حضرت داود علیہ السّلام کی وفات کا وقت قریب آ چکا تھا جبکہ حضرت داود علیہ السّلام بے پناہ دولت کے مالک تھے اور بروائتے آپ کے سولہ بیٹے تھے جن میں سے ہر بیٹا چاہتا تھا کہ حضرت داود علیہ السّلام کی جانشینی اس کو ملے لیکن ابھی حضرت داود علیہ السّلام کسی فیصلے پر نہیں پہنچے تھے کہ عرش بریں سے حضرت جبرئیل امیں تشریف لے آئے اورایک سر بمہر لفافہ حضرت داود علیہ السّلام کو دیا اور پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ تمام بیٹوں کو جمع کیجئے اور پھر یہ لفافہ کھولئے اس میں جو سوال ہیں جو بیٹا ان کے پورے پورے درست جواب دے گا وہی آپ کی جان نشینی کا حقدار ہو گا -چنانچہ وقت مقررہ پر جب تمام بیٹے جمع ہو گئے تب حضرت داود علیہ السّلام نےلفافہ کی مہر جدا کر کے سوال کئے لیکن سوائے حضرت سلیمان علیہ السّلام کے کوئ بیٹا درست جواب نہیں دے سکا اور اس طرح حضرت سلیمان علیہ السّلام حضرت داود علیہ السّلام کے جان نشین قرار پائے اور حضرت داود علیہ السّلام کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائدا داور تمام مال مویشی کے وارث ہوئے- شاہی محل کی بارہ دریوں میں بے فکری کی زندگی گزارنے والے اللہ کے فرماں بردار، وہ کم عُمر نوجوان ابھی جوانی کی دہلیز پر قدم بھی نہ رکھ پائے تھے کہ اُن کے والد محترم اللہ کے نبی اور بادشاہِ وقت حضرت دائود علیہ السلام انتقال فرماگئے۔ انھوں نے عُمر ِمبارک کی صرف تیرہ بہاریں ہی دیکھی تھیں کہ عظیم الشّان سلطنت کا بوجھ ناتواں کاندھوں پر آگیا۔ تختِ شاہی پر براجمان ہوئے تو اپنے ربّ کے حضور، کام یابی کی دُعا کرتے ہوئے عرض گزار ہوئے۔ ’’اے میرے پروردگار! مجھے ایسی بادشاہت عطا فرما کہ جو میرے بعد کسی کو بھی میسّر نہ ہو۔‘‘ (سورئہ ص،آیت 35) رب العالمین نے اپنے محبوب بندے کی دُعا کو شرفِ قبولیت بخشا اور ہفت اقلیم بناکر دنیا کی ہر شے کو اُن کا مطیع و فرماں بردار بنادیا۔ نبوّت و حکمت سے سرفراز فرما کر، ہوا، سمندر، پہاڑ، دریا، چرند، پرند، انسان، حیوان، جنّات و شیاطین، مال و دولت نباتات و معدنیات، حتیٰ کہ جانوروں اور پرندوں کی بولیوں کا علم تک اپنے نبی ؑ کے قدموں میں ڈھیر کردیا۔ خود اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں فرماتا ہے کہ ’’ہم نے تندوتیز ہوا کو سلیمانؑ کے تابع کردیا۔‘‘ (سورۃ الانبیاء، 81)۔ ’’اور ہم نے جنّات کو بھی اور دوسرے جنّات (شیاطین) کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے رہتے تھے، اُن کے ماتحت کردیا۔‘‘ (سورئہ ص، آیات 37-38) ’’اور ہم نے بہت سے شیاطین کو بھی اُن کے تابع کردیا۔‘‘ (سورہ الانبیاء، 82) ’’اور ہم نے اُن کے لیے تانبے کا چشمہ بہادیا۔‘‘ (سورہ سبا،آیت 12)۔ دنیا میں بڑے بڑے بادشاہ گزرے، لیکن حضرت سلیمان علیہ السلام جیسی بادشاہت کسی کو نصیب نہ ہوئی۔جانوروں، پرندوں کی بولیوں کا علم: اللہ کے برگزیدہ بندے اور بنی اسرائیل کے نبی حضرت سلیمان علیہ اللام کے والد بھی نبی تھے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے۔ ’’اور ہم نے یقیناً داؤدؑ اور سلیمانؑ کو علم دے رکھا ہے۔‘‘ (سورہ نمل، 15) اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمانؑ کو جانوروں اور پرندوں کی بولیاں جاننے کا علم دیا تھا۔ ایک مرتبہ حضرت سلیمان جِن وانس اور حیوانات کے عظیم الشان لشکر کے ساتھ کسی جگہ تشریف لے جارہے تھے، لشکرِ عظیم چلتے چلتے ایک ایسی وادی میں پہنچا، جو بے شمار چیونٹیوں کا مسکن تھی۔ چیونٹیوں کی ملکہ نے جب انبوہِ کثیرِ، لشکر کو دیکھا، تو کہا۔ ’’اے چیونٹیو! اپنے اپنے گھروں میں گھس جائو، ایسا نہ ہو کہ بے خبری میں سلیمانؑ اور اُن کا لشکر تمہیں روند ڈالے۔‘‘ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اُس کی بات سنی تو مسکرادیے اور اللہ سے دُعا کی۔ ’’اے میرے پروردگار! تُو مجھے توفیق دے کہ مَیں تیری ان نعمتوں ، احسانات کا شُکر بجا لائوں، جو تُونے مجھ پر اور میرے ماں باپ پرکیے ہیں۔‘‘ (سورئہ نمل، آیات 18-19)۔ حضرت ابنِ عباسؓ سے منقول ہے کہ ’’نبیؐ نے چار جانوروں (حشرات )کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ چیونٹی، شہد کی مکھی، ہُدہُد اور لٹورا۔‘‘ (سنن ابو دائودؑ، 5267)۔ہُدہُد کو حاضر ہونے کا حکم: ایک مرتبہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے سفر کے دوران ہُدہُد کو حاضر ہونے کا حکم دیا۔ ہُدہُد اُس وقت موجود نہیں تھا۔ اُس کے بغیر اطلاع غیر حاضر ہونے پر آپ کو غصہ آگیا اور فرمایا۔ ’’اگر ہُدہُد نے غیرحاضری کی معقول وجہ نہیں بتائی، تو اسے سخت سزا دوں گا یا ذبح کردوں گا۔‘‘ (سورۃ النمل،21)۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے سوال کیا گیا کہ تمام پرندوں میں سے صرف ہُدہُد کو کیوں بلایا گیا؟ آپ نے جواب دیا، ’’حضرت سلیمان علیہ السلام نے کسی ایسی جگہ قیام فرمایا تھا، جہاں پانی نہیں تھا۔‘‘ قصہ قومِ ثمود اور حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کااللہ تعالیٰ نے ہُدہُد کو یہ خاصیت عطا فرمائی ہے کہ وہ زمین کے اندر کی چیزوں اور زمین کے اندر بہنے والے چشموں کو دیکھ لیتا ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کا مقصد یہ تھا کہ ہُدہُد سے معلوم کریں کہ اس میدان میں کتنی گہرائی میں پانی ہے؟ ہُدہُد کی نشان دہی کے بعد وہ جنّات کو حکم دیتے کہ زمین کھود کر پانی نکالو۔ ’’ہُدہُد زمین کے اندر کی چیزوں کو دیکھ لیتا ہے، لیکن عجیب بات یہ ہے کہ اسے زمین کے اوپر شکاری کا بچھایا ہوا جال نظر نہیں آتا اور عموماً جال میں پھنس جاتا ہے۔‘‘ (قصص الانبیاء، ابنِ کثیر، صفحہ 556)۔قومِ سبا پر سیلاب کا عذاب: قومِ سبا800سال قبلِ مسیح کے لگ بھگ یمن کے علاقے میں آباد تھی۔ انہوں نے اپنے پہاڑی علاقوں میں بہت سے بند تعمیر کر رکھے تھے، جن میں سب سے بڑے بند کا نام ’’سدِّمآرب‘‘ ت انہوں نے ان بندوں سے چھوٹی چھوٹی نہریں نکال کر میدانی علاقوں کو سیراب کرنے کے لیے ایک مربوط و موثر نظام بھی بنا رکھا تھا، جس کی وجہ سے باغات کے سلسلے سیکڑوں میل دُور تک پھیلے ہوئے تھے۔ اُس زمانے میں یمن، تہذیب و تمدن کا گہوارہ تھا، جس کی شان و شوکت دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی، مگر پھر آہستہ آہستہ وہ قوم مذہبی و اخلاقی زوال کا شکار ہوئی، تو اللہ ذوالجلال نے اُنھیں نبیوں کے ذریعے متنبہ فرمایا۔ بالآخر انہیں اُن کی ناشکری اور سرکشی کی سزا دی گئی اور اُنھیں فراہم کردہ تمام نعمتیں سلب کرلی گئیں۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اُن کا سب سے بڑا بند، سدِمآرب ٹوٹ گیا اور یوں ایک خوف ناک سیلاب قہرِ خداوندی بن کر اُن پر ٹوٹ پڑا اور اس قوم کا نام و نشان ایسا مٹا کہ دنیا میں اُن کی صرف داستانیں ہی باقی رہ گئی ہیں۔ قومِ سبا پر سیلاب کے عذاب کا یہ واقعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے تقریباً سوا سو سال قبل یعنی450عیسوی کے لگ بھگ پیش آیا۔ بند ٹوٹنے کی وجہ سے یہ علاقہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا، سیلاب کے عذاب سے زندہ بچ جانے والے لوگ عراق اور عرب کے دوسرے علاقوں میں ہجرت کرگئے۔ یثرب میں آباد ہونے والے قبائل اوس اور خزرج کا تعلق بھی یمن سے تھا۔ قومِ سبا کی تباہی کے بعد مذکورہ تجارتی شاہ راہ پر قریشِ مکّہ کی اجارہ داری قائم ہوگئی۔ ،
Knowledge about different aspects of the world, One of the social norms that were observed was greetings between different nations. It was observed while standing in a queue. An Arab man saw another Arab man who apparently was his friend. They had extended greetings that included kisses on the cheeks and holding their hands for a prolonged period of time. , such warm greetings seem to be rareamong many people, . this social norm signifies the difference in the extent of personal space well.
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے
میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر
`شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...
حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر
-
میرا تعارف نحمدہ ونصلّٰی علٰی رسولہ الکریم ،واٰ لہ الطّیبین الطاہرین جائے پیدائش ،جنوبی ہندوستان عمر عزیز پاکستان جتنی پاکستان کی ...
-
نام تو اس کا لینارڈ تھا لیکن اسلام قبول کر لینے کے بعد فاروق احمد لینارڈ انگلستانی ہو گیا-یہ سچی کہانی ایک ایسے انگریز بچّے لی...
-
مارچ 2025/24ء پاکستان افغانستان سرحد پر طورخم کے مقام پر ایک بار پھر اس وقت آگے بڑھنے پر جب پچاس سے زیادہ افغان بچوں کو غیر قانونی طور پ...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں