منگل، 14 مئی، 2024

دشمنی کی آخری حد۔علم دشمن استاد

 


کراچی کے دو طالبعلموں نے اپنا فرسٹ ائر کا رزلٹ معلوم ہونے کے بعد خود کشی کر لی ۔دونوں طالب علم میٹرک کے امتحان میں 80 سے 90 فیصد مارکس حاصل کرنے والے بہترین طالب علم تھے لیکن ان ہونہار بچوں کو جان بوجھ کر فیل کر دیا گیا ہے۔ کراچی کے بچوں کا مستقبل تاریک کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔ کراچی کا مستقبل تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے۔بہت ہی افسوس کی بات ہے نوجوان نسل کو مایوسی کی دلدل میں دھکیلا جارہا ہے کراچی جو منی پاکستان ہے جو ملک کو ستر فیصد ریوینیو دیتا ہے اسی کراچی کی نوجوان نسل کے ساتھ ظلم جسے مشینی خرابی کا نام دے کر  اپنی نا اہلی اور کراچی دشمنی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے فرسٹ ایئر کے رزلٹ نے پورے شہر کے طالب علموں اور ان کے والدین سے ان کے سنہرے خواب چھینے ہیں ۔آخر کراچی کے  طالب علموں سے کیا دشمنی ہےجو وہ مایوس ہو کر خودکشی کی جانب راغب ہو رہے ہیں ۔ بہت ہی افسوس کی بات ہے ہمارے بچوں سے انکا روشن مستقبل چھینا جا رہا ہے

 ہماری نسلوں میں مایوسی اور بیگانگی پیدا کی جا رہی ہے۔ نوجوان نسل میں تعلیم کے بغیر کیسے صلاحیت اور قابلیت پروان چڑھ سکتی ہے اعلیٰ سوچ و فکر کس طرح بیدار ہو سکتی ہے؟اھر یہی حالات رہے تو نوجوان نسل کے پاس سوائے مایوسی کے کچھ بھی باقی نہیں رہے گا کیا کراچی کے تعلیمی بورڈز تباہ و برباد ہو چکے ہیں ؟  ہے کوئی پرسان حال؟ ۔کراچی ہائر سیکنڈری بورڈ کے انٹر فرسٹ ایئر  کےنتائج میں 70 فیصد بچوں کو فیل کر دیا گیا۔لیکن اندرون سندھ  میں95 فیصد بچوں کو پاس کر دیا گیا ہے ۔ یہ بات اہم اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ؟ یہ تو سب جانتے ہیں کہ سندھ کے بیشتر لوگ جوتعلیم یافتہ نہیں ہی ان کے پاس  بھی جعلی تعلیمی اسناد موجود ہیں یعنی  اندھیر نگری چوپٹ تان اللہ رب العالمین نے اسلام کے لیے عطا کیا۔یہ ملک بہت خوبصورت اور بیش قیمت  وسائل سے مالامال ہے۔اس ملک کی ترقی اور خوش حالی کے لیے  دیانتدار باصلاحیت اہل اور کرپشن سے پاک صالح حکمرانوں کی ضرورت ہے ۔ عوام کی بد قسمتی یہ ہے کہ پاکستان میں نا اہل اور کرپٹ ٹولے کا راج رہا ہے۔ صلاحیت اور صالحیت رکھنے والے حکمران آج تک منتخب ہی نہیں ہوئےہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ صورتحال میں متوقع  الیکشن  ایک بہترین موقع ہے  اور بہترین پاکستان بنائیں اس کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت 



۔ ملک کے تمام مسائل کا حل صرف نیک حکمران ہی حل کر سکتا قائداعظم محمد علی جناح کہتے تھے کہ ملک کو ترقی دینے کے لئے نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں میں ملک کی تقدیر اور مستقبل بہتر بنانے کا راز مضمر ہے۔ہمیں نوجوانوں کو بے مقصد زندگی گزارنے سے روکنے کیلئے مؤثر اقدامات کرنے پڑیں گے۔ 8 فروری ملک بھر کی عوام کے لیے، ان کے بچوں یعنی پوری قوم کے مستقبل کے فیصلے کا اہم دن ہے۔ اس وقت جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے جو حکومت میں نہ ہو کے باوجود ہر فلاحی کاموں میں مصروف نظر آتی ہے صرف ان کے پاس ہی دیانتدار کرپشن سے پاک  قبیلے برادری علاقائیت لسانیت کے تعصب  سے پاک باصلاحیت تعلیم یافتہ نمائندے موجود ہیں۔” جو پاکستان کے روشن مستقبل کی امید ہیں  اشفاق احمد صاحب کو ایک دفعہ اٹلی میں عدالت جانا پڑا اور انہوں نے بھی اپنا تعارف کروایا کہ میں استاد ہوں وہ لکھتے ہیں کہ جج سمیت کورٹ میں موجود تمام لوگ اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے۔اس دن مجھے معلوم ہوا کہ قوموں کی عزت کا راز استادوں کی عزت میں ہے۔آپ یقین کریں استادوں کو عزت وہی قوم دیتی ہے جو تعلیم کو عزت دیتی ہے اور اپنی آنے والی نسلوں سے پیار کرتی ہے۔

مہنگائ کے بوجھ تلے والدین  کس طرح سے اپنے بچوں کو پڑھاتے ہیں اور ان طالب علموں کو ایک نااہل استاد پرچہ چیک کئے بغیر ہر صفحہ پر کراس لگا رہا ہے۔۔  کوئ بتائے کہ طالب علم کے اس سال کا نقصان کون پورا کرے گا۔کیا ہمارے استاد اپنی فکری، شعوری،  دولت کو پیسے کے عوض بیچ چکے ہیں ۔ پاکستان میں ضمیر فروشوں کی منڈی لگی ہوئ ہے، ایوانوں، عدالتوں اور کچہری میں نوٹ پر ضمیر فروش جج، سینیٹر، وکیل سب بکتے ہیں۔ یہاں سود، رشوت، دھوکہ، فریب، جھوٹ، ملاوٹ، کو ہوشیاری عقلمندی سمجھاجاتا ہےاور پر آشوب دور میں ہمارے معصوم طالب علم جہد مسلسل میں لگے رہتے ہیں صرف اس امید پر کہ ان کی اچھی تعلیم ان کو اچھا مستقبل دے گی لیکن ہمارے تعلیمی اداروں کے اندر ایسے بے رحم بھیڑئے آ بیٹھے ہیں جو۔ قبر کے تاریک گڑھے کی ہولناکی سے بھی بے خبر ہیں 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر