پیر، 24 مارچ، 2025

یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش عوام پر ظلم کا ایک اور باب کھلا

 

جناب زولفقار علی بھٹو نےنے 50 سال قبل یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن قائم کی تھی۔بلاول بھٹو نے یوٹیلٹی استورز کی بندش کے معاملے پر اپنے شدید تحفظا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا  کہ ملک کے لوگوں کو سستی اشیا خوردونوش فراہم کرنے کے لیے ریلیف کا کوئی اور ادارہ نہیں ہے اور موجودہ مہنگائی میں یوٹیلٹی اسٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ غیر مناسب اور ظالمانہ ہے

 پاکستان پیپلز پارٹی نے یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز کی بندش کا فیصلہ سراسر افسوسناک اور ظالمانہ ہے۔میڈیا سے گفتگو میں پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ حکومت کا یوٹیلیٹی سٹورز بند کرنے کا فیصلہ  انتہائی افسوسناک ہے، ایسے فیصلے کرنے سے پہلے غور و فکر، بحث اور عوامی مشکلات کو سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ اگر حکومت واقعی عوام کی خدمت کرنا چاہتی ہے تو اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لے-امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے حکومت کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹورز کے 1700 شاخیں بند کرنے کے اعلان پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا ادارہ 1971میں قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد غریب عوام کو ریلیف فراہم کرنا تھا،مگر حکمرانوں نے اداروں سے کرپشن کا خاتمہ اوران کو منافع بخش بنانے کے بجائے ان اداروں کو بند کرنا یا بیچنا شروع کر دیا ہے۔




 یہ دور جس میں عام آدمی کی کمر مہنگائ کے بوجھ سے پہلے ہی دہری ہوچکی ہے ایسے میں ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کر دینا کتنا سخت ہے اس کو حکومت کو سمجھنا چاہئے  --  صورتحال اس وقت گھمبیر ہے ، حکومت نے 1700شاخیں بند کردیں ہیں۔جن میں 13000سے زیادہ ملازمین ہیں جبکہ     ان کا کہنا تھا کہ معاشی حالات کا تقاضا ہے کہ حکومت بے روز گاری کو کم کرے نہ کہ اس میں اضافہ کرکے عوام کی زندگی اجیرن بنا دے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ آڈٹ کا دائ رہ کار وسیع کرتے ہوئے ماضی میں اٹھائے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا جائے اور نقصانات کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔ادارے بند کرنا مسئلے کا حل نہیں۔انہوں نے کہا کہ رمضان شریف میں مہنگائی تین سو فیصد تک بڑھ چکی ہے مگر حکومت عوام کو ریلیف دینے مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔دو وقت کی روٹی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے بے روزگاری میں ریکارڈ اضافہ ہو گیا ہے لیکن حکمت کی طرف سے پہلے پنجاب اسمبلی کے ممبران کی تنخواہوں میں ہوشربا اضافے اور اب وزراکی تنخواہوں میں بے تحاشا اضافے سے یہ بات ثابت ہو رہی ہے کہ موجودہ حکومت کو عوام میں کوئی دلچسپی نہیں اور سونے پر سہاگہ وفاقی کابینہ میں مزید توسیع عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے۔ 



ن کا کہنا تھا کہ آج ملک تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔ سود اور قرضوں کی بنیاد پر قائم معیشت کبھی ترقی نہیں کرسکتی، سوشلزم اور کمیونزم کی ناکامی کے بعد سرمایہ دارانہ نظامِ معیشت کو بھی آزما لیا ہے۔ پاکستان اور دنیا بھر میں معاشی، سیاسی سمیت تمام بحرانوں کا حل اسلامی نظامِ معیشت، معاشرت و حکومت میں ہے۔ پاکستان کی گزشتہ 77 سالہ تاریخ سے ثابت ہے کہ حکمرانوں نے ملک و قوم کے مفاد کی بجائے ہمیشہ ذاتی مفاد کو ترجیح دی اور پاکستان کو معاشی بحران کے ایسے گرداب میں دھکیل دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک طرف حکومت اپنے کرپشن کیسز ختم کرانے کیلیے کوشاں ہے تو دوسری طرف وزیر اعظم، وزیر خارجہ بھاری بھرکم وفود لے کر سرکاری خرچ پر پوری دنیا کے سیر سپاٹے کر رہے ہیں۔جب تک حکومت، مراعات یافتہ طبقہ اپنے لائف سٹائل اور طرزِ حکمرانی میں بنیادی تبدیلی نہیں لائیں گے، عوام کا اعتماد بحال ہو گا اور نہ ہی ملک کے اندر معیشت ٹھیک ہو گی۔ 




یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کا قیام کئی دہائی پہلے عوام کو کھلے بازار کے مقابلے میں روزمرہ ضرورت کی غذائی اشیاء کم قیمت پر فراہم کرنے کے لیے عمل میں لایا گیا تھا۔تاہم پاکستانی قوم جن معاشی مشکلات سے دوچار ہے ان کیلئے متعدد دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ سرکاری اخراجات میں ہر ممکن کمی بھی ناگزیر ہے اور اس کیلئے حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اٹھائیس وفاقی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن بھی ان اداروں میں نہ صرف یہ کہ شامل ہے بلکہ حکومت نے حیرت انگیز طور پر رائٹ سائزنگ کا آغاز اسی ادارے کے خاتمے سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ڈیڑھ ماہ پہلے وسط جولائی میں ان اسٹورز پر دستیاب غذائی اشیاء پر سبسڈی میں بڑا اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسٹورز میں دستیاب اشیاء پر سبسڈی ختم کرکے انتظامیہ کو لین دین کے معاملات نمٹانے کیلئے دوہفتے کاوقت دیدیا گیا ہے۔ اخراجات میں کمی کے منصوبے میں جو دیگر اقدامات طے کیے گئے ہیں ان کے تحت وزارت تجارت اور سرمایہ کاری بورڈ کو وزارت صنعت و پیداوار میں ضم کیاجائے گا۔




 یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن کے علاوہ نیشنل فرٹیلائزیشن کارپوریشن‘ قومی فرٹیلائزرمارکیٹنگ اور نیشنل آئی ٹی بورڈکو بھی ختم کیاجائے گا۔ بلاشبہ سرکاری اخراجات میں کمی لازمی ہے ۔ متعدد سرکاری ادارے غیر ضروری ہیں جن کی ملک اور عوام کیلئے کوئی افادیت باقی نہیں رہی یا جن کا نجی شعبے کے سپرد کیا جانا ان کو زیادہ مفید بناسکتا ہے کیونکہ نجی شعبے میں سرکاری اداروں کی طرح کرپشن کا راج ممکن نہیں اور معاملات میرٹ پر آگے بڑھتے ہیں۔ پاکستان میں پچاس سال پہلے نجی بینکوں سمیت تمام صنعتوں اور کاروبار ی اداروں کو سرکاری تحویل میں لینے کا جو تجربہ کیا گیا وہ بری طرح ناکام رہا اور خطے کی سب سے ابھرتی ہوئی معیشت سخت زوال کا شکار ہوگئی۔یوں بھی اب دنیا بھر میں نیشنلائزیشن کا دور ختم ہوگیا ہے اور تجربات نے ثابت کردیا ہے کہ حکومتوں کو اپنا دائرہ کار معاشرے میں عدل و انصاف کو یقینی بنانے، امن وامان قائم رکھنے ، قومی دفاع اور سرحدوں کی حفاظت کا بندوبست کرنے اور کرنسی و خارجہ امور وغیرہ تک محددو رکھنا چاہیے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر