جمعہ، 27 اکتوبر، 2023

حضرت اما م حسن عسکری علیہ السّلام

 

حضرت اما م حسن عسکری علیہ السّلام

ولادت مبارک-گلستان نبوّت میں امامت کی منزل پر آپ کا ظہور ہوا تو تمام بنو ہاشم نے تبریک و تہنیت کا اہتمام کیا اور آپ کا نام نامی جو خداوند عالم کے پاس لوح محفوظ میں درج تھا وہ رکھّا گیا

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام 8 ربیع الثانی سن 232 ہجری قمری بروز جمعہ مدینہ منورہ میں جناب حدیثہ خاتون کے بطن مبارک سے متولد ہوئے۔ آپ کی ولادت کے بعد آپ کے والد حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے رکھے ہوئے نام، حسن بن علی سے موسوم کیا -آپ کی کنیت ابو محمد تھی اور آپ کے بہت سے القاب تھے۔ -جن میں عسکری، ہادی، زکی خالص، سراج اور ابن الرضا زیادہ مشہور ہیں۔آپ کا لقب عسکری اس لیے زیادہ مشہور ہوا کہ آپ جس محلے میں بمقام سرمن رائے رہتے تھے، اسے عسکر کہا جاتا تھا اور بظاہر اس کی وجہ یہ تھی کہ جب خلیفہ معتصم باللہ نے اس مقام پر لشکر جمع کیا تھا اور خود بھی قیام پذیر تھا تو اسے عسکر کہنے لگے تھے، اور خلیفہ متوکل نے امام علی نقی علیہ السلام کو مدینہ سے بلوا کر یہیں مقیم رہنے پر مجبور کیا تھا نیز یہ بھی تھا کہ ایک مرتبہ خلیفہ وقت نے امام زمانہ کو اسی مقام پر نوے ہزار لشکر کا معائنہ کرایا تھا اور امام  علیہ السّلام نے اپنی دو انگلیوں کے درمیان سے اسے اپنے خدائی لشکر کا مشاہدہ کرا دیا تھا انہیں وجوہ کی بناء پر اس مقام کا نام عسکر ہو گیا تھا، جہاں امام علی نقی اور امام حسن عسکری علیہما السلام مدتوں مقیم رہ کر عسکری مشہور ہو گئے۔

آپ کا عہد حیات اور بادشاہان وقت:

آپ کی ولادت 232 ہجری میں اس وقت ہوئی جبکہ واثق باللہ ابن معتصم بادشاہ وقت تھا جو 227 ہجری میں خلیفہ بنا تھا ۔  پھر 233 ہجری میں متوکل خلیفہ ہوا۔ جو حضرت علی علیہ السّلام  اور ان کی اولاد سے سخت بغض و عناد رکھتا تھا،  ۔ اسی نے 236 ہجری میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت جرم قرار دی اور ان کے مزار کو ختم کرنے کی کوشش کی اور اسی نے امام علی نقی علیہ السلام کو جبرا مدینہ سے سرمن رائے میں طلب کرا لیا، ، اور آپ کو گرفتار کرا کے آپ کے مکان کی تلاشی کرائی ، پھر 247 ہجری میں مستنصر بن متوکل خلیفہ وقت ہوا پھر 248 ہجری میں مستعین خلیفہ بنا، پھر 252 ہجری میں معتز باللہ خلیفہ ہوا، اسی زمانے میں امام علیہ السلام کو زہر سے شہید کر دیا گیا پھر 255 ہجری میں مہدی باللہ خلیفہ بنا، ان تمام خلفاء نے آپ کے ساتھ وہی برتاؤ کیا جو آل محمد کے ساتھ برتاؤ کیے جانے کا دستور چلا آ رہا تھا۔

تاریخ ابو الفداء

امام حسن عسکری علیہ السّلام کا پتھر پر مہر لگانا:

ثقۃ الاسلام یعقوب کلینی اور امام اہلسنت علامہ جامی نے لکھا ہے کہ:

ایک دن حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کی خدمت میں ایک خوبصورت یمنی آیا اور اس نے ایک سنگ پارہ یعنی پتھر کا ٹکڑا پیش کر کے خواہش کی کہ آپ اس پر اپنی امامت کی تصدیق میں مہر کر دیں حضرت نے مہر نکالی اور اس پر لگا دی آپ کا اسم گرامی اس طرح کندہ ہو گیا جس طرح موم پر لگانے سے کندہ ہوتا ہے۔

اصول کافی، کلینی، یعقوب، ج 1، ص 503

پہلا دور بچپن کے وہ 13 سال ہیں جو انہوں نے مدینہ میں گزارے۔

دوسرا  دور  جوآ  نے امامت سے قبل سامرا میں گزارا۔تیسرا دور ان کی امامت والے 6 سال ہیں۔ ان چھ سالوں میں حکومت کے ساتھ ان کے تعلقات اچھے نہ تھے۔ اس وقت وہاں پر خلیفہ ہارون کی تقلید کرنے والے اپنی ظاہری طاقت کا مظاہرہ کرتے مگر امام ہمیشہ باطل مقابلے کے لیے میدان عمل میں کار فرما رہے۔ اپنی امامت کے چھ سالوں میں سے تین سال امام علیہ السلام قید میں رہے۔ قید خانے کے انچارج نے دو ظالم غلاموں کو مقرر کر رکھا تھا کہ آنحضرت علیہ السلام کو آزار پہنچائیں لیکن جب ان دو غلاموں نے امام علیہ السلام کے حسن سلوک اور سیرت کو نزدیک سے دیکھا تو وہ امام کے گرویدہ ہو گئے۔جب ان غلاموں سے امام حسن عسکری کا حال پوچھا جاتا تو وہ بتاتے کہ یہ قیدی دن کو روزہ رکھتا ہے اور شب بھر اپنے معبود کی عبادت کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور کسی سے بھی بات چیت نہیں کرتے، وہ (امام حسن عسکری علیہ السلام اس دور کے زاہد ترین انسان ہیں۔

عبید اللہ خاقان کے بیٹے نے کہا ہے کہ:

میں لوگوں سے ہمیشہ امام حسن عسکری علیہ السلام کے بارے میں پوچھتا رہتا تھا۔ مجھے ہمیشہ اس بات کا احساس ہوتا کہ لوگوں کے دلوں میں حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے لیے احترام اور محبت پا‏ئی جاتی تھی۔ امام حسن عسکری  علیہ السلام اپنے خاص شیعوں سے ملا کرتے تھے مگر پھر بھی عباسی خلیفہ اپنی حکومت کو تحفظ دینے کے لیے زیادہ تر ان پر نظر رکھتا اور  قید میں رکھ کر عام لوگوں سے ملاقات سے روکا کرتا تھا۔اہلبیت علیہم السلام محور خیر و برکت:ابو ہاشم جعفری نے حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام سے آیت:

ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْکِتابَ الَّذِینَ اصْطَفَیْنا مِنْ عِبادِنا فَمِنْهُمْ ظالِمٌ لِنَفْسِهِ وَ مِنْهُمْ مُقْتَصِدٌ وَ مِنْهُمْ سابِقٌ بِالْخَیْراتِ ،

کے بارے میں پوچھا تو آپ علیہ السلام نے فرمایا:

کلّهم من آل محمّد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ( الظالم لنفسه ) الّذی لا یقرّ بالإمام و ( المقتصد ) العارف الإمام، و ( السابق بالخیرات ) الإمام.

سب محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے خاندان میں سے ہیں۔ جس نے امام کا اعتراف نہ کیا اس نے خود پر ستم کیا ، اور جس نے امام کو کما حقہ پہچان لیا اس نے میانہ روی اختیار کی۔ خدا کے احکام اور نیکی میں پہل کرنے والی بھی امام ہی کی ذات اقدس ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر