پ کو یہ جان کر حیرانی ہو گی کہ د نیا میں چیچک کا مرض کم از کم 3000 سال تک موجود رہا- اور بالآخر 1980 میں عالمی ادارہ صحت نے چیچک کے دنیا سے باضابطہ طور پر ختم ہونے کا اعلان کیا۔لیکن کافی عرصے کے بعد چیچک سے ملتی جلتی بیماری نے سر اُٹھا یا ہے -جس کا نام منکی پاکس ہے یہ بیماری ایک وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس کی علامات چیچک سے ملتی جلتی ہیں، مگر یہ چیچک سے کم خطرناک ہوتی ہے۔ منکی پاکس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔2022 میں عالمی منکی پاکس (mpox) وبا کے آغاز سے لے کر جولائی 2024 کے آخر تک، 116 ممالک سے منکی پاکس کے 99,176 مصدقہ کیسز اور 208 اموات رپورٹ کی جا چکی ہیں۔ منکی پاکس عام طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے، اور اس کی علامات جلد پر دانے، بخار، اور جسمانی درد شامل ہیں۔ یہ بیماری پہلی بار 1958 میں دریافت ہوئی جب بندروں میں اس کی وبا پھوٹی، اور اسی وجہ سے اس کا نام ’منکی پاکس‘ رکھا گیا۔ تاہم، منکی پاکس جیسی وائرل بیماریوں نے سائنسدانوں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ کچھ دیگر وائرس بھی چیچک کے وائرل خاندان سے جڑے ہو سکتے ہیں۔ منکی پاکس پہلی بار 1958 میں دریافت ہوئی جب ڈنمارک کی ایک تجربہ گاہ میں تحقیق کے دوران بندروں میں اس بیماری کی شناخت ہوئی۔ اس کے بعد، 1970 میں یہ بیماری پہلی بار انسانوں میں کانگو (وسطی افریقہ) میں پائی گئی۔ اس کے بعد مختلف افریقی ممالک میں منکی پاکس کے کیسز سامنے آئے۔
منکی پاکس کیا ہے؟منکی پاکس ایک وائرل انفیکشن ہے -یہ وائرس بنیادی طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے، خاص طور پر جنگلی جانور جیسے بندر، چوہے اور گلہریاں اس بیماری کے اہم کیرئیرز سمجھے جاتے ہیں۔ منکی پاکس وائرس کی دو بڑی قسمیں ہیں:(1) وسطی افریقی (کنغوی) قسم: یہ قسم زیادہ خطرناک ہے اور انسانوں میں زیادہ آسانی سے منتقل ہوتی ہے۔ (2) مغربی افریقی قسم: یہ قسم کم خطرناک ہے اور انسانوں کے درمیان منتقلی کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔منکی پاکس کے پھیلاؤ کا طریقہ: منکی پاکس کی منتقلی زیادہ تر جانوروں سے انسانوں میں ہوتی ہے۔ جانوروں کے کاٹنے، خراشوں، یا ان کے جسمانی مواد سے براہِ راست رابطے کے ذریعے وائرس انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، کسی متاثرہ جانور کے گوشت کا استعمال بھی بیماری پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔ انسانوں میں منتقلی کے دوران، یہ وائرس زیادہ تر متاثرہ شخص کے جسمانی مواد، جلد پر بننے والے دانوں، یا متاثرہ شخص کے لباس اور بستر وغیرہ کے ذریعے پھیلتا ہے۔انسانوں میں منکی پاکس کی منتقلی کے ذرائع میں یہ عوامل شامل ہیں: متاثرہ جانور سے براہِ راست رابطہ، متاثرہ جانوروں کے گوشت کا استعمال، متاثرہ شخص سے قریبی جسمانی رابطہ، متاثرہ شخص کے کپڑے، بستر یا دیگر استعمال شدہ اشیاء کے ذریعے۔
منکی پاکس کی علامات-منکی پاکس کی علامات ابتدائی طور پر فلو جیسی ہوتی ہیں اور اس کے بعد جلد پر خاص قسم کے دانے نمودار ہوتے ہیں۔ علامات کی تفصیل درج ذیل ہے:بخار: منکی پاکس کی سب سے پہلی اور عام علامت بخار ہے، جو وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے 5 سے 21 دن بعد شروع ہوتا ہے۔ سر درد اور تھکن: بخار کے ساتھ ہی شدید سر درد، تھکن، اور جسم میں درد کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔گلے کی سوجن: متاثرہ شخص کے لیمف نوڈس (glands) سوج جاتے ہیں، جو چیچک سے اس بیماری کو مختلف بناتے ہیں۔جلد پر دانے: بخار کے چند دن بعد جلد پر دانے نمودار ہوتے ہیں، جو چیچک کی علامات سے ملتے جلتے ہیں۔ یہ دانے اکثر چہرے سے شروع ہوتے ہیں اور پھر پورے جسم میں پھیل جاتے ہیں۔پپڑیاں بننا: دانے پھٹنے کے بعد ان پر پپڑیاں بن جاتی ہیں جو بعد میں سوکھ کر گر جاتی ہیں۔
مرض کی شدت: منکی پاکس کی شدت مختلف افراد میں مختلف ہو سکتی ہے۔ زیادہ تر کیسز میں بیماری کی شدت درمیانی ہوتی ہے، اور مریض دو سے چار ہفتوں کے اندر صحت یاب ہو جاتا ہے۔ تاہم، بعض اوقات یہ بیماری شدید بھی ہو سکتی ہے، خاص طور پر بچوں، حاملہ خواتین، اور ایسے افراد میں جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔منکی پاکس کی تشخیص زیادہ تر طبی علامات اور مریض کی تاریخ کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ تاہم، چونکہ اس بیماری کی علامات چیچک اور دیگر جلدی امراض سے ملتی جلتی ہیں، اس لیے لیبارٹری ٹیسٹ ضروری ہوتے ہیں۔ منکی پاکس کی تشخیص کے لیے درج ذیل ٹیسٹ کیے جا سکتے ہیں:پی سی آر (Polymerase Chain Reaction) ٹیسٹ: یہ ٹیسٹ منکی پاکس وائرس کی موجودگی کی تصدیق کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ وائرس کلچر: وائرس کو لیبارٹری میں کلچر کر کے اس کی شناخت کی جاتی ہے۔
منکی پاکس کا علاج
چونکہ یہ ایک وائرل بیماری ہے، اس لیے اس کا علاج زیادہ تر علامات کے مطابق کیا جاتا ہے۔ بخار، درد، اور جلد کی علامات کو دور کرنے کے لیے عام ادویات دی جاتی ہیں۔ بیماری کی شدت کو کم کرنے کے لیے مریض کو مکمل آرام، مناسب غذا، اور جسم میں پانی کی کمی دور کرنے کے لیے پانی اور دیگر سیال فراہم کیے جاتے ہیں۔چیچک کی ویکسین اور منکی پاکس: چیچک کی ویکسین منکی پاکس کے خلاف بھی 85 فیصد تک مؤثر سمجھی جاتی ہے۔ ان افراد کو جنہیں منکی پاکس کا خطرہ ہو یا جنہوں نے متاثرہ علاقوں کا سفر کیا ہو، چیچک کی ویکسین دی جا سکتی ہے تاکہ بیماری سے بچاؤ ممکن ہو سکے
مختلف افریقی ممالک میں اس بیماری کا پھیلاؤ کئی بار ریکارڈ کیا گیا جن میں نائجیریا ، کانگو ، سرے لیون اور لائبیریا شامل ہیں جب کہ حالیہ دنوں میں اس بیماری کے کیسز کچھ ایسے علاقوں میں بھی سامنے آنے شروع ہو گئے ہیں جہاں اس سے قبل کبھی بھی سامنے نہ آئے تھے جن میں امریکہ ، برطانیہ ، اسرائيل اور سنگاپور بھی شامل ہیں
جواب دیںحذف کریں