پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چوہدری سلامت علی کے مطابق اب تک ٹیکسٹائل انڈسٹری میں مختلف یونٹس کے بند ہونے سے ڈیڑھ سے 2 لاکھ مزدور بے روزگار ہوئے ہیں-پھر ایک اور انڈسٹریل یونٹ بند ہونے سے 900 محنت کش بے روزگار ہو گئے۔ گزشتہ 2 برس کے دوران لاتعداد انڈسٹریز بند ہو چکی ہیں ۔اس حوالے سے پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن فیصل آباد کے ایڈیشنل سیکرٹری طارق طیب کہتے ہیں کہ 40 فیصد پیداوار میں کمی کا یہ مطلب نہیں کہ آدھی انڈسٹری بند ہوچکی ہے بلکہ مختلف انڈسٹریوں کے کچھ یونٹس بند ہوئے ہیں جس میں مختلف عوامل شامل ہیں۔خبر کیا ہے؟ٹیکسٹائل انڈسٹری کے حوالے سے میڈیا پر خبریں اس وقت سامنے آئیں جب اس شعبے کے ایک بڑے ادارے نے اپنے دوسرے انڈسٹریل یونٹ کو بند کردیا 100 سےزائد ٹیکسٹائل ملز بند ہونے کی خبریں، حقیقت کیا ہے؟
پچھلے کچھ دنوں سے میڈیا پر ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بندش کا بہت چرچا ہورہا ہے اور لوگ اس حوالے سے تشویش کا شکار دکھائی دیتے ہیں کہ 100 سے زیادہ ٹیکسٹائل ملز بند ہونے سے ہزاروں، لاکھوں بے روزگار ہوجائیں گے۔اس حوالے سے ہم نے ٹیکسٹائل انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے مختلف لوگوں سے رابطہ کیا جنہوں نے اس شعبے کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران مختلف انڈسٹریل گروپس کے کچھ یونٹس بند ہوئے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ سارا ٹیکسٹائل سیکٹر بند ہوگیا ہے-انہوں نے بتایا کہ اگر کسی انڈسٹری کا ایک یونٹ بند ہو تو اس سے یہ قیاس نہیں کیا جاسکتا کہ تمام کی تمام انڈسٹری بند ہوچکی ہے۔۔اگر گزشتہ مالی کے اعداد و شمار کودیکھا جائے تو اس میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کی برآمدات 0.93 فیصد اضافہ ہوا جو 16.55 ارب ڈالررہیں جبکہ اس سے پچھلے برس یعنی مالی سال 23-2022 میں یہی برآمدات 16.50 ارب ڈالر تھیں۔
تاہم گزشتہ 2 برسوں سے قبل یہی برآمدات کورونا کے بعد 22-2021 میں زبردست اضافے کے سبب 19.3 ارب ڈالر تک بھی گئیں تھیں۔ یعنی مالی سال 22-2021 کے مقابلے میں گزشتہ 2 سالوں کی برآمدات میں کمی تو آئی ہے لیکن گزشتہ برس اس میں دوبارہ اضافہ بھی دیکھا گیا ہے۔کیا ستارہ ٹیکسٹائل بند ہوگئی ہے؟ستارہ ٹیکسٹائل مل کا شمار پاکستان کے چند بڑے اداروں میں ہوتا ہے۔ یہ گرو1956 میں ٹیکسٹائل پروسیسنگ کے ساتھ شروع ہوا اور بتدریج ترقی کرتے ہوئے ایک معروف صنعت بن گیا اور اب ایک گروپ آف انڈسٹری کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ستارہ ٹیکسٹائلز مقامی مارکیٹ کو سپلائی کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مارکیٹوں کو کی جانے والی برآمدات میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔ ستارہ گروپ آف انڈسٹری بند نہیں ہوئی،بلکہ ان کے 2 یونٹس بند ہوئے ہیں۔
ستارہ ٹیسکٹائل کے 2 یونٹ بند ہونے کے بعد میڈیا میں کچھ خبروں سے یہ تاثر ملا کہ جیسے ستارہ ٹیکسٹائل مل مکمل طور پر بند ہوچکی لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ ستارہ گروپ میں شامل دیگر تمام یونٹس کام کررہے۔روزگار کی فراہمی میں ٹیکسٹائل کا حصہ ٹیکسٹائل پاکستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ پاکستان میں مینوفیکچرنگ سیکٹر تقریباً 1 کروڑ 18 لاکھ افراد کو روزگار فراہم کرتا ہے جس میں سے ٹیکسٹائل سیکٹر کا حصہ 40 فیصد تک ہے۔ یعنی 40 لاکھ سے زائد افراد اس شعبے میں کام کرتے ہیں۔پاکستان میں ٹیکسٹائل شعبے کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری نے پاکستان کے قیام کے فوراً بعد ہی ترقی کرنا شروع کردی تھی اور یہ آج بھی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ شعبہ ایک طویل عرصے سے پاکستانی معیشت کی برآمدات میں سب سے بڑا حصہ ڈالتا چلا آرہا ہے۔
قیامِ پاکستان کے بعد ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بنیادی ڈھانچہ بہت محدود تھا۔ اس وقت پاکستان میں کپڑا بنانے کے چند ہی کارخانے تھے، جو زیادہ تر چھوٹے پیمانے پر کام کررہے تھے۔ تاہم جلد ہی اس صنعت کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کی ترقی کے لیے پالیسیاں بنائی گئیں اور اولین 2 دہائیوں میں اس انڈسٹری نے بہت تیزی سے ترقی کی۔1950 اور 1960 کی دہائی میں کئی بڑی ٹیکسٹائل ملز کا قیام عمل میں آیا اور یہ سلسلہ اگلی کئی دہائیوں تک بغیر کسی بڑی رکاوٹ کے چلتا رہا۔ حکومت نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ترقی کے لیے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی اور مختلف مراعات فراہم کیں، جس سے اس شعبے نے مضبوطی اختیار کی۔ تاہم موجودہ دور میں پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں توانائی کے بحران، سیاسی عدم استحکام، شرح سود میں اضافہ اور عالمی منڈی میں سخت مقابلہ شامل ہیں۔پاکستان میں ٹیکسٹائل انڈسٹری پربحران کے کچھ ادوار1990 کی دہائی میں بجلی اور گیس کی فراہمی میں عدم استحکام کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ اور گیس کی کمی کی وجہ سے پیداوار میں کمی آئی اور برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوئے
حکمراں طبقے کو ضرور سوچنا چاہئے کہ بےروزگاری کی عفریت کیا ہوتی ہے
جواب دیںحذف کریں