منگل، 4 اپریل، 2023

گٹھیا اور اس سے لاحق ہونے والی تکالیف

<

 

 

 

گٹھیا اور اس سے لاحق ہونے والی تکالیف کیا ہوتی ہیں اور ان کے تدارک کے لئے ہم کیا کیا کر سکتے ہیں

ان دردوں کا دورانیہ کیا ہوتا ہے کون سے موسم میں ان کا زور ہوتا ہے یہ ہڈیّوں مین ہوتے ہیں یا صرف عضلات کو ہی اپنا مسکن بناتے ہیں،

عام طور پر جو سننے اور دیکھنے میں آیا وہ یہ تھا کہ گٹھیا کے مریض کمر درد گھٹنے کے درد ،غرض جسم کے ہر ہر جوڑ کے چھونے پر کراہ اٹھے ،اس کے لئے سب سے پہلے ہم کو جاننا چاہئے کہ گٹھیا کی شروعات کہا ں سے ہوتی ہیں ،اوراس کو مرض کی نشاندہی ہونے کے ساتھ ہی اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے ،نیز بیماری کو اپنے قریب آنے ہی نہیں دیا جا ئے ،،،یہ کیسے ممکن ہے ؟

ہمارا تمام بدن ہڈ یو ں کے360 جوڑوں پر مشتمل ہے ،ان میں انگلیوں کی پوروں سے لے کر کاسہ سر تک کے جوڑ شامل ہیں-پروردگار عالم نے ان جوڑوں کے ہمارے بدن میں خاص اعمال و افعال رکھّے ہیں ساتھ ہی ان کی کارکاردگی کے جاری رکھنے کے لئے ان کو کچھ خاص قدرتی غذا کے ساتھ وضع کیا ہے یہی قدرتی غذا ہی ان کو متحرّک رکھنے کا سبب بنتی ہے اور جب یہ قدرتی غذا کسی بھی وجہ سے ہڈ یوں میں کم ہو جاتی ہے تو گٹھیا کا مرض انسان پر حملہ آور ہو جاتا ہے-ہڈّیوں کا یہ مظبوط لیکن لچک دار ڈھانچہ ہم کو اپنے وجود پر کھڑا رہنے کے قابل بنائے رکھتا ہے اور اس ڈھانچہ میں زرا سی بھی تکلیف ہم کو بے چین کر دیتی ،،اس لئے ہم بیماری کو پہلے دوا اور پھر غذا کے آئنيے میں لے کر چلتے ہیں تاکہ جن مریضوں کو اللہ نا کرے ہڈّیوں کی تکالیف کی شکایات ہیں ان کو کچھ نا کچھ رہنمائ مل جائے ، 786،،،ھو الشّافی ،

ایل،80 ہومیو دوا ڈ راپس کی صورت میں ہر قسم کے گٹھیاوی دردوں کے لئے( lehning laboratories( made in France ایک اعلٰی دوا مانی گئ ہے-ترکیب استعمال ۔۔۔۔۔۔20 قطرے دن میں 3 بار دو گھونٹ سادہ پانی میں لیں

جسم کو گرم رکھیں اور ٹھنڈک سے ہر ممکن بچیں-

کھٹّی میٹھی اور بادی اشیاءسے پرہیز کے ساتھ ہر موسم میں پانی مٹکے کا استعمال کرنا ہے جبکہ مرض کی شدّت ہو تو پانی کو کچھ نیم گرم کر کے پیا جائے جو لوگ مٹکے کا پانی نہیں استعمال کر سکتے ہیں وہ اپنے گھر میں فرج کا پانی ہرگز استعمال نہیں کریں بلکہ پانی کو معتدل کر کے پئیں ،پانی براہ راست جسم کو متاثر کرتا ہے چاہے ٹھنڈا ہو یا گرم-2

صبح سورج نکلنے کے وقت اس کی ابتدائ شعا ئیں بھی اس مرض کو فائدہ پہنچاتی ہیں-3ڈیڑھ چمچہ کھانے والا کالے چنے لےکر کھولتے ہوئے گرم پانی میں رات کو بھگو دیں اور صبح ان چنوں کو کھا کر اوپر سے پانی بہت ہلکا سا گرم کر کے پی لیں و ٹامن بی سے بھرپور غذا بھی اس مرض کا جلد ازالہ کرتی ہے لیکن دوا جاری رکھنے کے ساتھ انجیر گٹھیا کے مرض میں دیا جانے والا بہترین پھل ہے ایک دن کی خورا ک صرف دو عدد انجیریں ہے-

گٹھیا،،،و جع ا لمفاصل ،،،جسم کے جوڑوں میں درد،جیسا کہ میں نے ابتدا میں ہی زکر کیا کہ اس مرض کی شروعات کہاں سے ہوتی ہیں ،،میں ہرگز ہرگز کوئ معالج نہیں ہوں میں نے جو کچھ بھی قلیل علم سیکھا ہے وہ اپنے سماج سے اور کچھ کتابوں سے سیکھا ہے ،آ ج میں پہلے اپنے کچھ تجربا ت آ پ کے سامنے بیان کرنا چاہوں گی ،میرے بچّے چھوٹے تھے جب فیڈرل بی ایریا نیا نیا آباد ہوا تھا میری گلی میں ایک موصوفہ آئیں ،ہم کو ہمارے بچّوں کے مفادات قریب لائے اور بہت جلد ہم میں اس طرح قریبی دوستی ہو گئ کہ دو نوں طرف سے خاندانی دوستی میں بدل گئ جب اس طرح کی قربت ہو جاتی ہے تو کئ باتیں سامنے آتی ہیں جن میں گھریلو رہن سہن خاص طور پر معلوم ہوتا ہے میں نے دیکھا ،ناشتہ دیر سے کرنا یا صرف چائے پر ہی دوپہر تک رہنا دوپہر میں صرف چاولو ں پر گزارہ کرنا ،کھانے میں بےاعتدالی تھی مچھلی کے کھا نے کا کوئ تصو ّ ر بھی نہیں تھا میں نے قاعدے سے زکر کیا موصو فہ نے ہنستے ہوئے کہا انہیں مچھلی کی بو سے الٹی آتی ہے میں نے ہڈیوں کے بارے میں مچھلی کی افادیت کا زکر کیا انہوں نے میری بات کو بلکل غیر اہم جانا ،،

کہتے ہیں خربو زے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے ،میرے گھر میں بھی کسی بچّے نے کہا وہ لوگ بھی مچھلی نہیں کھاتے ہیں ،میں نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا وقت گزرنے دو یہ ان کو وقت بتائے گا کہ انہوں نے اپنےساتھ اور اپنی اولاد کے ساتھ دوستی کی ہے یا دشمنی کی ہے ،پھر واقعئ وقت گزر گیا اور ،ہمارے گھر دور ہو گئے میں اپنی مصروفیات میں وہ اپنی مصروفیات میں مشغول ہو گئے ،لیکن ہمارے دل دور نہیں ہوئے ہم کبھی کبھی ایک دوسرے کے گھر آتے جاتے تھے ، پھر مجھ کو معلوم ہوا کہ موصوفہ کے بدن میں جگہ جگہ ہڈیاں گلٹیوں کی شکل میں ابھرنی شروع ہو گئں ہیں بچون نے بتایا وہ خود دیکھ کر آ ئے ہیں ،ایک گلٹی کلائ کی ہڈّی پر اور ایک ہڈّی کہنی کی ہڈّی پر نظر آرہی ہے ،تب میں نے بچّون سے کہا دیکھا تم نے؟ میں نے کیا کہا تھا کہ مچھلی نا کھا نے سے کیا نقصان ہوتا ہے اور انسان اس سے آگے ہڈیوں کے ٹیڑھے ہونے کے مرض بیری بیری میں مبتلا ہو جاتا ہے

یہ اس گھر کی کہانی تھی اب ان کے اپنے میکے کی کہانی یہ ہے کہ وہاں بھی یہی طرز زندگی تھا جو ان کا اپنا تھا ،،

وقت کا پنچھی بنا آواز کئے گزر ا تو ہمارے اپنے بچّوں کی شادیاں سر پر کھڑی تھیں ،الحمد للہ شادیاں انجام پائیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ان کی قریبی عزیزہ محض تیسرے بچّے کی پیدائش پر گٹھیا کے مرض کا اس طرح شکار ہوئ کہ آ ج بائس برس کے بعد بھی وہ اپنے مڑے ہوئے ہاتھوں اور پیروں کے ساتھ وہیل چئر کی محتاج ہے ،اس کو وہیل چئر پر بٹھا نے اور ا ٹھانے کا کام بھی گھر کے دوسرے افراد کرتے ہیں-پھر مجھے ایک اور گھریلو سماجی تجربی ہوا ،اس میں بھی شعوری علم نا ہونے کی وجہ سے بچّو ں کو کم خوراکی کا عادی بنایا گیا تھا اس کے ناقص نتائج یہ ہوئے کہ آ ج اس گھر کے دو ایسے افراد جو سماج کا حصّہ بن کر اسے اپنی صلاحیتوں سے فیضیاب کرتے خود ہی دوسروں کے رحم و کرم پر آ گئے ہیں-یہ میرا دیکھا ہوا محض تصویر کا ایک رخ ہے -بہر حال کمان سے نکلے ہوئے تیر کو واپس نہیں بلایا جاسکتا ہے ،لیکن تیر سے لگنے والے زخم کو بھرا تو جاسکتا ہے اگر فوراً نہیں تو آہستہ آہستہ طرز زندگی کے ہر شعبہ کو مائل بہ بہتری کی جانب لایا جا سکتا ہے-میں نے کراچی میں د ولت سنگھ کی ہومیو پیتھی کے علم پر کتاب پریکٹس آف میڈیسن  اور پھر میٹیر یا میڈیکا کا مطالعہ بھی کیا اس کے علاوہ جو بھی ہاتھ لگا اس سے بھی استفادہ ا ٹھا نے کی کوشش کی ،اب میں پرانے گٹھیا وی مرض کی جانب آ تی ہوں-گانٹھین،گومڑ ،،گلٹیا ں جوڑوں کے اوپر جب نمودار ہوتی ہیں جب کہ مرض پرانا ہو چکا ہو،یاد رکھئے کہ گٹھیا کا حملہ اچانک نہیں ہوتا ہے پہلے جسمانی درد اشارہ کرتے ہیں کہ ہماری ہڈیوں کو غذائ توجّہ اور علاج کی ضرورت ہے اس کے لئے سردیوں کے موسم میں کم سے کم دوبار پائے ضرور پکائے اور اپنے گھروں میں گائے کی ہڈّیوں کے سوپ کو رواج دیجئے

ہڈ یوں کے عضلات کو بھی غذا چاہیے ہوتی تاکہ وہ خشک نا ہونے پائیں -میری کوشش ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ میں اپنی بات کو مثبت انداز میں ہیش کر سکوں لیکن کبھی کبھی ایسے تلخ واقعا ت کو دہرانا ضروری ہو جاتا ہے کہ جس سے عوا م النا س کو فائدہ پہنچ سکے میں نے مندرجہ بالا تذکرے اسی لئے کئے-

آئے کچھ باتیں ہڈیوں کی مظبوطی کے بارے میں بھی ہو جائیں وٹامن ڈی اور اس کی ہمارے بدن کو ضرورت ،نیز اس کی فراہمی کے زرائع ،،جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ سورج کی روشنی وٹامن ڈی کی فراہمی کا ایک انتہائ موثر زریعہ ہے لیکن یورپی ملکوں میں یہی مفت کی نعمت عنقا ہے اس لئے اس کا متبادل کیا ہے یہ دیکھنا ہے ،،وٹامن ڈی کی کمی سے ہڈیوں کے کمزور ہونے کا عمل شروع ہو جاتا ہے ،،،وٹامن ڈی اس کیلشیم کو ہمارے بدن کے اندر انجذاب کرنے میں مددگار بنتا ہے جو ہم نے استعمال کیا ہو یہ پٹھو ں اور اعصابی نظام کی مدد کرتا ہے اور دانتوں کو جبڑو ں کو بھی قو ت دینے کا باعث بنتا ،،،ہڈیوں کو بھر بھر ے پن(osteoporosis) سے بچاتا ہے ہڈیوں کے ٹیڑھے ہونے کی بیماری ر کٹس (rickets) سے بھی بچاؤکا زریعہ بن جاتا ہے-وٹا من ڈی کے ہمارے لئے حصول کے زرائع کیا ہیں -دودھ، اور دودھ سے بنی تمام اشیاءکسی بھی شکل میں انڈا، مچھلی ایک خاص مچھلی کا تیل جو کاڈ لیور آئل کہلاتا ہے -ہمارے لئے اپنے بدن کو معمو ل کی سطح پر صحتمند رکھنا ہر لحاظ سے ہی اچّھا ہے اس کے لئے سمجھ لیا جائے کہ ہما رے بدن کی عما رت تو اللہ تعا لٰی رحیم و کریم کی تخلیق کردہ ہے لیکن اب اس کی دیکھ ریکھ کی زمّہ داری اس کے بجائے ہمارے سپرد ہے ،بلکل اس طرح کہ آپ نے ایک مکان بنایا اور اس کو بغیر کسی پرواہ کے یو نہی چھوڑ دیا نتیجہ بہت جلد ظاہر ہو جائے گا اور مکان بوسیدگی کا شکار ہو جائے گا-اس لئے اپنے بدن کے تمام اعضا ئے جسمانی کو جن جن چیزوں کی ضرورت ہے وہ مہیّا کرنا آ پ کا اپنا کام ہے ،ایسی بات نہیں ہے کہ جی آپ نے کچھ دن کوئ چیز نہیں استعمال کی اور آپ کے بدن میں ٹوٹ پھوٹ شروع ہو گئ اپنی صحت کی دیکھ بھا ل ایک مسلسل عمل ہے جس کو ہم زرا سی توجّہ سے اپنا معمو ل بنا کر ایک صحت مند زندگی جینے کا سامان بہم پہنچا سکتے ہیں-اس کے لئے غذائ توجّہ کے ساتھ سا تھ اگر آپ کے 

پاس کچھ علم طبّ یونانی ہے اور کچھ علم ہومیو پیتھی ہے تو سمجھ لیجئے کہ آ پ کو ہسپتال کی شکل زرا کم ،کم ہی دیکھنے کو ملے گی انشاللہ

جوڑوں کے درد کے وہ مریض جو ایشیائ ملکو ں میں رہتے ہیں وہ دو پہر سے پہلے انگیٹھی میں کوئلے سلگا کر بان کی چارپائ کے نیچے رکھیں اور کوئلوں پر اجوائن ڈال کر اس کی بھر پور دھونی لیں اور کوئلوں کی سینک میں بیٹھیں چارپائ پر کو کپڑا نا بچھا ہوا ہو اس عمل سے ان کے جوڑوں کے درد کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا دھونی لینے کے بعد ان کو اپنے بدن کو گرم ہی رکھنا ہے اور ہوا سے بچانا ہے اجوائن ایک چٹکی صبح قبل دوپہر لی جائے تو اور بھی اچھا ہے

درد گردن کے وہ مریض خوا ہ وہ کالر نہیں پہنیں یا کالر پہننے پر مجبور ہوں ،قران پاک کی سورۃ سورہ اَ علٰی کی تلاوت کریں اور ہو سکے تو اسی کا تعویز بھی گلے یا بازو پرموم جامہ کر کے پہن لیں انشاللہ بحکم اللہ شفا ءکا منہ دیکھیں گے-جوڑوں کی تکالیف جب حد سے آگے بڑھتی ہیں تب وہ گٹھیا کے مرض میں بدل جاتی ہیں ،اس لئے ہمارے لئے سب سے بہتر بات یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی تمام مشاغل کو اعتدال کے ساتھ انجام دیتے ہوئے جئیں ،ان مشاغل میں کھانا پینا بھی شامل ہے اس لئے 

میں جوڑوں ، گٹھیا کے مریضوں کے لئے سب سے پہلی سبزی کریلا تجویز کروں گی -یہ گٹھیا اور جوڑوں کے  مسا ئل کے میں پہلے نمبر کی باعث شفاء سبزی ہے اس کے خواص یہ ہیں-خون کی صفائ کر کے یورک ایسڈ کو جوڑوں میں جمع نہیں ہونے دیتا ہے یاد رکھئے کہ یورک ایسڈ ہی جوڑوں میں جمع ہو کراورام ،درداور سوزش کے فساد کا سبب بنتا ہے-

جوڑوں میں ہونے والی گرم سوزش کو دور کر کے مسکّن کرتا ہےفالج اور لقوے سے بچاتا ہے-

بس یہ سمجھ لیجئے کہ گٹھیا سے ہونے والے تمام امراض ،،جوڑو ں کی تمام تکلیف کے لئے اکثیر کا درجہ رکھتا ہے یعنی اورام سوزش ازیّت رساں درد وغیرہ وغیرہ ،

گٹھیا اور جوڑوں کے مریض یہ بھی یاد ر کھیں کہ مرض بتدریج پھیپھڑوں اور دیگر اندرونی اعضا ء رئیسہ تک پہنچنے کی سعی کرتا ہے جسے بروقت علاج سے ہی روکنا ممکن ہوتا ہے

اس کے دیگر خواص -

سردی سے ہونے والے امراض کو دور کرتا ہے بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہو گا کہ کریلہ باقاعدگی سے استعمال کرنے والے افراد زکام کھانسی سے بچے ہی رہتے ہیں

سینے کے بلغم کو بدن سے خا رج کرتا ہے دافع بخار ہے ،پھیپھڑوں کو تندرست کر کے دمہ، برانکائٹس اور گلے کی سوجن کو دفع کرتا ہے ،،بھوک لگا تا ہے اور تازہ خون بناتا ہے-دافع بخار ہے ،،

خارش ،کھجلی ،،سورائسس ،برص،جزام چنبل ، پھوڑے پھنسیوں ،اور خون کے غلیظ ہوجانے سبب پیدا ہونے والی تمام جلدی بماریوں میں نافع ہے-شوگر اور کریلے ،،ایک برطانوی یونیورسٹی کی جدید تحقیق کے مطا بق کریلے میں قدرتی طور پر انسولین پائ جاتی ہے جو یورین ،اور بلڈ دونو ں طرح کی شوگر کو کنٹرول کرتی ہےاب سبزیو ں میں نمبر 2 بھنڈی وہ سبزی ہے جو جوڑوں کے ہر مرض کو خوا ہ وہ نیا ہو یا پرانا ہو فائدہ دیتی ہے

اس کو کھانے سے ڈپریشن دور ہوتا ہے،السر کے مرض کو دور کرنے کا باعث ہے پھیپھڑوں کی تمام بیمایوں میں فائدہ رساں ہےگلے کی تکالیف میں بھی باعث شفا ء ہے کو لیسٹرول کو کنٹرول کرتی ہے ،بھنڈی میں وٹامن سی کا خزانہ ہوتا ہے-

ا ب ایک اور اہم ترین گھریلواورآ سان نسخہ ہائے شفاء جو ہے وہ ہے گھیکوار ،یہ پودا یہا ں کینیڈا سمیت دنیا کے ہر ملک میں بآ سانی پایا جانے والا انتہائ سستا لیکن انتہا درجے کا مفید پودا ہے اور اس کو گھر اندر بھی آرام سے پرورش کی جا سکتی ہے ،اس کی خاصیت یہ ہے کہ آپ اس کی شاخیں کاٹتے اور کھاتے رہیں گے اور یہ پھر بھی اپنی شاخیں بڑھاتا رہے گا ،،اس کو کھانے کا طریقہ بھی آسان ہے ، ایک پور برابر جیلی نکال کر یونہی سادے پانی سے کیپسول کی طرح نگل لیجئے ،

جیلی کڑوی بہت ہوتی ہے اس لئے اس کا زائقہ محسوس نہیں کرنا ہے بس نگل لینا ہے یہ جیلی خون میں شامل ہو جانے والے تمام زہریلےان مادّوں کوجو جوڑوں کے درمیان جمع ہو کر درد اور دکھ کا باعث بنتے ہیں جلا دیتی ہے اس طرح بدنی صحت کے لئےوہ لعاب دار جھلیّاں محفوظ ہو جاتی ہیں جن کو یورک ایسڈ جمع ہو کر نقصان پہنچا رہا ہو ،اس جیلی کا یہ بھی فائدہ ہو گا یہ کمر درد کو غائب کر دے گی ایک ایک جوڑ سے سوجن اور سوزش دور کر دے گی اور محض چند مہینوں کے استعمال سے آپ اپنے اندر توانائ کا نیا ا حساس پائیں گے-اللہ آ پ کا حا مئ و نا صر ہو آ مین

1 تبصرہ:

  1. گٹھیا کا علاج
    ادرک-چیری-پانی کا زیادہ استعمال-میگنیشیم-دہی-سیب کا سرکہ، لیموں کا رس، اور ہلدی
    گٹھیا کا درد چوں کہ انتہائی شدید ہوتا ہے اس لیے اس چھٹکارا پانا بہت ضروری ہوتا ہے، اگر اس کی طرف توجہ نہ دی جائے تو مستقل طور پر بھی اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مرض سے چھٹکارا پانا کافی مشکل ہوتا ہے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر