صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو فش ہاربر جیٹی کے علاقے میں ایک رہائشی گھر میں رات کے وقت سوئے ہوئے سات حجاموں کو قتل کر دیا گیا-ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) گوادر امام بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بلوچستان کے ضلع گوادر میں سربندر پولیس سٹیشن کی حدود میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے سات افراد جان سے چلے گئے’میرا سب کچھ لٹ گیا، میرے گھر کی کفالت کرنے والے دونوں بیٹے مارے ’میرا سب کچھ اجڑ گیا۔ جس کا سب کچھ اجڑ جائے اس کے پاس اپنے غم اور دکھوں کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہوتے۔‘یہ کہنا تھا پنجاب کے ضلع خانیوال سے تعلق رکھنے والے حیبب الرحمان کا جن کے دو بیٹے اور ایک بھتیجا بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے سربندر میں نامعلوم افراد کے حملے میں مارے گئے۔
بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے حیبب الرحمان کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے نہ صرف ان کے گھر بلکہ پورے خاندان کو اجاڑ کر رکھ دیا۔حبیب الرحمان نے بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام افراد کا تعلق ان کے خاندان سے ہے۔یاد رہے کہ بدھ کی رات بلوچستان کے ضلع گوادر میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات افراد ہلاک ہوئے جبکہ ایک شخص زخمی ہوا۔مقامی پولیس کے مطابق ان افراد کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال سے تھا اور یہ سربندر میں حجام کا کام کرتے تھے۔
’میرے گھر کی کفالت کرنے والے دونوں بیٹے مارے گئے‘
سربندر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں میں دو سگے بھائی سجاد اور حسیب بھی تھے۔ ان کے والد حبیب الرحمان خانیوال میں ایک سرکاری سکول سے نائب قاصد کے طور پر ریٹائر ہوئے ہیں۔حبیب الرحمان نے بتایا کہ ایک حادثے میں ان کا بازو متاثر ہونے کے بعد گھر کی کفالت ان کے بیٹے ہی کرتے تھے۔میرے دونوں بیٹے خاندان کا معاشی سہارا بننے کے لیے گھر سے سینکڑوں میل دور سربندر محنت مزدور کرنے گئے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس حملے میں ان کے دونوں بیٹیوں کے ساتھ ساتھ ان کا بھتیجا بھی مارا گیا جبکہ زخمی ہونے والا فرد بھی ان ہی کے خاندان کا ہے۔کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ساڑھے تین بجے کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے سربندر میں فش ہاربر جیٹی کے قریب ایک رہائشی کوارٹر پر حملہ کیا، جہاں آٹھ افراد سو رہے تھے جن میں سے سات افراد جان سے چلے گئے جبکہ ایک شخص زخمی ہوا۔ گوادر پولیس کے مطابق لاشوں اور زخمی کو گوادر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اس حملے کا نشانہ بننے والے افراد سربندر میں حجام کی دکان پرمزدوری کرتے تھے اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پنجاب کے ضلع خانیوال سے تھا
۔پولیس حکام کے مطابق اس واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے گوادر میں سات افراد کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردی کا یہ واقعہ ملک دشمنوں کا بزدلانہ فعل ہے،‘ ساتھ ہی انہوں نے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے عزم کا بھی اظہار کیا۔انھوں نے بتایا کہ اس بس سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو اتارا گیا، جنھیں کچھ فاصلے پر لے جانے کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔
پولیس کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ساڑھے تین بجے کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے سربندر میں فش ہاربر جیٹی کے قریب ایک رہائشی کوارٹر پر حملہ کیا، جہاں آٹھ افراد سو رہے تھے جن میں سے سات افراد جان سے چلے گئے جبکہ ایک شخص زخمی ہوا۔ گوادر پولیس کے مطابق لاشوں اور زخمی کو گوادر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اس حملے کا نشانہ بننے والے افراد سربندر میں حجام کی دکان پرمزدوری کرتے تھے اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پنجاب کے ضلع خانیوال سے تھا۔پولیس حکام کے مطابق اس واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے گوادر میں سات افراد کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردی کا یہ واقعہ ملک دشمنوں کا بزدلانہ فعل ہے،‘ ساتھ ہی انہوں نے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے عزم کا بھی اظہار کیا۔ علاقوں سے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ افراد کوئٹہ سے تفتان جانے کے لیے مسافر بس میں بیٹھے تھے۔ ایس ایس پی نوشکی نے بتایا کہ انہی شرپسندوں کی طرف سے سلطان چڑھائی کے علاقے میں ایک اور گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ گاڑی کے نہ رکنے پر شرپسندوں نے گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس کے باعث گاڑی ایک کھائی میں گر گئ اس کے بعد بس پر فائرنگ کر کے لوگوں کو ہلاک کیا گیا
آخر خاص طور پر پنجاب کے لوگوں کو کیوں قتل کیا جاتا ہے وجوہات جاننے کے لئے کیا کسی دانشور کی ضرورت ہے-اس کا جواب بہت آسان ہے کہ مقامی لوگ جب محرومی کا حد درجہ شکار ہوتے ہیں تو وہ انتقام پر آمادہ ہوتے ہیں تو آج ہی سے مقامی نوجوانوں کو روزگار دے دیا جائے تومقامی آبادی بھی پرسکون ہو جائے گی اور پنجاب کے لوگ بھی ناحق قتل ہونے سے بچ جائیں گےپاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع نوشکی میں نامعلوم افراد کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد سمیت کل 11 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوگئے۔ایس ایس پی نوشکی اللہ بخش بلوچ نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ نوشکی شہر سے اندازاً چھ کلومیٹر پہلے سلطان چڑھائی کے علاقے میں پیش آیا۔پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو ایک بس سے اتارنے کے بعد انھیں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس علاقے کے پہاڑی علاقے میں مسلح شرپسندوں نے کوئٹہ سے تفتان جانے والی ایک بس کو روک کر بس سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو اتارا گیا، جنھیں کچھ فاصلے پر لے جانے کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا-زرا سوچیے اگر اس واقعہ کے بعد شر پسند پکڑے جاتے اور انہیں سزا ہوتی تو یہ دلخراش سانحہ کیوں پیش آتا لیکن حکومت اپاہج ہو تو امید رکھنا عبث ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں