جمعرات، 17 اکتوبر، 2024

دیواربرلن : آخر بنائ کیوں گئ ؟

 


  ایک سو پچپن کلومیٹر کی یہ دیوار  بتدریج مکمل ہو سکی ۔ پہلے 1961ء میں خاردار تار لگائے گئے   ۔ پھر ان خاردار تاروں کو مضبوط اور محفوظ بنایا گیا ۔پھر  باقاعدہ طور پر ایک پختہ دیوار کا آغاز کیا گیا جو 1975ء تک جاری رہا۔ چوتھا اور آخری مرحلہ 1975ء سے شروع ہو کر 1989ء تک جاری رہا۔ اس آخری مرحلے کے دوران کنکریٹ سے بنی ساڑھے تین میٹر اونچی یہ دیوار باقاعدہ طور پر بارڈر وال میں بدل دی گئی۔ اس دیوار کے ذریعے غیر قانونی نقل مکانی کو روکنے کیلئے مشرقی جرمنی کی طرف سے بارہ ہزار کے لگ بھگ محافظ تعینات تھے جنہیں یہ ہدایات جاری کر رکھی تھیں کہ غیر قانونی  دیوار پھلانگنے والے کو فی الفور گولی مار دی جائے۔-اور لاتعداد  نوجوانوں کا لہو  اس دیوار کے محافظوں کے ہاتھوں  اس دیوار کی بنیادوں میں جذب ہوتا رہا  کیونکہ مشرقی اور مغربی جرمنی کے ما بین لاتعداد خاندان منقسم ہو چکے تھے  -اس طرح اس کا نام دیوار نفرت  کہنا زیادہ بہتر ہوگا 


دیوارِ برلن کے انہدام کے 30 برس مکمل ہونے پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر اینگلا مرک لدیوار برلن کی تعمیر:دراصل ہوا یوں کہ   1950ء سے 1960ء کی دہائی میں جرمنی دو حصوں میں تقسیم تھا تو اگست کی ایک صبح شہریوں پر یہ خبر بجلی بن کر گری جب انہوں نے دیکھا کہ سوویت کے زیر کنٹرول مشرقی جرمنی اور مغربی جرمنی کے درمیان خاردار باڑ لگا کر عملاً انہیں ایک دوسرے سے الگ کر دیا گیا ہے۔ 13اگست 1961ء کو مشرقی جرمنی کی کمیونسٹ حکومت نے اگرچہ یہ کہہ کر اس دیوار کی تعمیر کا آغاز کیا کہ ان کا مقصد مغربی فاشسٹوں کو مشرقی جرمنی میں داخل ہونے اور سوشلسٹ ریاست کو کمزور کرنے سے روکنا تھا جبکہ درحقیقت اس دیوار کی تعمیر کا مقصد مشرقی جرمنی سے اس کثیر نقل مکانی کو روکنا تھا جو کمیونسٹ حکومت کی پالیسیوں سے تنگ آ کر مغربی جرمنی کا رخ کر رہی تھی۔ نے کہا ہے کہ 'ہر وہ دیوار جو لوگوں کو تقسیم کرے اور ان کی آزادیوں پر پابندی لگائے وہ اتنی بلند نہیں ہو سکتی کہ اسے توڑا نہ جا سکے۔'سرد جنگ کے دور میں دیوارِ برلن سوویت یونین کے زیر انتظام مشرقی برلن کو مغربی برلن سے جدا کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ اس کی تعمیر سنہ 1961 میں شروع ہوئی۔سنہ 1989 میں اس کے انہدام کو لبرل جمہوریت کی فتح کے طور پر دیکھا گیا۔ اس کے انہدام کے ایک برس بعد منقسم جرمنی کا اتحاد بحال ہوا تھا۔


’دیوار برلن کا انہدام ایک خواب کی تعبیر تھا‘سنیچر کے روز اینگلا مرکل نے متبنہ کیا کہ آزادی، جمہوریت، مساوات، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق جیسی قدریں جن پر یورپ کی بنیاد رکھی گئی وہ روز روشن کی طرح عیاں ہیں تاہم ان قدروں کا تواتر کے ساتھ دفاع اور انھیں تقویت پہنچانا بہت ضروری ہے۔دیوارِ برلن کے میموریل ہر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمیں آزادی اور جمہوریت کے لیے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے کسی بھی طرح کے حیلے بہانوں سے دور رہنا چاہیے۔'بہت سے یورپی ممالک میں حال ہی میں دائیں بازو کی سیاست میں اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ چند یورپی ممالک جیسا کہ پولینڈ اور ہنگری پر قانون کی بالادستی کو کمزور کرنے کے الزامات بھی لگے ہیں۔سنہ 1989 میں وسطی اور مشرقی یورپ میں برپا ہونے والے انقلاب کے دوران دیوار برلن کو گرا دیا گیا تھا۔ اس انقلاب کے دوران عوامی احتجاج اور سیاسی تحریکوں کے باعث بہت سی سوویت نواز کمیونسٹ حکومتوں کا تختہ پلٹا گیا۔


جرمنی کے صدر فرینک والٹر نے جرمنی کے ہمسایہ ممالک کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'پولینڈ، ہنگری، چیک ریپبلک اور سلواکیہ کی آزادی کی خواہش کے بغیر مشرقی یورپ میں انقلاب اور جرمنی کا اتحاد ناممکن تھا۔'جرمنی کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یورپ میں طاقت کا محور بدل رہا ہے اور آمرانہ طرز حکومت میں اضافہ ہو رہا ہے۔اگرچہ امریکی وزیر خارجہ اس تقریب میں موجود نہیں تھے تاہم رواں ہفتے کہ آغاز پر انھوں نے برلن کا دورہ کیا تھا۔جمعہ کو اپنی ایک تقریر میں انھوں نے بھی متنبہ کیا کہ 'آزادی کی ضمانت ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتی۔' چین اور روس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'آج آمرانہ طرز حکومت ایک مرتبہ پھر اپنا سر اٹھا رہی ہے۔'دیوارِ برلن کا انہدام کیسے ممکن ہوا؟دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ اس وقت کے سوویت یونین اور اس کے مغربی اتحادیوں کے مابین تقسیم ہو گیا تھامشرق یورپ کو مغربی یورپ سے دور رکھنے کے لیے سوویت یونین نے 'آہنی پردے' لگانے کا کام شروع کیااس عمل سے جرمنی منقسم ہو گیا، مشرقی جرمنی پر سوویت یونین کا قبضہ ہوا جبکہ مغربی جرمنی امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے قبضے میں آیادیوار برلن کی تعمیر سنہ 1961 میں شروع ہوئی اور اس کا مقصد مشرقی جرمنی سے بھاگ کر مغربی جرمنی جانے والے افراد کو روکنا تھا


سنہ 1989 میں برپا ہونے والے انقلابوں سے مشرقی یورپ میں کئی سوویت نواز حکومتوں کا خاتمہ ہوا اور عوام نے آزادی کا مطالبہ کیااس سلسلے میں مشرقی جرمنی میں سلسلہ وار عوامی مظاہرے ہوئے جن کے تحت ہزاروں افراد دیوار برلن کی سرحد پر پہنچے اسے ہتھوڑوں کی مدد سے توڑا اور عبور کیا-دیوار برلن کی لمبائی 155 کلو میٹر تھی-دیوارِ برلن چار مراحل میں مکمل ہوئی۔ سنہ 1961 میں خاردار تار لگائی گئی اور سنہ 1962 سے سنہ 1965 تک خاردار تار کو مزید مستحکم کیا گیا، تیسرے مرحلے میں دیوار کھڑی کی گئی جبکہ سنہ 1975 سنہ 1989 تک چوتھے اور آحری مرحلے میں بارڈر وال مکمل کی گئیوار برلن‘‘  یہ سرد جنگ کے طویل دور کی نشانی کے طور پر 28سال قائم رہی، دوسری طرف یہ راتوں رات مشرقی اور مغربی جرمنی کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کا باعث بھی بنی۔ دیوار برلن کی یادگار کے طور پر اس کا صرف تین کلومیٹر لمبا حصہ محفوظ رکھا گیا ہہے

1 تبصرہ:

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر