضی نام (ر) کا جن کے ساتھ حال ہی میں ایک ناخوش گوار واقعہ پیش آیا ہے جس پر قانونی کارروائی بھی کی جا رہی ہے

۔ تاہم (ر) مسلسل ذہنی اذیت سے گزر رہی ہے فیصل آباد کے ایک نجی گرلز ہوسٹل میں یونیورسٹی کی طالبہ کی خفیہ طور پر واش روم سے ویڈیو بنانے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس پر پولیس نے ہاسٹل کی خاتون انچارج اور اس کے بھائی کو حراست میں لے لیا ہے۔ ملزم عمر پر الزام ہے کہ اس نے واش روم میں نہاتے ہوئے طالبہ کی اپنے موبائل فون پر ویڈیو بنائی۔ تھانہ ویمن فیصل آباد میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 354، 509، 292 اور 34 ت پ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پولیس نے ملزم عمر کے قبضے سے موبائل فون برآمد کر کے اسے فرانزک آڈٹ کے لیے پنجاب فرانزک لیب لاہور بھیج دیا ہے۔پولیس نے دونوں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے ہاسٹل انچارج ہنزہ سلطانہ اور اس کے بھائی ملزم عمر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے۔ہاسٹل انچارج کے بھائی نے میری نہاتے ہوئے ویڈیو بنائی: ایف آئی ار میں الزام تھانہ ویمن فیصل آباد میں درج ہونے والا یہ مقدمہ جی سی یونیورسٹی کی فورتھ سمسٹر کی طالبہ ( ر) کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جو کہ ضلع بھکر کی رہائشی ہیں اور یہاں جی سی یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم ہیں۔"میں اپنے ہاسٹل کے واش روم میں نہا رہی تھی عمر نامی لڑکا ساتھ والے واش روم کے سوراخ سے میری ویڈیو بناتا رہا۔ سوراخ میں سیاہ کور والا موبائل میں نے خود دیکھا تھا جس سے وہ میری ویڈیو بنا رہا تھا، میں واش روم سے فوری طورپر باہر آئی اور شور مچایا۔"

مدعی مقدمہ کے مطابق جب ملزم عمر کی بہن ہاسٹل انچارج ہنزہ سلطانہ کو اس واقعے کے بارے میں آگاہ کیا تو اس نے بھی الٹا مجھے برا بھلا کہا اور میری بات کا یقین نہ کیا۔ یوں ملزم عمر نے اپنی بہن کے ایما پر ویڈیو بنا کر مجھے ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کیا ہےابتدائی تفتیش میں ملزم پر ویڈیو بنانے کا الزام ثابت ہو گیا، تفتیشی آفیسرتھانہ ویمن فیصل آباد کی ایس ایچ او انسپکٹر مدیحہ ارشاد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انہوں نے ہاسٹل جا کر دونوں واش روم چیک کیے ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں قیام پذیر طالبات سے بھی بات چیت کی ہے جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہاسٹل انچارج نے اپنے بھائی 27 سالہ عمر کو کاموں کے لیے ہاسٹل آنے کی اجازت دے رکھی تھی اور وہ یہاں باقاعدگی سے آتا جاتا رہتا تھا۔ ۔ لیکن ان کی ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم عمر قصور وار ہے جس نے ویڈیو بنائی لیکن طالبہ کی طرف سے شور مچانے اور دیگر طالبات کے احتجاج پر اس نے چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ویڈیو کلپ فوری طور پر ڈیلیٹ کر دیا۔"ملزم کے موبائل کو پنجاب فرانزک لیب لاہور بھجوادیا گیا ہے جہاں سے اس کا فرانزک آڈٹ ہو گا اور ملزم کی طرف سے موبائل کلپ بنانے یا نہ بنانے کے بارے میں حتمی رپورٹ آ جائے گی جس کی بنیاد پر ملزم کا چالان مرتب کر کے مجاز عدالت میں پیش کر دیا جائے گا جہاں مقدمہ چلے گا۔ وضو کرنے کے لیے واش روم گیا تھا

: ملزم کا ابتدائی بیان تھانہ ویمن فیصل آباد میں ملزم بہن بھائی کے بیانات بھی قلم بند کر لیے گئے ہیں۔زیرِ حراست ملزم عمر نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزام کی تردید کی اور پولیس کو بتایا کہ وہ تو وضو کرنے کے لیے واش روم گیا تھا۔ملزم کا کہنا تھا کہ اسے نہیں علم تھا کہ ساتھ والے واش روم میں کوئی طالبہ نہا رہی ہے، اس نے جب اپنا ہاتھ اوپر کیا تو اس کے ہاتھ میں موبائل فون تھا جس وجہ سے طالبہ یہ سمجھی کہ شاید میں اس کی ویڈیو بنا رہا ہوں۔ہاسٹل انچارج ہنزہ سلطانہ نے پولیس کو بتایا کہ وہ کئی برسوں سے اپنا ہاسٹل چلا رہی ہے اور کبھی کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا۔ بھائی کو ہاسٹل کے ضروری کاموں کے لیے رکھا ہوا ہے۔ خاتون کہتی ہیں کہ انہیں مقدمے میں ناجائز طور پر ملوث کیا گیا ہے۔جرم ثابت کرنا مشکل ہے: قانونی ماہرین-سائبر کرائم قوانین کے ماہر شہروز شبیر چوہان ایڈووکیٹ کہتے ہیں کہ اس نوعیت کے مقدمے میں ملزم کو آسانی سے ریلیف مل جاتا ہے اور مدعی کے لیے جرم ثابت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس معاملے میں تعزیرات پاکستان کی جو دفعات لگائی گئی ہیں ملکی قانون میں ان کی سزائیں کم ہیں۔

1 تبصرہ:

  1. خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی گومل یونیورسٹی میں ایک طالبہ کی جانب سے ایک پروفیسر پر عائد کیے گئے ہراس کے الزامات کی انکوائری مکمل ہونے کے بعد مذکورہ پروفیسر کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر