اس مندر کی تعمیرکا سنگ بنیاد راولپنڈی ہی کے ایک رہائشی لالہ کلیان داس نے 1850 کی دہائی میں رکھا تھا اور اس کی تعمیر پر 30 برس لگ گئے تھے۔تقسیم ہند کے بعد یہ مندر کئی برس تک بے کار رہا پھر اسے سنہ 1956 میں اسے محکمہ اوقاف کے سپرد کر دیا گیا اور سنہ 1958 میں یہاں بیگم فاروقی نامی ایک خاتون نے بصارت کے محروم بچوں کی تعلیم کے سلسلے کا آغاز کیا۔ اب کئی دہائیوں سے یہاں بصارت سے محروم بچوں کی تعلیم دی جا رہی ہے -اسکول کے پرنسپل نور حسین اعوان خود بھی پیدائشی طور بصارت سے محروم ہیں تاہم وہ اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ اگر صحیح رہنمائی، والدین اور اساتذہ کی حوصلہ افزائی میسر ہو تو نابینا افراد بھی معاشرےمیں عام افراد کی طرح تخلیقی و تعمیری کردار ادا کر سکتے ہیں۔اب اسکول کا نام گورنمنٹ قندیل سکینڈری سکول ہےخیال رہے کہ 15 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں سفید چھڑی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔نور حسین اعوان نے بتایا کہ عوام میں بصارت سے محروم بچوں کی تعلیم کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے
لوگوں کو اس بارے میں علم ہی نہیں ہے کہ بصارت سے محروم بچے بھی اعلیٰ تعلیم کا حاصل کر سکتے ہیں۔ کئی بار ایسا ہوا کہ 20، 22 سال کی عمر کے افراد کے والدین ہمارے پاس آئے ہیں کہ انھیں لکھنا پڑھنا سکھا دیا جائے۔‘نور حسین اعوان بتاتے ہیں کہ انھوں نے بھی ابتدائی تعلیمی دور میں سخت مشکلات کا سامنا کیا لیکن والدین نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ان کا کہنا ہے کہ وہ امریکی مصنف ارنسٹ ہیمنگوے کے ناول ’اولڈ مین اینڈ دی سی‘ کے اس جملے سے بے حد متاثر ہیں کہ 'انسان کو تباہ تو کیا جا سکتا ہے لیکن شکست نہیں دی جا سکتی۔' اور ان کے بقول اسی جملے نے انھیں زندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ فراہم کیا۔ لیکن ان کی والدہ نے ہمت نہیں ہاری وہ انھیں روزانہ تقریباً 20 کلومیٹر کا سفر کر کے سکول لے کر جاتیں اور چھٹی کے وقت تک سکول کے دروازے کے باہر بیٹھی ان کا انتظار کرتی رہتی تھیں۔نور حسین اعوان کہتے ہیں کہ ’میری والدہ نے تقریبا ایک سال ایسا ہی کیا،
اگروہ یہ ایک سال تک یہ مشقت نہ کرتیں تو آج میں جس مقام پر ہوں یہاں تک کبھی نہ پہنچ پاتا۔‘وہ کہتے ہیں کہ نابینا بچوں کو اکثر والدین بوجھ سمجھتے ہیں اور ان میں اس بچوں کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کے حوالے سے کمیونٹی سپورٹ خاص طور پر اہم ہے۔خصوصی ضروریات والے بچوں کے والدین اکثر قابل ذکر لچک کا مظاہرہ کرتے ہیں، صحت کی دیکھ بھال کے پیچیدہ نظام کی نگرانی کرتے ہیں، اپنے بچوں کے حقوق کی وکالت کرتے ہیں، اور دیکھ بھال کی ذمہ داریوں کا انتظام کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ بہت سے والدین اپنے چیلنجنگ تجربات کے ذریعے ذاتی ترقی اور غیر مشروط محبت اور قبولیت کی گہری سمجھ کی اطلاع دیتے ہیں۔حکومت پاکستان نے سندھ معذوری ایکٹ جیسے قانون سازی اور پالیسی اقدامات کے ذریعے معذور بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے میں پیش رفت کی ہے۔ تاہم، عمل درآمد متضاد ہے، اور بہت سے خاندان اپنے حقوق سے ناواقف ہیں۔سندھ میں کئی این جی اوز اہم خدمات فراہم کرتی ہیں جن میں ابتدائی پروگرام، پیشہ ورانہ تربیت، اور وکالت شامل ہیں۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لرننگ اینڈ لیونگ (PILL) اور کراچی ڈاؤن سنڈروم پروگرام (KDSP) جیسی تنظیمیں خاندانوں کے لیے خصوصی مدد اور وسائل پیش کرتی ہیں۔بین الاقوامی تنظیمیں اور عطیہ دہندگان صلاحیت کی تعمیر، صحت کی دیکھ بھال کی پیشہ ورانہ تربیت، اور جامع تعلیمی پروگراموں کے ذریعے سندھ میں خصوصی ضروریات کے بچوں کی مدد میں تعاون کرتے ہیں، جس کا مقصد طلب اور خدمات کی دستیابی کے درمیان فرق کو ختم کرنا ہے۔اندرون سندھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں کی ایک ماں عائشہ، محدود وسائل کے باوجود دماغی فالج کے شکار اپنے دس سالہ بیٹے کی زبردست وکیل ہے۔ اس نے دوسرے والدین کے ساتھ ایک مقامی سپورٹ گروپ بنایا ہے اور خصوصی طبی دیکھ بھال کے لیے باقاعدگی سے کراچی کا سفر کرتی ہے-
عائشہ کی کہانی رسمی خدمات کی عدم موجودگی میں والدین کی وکالت اور کمیونٹی سپورٹ کے اہم کردار کو اجاگر کرتی ہے۔اس کے برعکس کراچی میں ایک باپ بلال کو آٹزم میں مبتلا اپنی بیٹی کے لیے مزید جامع وسائل تک رسائی حاصل ہے۔ وہ مختلف این جی اوز کی خدمات سے استفادہ کرتا ہے اور اپنی بیٹی کو خصوصی تعلیمی پروگرام کے ساتھ ایک نجی اسکول میں داخل کرایا ہے۔ بلال کا تجربہ شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان خدمات تک رسائی میں تفاوت کو واضح کرتا ہے۔میڈیا مہموں، کمیونٹی ورکشاپس، اور اسکول کے پروگراموں کے ذریعے اسپیشل بچوں کے بارے میں عوامی بیداری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ ور افراد اور معلمین کے لیے جاری تربیت معذور بچوں کو بہتر طور پر سمجھنے اور ان کی مدد کرنے کے لیے ضروری ہے۔ تشخیص اور مداخلت کے لیے معیاری پروٹوکول کا نفاذ اسپیشل بچوں کی بروقت اور مناسب دیکھ بھال کو یقینی بنا سکتا ہے۔
آفرین ہے اس زمین پرجس نے مندرجو مدرسہ بنا دیا
جواب دیںحذف کریں