پیر، 20 مارچ، 2023

اس سال تحویل آفتاب کا وقت کیا ہے؟

 

  

 

اس سال یہ موقع یعنی تحویل آفتاب پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق 21 مارچ بروزہفتہ شب 03:46 منٹ پر ہو گا اور بین الاقوامی گرین وچ ٹائم کے مطابق 20 مارچ کو شب 22:46 شب بمقام انگلینڈ ہوگا جب کہ نیویارک اور ٹورنٹو ٹائم کے مطابق نو روز کا یہ وقت 20 مارچ کو شام 17:58 پر ہو گا ۔دیگر ممالک کے ہمارے قارئین جی ایم ٹی ٹائم سے اپنے ملک کے اسٹینڈرڈ ٹائم کا فرق معلوم کر کے اپنی رہائش کے شہر کا درست تحویل آفتاب کا وقت معلوم کر سکتے ہیں۔

--اس سال کے سیا رگان کے مراتب حسب زیل ہیں --بادشاہ مریخ --وزیرعطارد --سپہ سالار زحل-- مشیر زہرہ --رنگ سرخ یعنی نذر نیاز کے لئے لال رنگ کی مٹھائ جیسے امرتی یا کوئ بھی مٹھائ جس کا رنگ سرخ ہو--اب صدقات کے بارے میںسرخ رنگ کا کپڑا --سرخ رنگ کا گوشت جیسے بکرے یا گائے کا ہو --کلیجی دل وغیرہ وغیرہ--مستحقین کو دیا جائے

 چونکہ یہ وقت دعاو ں کی قبولیت لئے نہایت سعد اور موثر مانا گیا ہے لہٰذا اس وقت دعا کرنا نہایت فائدہ بخش خیال کیا جاتا ہے ۔ ماہرین جفر و عملیات اس لمحے کو پانے کے لیے مختلف تدابیر اختیار کرتے ہیں مثلاً کسی برتن میں معمولی سا سوراخ کرکے پانی بھر دیا جاتا ہے اور پانی کی دھار پر نظر جما دی جاتی ہے جب تحویل کا وقت آتا ہے تو پانی کی دھارپل بھر کے لیے رک جاتی ہے ۔ایران میں اس مقصد کے تحت ایک مخصوص قسم کی مچھلی گھروں میں پالی جاتی ہے ، اسے شیشے کے مرتبان یا ایکیوریم میں رکھا جاتا ہے ۔ تحویل آفتاب کے وقت وہ مچھلی تیزی سے حرکت کر کے پانی سے باہر چھلانگ لگاتی ہے ۔ یہاں ہم اپنا مجرب اور ایک سادہ طریقہ لکھ رہے ہیں ۔ قارئین اس پر عمل کر کے اس سعد وقت سے فیض یاب ہو سکتے ہیں ۔

 تحویل آفتاب کے وقت سے کچھ پہلے پاک صاف لباس پہن کر باوضو قبلہ رخ بیٹھ جائیں ، کوئی سرخ کپڑا یا جائے نمازپچھالیں ، ممکن ہو تو سرخ رنگ کی شال یا کوئی سرخ رومال یا سرخ ٹوپی سر پر رکھ لیں ، کسی بڑے پیالے یا برتن میں پانی بھر لیں اور اس پانی میں سرخ گلاب یا گیندے کا زرد پھول ڈال دیں ۔ اگر کوئی پھول میسر نہ ہو تو کوئی بھی ایسی سرخ یا زرد رنگ کی چیز ڈال سکتے ہیں جو پانی میں ڈوبنے کے بجائے اس کی سطح پر تیرتی رہے۔ خیال رہے کہ اگر کمرے میں پنکھا تیزی سے چل رہا ہو تو اس کی ہوا سے بھی پانی کی سطح پر ارتعاش پیدا ہو گا اور پانی میں ڈالا ہوا پھول متحرک ہو جائے گا ۔ اس لئے پنکھا وغیرہ بند کر دیں تاکہ پانی ساکت رہے اور پھول وغیرہ میں حرکت نہ ہو ۔اس کے بعد اﷲ رب العزت کو یاد کریں ۔ اس کی حمد و ثنا کریں جس طرح بھی کر سکتے ہیں ، پھر 11 مرتبہ درود شریف پڑھیں اور اس کے بعد مندرجہ ذیل دعا پڑھنا شروع کر دیں ۔ اس دعا کو 366 مرتبہ اس طرح پڑھیں کہ اوپر دیا گیا تحویل آفتاب کا وقت درمیان میں آجائے ، بعد ازاں پھر 11 بار درود شریف پڑھ کر اس عمل کو اختتام تک پہنچائیں ۔ دعا یہ ہے یَا اَللّٰہُ یَا مُقَلِبُ القُلُوبِِ وَ الاَبَصار یَا مُدَبِّرُ اللَیلِ وَالنَّھَارِ یَا مُحَولِ الحَولِ وَالاَحوَالِ حَوِّل حَالنَا اِلٰی اَحسَنُ الحَال یَا عَزِیزُ یَا غَنِیٍ

 ترجمہ:۔ اے اﷲ، اے دلوں اور نگاہوں کو بدلنے والے ، اے رات اور دن کی تدبیر کرنے والے ، اے حال اور احوال کو بدلنے والے تو ہمارے حال کو بہترین حال سے بدل دے ۔ اے غالب ، اے بے نیاز ۔وہ لوگ جو طویل عرصے سے خراب حالوں میں رہ رہے ہیں اس سعد وقتِ دعا میں یہ دعا ضرور مانگیں ۔ انشاءاﷲ اس سال وہ اپنے حال میں تبدیلی محسوس کر لیں گے ۔ پڑھتے ہوئے گلاب کے پھول پر توجہ مرکوز رکھیں۔ جس وقت پھول متحرک ہو گا آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ تحویل آفتاب کا عمل مکمل ہو گیا ہے اور آپ نے یقینا قبولیت دعا کا لمحہ پا لیا ہے ۔

 آب شفأ

 اس موقع پر ” آب شفا “ بھی تیار کیا جاتا ہے ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ 7 کنوؤں کا پانی یا بارش کا پانی جو پہلے سے حاصل کر کے رکھا گیا ہو کسی بوتل میں بھر کر رکھیں اور تحویل کے وقت 7 سلام پڑھ کر اس پر دم کر لیں ۔  یہ پانی مریض کو صبح شام تھوڑا تھوڑا پلاتے رہیں ۔ اگر آب زم زم مہیا ہو تو اس پر بھی ساتوں سلام پڑھ کر دم کر سکتے ہیں ، اگر یہ بھی دستیاب نہ ہو تو صاف پانی ابال کر کسی بوتل میں بھرلیں اور اس پر دم کرلیں دیگر ضروری علاج کے ساتھ ساتھ اس پانی کا استعمال مرض کی شدت کو کم کرے گا اور شفایابی کے عمل میں مددگار ثابت ہو گا ۔ ساتوں سلام یہ ہیں ۔سلام علیٰ نوح فی العالمین ۔ سلام قولاً من رب الرحیم ۔ سلام علیٰ ابراہیم ۔ سلام علیٰ موسیٰ و ہارون ۔ سلام علیٰ اِل یٰسین ۔ سلام علیکم طبتم فادخلوھا خٰلدین ۔سلام ِھیَ حتیٰ مطلع الفجر۔

آب شفاکی تیاری کے سلسلے میں اکثر لوگ یہ سوال بھی پوچھتے ہیں کہ ہم اس خاص وقت میں اپنے لیے دعا کریں یا آب شفا تیار کریں تو ظاہر ہے دعا کرنا افضل ہے ، آب شفا بعد میں بھی تیار کیا جاسکتا ہے ، کیو ں کہ سورج حمل کے پہلے درجے پر 24 گھنٹے تک رہتا ہے ، اس دوران میں جو شمس کی ساعات دستیاب ہوں ان میں آب شفا تیار کیا جاسکتا ہے مارچ بروز ہفتہ شمس کی پہلی ساعت صبح 09:37 سے 10:38تک ہوگی جو تقریباً ایک گھنٹہ رہے گی ، دوسری ساعت شام 04:42 سے 05:42 تک اور تیسری ساعت رات 11:39 سے 12:39 تک ہوگی، اس تمام عرصے میں سیارہ شمس برج حمل کے پہلے درجے پر ہوگا جو تحویل آفتاب کا درجہ ہے، اس وقت میں آب شفأ بھی تیار کیا جاسکتا ہے اور سات سلام کا نقش بھی۔ 

 نقش تحفظ

 یہی سات سلام تحویل کے وقت یا شمس کی ساعت میں اگر مشک و زعفران اور عرق گلاب سے عمدہ سفید کاغذ یا ہرن کی جھلی پر لکھ لیے جائیں تو یہ تحفظ کا کام بھی کرتے ہیں ۔ اس نقش کو پہننے والا آفات و حادثات ، بیماریوں ، سحر و جادو وغیرہ کے اثرات سے محفوظ رہتا ہے ۔ لوگ یہ نقش لکھ کر بچوں کے گلے میں ڈالتے ہیں تاکہ نظر بد سے محفوظ رہیں ، ب کھ نوروز کی بر حق حقیقتیں ---معلی بن خنیس نے امام صادق علیه اسلام سے روایت کی هے که نوروز کے دن غسل کرنا، پاکیزه ترین لباس زیب تن کرنا، خوشبو لگانا، روزه رکھنا، ظهروعصر کی نماز اور ان کے نوافل پڑھنے کے بود چار رکعت نماز بجا لانا، اس نماز کی پهلی رکعت میں ایک مرتبه سوره حمد کے بعد دس مرتبه سوره "انا انزلنا" پڑھیں اور دوسری رکعت میں ایک مرتبه سوره حمد کے بعد دس مرتبه "قل یا ایھا الکافرون"  اور تیسری رکعت میں ایک مرتبه سوره حمد کے بعد دس مرتبه " قل ھو الله احد" اور چوتھی رکعت میں ایک مرتبه سوره حمد کے بعد دس مرتبه "قل اعوذ برب الناس"  اور "قل اعوذ برب الفلق" پڑھیں اور نماز ختم کرنے کے بعد سجده میں جائیں اور بارگاه الهٰی میں شکر بجا لائیں اور خداوندمتعال سے پچاس سال کے گناهوں کو بخش دینے کی درخواست کریں-

اس کے علاوه کتاب "مهذب" میں مذکوره راوی سے نقل کیا گیا هے که امام صادق علیه السلام نے فرمایا: "نوروز وهی دن هے جس دن پیغمبراسلام {صلی الله علیه وآله وسلم} نے غدیرخم میں حضرت علی {علیه السلام } کے لیے لوگوں سے بیعت لے لی اور ان کی ولایت کا اقرار کرایا اور مبارک هو ان لوگوں پر جو اس پر ثابت قدم رهے، اور افسوس هے ان لوگوں پر جنهوں نے اس کی عهدشکنی کی ، اور یه وه دن هے، جس دن رسول خدا {صلی الله علیه وآله وسلم} نے علی {علیه السلام } کو جنات کی وادی میں بھیجا تاکه ان سے بیعت لی لیں اور یه وه دن هے جس دن حضرت علی {علیه السلام} نے اهل نهروان پر فتح حاصل کی اور ذوالثدیه کو قتل کر ڈالا، اور یه وه دن هے جس دن همارے قائم {عج} اپنے کارندوں کے همراه ظهور کریں گے اور خداوندمتعال انهیں دجال کو شکست دینے میں کامیابی عطا کرے گا اور دجال کو کوفه میں سولی پر چڑھائیں گے، کوئی ایسا نوروز نهیں هے جس میں هم اپنے امام {عج} کے ظهور کی امید نهیں رکھتے هیں، کیونکه یه دن همارا دن هے، جسے ایرانیوں نے محفوظ رکھا هے اور آپ نے اسے ضائع کیا هے{اس کے بعد کلام کو جاری رکھتے هوئے فرمایا:} بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ایک نبی نے خداوندمتعال سے درخواست کی که هزاروں افراد پر لوگوں کی ایک جماعت، جو موت کے ڈر سے گھروں سے بھاگ گئے تھے، خداوندمتعال نے انهیں موت سے دوچار کیا تھا، انهیں دوباره زنده کرے اور خداوندمتعال نے اس نبی کو وحی بھیجی که ان پر پانی چھڑکے، اور اس نبی نے اس دن ان پر پانی چھڑکا اور وه سب زنده هوئے، ان کی تعداد تیس هزار افراد تھی، اس دن پانی چھڑکنا ایک دائمی سنت بنی اور اس کا سبب علم میں پائداری رکھنے والے هی جانتے هیں، اور وه ایرانیوں کے سال کا پهلا دن هے،" معلی کهتا هے: " امام {ع} نے مجھے اس کا املا فرمایا اور میں نے لکھا

عید نوروز کے سلسلے میں سب سے اہم اور تفصیلی حدیث معلی ابن خنیس کی ہے، جس کے مختلف حصوں سے فقہاء اور مجتہدین نے مختلف فقہی احکام کے لئے استنباط کیا ہے، اور تمام قدماء و متاخرین نے اس حدیث کو قابل اعتبار جانا ہے۔ معلی ابن خنیس نقل کرتے ہیں کہ میں نو روز کے دن حضرت امام جعفر صادق کی خدمت میں پہنچا، حضرت نے فرمایا: ‘کیا تم اس دن کو جانتے ہو؟’ (کہ آج کیا دن ہے)۔ معلی کہتے ہیں: میں نے عرض کیا! قربان جائوں آج وہ دن ہے، جس کی اہل عجم تعظیم کرتے ہیں اور اس دن ایک دوسرے کو تحفہ و تحائف دیتے ہیں۔ حضرت نے فرمایا: ‘میں خانہ کعبہ کے حق کی قسم کھاتا ہوں کہ عجم کا اس دن کی یہ تعظیم کرنا نہیں ہے، مگر اس قدیمی امر کی خاطر جو کہ میں تمہارے لئے تفصیل سے بیان کرتا ہوں تاکہ اس کو سمجھ جائو۔’ معلی کہتے ہیں میں نے عرض کیا! اے میرے سید و سردار ! اے میرے مولیٰ! میرے لئے آپ کے وجود کی برکت سے اس بات کا جاننا زیادہ پسندیدہ ہے کہ میرے مردے زندہ ہوجائیں اور میرے دشمن مر جائیں۔ حضرت نے فرمایا: اے معلی! حقیقت یہ ہے کہ نو روز کا دن،وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ نے ‘روز الست’ تمام ارواح سے اپنی وحدانیت کا عہد و پیمان لیا اور یہ کہ کسی کو اس کا شریک قرار نہ دیں گے،اور عبودیت و عبادت میں کسی کو اسکا شریک نہیں بنائیں گے، اور اسکے بھیجے ہوئے پیغمبروں اور مخلوق پر اللہ کی حجتوں، اور آئمہ معصومین پر ایمان لائیں گے۔اور یہ (نوروز) وہ پہلا دن ہے، جب سورج طلوع ہوا، اور درختوں کو ثمرآور کرنے والی ہوائیں چلائی گئیں، اور زمین پر پھول اور کلیاں چٹکنے(کھلنے) لگیں، آج ہی کے دن حضرت نوح کی کشتی (طوفان نوح کے بعد) کوہ جودی پر ٹھہری، اور یہی وہ دن تھا جب جبرائیل پیغمبر اکرم(ص) پر نازل ہوئے اور ان کو تبلیغ دین پر مامور کیا، یعنی آنحضرتۖ کی بعثت اسی دن واقع ہوئی تھی، آج ہی کے دن حضرت ابراہیم(ع) نے بتوں کو توڑا، اور یہی وہ دن تھا جب پیغمبر ۖنے اپنے اصحاب کو امیر المومنین علی کی بیعت کا حکم دیا، اور فرمایا :علی کو امیرالمومنین کہہ کر پکاریں، یعنی اعلان عید غدیر بھی اسی دن ہوا تھا، اور اسی دن خلافت ظاہری حضرت علی(ع) کی طرف پلٹ آئی، اور عثمان کے قتل کئے جانے کے بعد لوگوں نے دوبارہ مولا علی کی بیعت کی، اسی دن حضرت علی(ع) نے خوارج کے ساتھ جنگ کی، اور ان پر غلبہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، اور اسی دن قائم آل محمد امام زمانہ (ع) ظہور فرمائیں گے، اور اسلام کے دشمنوں پر غلبہ حاصل کریں گے، اور کوئی نوروز کا دن ایسا نہیں جب ہم انتظار فرج نہ کرتے ہوں، اس دن کو عجم والوں نے حفظ کیا ہے اور اسکی حرمت کی رعایت کی ہے، اور تم نے اس کو ضائع کردیا ہے۔(4) اگرچہ اسلام میں تمام عبادات اور اعمال کا دار ومدار قمری مہینوں کی تاریخوں اور دنوں کے اعتبار سے ہے، لیکن انہی دنوں کو کسی اور لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل کہا جاسکتا ہے، جیسے: نوروز کا دن، جو ہمیشہ بارہ برجوں میں سے برج حمل کا پہلا دن اور اسی طرح شمسی ہجری سال کے پہلے مہینے فروردین کا بھی پہلا دن ہے، البتہ عیسوی سال کے لحاظ سے نوروز کبھی 20مارچ اور اکثر 21مارچ کو ہوتا ہے، یہ نو روز (یعنی نیا دن) نظام شمسی اورکائنات کے نظام کے لحاظ سے ایسا دن ہے جس میں تبدیلیاں رونما ہونے کا آغاز ہوتا ہے اور ہر شئی اس تبدیلی کے زیر اثر ہوتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر