پاکستا ن کے ایمان دار غزائ ماہرین کا کہنا تھا کہ پنجاب میں گندم کے ذخائر40لاکھ 47 ہزار 508میٹرک ٹن پہلےسےموجودتھے،لیکن بارود میں رچی گندم بڑے آقا کے حکم پر درآمد کی ڈیل کی گئ -اس کے علاوہ گندم کو 2600 سے 2900 فی من تک درآمد کرکے 4700تک فروخت کی گئی اور گندم کےاسٹاک کو روک کرمصنوئی قلت ظاہرکی گئیذرائع کے مطابق وفاقی اداروں نےہی پرائیویٹ کمپنیوں کو درآمدکرنےکی اجازت دی، وزارت خزانہ کےچندآفیشلز نےبھی اتنی بڑی درآمد کو چیک نہیں کیا- گندم کی کہانی کی ابتدا تب شروع ہوئی جب باجوہ اور رجیم چینج کے بعد شہباز حکومت کے وزیر احسن اقبال نے یوکرین کی وہ گندم خریدنے کی ڈیل کی جسے دنیا میں کوئی اس لئے نہیں خرید رہا تھا کہ جنگ کے باعث اس میں بارود کے اثرات تھے گندم یوکرین کے سٹوریج ہاوسز میں پڑی پرانی ہو رہی تھی جو مال سیل پر کباڑ کے دام بکنے کیلئے تیار تھا اس کی مارکیٹ پرائس سے کئی گنا قیمت پر خریدنے کی ڈیل امریکی دباو پر ہوئی اس پر ظلم یہ کہ ساری لاٹ ہی خرید لی گئ کیونکہ حکم آقا تھا-اس پر عمل نگران دور میں ہوا اس پرمستزاد یہ کہ یہ گندم جن بحری جہازوں پر آئی انہیں کئی ہفتے اسے ان لوڈ کرنے میں اس لئے لگے کہ یہ بڑے بڑے جہاز گوادر کی بندرگا ہ پر اس لئے لنگر انداز ہوئے کہ کراچی کا سمندر بڑے جہازوں کے لئے گہرا نہیں ہے
پھر کراچی پورٹ سے قریبا 50 کلومیٹر دور لنگر انداز بڑے جہازوں سے چھوٹے جہازوں میں گندم بھر بھر کر لائی جانے سے سمندری ہوا کی نمی اس میں رچ گئی کسان اور اکثر عوام جانتے ہیں کہ گندم کیلئے نمی زہر قاتل ہے یہ گندم ملک بھر کے پاسکو سٹوریج ہاوسز میں سٹور کر دی گئیمنصوبہ یہ تھا کہ یہ خراب ، جنگ زدہ اور سیلی گندم ملک میں سپلائی کریں گے اور مقامی تازہ اور صحت مند گندم ایکسپورٹ کر دینگے پاسکو کے پاس سٹوریج کی جگہ پر یوکرین کی خراب گندم نے قبضہ کر رکھا ہے اور صوبائی حکومتوں کے پاس کسان سے گندم خرید کر رکھنے کی جگہ ہی نہیں اسلئے تھوڑی بہت جو گندم خریدی وہ بھی فلور ملز کو ڈائریکٹ بھجوا دی گئیگندم اسکینڈل میں کس نے کتنا کمایا صوبائی حکومتیں سٹوریج نہ ہونے کے باعث بے بس ہیں لیکن انکی حکومت برقرار رکھنے کی مفاد پرستی انہیں سچ بتانے نہیں دیتی کہ پاکستان ، پاکستان کی زراعت اور ملکی مفاد کے ساتھ کس نے کتنا بڑا کھلواڑ کر دیا ہےمقامی فصل کا بڑا حصہ سٹوریج نہ ہونے سے خراب ہو جائیگا یا کسان اپنی فصل سڑک پر رکھ کر 200 روپے من بیچنے پر مجبور ہو گا اور حکومتی ایجنٹوں کے گدھ اس سے فائدہ اٹھائیں گےکیا یہ کسان اگلے سال گندم لگائے گا؟
ایک اہم رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارتیں فوڈ سیکیورٹی اور کامرس پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹی نے گندم کی غیر قانونی درآمد کو روکنا تھاپنجاب میں گندم ذخائر40لاکھ 47 ہزار 508میٹرک ٹن پہلے سے موجود تھے، گندم کو 2600 سے 2900فی من تک درآمد کرکے 4700تک فروخت کی گئی اور گندم کےاسٹاک کو روک کرمصنوئی قلت ظاہر کی گئی۔گندم درآمد سے متعلق انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ درآمدات26ستمبر 2023سے شروع ہوئی اور31مارچ 2024 تک جاری رہی جو لگ بھگ 6 ماہ کا عرصہ بنتا ہے، ہمارا ملک پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے غریب لوگوں کے روٹی کھانے کے بھی حالات نہیں ایسےمیں گندم کا بحران وہ بھی مصنوعی آج کا نہیں بلکہ گزشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں مختلف ادوار میں یہ بحران شدت سے پیدا کیا گیا ، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حکمران اس صورتحال سے کچھ سیکھ پائے ہیں یا نہیں؟، ذرائع نے بتایا کہ رپورٹ میں وفاقی ادارے غیرضروری گندم درآمد کے ذمہ دار قراردیے گئے ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارتیں فوڈسیکیورٹی ، کامرس پر مشتمل کمیٹی نے غیر ضروری درآمد کو روکنا تھا۔رپورٹ میں محکمہ خوراک پنجاب اور پاسکو کے چند آفیشلزکو بھی مشکوک قرار دیا گیا ہے۔کمیٹی تجاویز میں کہا ہے کہ 43 لاکھ 65 ہزار220 میٹرک ٹنگندمموجودہونےکےباوجوددرآمد کی گئی، 35 لاکھ 87 ہزار 378میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔، تاہم آئندہ3روز میں مکمل رپورٹ حکومت کو پیش کردی جائے
جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں گندم کے ذخائر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، رانا تنویر حسین، محمد اورنگزیب، جام کمال خان، وزیرِ اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضال اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے وزیراعظم شہباز شریف کو بتا یا کہ اللہ کے فضل و کرم سے رواں سال گندم کی بمپر فصل ہوئی ہے اور اب اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ گندم کی خریداری میں کسی قسم کی دیر نہ ہو۔انہوں نے ہدایت کی کہ گندم کی خریداری کے حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں اور کسانوں کو ان کی محنت کا معاوضہ جلد پہنچایا جائے۔و زیرِ اعظم نے گزشتہ برس گندم کی درآمد کے حوالے سے وزارت قومی غذائی تحفظ سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس گندم کی اچھی پیداوار کے باوجود گندم کی درآمد کا فیصلہ کن وجوہات کی بنا پر لیا گیا۔
۔ادارہ شماریات کے مطابق نئی حکومت کے پہلے ماہ 6 لاکھ 91 ہزار 136 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، نگران دور میں27 لاکھ 58 ہزار 226 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی تھی، مارچ 2024 میں57 ارب 19 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کی گندم درآمد کی گئی۔ادارہ شماریات نے بتایا کہ رواں مالی سال فروری تک 225 ارب 78 کروڑ 30 لاکھ روپے کی گندم امپورٹ ہوئی، رواں مالی سال مارچ تک کل 34 لاکھ 49 ہزار 436 میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، رواں مالی سال مارچ تک 282 ارب 97 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی گندم درآمد کی گئی۔اس سے قبل وزیراعظم نے گندم کے بحران کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری قومی غذائی تحفظ اور تحقیق محمد آصف کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔وائے افسوس ہماری اندھی لالچ جو قبر کے اندھیروں سے اور جزا و سزا کے دن سے بے خوف اور بے نیاز ہے