ہفتہ، 30 دسمبر، 2023

انڈین جوہری سائنسدان -ابو بکر زین العابدین عبد الکلام

 



زندگی کا حقیقی شعور ہی انسان کو فرش سے اٹھا کر عرش پر بٹھاتا ہے۔ عظمت اور ترقی کا سفر کتنے  کٹھن مرا حل    سے ہوکر اپنی منزل مراد حاصل کرتا ہے۔  جب  ہم  مشاہیر عالم کی   سوانح  عمریاں  پڑھتے ہیں تب ہم کو معلوم ہوتا ہے کہ انہیں نے  اپنا بچپن اپنی  شوخ جوانی کس طرح اپنی تحقیق کے  ایندھن میں جھونک کر یہ بلند مقام پایا -آ ج کے  دور کی ایک ایسی ہی شخصیت کے  بچپن سے لے  کر ساعت مرگ تک کےبارے میں   کچھ احوال -ابتدائی زندگی ڈاکٹر عبدالکلام کا تعلق تامل ناڈو کے ایک متوسط شیعہ مسلمان خاندان سے تھا۔ ان کے والد ماہی گیروں کو اپنی کشتی کرائے پر دیا کرتے تھے۔ اگرچہ وہ ان پڑھ تھے، لیکن عبدالکلام کی زندگی پر ان کے والد کے گہرے اثرات ہیں۔ ان کے دیے ہوئے عملی زندگی کے سبق عبدالکلام کے بہت کام آئے۔
سیاسی زندگی15 اکتوبر 1931ء کو پیدا ہونے والے ڈاکٹر عبد الکلام نے 1974ء میں بھارت کا پہلا ایٹم بم تجربہ کیا تھا جس کے باعث انہیں ’میزائل مین‘ بھی کہا جاتا ہے۔بھارت کے گیارہویں صدر کے انتخاب میں انھوں نے 89 فیصد ووٹ لے کر اپنی واحد حریف لکشمی سہگل کو شکست دی ہے۔ عبد الکلام کے بھارتی صدر منتخب ہونے کے بارے میں کسی کو کوئی شبہ نہیں تھا، ووٹنگ محض ایک رسمی کارروائی تھی۔جی ہاں یہ اپنے ماضی کا وہ معصوم بچّہ تھا جو چھوٹی سی عمر میں اسکول جانے سے قبل ناشتہ کیئے بغیر لوگوں کے گھروں میں اخبار پہنچایا کرتا تھا -جس کو غربت کے سبب بہت معمولی مقدار میں خوراک میسّر ہوتی تھی -لیکن ان کی جہد مسلسل نے ان کو ہندوتان ہی نہیں دنیا کے آسمان کے اوج ثرّیا پر پہنچا دیا وہ اپنے پیچھے سبق چھوڑ گئے کہ زندگی میں اگر ہمیشہ رہنے والی عزت اور مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پھر ایسے راستوں کا انتخاب کیا جائے جن پر چل کر انسانیت کی تعمیر اور ترقی کا جذبہ اور شعور پیدا ہو۔
 اس دنیا اور خاص کر ہمارے ملک کو آج بھی بہترین ڈاکٹرز، انجینئرز، سائنسدانوں اور دنیا کو بدلنے والے لیڈرز کی اشد ضرورت ہے۔ اس لیے عارضی مشہوری کے چکر میں پڑنے کے بجائے پائیدار اور تعمیری پیشے کو منتخب کرکے اپنی اور دوسروں کی زندگی میں بہتری لانے کی کوشش کیجئے اور فارغ وقت کو غیر پیداواری سرگرمیوں میں ضائع کرنے کے بجائے تخلیقی کاموں میں صرف کیجئے۔

 یاد رکھیے! مخلوق خدا کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے والے ہی اصلی ہیروز کہلاتے ہیں-انہوں نے مدراس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے خلائی سائنس میں گریجویشن کی۔ اور اس کے بعد اس کرافٹ منصوبے پر کام کرنے والے دفاعی تحقیقاتی ادارے کو جوائن کیا جہاں ہندوستان کے پہلے سیٹلائٹ طیارے پر کام ہو رہا تھا۔ اس سیارچہ کی لانچنگ میں ڈاکٹر عبدالکلام کی خدمات سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔ اس کے علاوہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے طور پر انہوں نے پہلے سیٹلائٹ جہاز ایسیلوا کی لانچنگ میں بھی اہم کردار ادا کیاسیاسی زندگی 15 اکتوبر 1931ء کو پیدا ہونے والے ڈاکٹر عبدالکلام نے 1974ء میں بھارت کا پہلا ایٹم بم تجربہ کیا تھا جس کے باعث انہیں ’میزائل مین‘ بھی کہا جا تا ہے۔ بھارت کے گیارہویں صدر کے انتخاب میں انھوں نے 89 فیصد ووٹ لے کر اپنی واحد حریف لکشمی سہگل کو شکست دی ہے۔ عبدالکلام کے بھارتی صدر منتخب ہونے کے بارے میں کسی کو کوئی شبہ نہیں تھا ، ووٹنگ محض ایک رسمی کارروائی تھی۔ عبدالکلام بھارت کے تیسرے مسلمان صدرتھے۔

انھیں ملک کے مرکزی اور ریاستی انتخابی حلقوں کے تقریباً پانچ ہزار اراکین نے منتخب کیا۔ وفات عبدالکلام 83 برس کی عمر میں،27 جولائی 2015ء بروز پیر شیلانگ میں ایک تقریب کے دوران سابق بھارتی صدر کو اچانک دل کا دورہ پڑا جس سے وہ وہیں گرپڑے اور انہیں انتہائی تشویشناک حالت میں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اور دم توڑ دیا ۔ عبد الکلام بھارتکے گیارہویں صدر تھے، انہیں بھارت کے اعلٰی ترین شہری اعزازات پدم بھوشن، پدم وبھوشن اور بھارت رتن بھی ملے۔ عبد الکلام کی صدارت کا دور 25 جولائی 2007ء کو اختتام پزیر ہوا۔اعزازات-- عبدالکلام کو حکومت ہند کی طرف سے 1981ء میں آئی اے ایس کے ضمن میں پدم بھوشن اعزاز سے نوازا گیا تھا۔ عبد الکلام کوبھارت کے سب سے بڑے شہری اعزاز بھارت رتن سے 1997ء میں نوازا گیا۔ 18 جولائی، 2002ء کو عبد الکلام کو نوے فیصد اکثریت کی طرف سے بھارت کا صدر منتخب کیا گیا اور انہوں نے 25 جولائی کو اپنا عہدہ سنبھالا، اس عہدے کے لیے ان کی نامزدگی اس وقت کی حکمراں قومی جمہوری اتحاد کی حکومت نے کیا تھا جسے انڈین نیشنل کانگریس کی حمایت حاصل تھی۔

 صدر کے عہدے کے لئے نامزدگی پر ان کی مخالفت کرنے والوں میں اس وقت سب سے اہم جماعت بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی اور دیگر بائیں بازو کی ساتھی جماعتیں تھیں۔ بائیں بازو کی جماعتوں نے اپنی طرف سے 87 سالہ محترمہ لکشمی سہگل کا اندراج کیا تھا جو سبھاش چندر بوس کے آزاد ہند فوج اور دوسری جنگ عظیم میں اپنے شراکت کے لئےمعروف ہیں۔ طرح عبد الکلام ہندوستان کے ایک ایسے سائنس دان ہیں، جنہیں 30 یونیورسٹیوں اور اداروں سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگریاں مل چکی ہیں-اور یہ ہمارا چہرہ ہے کہ ہم نے اپنے ایٹمی ہیرو کو اغیار کی خوشنودی کے لئے کیسے زیرو کر دیا عبد القدیر خان کو اتنی کم رقم گزارے کے لئے دی جاتی تھی جس سے وہ اپنی دوا بھی نہیں لے سکتے تھے بقرعید کی قربانی بھی نہیں کر سکتے تھے -وائے پاکستانیوں تمھارا مقدّر کہ تم کو اسلام آباد کی کھوتا گاڑی کو کھینچنے والے  بنا دیا گیا ہے اور کھوتا گاڑی پر بیٹھا طاقتور کھوتا تم کو چابک کے زریعہ ہر لمحہ نشیب در نشیب ہلاکت کی جانب لے جا رہا ہے -اللہ ان قوموں کی حالت نہیں بدلتا ہے جن کو اپنی حالت کے بدلنے کا خیال نہیں ہو     

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر