۔ بر صغیر پاک و ہند کے مشہور و معروف روحانی پیشوا حضرت شاہ رکن عالم رحمتہ اللہ علیہ 9 رمضان المبارک649ھ بمطابق1251 ءجمعتہ المبارک کے دن پیدا ہوئے-حضرت شاہ رکن عالم رحمتہ اللہ علیہ عارف باللہ حضرت شیخ صدر الدین عارف کے وصال کے بعد قطب الاقطاب حضرت شیخ شاہ رکن عالم مسند نشین ہوئے اورحضرت شیخ بہاءالدین زکریا ملتانی کی عطا کردہ دستار مبارک سر پر رکھی، اور امیر المومنین حضرت سیّدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کا وہ خرقہ زیب تن کیا جوشیخ شہاب الدین سہروردی کے توسل سے ان کے آباﺅ اجداد اور پھر ان تک پہنچا تھا۔ 649ھ بمطابق1251 ءجمعتہ المبارک کے دن پیدا ہوئے۔ آپ کی ولادت کی خوشی میں آپ کے دادا شیخ الاسلام حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی رحمتہ علیہ نے ملتان کے غرباءاور مساکین کے دامن زر و جواہر سے بھر دیے، عقیقہ کے موقع پر آپ کے سر کے بال تراشے گئے جو آج تک تبرکات میں محفوظ ہیں۔ آپ رحمتہ علیہ کا اسم گرامی رکن الدین رکھا گیا، آپ کے ادب و آداب سے متاثر ہو کر حضرت خواجہ شمس الدین سبزواری رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کو ”رکن الدین والعالم“ کا لقب دیا، بعد ازاں آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت شاہ رکن عالم کے نام سے مشہور ہوئے ۔ آپ حضرت شیخ صدرالدین عارف سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کے بڑے فرزند، اور حضرت شیخ بہاءالدین زکریا ملتانی رحمتہ اللہ علیہ کے پوتے ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب صدر الدین عارف، بہاءالدین زکریا ملتانی، ابو الفتوح شہاب الدین سہروردی، ضیاءالدین سہروردی، شیخ ابو عبد اللہ، شیخ اسود احمد نیوری، شیخ ممتاز علی دنیوری، خواجہ جنید بغدادی، خواجہ سری سقطی، خواجہ معروف کرخی، خواجہ دا د طائی، خواجہ عجیب عجمی، خواجہ حسن بصری، حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے۔
آپ کی والدہ ماجدہ بی بی راستی جو کہ فرغانہ کے شاہ جمال الدین کی صاحبزادی اور فرغانہ کی شہزادی تھیں، زہد و تقویٰ کی وجہ سے رابعہ عصر کہلائیں۔ حافظ قرآن تھیں ، تلاوت قرآن مجید سے غیر معمولی شغف رکھتی تھیں روزانہ ایک قرآن مجید ختم کرتی تھیں۔ حضرت شاہ رکن عالم ابھی بطن مادر میں ہی تھے کہ حضرت شیخ بہاءالدین زکریا ملتانی عید کا چاند دیکھ کر آپ کی والدہ کو سلام کرنے کے لئے کھڑے ہو گئے۔ آپ کی والدہ نے جب اس پر تعجب کا اظہار کیا تو انہوںنے فرمایا”بیٹی! یہ تعظیم تیری نہیں بلکہ اس بچے کی ہے جو اس وقت تیرے بطن میں ہے اور جو جوان ہو کر میرے خاندان کا چراغ ہوگا“۔ حضرت بی بی راستی جب حضرت شاہ رکن عالم کو دُودھ پلانے لگتیں تو پہلے وضو کر لیتی تھیں، اور چونکہ حافظ قرآن تھیں دودھ پلانے کے دوران قرآن مجید کی تلاوت شروع کر دیتیں۔ دوران تلاوت اگر اذان کی آواز سنائی دیتی تو حضرت شاہ رکن عالم دودھ پینا چھوڑ دیتے ۔ بی بی راستی نے گھر کی خادما وں کو حکم دے رکھا تھا کہ ننھے شاہ رکن الدین کو سوائے اسم باری تعالیٰ کے اور کسی لفظ کی تلقین نہ کی جائے ، اس احتیاط کا نتیجہ یہ نکلا کہ جب آپ بولنے کے قابل ہوئے تو سب سے پہلے جو لفظ زبان مبارک سے نکلا وہ اللہ عزوجل کا اسم گرامی تھا۔
حضرت شیخ شاہ رکن عالم کی غذا بہت ہی قلیل تھی، ایک پیالہ دودھ میں کچھ میوے ڈال کر اسی سے چند لقمے تناول فرماتے، گھر والوں نے ایک طبیب سے قلت غذا کی شکایت کی طبیب نے غذا مانگوا کر دیکھی اور اس میں سے چند لقمے خود کھائے ، کھانے کے بعد اس نے گرانی محسوس کی اور کہا اب سات دن کھانے کی حاجت نہ ہو گی کونکہ بزرگوں کے کھانے میں کمیت سے زیادہ کیفیت ہوتی ہے ۔ قطب الاقطاب حضرت شاہ رکن عالم کا شمار بھی ان نفوس قدسیہ میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی تمام زندگی دین اسلام کی نشر و اشاعت اور مخلوق خدا کی خدمت کے لئے وقف کردی۔ برصغیر میں حضرت شاہ رکن عالم نے ایسے روحانی اور علمی کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیںجو رہتی دنیا تک اسلام کی حقانیت کو عام کرتے رہیں گے۔ آپ فرماتے کہ جب تک کوئی شخص اوصاف ذھیمہ سے پاک نہیں ہوتا اس کا شمار جانوروں اور درندوں میں سے ہے ، اور جسم تو پانی سے پاک ہو جاتا ہے مگر دل کی آلودگی آنکھوں کے پانی سے دور ہوتی ہے ۔ حضرت شیخ شاہ رکن عالم 16 رجب المرجب بمطابق 735 ھ بروز جمعرات نمازمغرب سے فارغ ہونے کے بعد صلوٰة اوابین ادا فرما رہے تھے، جب نماز سے فارغ ہوئے تو سر سجدے میں رکھ دیا، اسی وقت محبوب کا بلاوا آیا اور روح پرواز کر گئی۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ کو آپ کے دادا حضرت شیخ بہاءالدین زکریا ملتانی رحمتہ اللہ علیہ کے قدموں میں دفن کیا گیا۔
جواب دیںحذف کریںآپ کی والدہ ماجدہ بی بی راستی جو کہ فرغانہ کے شاہ جمال الدین کی صاحبزادی اور فرغانہ کی شہزادی تھیں، زہد و تقویٰ کی وجہ سے رابعہ عصر کہلائیں۔ حافظ قرآن تھیں ، تلاوت قرآن مجید سے غیر معمولی شغف رکھتی تھیں روزانہ ایک قرآن مجید ختم کرتی تھیں