اتوار، 20 اپریل، 2025

انٹارکٹیکا میں برف کی دبیز تہہ میں دبے گمشدہ شہراٹلانٹس کا انکشاف

   میں لکھنے  سے پہلے حسب معمول انٹر نیٹ پر سرچ کر رہی تھی کہ  اچانک میری نظروں کے سامنے ایک   آرٹیکل  آ گیا جو انٹارٹیکا  سے متعلق تھا بس میں نے اپنی پوری توجہ ادھر لگا دی -کیونک میں اکثر یہ ضرور سوچتی تھی کہ کینیڈا کی سرزمین پر  تین ہزار سے زائد اقسام کی چھوٹی سے چھوٹی اور قوی الجثہ ڈائناسور کس طرح زندہ رہی ہو ں گی  چنا نچہ اس مضمون سے   مجھے انٹارکٹیکا کی تہہ میں ناسا کی دریافت ایک اٹلانٹس شہر کی ہسٹری ہاتھ لگی-اٹلانٹس کے تذکرے سے پہلے یہ بھی اپنے قارئین کو بتانا چاہوں گی پتھر کے زمانے  کا مکمل شہر بھی بحر اوقیانوس  کی میلوں نیچے  تہہ میں دریافت ہو چکا ہے  اب  بات کرتے ہیں  کہ اٹلانٹس شہر  کیسا تھا -مبصرین نے افریقی ساحل سے 600 میل دور سمندر کی تہہ میں ایک بڑے شہر کی لائنوں کی نشاندہی کی تھی۔ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اس ممکنہ شہر کا احاطہ ہو سکتا ہے جس کا ذکر یونانی فلسفی افلاطون نے کیا تھا تاہم گوگل کا کہنا ہے کہ یہ لائنیں سونار سے حاصل کی گئی معلومات ہیں۔-


ایسا نہیں تھا کہ اٹلانٹس کوئ چھوٹا موٹا سا شہر تھا بلکہ یہ زندگی سے بھرپور ایک ایسا شہر تھا جس میں زندگی سانس لیتی تھی اس کے اچانک غائب ہونے سے دنیا حیران ہو گئ لیکن پھر بھول بھی گئ کہ یہی زندگی چلن ہے-لیکن یہ شہر محققین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا  رہا ہے۔گوگل کے بیان کے مطابق اس معاملے میں جو چیز لوگوں کو دکھائی دے درہی ہے وہ سمندری تہہ سے متعلق اعدادوشمار جمع کرنے کے عمل کا طریقہ ہے۔ یہ لکیریں اعدادوشمار جمع کرنے والے کشتیوں کے راستے کی نشاندہی کرتی ہیں۔خیال رہے کہ گوگل ارتھ کی مدد سے کئی دلچسپ دریافتیں کی گئی ہیں جن میں موزنبیق میں پریسٹائن کے جنگلات بھی شامل ہیں جو ماضی کی نامعلوم انواع کا گھر ہوا کرتے تھے اور وہیں قدیمی رومن وِلا کے بقایاجات ملے تھے۔دو ہزار سال قبل افلاطون نے پہلی مرتبہ تصوراتی شہر اٹلانٹس کا تذکرہ کیا تھا جو قدیم زمانے میں ہی تباہ ہو گیا تھا افلاطون نے ایک ایسے شہر کے بارے میں لکھا ہے جو بہت ترقی یافتہ تھااوردولت اور انتہائی خوبصورت قدرتی مناظر سے مالا مال تھا۔اس شہر کے بارے میں یہ بحث عام ہے کہ اگر یہ شہر تھا تو کس جگہ تھا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ شہر کیوبا کے نزدیک تھا جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ تصوراتی شہر بحرِ اوقیانوس کے درمیان واقع تھا۔


تہہ میں دبے گمشدہ شہر کے بارے میں نئے انکشافات نے دنیا بھرکے  سائنسدانوں اور ماہرین آثار قدیمہ کو چکرا کر رکھ دیا ہے، ناسا کی جانب سے اس گمشدہ شہر کے حوالے سے جو نئی تصاویر پیش کی ہیں ان کے مطابق یہ شہر اپنے دور کے بہترین فن تعمیر کا نمونہ تھا بلکہ اس شہر میں ہزاروں سال قبل ہونے والی تعمیرات موجودہ دور کے جدید فن تعمیر سے کسی طرح کم نہیں تھیں، ریسرچرز نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ گوگل ارتھ نے اس شہر میں ایک عظیم الجثہ سیڑھی کاپتہ چلایا ہے جو گوگل کی تحقیق کے مطابق ایک پہاڑ کے قریب سے ملی ہے ۔ محققین کاخیال ہے کہ اس دور میں لوگ پہاڑ پر چڑھنے کیلئے یہ سیڑھی استعمال کرتے ہوں گے۔ محققین کے مطابق یہ سیڑھی یو ایف او پر اترنے کیلئے استعمال کی جاتی ہوگی یا یو ایف او کے لائٹ ہائوس تک پہنچنے کیلئے استعمال کی جاتی ہوگی جو یو ایف او کی جانب آنے والوں کو راہ دکھانے کیلئے لگائے گئے ہوں گے۔


ناسا کی نئی دریافت کے بعد اس پراسرا علاقے کی پراسراریت میں اضافہ ہوگیاہے ،لیکن اب وقفے وقفے سے ہمیں اس علاقے کے بارے میں نئی معلومات ملنے کے ساتھ ہی نئی نئی تصاویر بھی مل رہی ہیںجس سے ہمیں اس خطے میں جاری تبدیلیوں کا پتہ چلنے کے ساتھ ہی ایسے حیرت انگیز شواہد بھی مل رہے ہیں جن سے اس برفانی براعظم میں ماضی میں موجود زندگی اور اس علاقے میں رہنے والوں کے مہذب ،تعلیم یافتہ اور ہنر مند ہونے کی بھی نشاندہی ہورہی ہے اوریہ ظاہر ہورہاہے کہ اس حیرت انگیز براعظم میں برف تلے قدیم اسٹرکچر موجود ہیں،جن کے منظر عام پر آجانے سے اس علاقے میں موجود تہذیب کاپتہ چلانا آسان ہوجائے گا۔حال ہی میں ناسا نے سیٹلائٹ کے ذریعے جس پراسرار سیڑھی کی تصویر جاری کی ہے اسے بہت سے حلقے قدیم اہرام یا اٹلانٹس میں موجود قدیم دور کے عبادت خانے سے تعبیر کررہے ہیں۔


حقیقت کیا ہے اور نئے تصویر کسی سیڑھی کی ہے ،کسی اہرام کی ہے یا کسی عبادتگاہ کی ہے ،اس حوالے سے بحث غالباً اس علاقے میں زمین کے نیچے دبے ہوئے کسی اور آثار کی تصاویر سامنے آنے تک جاری رہے گی تاہم ناسا کی جانب سے حال ہی میں جاری کی جانے والی تازہ ترین تصاویر سے اس خیال کی تصدیق ہوگئی ہے کہ انٹارکٹیکا میں قدیم تہذیب دفن ہے ۔خیال کیا جاتاہے کہ برف سے ڈھکے ہوئے اس براعظم کے نیچے اٹلانٹس کا 12ہزار سال قدیم شہر دبا ہواہے ،اور 12ہزار سال قبل تک انٹارکٹیکا میں برف کانام ونشان تک نہیں تھا اور اٹلانٹس نامی یہ پر رونق شہر آباد تھا لیکن پھر اس شہر کو برف نے ڈھانپنا شروع کیا اور اس پورے شہر کو برف نگل گیا۔ناسا کی جانب سے جاری کی جانے والی انٹارکٹیکا کی تصاویر سے یہ واضح ہوتاہے کہ اس کے نیچے ایک شہر کے آثار موجود ہیں اور ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ آثار 12ہزار سال قبل موجود اٹلانٹس کے ہیں جس کا کوئی سراغ نہیں مل رہاتھا۔ گوگل کی اس سے قبل جاری کی گئی تصاویر سے یہ بھی ظاہر ہوتاتھا کہ ایک اہرام جیسی عمارت کا اوپری حصہ اب برف سے سراٹھارہاہے۔اس طرح نئی تصاویر کے منظر عام پر آنے کے بعد یہ بھی کسی حد تک ثابت ہوتاہے کہ ہزاروں سال قبل آباد اٹلانٹس نامی شہر کے لوگ بھی مصر کے قدیم لوگوں کی طرح فن تعمیر کے ماہرتھے ۔اس خیال کو ماہرین کے اس خیال سے بھی تقویت ملتی ہے کہ برف سے سر اٹھاتا نظر آنے والا اہرام نما عمارت کا یہ سرا اس بات کاثبوت ہے کہ اس جگہ قدیم شہر اٹلانٹس آباد تھا جہاں خوبصورت عمارتیں اور اہرام موجود تھا لیکن یہ شہر برف میں دب کر دنیا کی نظروں سے اوجھل ہوگیاتھا۔


 

1 تبصرہ:

  1. اگر غور کیا جائے تو اس دنیا کے وجود کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے -یہ ناجانے کب سے قائم ہے اور قائم رہے گی -اللہ بہتر جانتا ہے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

پشاور کی مشہور اور قدیم ترین مسجد ’مہابت خان مسجد

  مسجد مہابت خان، مغلیہ عہد حکومت کی ایک قیمتی یاد گار ہے اس سنہرے دور میں جہاں مضبوط قلعے اور فلک بوس عمارتیں تیار ہوئیں وہاں بے شمار عالیش...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر