جمعرات، 28 دسمبر، 2023

طو فان نوح 'ع' کیسے اور کیونکر آیا

   -

ابتدائے دنیا میں ہم کو جن انبیائے کرام کے نام ملتے ہیں ان میں  حضرت نوح علیہ السلا م کا بہت خصوصیت سے تذکرہ آتا ہے ۔ آپ علیہ السلام حضرت ادریس علیہ السلام کے پرپوتے تھے چونکہ آپ علیہ السلام اپنی قوم کی  بد اعمالیوں پر بہت زیادہ گریہ و زاری کیا کرتے تھے، اس وجہ سے اپ کا لقب نوح (گر یہ و زاری کرنے والا) ہوا ۔ آپ علیہ ا لسلام کی عمرمبارک کے متعلق ارشاد ہوا۔بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس برس کم ہزار برس ر ہا(العنکبوت:14)قرآنی تصریح کے مطابق حضرت نوح علیہ ا لسلام کی حیات ظاہری 950 برس تھی، حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے حضرت ادریس علیہ ا لسلام کے عہد تک سب لوگ ایک ہی شریعت و دین پر تھے  -لیکن پھر حضرت ادریس علیہ السلام کے آسمان پر اٹھا لینے کے بعد ان کے بیٹے کی بیقراری دیکھ کر شیطان نے آ کر اس کو تشفی دی اور اس سے کہا کہ میں تم کو تمھارے باپ کا  ہو بہو مجسمہ بنا دیتا ہوں جس سے تمھارے دل کو قرار آ جائے گا -یوں شیطان نے جونہی مجسمہ تیار کیا ھضرت ادریس علیہ السلام کا بیٹا اس مجسمے -کےقدموں میں ہاتھ جوڑ کر گر پڑا

پھر شیطان نے اس قوم کے ہر گھر میں ایک ایک مجسمہ بشکل بت رکھ دیا حضرت  نوح علیہ السلام نے جب  اپنی قوم کو اس بت پرستی سے منع فرمایا تو لوگ ان کو طرح طرح سے اذیتیں دینے لگے یہاں تک کہ عذاب کا وقت آن پہنچااس عذاب کا ذکر قرآن مجید میں بھی موجود ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ کا ترجمہ ہے۔تو انہوں نے اسے(نوح علیہ السلام کو) جھٹلایاتوہم نے اسے اور جو اس کے ساتھ کشتی میں تھے نجات دی اور اپنی آیتیں جھٹلانے والوں کو ڈبو دیا بیشک وہ اندھا گروہ تھا۔(الاعراف 64)۔یاد رہے کہ حضرت نوح علیہ السلام اللہ پاک کے سب سے پہلے دنیا میں بھیجے گئے رسول ہیں جنہوں نے کفار کو تبلیغ کی اور سب سے پہلے آپ علیہ السّلام کی قوم پر دنیاوی عذاب آیا ۔اب ذیل میں قوم نو ح کی چند ایسی نافرمانیاں ذکر کی جاتی ہیں کہ جس کی وجہ سے یہ لوگ غضب الہی کے سزاوار ہوئے۔  

نوح علیہ السلام اپنی قوم کو ترغیب دے کر اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کی دعوت دیتے رہے لیکن وہ لوگ آپ علیہ السلام کو ایک لمبے عرصے تک جھٹلاتے رہے تو اللہ پاک نے ان سے بارش روک لی اور چالیس سال تک ان کی عورتوں کو بانجھ کر دیا ان کے اموال ہلاک ہوگئے ان کے جانور مر گئے۔ ۔ قوم نو ح کے غریب اور چھوٹے لوگ ان کے سرکش رئیسوں کی پیروی کرنے لگے جو اپنے مال و دولت کے غرور میں مست ہوکر کفروشرک کی سرکشی میں پڑے رہتے اور ان کے امیروں نے بہت مکروفر یب کئے یہاں تک کہ انہوں نے حضرت نوح علیہ السلام کو جھٹلایا لوگوں کو ایمان قبول کرنے اور حضرت نوح علیہ السلام کی پیروی کرنے اور ان کی دعوت سننے سے روکا اور اور حضرت نوح علیہ السلام کی پیروی کرنے والوں کو ناحق سزا ئیں دیں تو ان نافرمانیوں کے سبب اللہ پاک نے ان کی قوم پر عذاب نازل ہونے اور ان کی ہلاکت کا وقت آگیا، 

کئی بار یہ ظالم آپ کو اس قدر زدوکوب کرتے کہ آپ کو بے ہوش ہو جاتے تھے پھر وہ ظالم آپ کومردہ خیال کر کے پھینک جاتے اور پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام آ کر آپ کو اپنے پروں سے ہوا دیتے تھے جس آ پ کے زخم ٹھیک ہوجاتے اور اگلی صبح آپ پھر پہاڑ پر چڑھ کر تبلیغ شروع کر دیتے -،  لیکن  ان ایذاؤں اور مصیبتوں پر بھی آپ یہی دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے میرے پروردگار! تو میری قوم کو بخش دے اور ہدایت عطا فرما، کیونکہ یہ مجھ کو نہیں جانتے۔اور قوم کا یہ حال تھا کہ ہر بوڑھا باپ اپنے بچوں کو یہ وصیّت کرکے مرتا تھا کہ نوح علیہ السلام بہت پرانے پاگل ہیں،، اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام سے اس عذاب کے نازل ہونے کی علامت یہ بیان فرمائی تھی کہ جب تم تندور میں سے پانی جوش مارتا دیکھو تو سمجھ لینا کہ عذاب کے نزول کا وقت آپہنچا۔

حضرت نوح علیہ السلام کے اہل خانہ  سمیت حضرت نوح علیہ السلام پر جو لوگ ایمان لائے یہ کل 80 /یا -84افراد تھے، صحیح تعداد اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے جب حضرت نوح علیہ السلام کی قوم پر عذاب آیا تو آسمان سے زبردست بارش برسی اور یہ لگاتار چالیس دن رات برستی رہی، پانی پہاڑوں سے اونچا ہوگیا یہاں تک کہ ہر چیز اس میں ڈوب گئی، حضرت نوح علیہ السلام کا ایک بیٹا کنعان اور ایک بیوی کافرہ تھی یہ بھی اس طوفان میں غرق ہوگئے۔آخرت میں بھی عذاب کا ان سے اللہ رحیم  ہمیں قرآن پاک میں غور و فکر کرنے اور اس سے حاصل ہونے والے دروس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنے اور اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نافرمانی کرنے سے سدا محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین   

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر