جمعہ، 18 اپریل، 2025

بنو قابل -الخدمت کی ماہرانہ پیشکش طالبعلموں کے لئے

 

    پاکستان  میں علمی  تباہی کا کیا زکر کیا جائے   جس میں ہماری   وہ نسل پس گئی  جسے آگے چل کر پاکستان کو اپنے شانوں پر اٹھا  نا تھا لیکن الخدمت نے  ایک بیڑا اٹھا یا  ہے جس کے تحت    جدید تعلیم کے شعبے میں مدد دی جا رہی ہے  -ٍٍٍٍٍفا روق احمد کملانی  نے دنیا نیوز کو جو اپنے پروگرام بتائے وہ میں آپ سے شئر کر  رہی ہوں فاروق احمد کملانی  کا کہنا ہے کہ   بنو قابل پروگرام میں ایمازون ،فری لانس ،ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور دیگر کورسز کرارہے ہیں۔ان میں ہم  بچوں کو فیس بک سے کاروبار کرنے کے طریقے بتا   رہے ہیں ،فیس بک اکاؤنٹ بنوارہے ہیں اس سے بچوں نے کاروبار بھی شروع کردیا ہے۔ایمازون کے کورس میں بچہ شروع سے کاروبار میں لگ جاتاہے، مخیر حضرات توقع سے زیادہ تعاون کررہے ہیں۔50فیصد سے زیادہ نئے ڈونرز سامنے آئے۔ بنو قابل سے مستفید ہونے والوں میں متوسط طبقے کے افراد کے بچے زیادہ ہیں۔


مارکیٹ میں کورسز ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک کے ہوتے ہیں جو الخدمت مفت میں کرارہی ہے۔ موبائل ایپلی کیشن کورس میں بچے زیادہ فائدہ اٹھارہے ہیں یہ کورس دو سے ڈھائی لاکھ میں ہوتاہے ،ہرکوئی نہیں کرارہا۔سارے کورسز پروفیشنل ہیں بچے دلچسپی سے کام کررہے ہیں۔یہ کام Remote Job کہلاتے ہیں بچہ گھر میں رہتے ہوئے بھی کام کرسکتاہے۔پاکستان میں نوجوانوں کی تعداد کئی گناہ ہے اور انہیں درست سمت کی تلاش ہے ،فلاحی ادارے جدید تعلیم کے فروغ سے بچوں کا اور ملک کا مستقبل محفوظ بنارہے ہیں۔دنیا: آپ کا ادارہ شعبہ تعلیم میں کیا کام کررہا ہے؟ڈاکٹر ٹیپو سلطان: کوہی گوٹھ اسپتال کے ساتھ ہی ملیر یونیورسٹی بھی ہے ۔ کوہی گوٹھ اسپتال فلاحی ہے جو تعلیم کے میدان میں بھی کوششیں کررہاہے تاکہ قوم کامعیار بلند کریں ۔کسی بھی قوم میں تعلیم نہ ہوتومعاشرہ تباہ اور لو گ جاہل رہ جاتے ہیں۔


 تعلیم  حا صل کرنا  ہر بچے کا بنیاد ی حق ہے ہم تعلیم کو اول ترجیح دیتے ہیں اس کے ساتھ ریسرچ پر بھی کام ہورہاہے،میٹرک اور انٹر پاس کو تعلیم کی سہولت فراہم کررہے ہیں ۔نوجوانوں کے پاس تعلیم حاصل کرنے کیلئے پیسے نہیں ہیں۔اسی صورت حال کے پیش نظر تعلیم کو مفت کرنے کا فیصلہ کیا۔ملیر یونیورسٹی میں قرضہ حسنہ کے طور پر تعلیم دے رہے ہیں۔تعلیم حاصل کرواور چلے جاؤ جب نوکری لگ جائے تو فیس دینا شروع کردو اس پیسے سے دوبار ہ کسی بچے کو تعلیم دیں گے۔ملیر یونیورسٹی میں 200طلباء کی گنجائش ہے ،چار فیکلٹی ہیں ، 94بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں، 250بچیاں اسکول میں پڑھ رہی ہیں، 80 بچے مختلف ٹیکنیشن کورسز کررہے ہیں،ان کی فیس نہیں ہیں ۔جس قوم میں تعلیم نہیں ہوتی و ہ سب سے پیچھے رہ جاتی ہے۔


کوہی گوٹھ میں اسکول ہے لیکن پڑھانے کیلئے اساتذہ نہیں ہیں اسکول خالی رہتاہے،وہاں رضاکارانہ طورپر اساتذہ کو بھجتے ہیں کہ جاؤ اور پڑھا کر آجاؤ۔گزشتہ انتخابات میں ہم نے تما م سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو بلایا تھا اور ان سے بات کی ان کی ترجیحات میں تعلیم کہیں نہیں،منشور تک میں تعلیم کا نمبرانیس بیس پر آتا ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جو ہم پر مسلط ہیں یہ لوگ تعلیم کو کچھ نہیں سمجھتے ،غریب او ر متوسط طبقہ اس مہنگائی میں اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دلواسکتا ان مسائل کودیکھتے ہوئے تعلیمی سرگرمیوں شروع کیں جو بالکل مفت ہیں۔ دنیا: تعلیم کے کن شعبوں میں کام کررہے ہیں کیا طریقہ کارہے؟فیاض الرحمٰن : احسان ٹرسٹ 2010 سے قائم ہے۔ ضرورت مند طلباء کو اعلیٰ تعلیم کیلئے سود سے پاک قرضے فراہم کررہے ہیں تاکہ ذہین بچے محض پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم سے محرو م نہ رہیں۔اسلام میں سود حرام ہے اس لیئے بچوں کو سود سے پاک رقم دے رہے ہیں ۔


یہ کسی فرد کا قرضہ نہیں بلکہ تعلیمی قرضہ ہوتاہے،اپنی تعلیم مکمل کریں پیسہ واپس کریں تاکہ یہی پیسہ کسی اور بچے کو دیں،بچوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کریں لیکن فیسیں اتنی زیادہ ہیں برداشت نہیں کرسکتے اور داخلہ لینا خواہش ہی رہ جاتی ہے ،ایسے بچوں کوداخلے کیلئے سود سے پاک قرضہ فراہم کرتے ہیں ،شروع میں طالب علم سے 500 سے ہزار وپے لیتے ہیں ، باقی رقم پاس آؤٹ ہونے کے بعد 5 سال میں اداکرنے ہوتے ہیں تاکہ یہی رقم کسی دوسرے طالب علم کے کام آئے۔لمس جیسی بڑی یونیورسٹی سے ابتدا کی اب پاکستان کی 160 یونیورسٹیوں اور پروفیشنل کالجوں میں مہنگی اور اعلیٰ تعلیم کیلئے بچوں کو قرض حسنہ دے رہے ہیں ۔طااعلیٰ تعلیم کیلئے بچوں کو قرض حسنہ دے رہے ہیں ۔طالب علم کو رقم دینے کیلئے ادارے کے ساتھ ایم او یوسائن کرتے ہیں ۔ طالب علم براہ راست بھی رابطہ کرتاہے تواس کو بھی تعلیمی ادارے کے شعبہ مالیات سے رابطہ کرکے داخلے کی کارروائی شروع کرلیتے ہیں۔یہ سہولت ضرورت مندوں کو دی جاتی ہے


1 تبصرہ:

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر