پیر، 21 اپریل، 2025

ایسٹر کے تہوار کی تاریخی اہمیت

   یہ روائت ون گارٹن  شہر میں  چلی  آ رہی ہے کہ   موسم سرما کے اختتام پر  جب  پورے ماحول میں  بہاروں کی آ مد کا  پتا دیتیں  نرم ہوائیں فضاؤں میں       خوشبو اور رنگ بکھیرتی ہیں، تو دنیا بھر کی مسیحی برادری ایک ایسے روحانی اور خوشی سے بھرپور تہوار کا جشن  ایسٹر  مناتی ہے-ایسٹر کا تہوار  جو نہ صرف ان کے مذہبی عقیدے کی بنیاد ہے بلکہ فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کا بھی پیغام دیتا ہے،  ۔ایسٹر صرف ایک تہوار نہیں، بلکہ یہ عیسائی عقیدے کی سب سے بڑی علامت ہے۔ یہ دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ زندگی پانے کی یاد میں منایا جاتا ہے، جو مسیحی ایمان کے مطابق جمعہ کے روز صلیب پر چڑھائے گئے اور پھر اتوار کو زندہ ہو کر واپس آئے۔بائبل کی مقدس روایات کے مطابق، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جمعے کے دن مصلوب کیے جانے کے بعد ان کا جسد مبارک صلیب سے اتار کر ایک چٹانی غار میں دفن کیا گیا۔ اس غار کے دہانے کو ایک بڑے پتھر سے بند کر دیا گیا تھا۔تاہم، روایات بیان کرتی ہیں کہ جب کچھ افراد اتوار کے روز اس غار پر پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ پتھر ہٹا ہوا ہے اور غار خالی ہے۔


اس منظر نے لوگوں کو یہ یقین دلایا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ زندہ ہو گئے ہیں۔ اسی واقعے کی یاد میں اتوار کا دن ہر سال منایا جاتا ہے۔ایسٹر کی تاریخ کیسے طے ہوتی ہے؟ایسٹر کی تاریخ ہر سال مختلف ہوتی ہے، کیونکہ یہ قمری کیلنڈر کے مطابق طے کی جاتی ہے۔ عمومی طور پر، یہ تہوار موسمِ بہار کے پہلے مکمل چاند کے بعد آنے والے اتوار کو منایا جاتا ہے۔ اسی لیے یہ مارچ کے آخر یا اپریل کے وسط تک کبھی بھی آ سکتا ہے۔ اس گنتی میں مسیحی روایتی چاند کیلنڈر کی جھلک نظر آتی ہے، جو قدرتی نظم و ضبط سے جڑا ہوا ہے۔ایسٹر کے موقع پر جو علامتیں سب سے نمایاں ہوتی ہیں وہ ہیں رنگین انڈے اور خرگوش انڈا نئی زندگی، تخلیق اور اُمید کی علامت سمجھا جاتا ہے، جو حضرت عیسیٰ کی واپسی کی یاد بھی دلاتا ہے۔جبکہ خرگوش ایک قدیم علامت ہے، جو افزائش اور بہار کی آمد کا پیغام لیے ہوتا ہے۔ان رنگ برنگے انڈوں کو تلاش کرنے کا کھیل، جسے ’ایسٹر ایگ ہنٹ‘ کہا جاتا ہے، خاص طور پر بچوں میں بے حد مقبول ہے۔ چاکلیٹ، رنگین پیپرز میں لپٹے تحائف، اور خرگوش کی شکل کے میٹھے لوازمات اس تہوار کو نہایت دلکش بنا دیتے ہیں۔


ایسٹر سے پہلے کا عرصہ، جسے ”لینٹ“ کہا جاتا ہے، چالیس دنوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس دوران مسیحی برادری روزہ، عبادت اور سادگی کی زندگی کو اپناتی ہے۔ کچھ مخصوص کھانوں سے پرہیز کیا جاتا ہے تاکہ جسمانی خواہشات سے بالاتر ہو کر روحانیت کی طرف بڑھا جا سکے۔ ایسٹر اس چالیس روزہ ریاضت کا اختتام بھی ہوتا ہے، جس کے بعد خوشی اور جشن کا آغاز ہوتا ہے۔ شہرحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خون کے حوالے سے ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے جہاں دنیا بھر سے زائرین آتے ہیں  عیسائی روایات کے مطابق گالگوتھا'حضرت عیسیٰؑ کے پہلو میں پیوست کردیاتا کہ حضرت عیسیٰؑ کی زندگی کے خاتمے کا یقین ہو جائے ۔نیزہ مارنے کے سبب حضرت عیسی ٰ ؑ کے خون کے چھینٹے اس رومن سپاہی کے چہرے پر پڑے جیسے ہی مسیح کا خون اس سپاہی کے منہ پرپڑا تو اسے اس کے معجزاتی کرشموں کا احساس ہونا شروع ہوگیا لہذا اس نے گالگوتھا کی مٹی کے ساتھ آمیزہ بنا کر ان خون کے قطروں کو ایک صندوق میں محفوظ کرلیا۔بپتسمہ (baptized) لینے کے بعد اس سپاہی نے یروشلم کو خیر باد کہہ دیااور عیسائیت کا مبلغ بن گیااور اسی پاداش میں اسے قتل کردیا گیا اس سپاہی نے حضرت عیسی ٰ کے خون اور مٹی والا صندوق مرنے سے پہلے چھپا دیا جو صدیوں چھپا رہا ۔


پھر ایک نابینا شخص کو وہ صندوق ملا جس کی اطلاع ملتے ہی عیسائی شہنشاہ ہنری سوئم ، پوپ اور مقامی ڈیوک بھی پہنچ گئے ۔ نابینا کو صندوق کی برکت سے بینائی مل گئی لیکن ساتھ ہی صندوق کی ملکیت کا تنازعہ کھڑا ہو گیا جو خون خرابے تک جا پہنچا بالآخر عیسائی شہنشاہ ہنری سوئم ، پوپ اور مقامی ڈیوک نے حضرت عیسی کو صلیب پر چڑھائے جانے والے مقام کی مٹی اور خون کا آمیزہ برابر تقسیم کرلیا۔ قصہ مختصر یہ کہ مقدس خون اور خاک کے آمیزے کا ایک چھوٹا سا حصہ کئی معجزات بکھیرنے اور مزیدکئی حصوں میں تقسیم ہونے کے بعد وین گارٹن (Weingarten) میں پہنچ گیا جہاں گیارھویں صدی عیسوی میں جس تاریخ کو یہ مقدس خون اور خاک کا تبرک اس قصبے میں پہنچا وہ ایسنشن ڈے (Ascension day) کے بعد آنے والا جمعہ تھا ۔اسی دن کی یاد میں گذشتہ کئی صدیوں سے حضرت عیسی ٰ ؑ کے خون کا جلوس ایسنشن ڈے(جو ایسٹر کے چالیس روز بعد منایا جاتا ہے) کے بعد آنے والے جمعہ کو وین گارٹن (Weingarten) کی گلیوں اور سڑکوں میں اپنے مقرر کردہ روٹ پر نکالا جاتا ہے اس جلوس کوبلٹ رٹ (Blutritt) کہا جاتاہے جس میں ایک بلڈ رائڈر (خونی گھڑ سوار )ایک جواہرات جڑی صلیب جس میں یہ خون اور خاک کڑھائی کی طرح پرو دیا گیا ہے کو اٹھائے نکلتا ہے جس کے ساتھ دو سے تین ہزارگھڑ سوار(بلڈ رائیڈرز blood riders) ٹیل کوٹ اور مخصوص ہیٹ پہنے شریک ہوتے ہیں اور پوری دنیاسے ہزاروں لاکھوں افراد یہ خون کا تاریخی جلوس دیکھنے جمع ہوتے ہیں ۔


اس جلوس کے دوران والدین اپنے نوجوان بچوں کوتھپڑ مارنے کی رسم بھی ادا کرتے ہیں ۔حضرت عیسی ٰ کے خون میں لتھڑی خاک (تعزیہ )کے ساتھ نکالا جانے والا یہ جلوس 950سال سے وین گارٹن (Weingarten) میں جاری ہے اسی طرح کے جلوس (Blutritt) یورپ اور جرمنی کے مختلف علاقوں میں بھی نکالے جاتے ہیں ۔ لیکن Weingarten کا جلوس یورپ میں سب سے بڑا مانا جاتا ہے۔

1 تبصرہ:

  1. حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور بی بی مریم پر اللہ کی رحمتوں کا نزول ہوآمین

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر