پلوشہ کا کہنا ہے کہ ’اس عمر میں انسان کو اندازہ ہوتا ہے اور مجھے پتا تھا کہ وہ سیریس ہے، کیونکہ پہلے بھی بات چیت میں وہ کئی بار شادی کا اشارہ دے چکے تھے اور فوزان نے یہ کبھی نہیں کہا تھا کہ ہم نے پہلے ڈیٹ کرنا ہے پھر دیکھیں گے کیا ہوتا ہے، بلکہ وہ ہمیشہ سے ہی ڈائریکٹ شادی کی بات کرتے تھے۔‘31 سالہ فوزان محمد خان بینک میں نوکری کرتے ہیں -گھر والوں کو کیسے بتایا کہ جس لڑکے سے شادی کرنی ہے اسے ڈیٹنگ ایپ پر ملی ہوں؟اس کے جواب میں پلوشہ ہنستے ہوئے بتاتی ہیں کہ ’میرے تو ممی پپا بھی رانگ نمبر پر ملے تھے‘۔ وہ کہانی پھر سہی مگر سب سے پہلے تو پلوشہ کو گھر والوں کو سمجھانا پڑا کہ ٹنڈر ہے کیا چیز۔وہ بتاتی ہیں کہ ان کی والدہ کو معلوم تھا کہ وہ کوئی ڈیٹنگ ایپ استعمال کر رہی ہیں اور ان کی گھریلو ملازمہ اکثر پوچھتی تھی کہ ’باجی آپ ہر وقت لڑکوں کی پروفائل پر لیفٹ رائٹ کیا کرتی رہتی ہیں‘ اور وہ اکثر اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ بیٹھ کر ان سے پوچھتی تھیں کہ اس لڑکے پر سوائپ رائٹ کروں یا لیفٹ۔
پلوشہ کا کہنا ہے کہ خاندان کو ان پر بہت بھروسہ ہے اور وہ بہت سپورٹ کرنے والے ہیں۔ ’انھیں معلوم ہے کہ میں ایسے ہی کسی لڑکے کو پسند کر کے گھر تک نہیں لے آؤں گی، تاہم انھوں نے تھوڑے بہت سوال جواب ضرور کیے کہ کون ہے، کیا کرتا ہے، تمھاری اصل میں بھی ملاقات ہوئی ہے یا نہیں وغیرہ۔‘وہ بتاتی ہیں کہ انھوں نے سب سے پہلے اپنی بہن، بھائی اور بھابھی کو اعتماد میں لیا، فوزان کو ان سے ملوایا اور پھر انھیں آگے کر دیا کہ اب تم لوگ جانو اور تمھارا کام۔ اور اس طرح یہ سارا معاملہ خوش اسلوبی سے طے پایا۔ٹنڈر-چونکہ ہمارے معاشرے میں ڈیٹنگ ایپس کے بارے میں بہت غلط تاثر موجود ہے تو دوست، کولیگز، سوشل سرکل کے لوگ یا رشتہ داروں کا کیا ردِعمل ہوتا ہے؟اس کے جواب میں وہ کہتی ہیں کہ اکثر لوگ بہت پُرجوش ہو جاتے ہیں کہ ’اوہ واقعی ایسا ہوتا ہے؟ حقیقی اور اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں ڈیٹنگ ایپس پر؟ لوگ پوری کہانی جاننا چاہتے ہیں کہ کیسے ہوا، کیا ہوا، گھر والے کیا کہتے ہیں۔
‘ پلوشہ کے مطابق یہ خبر بیشتر لوگوں کے لیے حیران کن ضرور ہوتی ہے مگر مثبت انداز میں۔وہ کہتی ہیں ’پیٹھ پیچھے کوئی باتیں کرتا ہو تو اور بات ہے مگر میرے منھ پر تو بہت اچھا ردِعمل ملتا ہے۔‘ان کے شوہر فوزان بتاتے ہیں کہ وہ جب اپنے کولیگز یا دوستوں کو بتاتے ہیں کہ میں اپنی بیگم سے ٹنڈر پر ملا تو اکثر لوگ بے یقینی سے پوچھتے ہیں ’کیا پاکستان میں بھی لوگ ٹنڈر استعمال کرتے ہیں؟‘ کچھ لوگ شاباشی بھی دیتے ہیں کہ پتا نہیں کیا تیر مار لیا ہے جبکہ کئی یہ بھی کہتے ہیں کہ ’ہمارا تو آج تک میچ بھی نہیں ہوا اور تم نے ٹنڈر پر جا کر شادی کر لی۔‘ فوزان کے مطابق اگر کوئی judgemental ہوتا ہے تو وہ ان لوگوں کی پرواہ نہیں کرتے۔پاکستان میں ڈیٹنگ ایپس پر کیٹ فشنگ بہت عام ہے‘اگر آپ کو لگتا ہے کہ سوشل میڈیا ٹاکسک (زہریلے مواد سے بھرپور) ہے، تو یقین مانیے آپ کو اندازہ نہیں کہ ڈیٹنگ ایپس پر کیا ہو رہا ہے۔اگرچہ ڈیٹنگ ایپس کی پالیسی کے مطابق میچز کے لیے امپرسنیشن (کسی اور کا روپ دھارنا)، کیٹ فشنگ (سوشل میڈیا پر جعلی پروفائلز بنا کر لوگوں کو بیوقوف بنانا ممنوع ہے۔
کیٹ فشنگ ٹنڈر جیسی ڈیٹنگ ایپس پر سب سے زیادہ عام ہے جہاں لوگ کسی اور کی تصاویر کا استعمال کر کے جعلی شناخت سے لے کر افسانوی زندگی کی کہانیاں گھڑتے ہیں) اور ہراسانی سخت ممنوع ہے۔لیکن پاکستان کی بات کی جائے تو کم از کم میں نے تو اب تک یہی دیکھا ہے کہ بمبل اور ٹنڈر جیسی ڈیٹنگ ایپس پر اکثر لوگوں نے غلط بائیو، کسی اور کی تصویر اور اِدھر اُدھر سے کافی کچھ کاپی پیسٹ کیا ہوتا ہے جس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ اور ایسے لوگوں کے ساتھ بات چیت اور ملنے کے دوران اکثر خواتین کو بدتمیزی سے لے کر ہراسانی جیسے واقعات کا سامنا بھی رہا ہے۔ایسے ناخوشگوار واقعات منظرِعام پر آنے کے بعد اگرچہ بیشتر ڈیٹنگ ایپس نے صارفین کی حفاظت کے لیے کئی نئے ٹولز متعارف کروائے ہیں مگر اس کے باوجود نوڈ کونٹیٹ (برہنہ تصاویر بھیجنا) اور ہراسانی کے واقعات آئے روز سامنے آتے رہتے ہیں۔
تو کیا پلوشہ کا ایسے کسی فیک شخص سے میچ ہوا یا انھیں ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا-پلوشہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹنگ ایپس پر کیٹ فشنگ بہت عام ہے۔ انھوں نے کئی لوگوں سے ڈیٹنگ ایپس کے بارے میں ملے جلے تبصرے سنے ہیں اور انھیں معلوم ہے کہ باہر کے ممالک میں خواتین کو ہراسانی کا سامنا بھی رہا ہے، انھیں بھی کئی فیک پروفائلز بہت ملیں، کیٹ فشنگ کے کئی چھوٹے موٹے واقعات بھی پیش آئے مگر ایسا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔تاہم انھوں نے خود کے ساتھ پیش آنے والا کیٹ فشنگ کا ایک واقعہ ضرور شیئر کیا۔تو ہوا کچھ یوں کہ ایک مرتبہ پلوشہ نے کسی کی پروفائل پر سوائپ رائٹ کیا اور ٹنڈر تک ان کی بات چیت ٹھیک چل رہی تھی، مگر جب واٹس ایپ کا تبادلہ ہوا تو کسی اور شخص کی تصویر لگی ہوئی تھی اور وہ شخص انھیں جو تصاویر بھیج رہا تھا وہ کسی اور شخص کی تھیں۔۔ وہ آدمی کوئی نوجوان لڑکا نہیں بلکہ دبئی میں رہائش پذیر 60-65 سالہ شخص تھا۔
اگر آپ شادی کرنا چاہتے ہیں، تو آپ اسی طرح کی شادی کے ذہن والے سنگلز کے ساتھ ایک سروس کا انتخاب کرنا چاہیں گے، جیسے ہم آہنگی۔ اور اگر آپ صرف کسی سے ملنا چاہتے ہیں اور دیکھنا چاہتے ہیں کہ چیزیں کہاں جاتی ہیں، تو سب سے زیادہ ممکنہ صارف کی بنیاد کے ساتھ ڈیٹنگ سائٹس کا استعمال کرتے ہوئے، جیسا کہ ، آپ کو کامیابی کے بہترین امکانات فراہم کرے گا۔
جواب دیںحذف کریں