منگل، 24 دسمبر، 2024

کراچی میں کرائے کے اسلحے سے وارداتیں -پارٹ 2

 

پولیس کے مطابق دیسی ساختہ اسلحہ درہ آدم خیل سے جبکہ باہر کا اسلحہ زیادہ تر بلوچستان کے راستے سے شہر میں آتا ہے۔درہ آدم خیل میں موجود مختلف آرمز کمپنیوں کی جانب سے اب آن لائن یہ اسلحہ کراچی بھیجا جا رہا ہے۔فیس بک پیجز کے ذریعے اسلحے کے بارے میں تشہیر کی جاتی ہے ،پھر جو افراد اسلحہ خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں انھیں واٹس ایپ نمبر دیا جاتا ہے جس پر اسلحہ کی تصاویر اور ویڈیوز دکھائی جاتی ہیں اور اسلحے کے حوالے سے تفصیلات پوچھی جاتی ہیں۔اسلحے کے ریٹ طے ہونے کے بعد کراچی میں پہنچانے کا وعدہ کیا جاتا ہے اور پھر مسافر بسوں،فروٹ کے اور دیگر ٹرکوں اور پرائیوٹ ٹرانسپورٹ کے ذریعے یہ اسلحہ کراچی لایا جاتا ہے۔کراچی پہنچانے کے لیے 10 ہزار روپے فی پستول یا فی اسلحہ کمیشن لیا جاتا ہے۔پولیس نے بتایا کہ اسلحہ خریدنے والوں میں تمام افراد جرائم پیشہ نہیں ہوتے بلکہ اسلحے کا شوق رکھنے والے افراد بھی درہ آدم خیل سے اسلحہ منگواتے ہیں۔

شہر میں اسٹریٹ کرائم سمیت دیگر جرائم میں ملوث افراد کو کرائے پر بھی اسلحہ مل جاتا ہے۔ماضی میں ایسے ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں جو کرائے پر اسلحہ دیتے تھے اور یہ دھندہ اب بھی چل رہا ہے۔پولیس کے مطابق درہ آدم خیل سے جو اسلحہ آن لائن بک کروایا جاتا ہے اس میں پستول کا ریٹ 35 سے 55 ہزار روپے جبکہ کلاشنکوف کا ایک لاکھ 30 ہزار روپے کراچی پہنچانے کا لیا جا رہا ہے۔پولیس نے بتایا کہ مسافر بسوں اور ٹرالرز ،ٹرکوں اور کے ڈرائیورز کی تنخواہ چونکہ کم ہوتی ہے اسلیے وہ کراچی آتے وقت تین سے چار پستول خفیہ خانوں میں چھپا کر اپنے ساتھ لے آتے ہیں اور اپنا کمیشن وصول کرتے ہیں۔پولیس نے بتایا کہ پہلے پشاور کے بس اڈوں سے آنے والی بسوں کے ذریعے یہ کام چل رہا تھا، وہاں سختی کے بعد اب مردان یا مانسہرہ کے بس اڈوں سے چلنے والی بسوں کے ذریعے یہ اسلحہ کراچی پہنچایا جا رہا ہے،

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا کہنا ہے کہ ہم نے شہر میں غیر قانونی اسلحے کی روک تھام اور اس میں ملوث گروپس کو پکڑنے کا ٹاسک سی ٹی ڈی کو دیا ہے۔آئی جی سندھ نے بتایا کہ اسلحہ کا کاروبار ایک منافع بخش کاروبار ہے۔زیادہ تر اسلحہ درہ آدم خیل سے مسافر بسوں میں آتا ہے۔وہاں سے آنے والے مسافر چار سے پانچ پستول ساتھ لے آتے ہیں جن سے ان کا کرایہ بھی نکل جاتا ہے اور منافع بھی ہو جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مختلف فورمز پر انہوں نے یہ بات کی ہے کہ درہ آدم خیل میں جو اسلحے کی انڈسٹری ہے اسے ریگولرائز کیا جانا چاہیے-اسلحے کی ڈیلیوری کیسے ہوتی ہے؟  سی ٹی ڈی سندھ انٹیلی جنس ونگ کے سربراہ کہتے ہیں کہ ’یہ تمام کام اسلحہ ڈیلرز انتہائی منظم طریقے سے کر رہے ہیں۔  ’جب خریداری کے تمام معاملات طے کر لیے جاتے ہیں تو غیرقانونی اسلحہ ڈیلرز اپنے ایجنٹ کے ذریعے یہ اسلحہ سڑک کے راستے کراچی بھیجتے ہیں۔

 ان میں بیش تر ایجنٹ بس کے ذریعے یہ غیرقانونی اسلحہ کراچی سمیت ملک کے کسی بھی حصے میں لاتے ہیں۔‘ ایجنٹ کو خریدار کا نمبر دے کر بھیجا جاتا ہے۔ ایجنٹ مذکورہ نمبر پر رابطہ کرکے خریدار کو اسلحے کی ڈیلیوری دیتا ہے اور باقی کی رقم وصول کرتا ہے۔ اس کام کے ایجنٹ کو 10 ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں۔‘   غیرقانونی اسلحے کے ساتھ جعلی لائسنس کا دھندہ راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ’غیرقانونی اسلحہ ڈیلرز جعلی اسلحہ لائسنس بنانے میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ اس کام کی الگ سے رقم وصول کی جاتی ہے۔‘انہوں نے بتایا کہ ’لائسنس بنانے سے قبل مذکورہ شخص کے فنگر پرنٹس، دستخط، تصویر اور شناختی کارڈ بذریعہ واٹس ایپ منگوائے جاتے ہیں۔ اس کے بعد انتہائی مہارت سے وفاقی وزارتِ داخلہ سے جاری کردہ لائسنس کی طرح بنا کر واٹس ایپ کے ذریعے اس کی تصویر مذکورہ شخص کو ارسال کر دی جاتی ہے۔

 جس کے اوپر کیو آر کوڈ لگا ہوتا ہے جسے چیک کرنے پر لائسنس بنوانے والے کی تفصیلات موجود ہوتی ہے۔ جس سے لگتا ہے کہ اسلحہ لائسنس اصلی ہے جبکہ وہ لائسنس جعلی ہوتا ہے۔ عمر خطاب نے مزید بتایا کہ ’دوران تفتیش ملزم عظمت اللہ نے انکشاف کیا کہ ملزمان اسلحے کی فروخت آن لائن کیا کرتے تھے۔ پشاور، درہ آدم خیل اور ڈی آئی خان سمیت مختلف علاقوں میں اسلحے کے ڈیلرز اپنے پاس موجود 30 بور، 32 بور نائین ایم ایم اور ایم پی پائیو سمیت دیگر اسلحے کی تصاویر اور ویڈیوز پیج پر اَپ لوڈ کرتے ہیں اور اسلحے کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہیں ۔   راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ’ملزمان جدید طریقے سے غیرقانونی اسلحے کا آرڈر حاصل کرکے خریدارتک پہنچایا کرتے تھے۔‘ ’درہ آدم خیل کے چھ اسلحہ ڈیلرز اور ڈی آئی خان کے ایک اسلحہ ڈیلر  کی تفتیش میں سات ڈیلرز کے نام سامنے آئے ہیں جو اس کام میں ملوث ہیں۔   رقم کی ادائیگی کا طریقہ کیا ہے؟ راجہ عمر خطاب کے مطابق سوشل میڈیا کے گروپس میں اسلحے کی نمائش کے بعد جو لوگ اسے خریدنے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہیں، انہیں واٹس ایپ گروپ میں شامل کر لیا جاتا ہے۔ اس گروپ میں اسلحے کی قیمت   جوڑ توڑ کے بعد جو بھی قیمت طے ہوجاتی ہے اس کا 50 فیصد حصہ ایزی پیسہ، جاز کیش یا آن لائن ٹرانسفر کیا جاتا ہے اور بقیہ رقم ڈیلیوری کے وقت وصول کی جاتی ہے۔   
 

1 تبصرہ:

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر