کراچی کے دو طالبعلموں نے اپنا فرسٹ ائر کا رزلٹ معلوم ہونے کے بعد خود کشی کر لی ۔دونوں طالب علم میٹرک کے امتحان میں 80 سے 90 فیصد مارکس حاصل کرنے والے بہترین طالب علم تھے لیکن ان ہونہار بچوں کو جان بوجھ کر فیل کر دیا گیا ہے۔ کراچی کے بچوں کا مستقبل تاریک کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ کراچی کا مستقبل تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے۔بہت ہی افسوس کی بات ہے نوجوان نسل کو مایوسی کی دلدل میں دھکیلا جارہا ہے کراچی جو منی پاکستان ہے جو ملک کو ستر فیصد ریوینیو دیتا ہے اسی کراچی کی نوجوان نسل کے ساتھ ظلم جسے مشینی خرابی کا نام دے کر اپنی نا اہلی اور کراچی دشمنی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے فرسٹ ایئر کے رزلٹ نے پورے شہر کے طالب علموں اور ان کے والدین سے ان کے سنہرے خواب چھینے ہیں ۔آخر کراچی کے طالب علموں سے کیا دشمنی ہےجو وہ مایوس ہو کر خودکشی کی جانب راغب ہو رہے ہیں ۔ بہت ہی افسوس کی بات ہے ہمارے بچوں سے انکا روشن مستقبل چھینا جا رہا ہے
ہماری نسلوں میں مایوسی اور بیگانگی پیدا کی جا رہی ہے۔ نوجوان نسل میں تعلیم کے بغیر کیسے صلاحیت اور قابلیت پروان چڑھ سکتی ہے اعلیٰ سوچ و فکر کس طرح بیدار ہو سکتی ہے؟اھر یہی حالات رہے تو نوجوان نسل کے پاس سوائے مایوسی کے کچھ بھی باقی نہیں رہے گا کیا کراچی کے تعلیمی بورڈز تباہ و برباد ہو چکے ہیں ؟ ہے کوئی پرسان حال؟ ۔کراچی ہائر سیکنڈری بورڈ کے انٹر فرسٹ ایئر کےنتائج میں 70 فیصد بچوں کو فیل کر دیا گیا۔لیکن اندرون سندھ میں95 فیصد بچوں کو پاس کر دیا گیا ہے ۔ یہ بات اہم اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ؟ یہ تو سب جانتے ہیں کہ سندھ کے بیشتر لوگ جوتعلیم یافتہ نہیں ہی ان کے پاس بھی جعلی تعلیمی اسناد موجود ہیں یعنی اندھیر نگری چوپٹ تان اللہ رب العالمین نے اسلام کے لیے عطا کیا۔یہ ملک بہت خوبصورت اور بیش قیمت وسائل سے مالامال ہے۔اس ملک کی ترقی اور خوش حالی کے لیے دیانتدار باصلاحیت اہل اور کرپشن سے پاک صالح حکمرانوں کی ضرورت ہے ۔ عوام کی بد قسمتی یہ ہے کہ پاکستان میں نا اہل اور کرپٹ ٹولے کا راج رہا ہے۔ صلاحیت اور صالحیت رکھنے والے حکمران آج تک منتخب ہی نہیں ہوئےہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ صورتحال میں متوقع الیکشن ایک بہترین موقع ہے اور بہترین پاکستان بنائیں اس کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں