صوبے بلوچستان میں دہشتگردی کا نشانہ بننے والے ہزارہ قبیلے کو تاریخ میں ایک خاص حیثیت حاصل رہی ہے جس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ چنگیز خان کی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔مورخین کہتے ہیں کہ اس قبیلے کا جنم مشرق وسطیٰ سےہوا ہے جبکہ اس کی جڑیں چین، افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت یورپ کے دھانے پر واقع ترکی تک پھیلی ہوئی ہیں۔ ہزارہ قبیلے میں اثنا عشری، اسماعیلی اور محدود تعداد میں اہل سنت مسلک سے تعلق رکھنے والوں کی بھی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ یہ قبیلہ منگول نسل سے نکلا ہے یعنی ہزارہ چنگیز خان کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔’ جب چنگیز خان کے پوتے نے اسلام قبول کیا اور یہیں سے ہزارہ قوم کی ابتداء ہوئ ‘بتایا جاتا ہے کہ یکم رجب 660ھ کو چنگیزخان کے پوتے برقائی خان نے اپنے زمانے کے ایک شیعہ عالم دین کے ہاتھوں مشرف بہ اسلام ہونے کا اعلان کرتے ہوئے مصر کے سلطان رکن الدین بیبرس کو ایک خط کے زریعے اپنے اور اپنے قبیلے کے مسلمان ہونے کی اطلاع دی تھی
اور آج یہ قوم پوری دنیا میں اپنی قابلیت کے جھنڈے گاڑ رہی ہے -اور اب ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے درمیان نصابی ،سائنسی، تکنیکی اور ثقافتی تعاون کو بڑھانے کے لئے معاہدہ طے پا گیا ۔ معاہدے پر وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے دستخط کیے۔تین سالہ معاہدے کے تحت دونوں ادارے فیکلٹی ممبرا ن اور ریسرچ سکالرز سمیت ،سائنسی مقالہ جات اور نصابی موادکے تبادلے اور مشترکہ تحقیقی مقالہ جات کی اشاعت کر سکیں گے جبکہ جوائنٹ ریسرچ پراجیکٹس اور مختلف تعلیمی شعبہ جات میں طلباء کی رہنمائی کے لئے دوطرفہ کوششوں کو فروغ دیا جائے گا۔مذکورہ معاہدے کے تحت دونوں ادارے باہمی تعاون کو بروئے کار لاتے ہوئے مختلف تعلیمی شعبوں کے طلباء کے نصاب اورکورسزمیں بہتری اور جدت لانے کے حوالے سے اقدامات کریں گے جبکہ آن لائن کتب کی فراہمی ، سیمینارز،اور کانفرنسز کے انعقاد سمیت نصابی مواد تک رسائی بھی معاہدے کا حصہ ہیں ۔
اس موقع پر وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد نے کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی اپنے جغرافیائی محل وقوع ، پرفضا اور پر امن تعلیمی ماحول کی بدولت ملکی جامعات میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے جبکہ تاریخی شاہرا ہ قراقرم اور سی پیک کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے ہزارہ یونیورسٹی بین الاقوامی اہمیت حاصل کر چکی ہے ۔وائس چانسلر نے کہا کہ ہزارہ یونیورسٹی اس وقت ملکی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کئے گئے کئی معاہدوں پہ عمل پیرا جس سے یونیورسٹی میں پہلے سے جاری تعلیمی سرگرمیوں میں مزید وسعت آئی ہے ۔ پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد نے کہا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ساتھ ہونے والے آج کے معاہدے سے ہزارہ یونیورسٹی ایک نئے دور میں داخل ہو گئی ہے جس میں تحقیق اور تخلیق کی نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں اداروں کے طلبا اورمحققین ایک دوسرے کے تجربات اور علمی بصیرت سے بھرپور استفادہ کریں گے۔
اس موقع پر وائس چانسلر علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام اباد پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے کہا کہ دنیا بھر میں تعلیم کے میدان میں جدید ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے جس سے اس شعبے میں بہت تیزی آئی ہے وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے اداروں کو سائنٹفک بنیادوں پر استوار کرتے ہوئے دیگر اقوام سے قدم ملائیں تاکہ عصری تقاضوں کو پورا کیا جا سکے ۔انھوں نے کہا کہ ہمیں کورونا وباء کے دوران درپیش چیلنجز کو موقع جان کر فاصلاتی نظام تعلیم کے فروغ اور اسے دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں تک پہنچانے کے لئے اپنی توانیائیاں صرف کرنی چاہیئں اور اس مقصد کے حصول کے لئے مختلف تعلیمی اداروں کو ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے بھرپور کوششیں کرنا ہونگی ۔ اس موقع پر ہزارہ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ORICپروفیسر ڈاکٹر محسن نواز، منیجر ر یونیورسٹیز لینکجز زبیر عالم خان، رجسٹرار علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی رانا سہیل ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ORICڈاکٹر لطیف گوندل،ایڈیشنل ڈائریکٹر ORICڈاکٹر صائمہ ناصر اور مینجر آپریشن محمد مشتاق بھی موجود تھے۔-
ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے ہونہار سٹوڈنٹ عمر صدیق Fully Funded Italian Scholarshipsحاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ ہزارہ یونیورسٹی کے شعبہ بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ کے طالب علم عمر صدیق جنہوں نے سال 2023ء میں مذکورہ شعبے سے بی ایس کی ڈگری حاصل کی، اب مزید اعلیٰ تعلیم کے لئے اٹلی کی University of Naples Federico IIروانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ فوڈ بائیو ٹیکنالوجی میں دو سالہ ماسٹرز ڈگری مکمل کریں گے۔عمر صدیق نے اطالوی حکومت کی Regional Scholarshipاور Merit Scholarshipحاصل کی ہیں ہے جس کے تحت انہیں تعلیم مکمل کرنے کے لئے مجموعی طور پر 19000یورو سالانہ دیئے جائیں گے۔عمر صدیق ہزارہ یونیورسٹی میں تعلیم کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں میں بھی یکساں متحرک تھے اور بلڈ ڈونیشن ، تھیلیسیمیا کے بارے میں عوامی آگاہی سمیت دیگر سماجی خدمات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے ہیں۔مانسہرہ کے دور افتادہ اور پسماندہ گاؤں دانئی بٹل سے تعلق رکھنے والے عمر صدیق بچپن میں ہی یتیم ہو گئے تھے لیکن اعلیٰ تعلیم کے حصول کا شوق اور کچھ کر گذرنے کے جذبے سے انہیں اعلیٰ تعلیم کے میدان میں کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ عمر صدیق کا یورپ میں ماسٹرز پروگرام اور بین الاقوامی سکالر شپس حاصل کرنا نوجوان طلباء کے لئے مشعل راہ ہے کہ حالات چاہے کتنے ہی سخت کیوں نا ہوں، محنت، لگن اور جستجو سے ہر چیلنج پر قابو پاکر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
جواب دیںحذف کریںپاکستان میں ہزارہ نسل کے لوگ مختلف مقامات پر موجود ہیں۔ بلوچستان میں ان کی آبادی تقریباً سات لاکھ ہے ان میں سے 6لاکھ صرف کوئٹہ میں ہیں۔ پنجاب میں لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور سرگودھا میں بھی ہزارہ آبادی موجود ہے۔ 1999ء میں فرقہ وارانہ دہشت گردی شروع ہونے کے بعد کوئٹہ سے مزید لوگ نقل مکانی کر کے ان علاقوں میں آباد ہو رہے ہیں۔