منگل، 18 مارچ، 2025

پاکستان کا علمی سرمایہ ڈاکٹر محمد اجمل خان وائس چانسلر آف کراچی یونیور سٹی حصہ اول

 پاکستان  کا علمی سرمایہ   ڈاکٹر محمد اجمل خان  وائس  چانسلر آف کراچی یونیور سٹی -سائنس کے میدان میں ڈاکٹر محمد اجمل خان کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، ڈاکٹر صاحب  پاکستان  کا وہ  علمی سرمایہ ہیں کہ اگر ان کو  پاکستان  کا وزیر خزانہ بنا دیا جائے تو وہ بہت قلیل عرصے میں پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا کر سکتے ہیں -یہ میری زاتی رائے ہے اور ساتھ ہی میری خوش نصیبی ہے کہ  میں آج کے علمی مفلس اورقلاش پاکستان میں ایک علمی دولت سے مالامال  ہستی کے بارے میں  تحریر پیش کر رہی ہوں ساتھ ہی ایکپریس کی شکر گزار ہوں جس نے محنت کے ساتھ  ڈاکٹر صاحب کی  یونیورسٹی کے علمی شہر کے بارے میں محنت کی تفصیل فراہم کی -اب ڈاکٹر صاحب  کا تفصیلی تعارف اور اور کی علمی کاوشیں جو ایکسپریس نے مجھ   جیسی/جیسے قارئین  تک پہنچائیں میں وہ لفظ اور حرف کی تبدیلی کے بغیر اپنے قارئین تک پہنچا رہی ہوں -


ڈاکٹر صاحب نے جامعہ کراچی سے 1973 نباتیات میں بی ایس سی آنرز اور1974 میں نباتیاتی ماحولیات میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ 1977میں تدریس کا آغاز کیا۔ 1985میں امریکا کی اوہائیویونیورسٹی سے نمک زدہ پودوں کی ماحولیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے ایک سال بعد وطن آکر جامعہ کراچی سے منسلک ہوگئے اور پھر یہیں سے نباتیات میں ڈاکٹر آف سائنس (ڈی ایس سی) کی ڈگری حاصل کی۔ ہیلو فائٹ (نمکین زمین پر قدرتی طور پر اُگنے والا پودا) ان کی تحقیقی دل چسپی کا محور ہے۔


ڈاکٹر محمد اجمل خان نے 40 سال پر محیط تدریسی وتحقیقی کیریئر میں بے شمار اعزازات حاصل کیے اور مختلف بین الاقوامی جامعات میں وزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دیں۔ صدر پاکستان نے ڈاکٹر محمد اجمل خان کو ان کی سائنسی خدمات پر 2001 ء میں تمغہ حسن کارکردگی اور 2007 ء میں ستارۂ امتیاز سے نوازا۔ ہائرایجوکیشن کمیشن نے 2005 ء میں انہیں ’ڈسٹینگوشڈ نیشنل پروفیسر‘ کے اعزاز سے بھی نوازا۔ 2012 ء میں وہ جامعہ کراچی سے بحیثیت میریٹوریس پروفیسر ریٹائر ہوئے اور بعدازاں قطر یونیورسٹی کے فوڈ سیکیوریٹی پروگرام کے چیئرمین کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیے۔ڈاکٹر محمداجمل خان کنگ سعود یونیورسٹی، سعودی عرب اور قطر فاؤنڈیشن دوحہ میں بہ حیثیت سائنسی مشیر بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے قطر یونیورسٹی میں ’مرکز برائے سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ‘ کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ قومی اور بین الاقوامی سائنسی جرائد میں ڈاکٹرمحمد اجمل خان کے400 سے زائد تحقیقی مقالے شائع ہوچکے ہیں۔


 ڈاکٹر محمد اجمل خان کو 2004 میں ورلڈ اکیڈمی آف سائنس نے اپنا فیلو مقرر کیا۔ سائنس کے شعبہ نباتیات میں نمایاں مقام رکھنے والے ڈاکٹر محمد اجمل خان کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں جامعہ کراچی کو ماضی، حال اور مستقبل کے حوالے سے سیر حاصل گفت گو کی گئی جو نذرقارئین ہے۔ایکسپریس: اپنے حالات زندگی کے بارے میں بتائیے، کہاں پیدا ہوئے، تعلیم کہاں سے حاصل کی؟ڈاکٹرمحمد اجمل خان: والد صاحب تقسیم سے پہلے سول سروس میں تھے، تقسیم کے بعد وہ ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور واپڈا سکھر میں کلرک کی ملازمت کرلی۔ چھے برس کی عمر میں والد صاحب برین ہیمرج کی وجہ خالق حقیقی سے جاملے، اور ہم سب کی کفالت کی ذمے داری بڑے بھائی پر آن پڑی، جو اس وقت انٹر میں زیرتعلیم تھے۔ میں نے ابتدائی تعلیم شاہ فیصل کالونی کراچی کے سرکاری اسکول سے حاصل کی، میٹرک کے بعد جامعہ ملیہ کالج، ملیر میں داخلہ لے لیا۔ 


انٹر کے بعد جامعہ کراچی میں بی ایس سی آنرزشعبہ نباتیات میں داخلہ لے لیا۔ایکسپریس: آپ کو وائس چانسلر کے عہدے پر فائز ہوئے تقریباً دو سال ہوچکے ہیں، آج آپ جامعہ کراچی کو کہاں دیکھتے ہیں؟ڈاکٹرمحمد اجمل خان: دو سال پہلے جب میں وائس چانسلر کے عہدے کے لیے انٹرویو دے رہا تھا تو اس وقت مجھے کہا گیا کہ جامعہ کراچی کے معاملات کو درست کرنا بہت مشکل کام ہے اور آپ اسے کس طرح سر انجام دیں گے؟ تو اس وقت میرا جواب کچھ یوں تھا کہ معاملات کا ٹھیک ہونا اور نہ ہونا اللہ کی مرضی پر منحصر ہے لیکن میں اس سلسلے میں اپنی پوری کوشش کرنا چاہتا ہوں۔اس چیلینج کو قبول کرنے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ میں 1977سے جامعہ کراچی سے منسلک ہوں، یہ اور میں الگ نہیں ہوسکتے۔ یہ معاملہ نوکری کا نہیں میرے اس جامعہ سے قائم دیرینہ رشتے کا ہے، آپ مجھے اپنی تمام تر صلاحیتیں صرف کرنے کا موقع دیں، تاکہ آخری وقت میں مجھے اس بات کا افسوس نہ ہو کہ میں اپنی مادر علمی کے لیے کچھ کر نہیں سکا۔ 

 جاری ہے

1 تبصرہ:

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر