اتوار، 11 دسمبر، 2022

ولادت جناب حضرت امام زین العابدین علیہ السلام

  میں مر نے کو تیار ہو ں -اپنے بغاوت کے مقدمہ کے دوران اس نے جو یہ ایک جملہ کہا تھا -اس ایک تاریخی جملہ نے پوری دنیا کو اس کی طرف متوجّہ کیا 

وفات:

جنو بی افر یقہ کا پہلا سیا ہ فا م صدر نسلی امتیاز کے خلاف تحریک کا علمبر دار اور عا لمی شہرت یا فتہ سیا ست دان 5دسمبر2013کو اس جہان فانی سے کو چ کر گیا۔ اسے اس کے آبا ئی گا ؤ ں ’’Qunu‘‘ میں سر کاری اعزاز کے سا تھ دفنا یا گیا ۔ پوری قوم نے نیلسن منڈ یلا کی یا د میں دس دن کا سر کا ری سو گ منا یا ۔ قومی سطح پر اس کی تد فین کی رسو ما ت 15دسمبر 2013 کو ادا کی گئیں ۔ 95000 لو گوں نے اُن کی نماز جنا زہ میں شر کت کی حالا نکہ مو سم کی خرا بی اور بارش کیو جہ سے کا فی لو گ مذہبی رسو ما ت میں شر کت کر نے سے قا صر ر ہے ۔ نیلسن منڈ یلا جیسے عا لمی شہرت یا فتہ سیا ستدان دنیا میں بہت کم پیدا ہو ئے ہیں، سفید فام اور سیاہ فا م میں فرق مٹا نے وا لا یہ نڈر لیڈ ر آج بھی کرو ڑوں لو گوں کے دلوں کی دھڑکن ہے اورآزادی کے لئے لڑنے والے اس سے روشنی حاصل کرتے رہیں گے۔

آہ ۔ ۔ ۔ ۔ہمارا محبوب ہیرو چلا گیا ۔ ۔ ۔ ۔ اس دور میں انسانیت کی سب سے توانا آواز خاموش ہوگئی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عہد حاضر کے عظیم لوگوں کی رنجیر سے آخری کڑی بھی ٹوٹ گری، محبت کا روشن باب بند ہوگیا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ایسا شخص چلا گیا جس نے ھمیں بتایا کہ لوگ، معاشرہ، اہل اقتدار، حتی کہ زندگی کے دکھوں سہارا اپنی ھمسفر اپنی شریک حیات بھی محبت کے جواب میں صرف نفرت کی سنگ باری کرے تو اہل محبت کو کیا کرنا چاہیے ۔ ۔ ۔ ۔ ھم عمر بھر محبت کے راگ الاپنے والے ، بات بے بات بھڑک کے نفرت کی آگ برسانے والے، ھم بظاہر گورے چٹے سرخ سفید لوگ کتنے تاریک نکلے ۔ ۔ان دل کے سیاہ فاموں کے درمیان  ۔ ۔میرے اُجلے ، پرنور، روشن و تاباں نیلسن منڈیلا ۔ ۔ ۔ ۔ ھم عمر بھر تمہیں پتھر مارتے رہے ۔ ۔ ۔ اور اب تاریخ کی کتابوں میں تمہارا نام درج کریں گے ۔ ۔ ۔ ۔اچھا ہوا تو ھم میں سے چلا گیا ۔ ۔ ۔ اب ھم کھل کے نفرت نفرت کھیل سکیں گے ۔ ۔ ۔ پھر بھی نہ جانے کیوں ۔ ۔ ۔ ۔پھر بھی نہ جانے کیوں ھم اہل نفرت کی آنکھوں سے آنسو کیوں ابل پڑے۔ ۔ کیا یہ ندامت کے آنسو ہیں ۔ ۔ یقیناً یہ آنسو تمہارے ساتھی ہوں گے ۔ ۔ ۔آج اندر گرنے کی بجائے تمہارے جنازے میں شریک ہونے کو نکل آئے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔قید تنہائی کی کوٹھریوں سے قبر کےآرام تک ۔ ۔ ۔ ۔ یہ تمہارے ساتھی ۔ ۔ ۔تمہین الوداع کہتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ تمہیں ھمیشہ کی میٹھی نیند مبارک۔

نیلسن منڈیلا کی روح کو سلام ،

قید تنہائ کے ہیرو کو میرا سلام

یہ دیکھو،چراغ راہ جلا گیا ہے کوئ

ہوا ہے دور اندھیرا، اندھیری راہوں کا

سیاہ رات میں جگنو اڑا گیا ہے کو

سنہری شام کے رستے کو دیکھ کر آؤ

دئے جلا کے یہاں رکھ گیا ہے کوئ

تمھاری عمر جو گزری ہے قید خانے میں

ہزار قید کو آزاد کر گیا ہے کوئ

یہ تم تھے جو جھیل ہی گئے! لیکن

کہ انقلاب کی دستک سی دے گیا ہے کوئ

وہ ایک نوائے اسیری جو ہو گئ خاموش

درون دل میں صدا دے گیا ہے کوئ

تحریر و تلخیص

 سیّدہ زائرہ

بریمپٹن

کینیڈا

بدھ، 23 نومبر، 2022

شہر کراچی اور آلودگی

 

تمام  دنیا میں ساحلی شہروں میں بڑھتا ہوا آبادی کا دباو ہے لیکن تمام مہذّب دنیا میں حکومتیں انے شہریوں کے لئے اپنے تمام وسائل کو خرچ کرتی ہیں اور عوام الناس کوبہترین  سہولتیں فرام کرتی ہیں لیکن پاکستان میں معاملہ بلکل الٹ ہے حکومتوں کی عیاشیاں پورے عروج پر رہتی ہیں اور سسکتے عوام بلکتے رہتے ہیں-اب شہر کراچی کو دیکھ لیجئے  -شہر کراچی ایک صنعتی اور معاشی حب ہونے کے باعث ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ مگر ایسی صنعتی ترقی اور Industrializtion کے زیر اثر شہر میں تمام قسم کی آلودگی عروج پر ہے۔ یہ آلودگی نہ صرف بچوں اور بزرگوں کو متاثر کر رہی ہے بلکہ نوجوان بھی اس سے محفوظ نہیں ہیں۔ یہ آلودگی بل آخر سیکڑوں اقسام کی بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بنتی ہے۔ حالانکہ گلوبل وارمنگ اور گرین ہاؤس ایفیکٹ میں پاکستان کا حصہ %1 سے بھی کم ہے  

 پاکستان اس وقت گلوبل وارمنگ اور گرین ہاؤس ایفیکٹ کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہے اور اس میں بھی بالخصوص شہر کراچی اس مسئلہ سے بہت متاثر ہے۔شہر کے اطراف مختلف فیکٹریاں جو کہ بھٹی کا استعمال کرتی ہیں فضائی آلودگی کا سبب ہیں۔ ان فیکٹریوں میں سیمنٹ اوراینٹ بنانے والی فیکٹریاں سر فہرست ہیں۔ یہ فیکٹریاں مختلف اقسام کے زہریلے مادے براہ راست فضا میں خارج کرتی ہیں جن میں کاربن مونوآکسائیڈ اور کاربن ڈائی 

آکسائیڈ شامل ہیں جو کہ بعد میں مختلف بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہیں 

پورے شہر میں میں دمہ کا مرض اور پھیپڑوں کا سرطان بہت عام ہے اور ان دنوں ہوا کا معیار کراچی میں خرابی کے انتہائی درجے پر ہے۔فضائی آلودگی کے بعد آبی آلودگی بھی اس شہر بے یار کا سر اٹھاتا مسئلہ ہے۔ اول تو پینے کا پانی عوام کو میسر نہیں ہے لیکن جو میسر ہے وہ بھی آلودگی کے انتہائی درجے پر ہے۔ شہر کی اکثر دوا ساز فیکٹریاں اور مختلف اقسام کی کیمیکل بنانے والی صنعتیں استعمال شدہ پانی کو ندی میں چھوڑ دیتی ہیں جو کہ آگے جا کر پینے کے پانی میں شامل ہو کر آبی آلودگی کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔

اس آبی آلودگی کی وجہ سے خصوصاً بزرگوں اور بچوں میں پیٹ کی بیماریوں میں ہوش ربا اضافہ ہوا ہے جس میں گیسٹرو سرفہرست ہے۔

آلودگی کی تیسری قسم جوشہر کو متاثر کر رہی ہے وہ شور کی آلودگی نوائس (Noise) پلوشن ہے۔ اس وقت شہر میں لاکھوں کی تعداد میں گاڑیاں موجود ہیں جو گیس پر چلتی ہیں اور فضائی آلودگی پیدا کرتی ہیں۔ اسکے علاوہ ان گاڑیوں کا ہارن نوائس پالوشن کا سبب ہے جو کہ مریضوں اور بزرگوں کہ لیے قابلِ اذیت ہے۔ 

جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر مچھر اور دیگر بیماری پیدا کرنے والے جراثیموں کی افزائش کا باعث بن رہے ہیں جس وجہ سے ڈینگی اور ملیریا میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ حکومت اور اعلی حکام کو چاہیے کہ آلودگی کی ان تمام اقسام کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کرے تاکہ شہری مختلف بیماریوں سے بچ کر ایک صحتمند زندگی بسر کر سکیں۔

پیر، 21 نومبر، 2022

'کربلا معرفت خداوند کی سر زمین

p>  

 


 

 کربلا'' ایک عظیم درسگاہ ''حُسینی '' کربلا  معرفت خداوندی رکھنے والوں کی امتحان گاہ تھی۔جس نے حق و باطل کو قیامت تک کے لئے جدا کر دیا اور قیامت تک آنے والے انسانوں کو باطل قوتوں کے ساتھ نبرد آزما ہونے کا درس دیا۔کربلا وہ عظیم درسگاہ ہے جہاں ہر انسان کے لئے جو جس مکتب فکر سے بھی تعلق رکھتا ہو اور جس نوعیت کی ہو درس ملتا ہے یہاں تک غیر مسلم ہندو ،زرتشتی،مسیحی بھی کربلا ہی سے درس لے کر اپنے اہداف کو پہنچے ہیں ۔یہ سب اس لئے کہ حسین ابن علی علیہ السلام نے کربلا کے ریگستان میں حق اور حقانیت کو مقام محمود تک پہنچایا اور قیامت تک ظلم اور ظالم کو رسوا کر دیا اور حقیقت میں آنکھوں کے سامنے سے پردہ ہٹ جانے والوں کی نظر میں حسین ابن علی علیہ السلام کامیاب و سرفراز رہے

یہی وجہ تھی کہ حر نے اپنے آنکھوں سے فتح و شکست کو دیکھ لی تو فوج یزید سے نکل گئے۔کربلا کے درسگاہ میں ہر انسان کے لئے مخصوص معلم دیکھنے کو ملتے ہیں

 اس عظیم درسگاہ میں چھےماہ کے بچے سے لےکر نوے سال کے افراد بھی ملتے ہیں اس کے علاوہ خواتین اور عورتوں کے لئے ایسی مائیں دیکھنے کو ملتی ہیں کہ ان

 میں سے کسی کی گود اجڑ گئی تو کسی کا جوان بیٹا آنکھوں کے سامنے خون میں غلطاں ہوا اور ایسے خواتین بھی دیکھیں کہ اپنے بچوں کو قربان کرنے کے بعد حتی ان پر روئیں بھی نہیں ،بچوں کے لئے علی اصغر علیہ السلام نوجوانوں کے لئے شہزادہ قاسم علیہ السلام اور جوانوں کے لئے علی اکبر علیہ السلام،بوڑھوں کے لئے حبیب ابن مظاہر اور دوسرے افراد، عورتوں کے لئے علی کی شیر دل شہزادیاں زینب کبری علیہا السلام ، ام کلثوم علیہا السلام اور دوسری خواتین معلمان راہ سعادت ہیں۔میدان کربلا میں چھ مہینہ کے بچّے سے لے کر کڑیل جوانوں تک ، بوڑھوں سے لے کر عورتوں تک سبھی نے وہ کارنامے انجام دئے جوہمیشہ کے لئے تاریخ کا درخشاں باب بن گئے۔

شیعہ و اہل سنت تاریخی مصادر کے مطابق پیغمبر خداؐ نے آپؑ کی ولادت کے وقت آپ کی شہادت کی خبر دی اور آپ کا نام حسین رکھا۔ رسول اللہؐ حسنینؑ کو بہت چاہتے تھے اور ان سے محبت رکھنے کی سفارش کرتے تھے۔ امام حسینؑ اصحاب کسا میں سے ہیں، مباہلہ میں بھی حاضر تھے اور اہل بیتِ پیغمبر میں سے ہیں جن کی شان میں آیۂ تطہیر نازل ہوئی ہے۔ امام حسینؑ کی فضیلت میں آنحضرتؐ سے بہت ساری روایات نقل ہوئی ہیں جیسے؛ حسن و حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں اور حسین چراغ ہدایت و کشتی نجات ہیں۔

 ۔ آپ امیرالمؤمنینؑ کی خلافت کے دور میں ان کے ساتھ تھے اور اس دور کی جنگوں میں شریک رہے۔ امام حسنؑ کی امامت کے دوران آپ ان کے دست و بازو بنے اور امام حسنؑ کی  امیر شام سے صلح کی تائید کی۔ امام حسن کی شہادت سے امیر شام کے مرنے تک اس عہد پر باقی رہے  

حسین بن علیؑ کی امامت امیر شام کی حکومت کے معاصر تھی۔ بعض تاریخی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ آپؑ نے  امیر شام کے بعض اقدامات پر سخت اعتراض کیا ہے، بالخصوص حجر بن عدی کے قتل پر معاویہ کو سرزنش آمیز خط لکھا اور جب یزید کو ولی عہد بنایا تو آپ نے اس کی بیعت سے انکار کیا۔ امیر شا م اور بعض دوسروں کے سامنے آپ نے اس کے اس کام کی مذمت کی اور یزید کو ایک نالایق شخص قراردیا

امیر شام  کی وفات کے بعد امام حسینؑ نے یزید کی بیعت کو شریعت کے خلاف قرار دیا اور بیعت نہ کرنے پر یزید کی طرف سے قتل کی دھمکی ملنے پر 28 رجب 60ھ کو مدینہ سے مکہ گئے۔ مکہ میں چار مہینے رہے اور اس دوران کوفہ والوں کی طرف سے حکومت سنبھالنے کے لیے لکھے گئے متعدد خطوط کی وجہ سے مسلم بن عقیل کو ان کی طرف بھیجا۔ مسلم بن عقیل  کو فہ کے بے وفا لوگوں نے بے دردی سے شہید کر دیا

جب کوفہ کے گورنر ابن زیاد کو امام حسینؑ کے سفر کی خبر ملی تو ایک فوج ان کی جانب بھیجی اور حر بن یزید کے سپاہیوں نے جب آپ کے راستے کو روکا تو مجبور ہو کر کربلا کی جانب نکلے۔ روزعاشور امام حسین اور عمر بن سعد کی فوج کے درمیان جنگ ہوئی جس میں امام حسینؑ اور آپ کے اصحاب و انصار میں سے 72 نفوس شہید ہوئے اور شہادت کے بعد امام سجادؑ جو اس وقت بیمار تھے، سمیت خواتین اور بچوں کو اسیر کرکے کوفہ اور شام لے گئے

 ۔ شیعہ اپنے اماموں کی پیروی کرتے ہوئے امام حسین کی عزاداری اور ان پر گریہ کا خاص طور پر محرم و صفر کے مہینوں میں بہت اہتمام کرتے ہیں۔ معصومین کی روایات میں زیارت امام حسین کی بھی بہت تاکید ہوئی ہے آپ کا روضہء پُر نور کربلا میں زیارت خاص و عام ہے جہاں ہر سال کروڑو ں زائرین آتے ہیں- کربلا سے، ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر معاشرہ میں اصلاح یا انقلاب منظور نظر ہو تو معاشرہ میں موجود ہر طبقہ سے مدد حاصل کرنی چاہئے۔ تاکہ ہدف میں کامیابی حاصل ہو سکے جیسے امام علیہ السلام کے ساتھیوں میں جوان، بوڑھے، سیاہ سفید، غلام آزاد سبھی طرح کے لوگ موجود تھے۔  

  دنیا بھر میں بالعموم اور پاکستان میں خصوصی طور پر امت مسلمہ اس ماہ جو آغاز سال نو بھی ہے کا آغاز الم و غم اور دکھ بھرے انداز میں کرتی ہے، اس کی بنیادی ترین وجہ اپنے پیارے نبی آخرالزمان محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بہت عزیز نواسے حضرت امام حسین اور ان کے اصحاب و انصار و یاوران کی عظیم قربانی جو ۱۰محرم ۶۱ ہجری کو میدان کربلا میں دی گئی کی یاد کو زندہ کرنا ہے۔

  درس کربلا  بصیرت و آگاہی اور شعور و فکر کو بلند و بیدار رکھے جائے کا ورنہ جہالت کے گھتا ٹوپاندھیرے انسان کا مقدّر بن جاتے ہیں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر