مرض کوئ بھی ہو وہ مریض کے لئے باعث ازیت ہوتا ہے اور انسان اپنی زندگی میں لاتعداد مرتبہ امراض سے دو چار ہوتا ہے امراض کی ان اقسام میں گردوں کی پتھری بہت ہی تکلیف دہ مرض کہا جاتا ہے اس مرض میں پیشاب کی بو تیز ایمونیا کی بو کی مانند انتہا ئ ناگوار ہوتی ہے، پیشاب میں درد کے ساتھ سرخ ریت آنے لگتی ہے اور پیشاب کرتے وقت درد کی شدت بڑھ جاتی ہے اور کافی مقدار میں ریت خارج ہوتی ہے۔ پیشاب دن کی نسبت رات کو زیادہ آتا ہے-گھریلو علاج - سیب کا سرکہ زیتون کا تیل دو چمچے-پسے ہوئے آخروٹ2 عدد اور آدھی مٹھی کشمش چبا کر کھانے سے گردے کی پتھری ریز ہ ریزہ ہوکر پیشاب کے راستے نکل جاتی ہے۔ شہد، لیموں کا رس اور زیتون کا تیل ایک ایک چمچہ آدھا گلاس پانی میں حل کرکے نہار منہ پینے کے بھی یہی اثرات ہوتے ہیں لیکن 15-20دن میں گردے کی پتھری پیشاب کے راستے خارج ہو نے میں وقت لگتا ہے-
۔گردوں میں پتھری بننے کی بہت سی وجوہات ہیں ۔ پانی کم پینا ، خاندان میں اس کے مریضوں کی موجودگی، نمک اور کیلشیم والے کھانے زیادہ کھانا ، موٹاپا ، ذیابیطس، پیٹ کے امراض اور سرجری وغیرہ کا ہونا۔گردوں کی پتھری پیشاب کی نالی کے کسی بھی حصے کو متاثر کرسکتی ہے اور اگر وہاں پر پھنس جائے تو نکلنا ذرا مشکل ہوجاتا ہے۔ درد کش ادویات اور بہت زیادہ پانی پینا معمولی پتھری کو نکالنے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے تاہم اگر وہ پیشاب کی نالی میں پھنس جائے یا پیچیدگیوں کا باعث بنے تو پھر سرجری کروانا پڑتی ہے۔پتھری نکل جانے کے بعد وہ دوبارہ نہ بنے تو اس کی بھی ادویات لینی چاہئیں۔ نکلنے کے بعد یہ سوچ لینا کہ اب سب ٹھیک ہے مناسب نہیں ہے تاہم اس سے بچاؤ کے لیے اگر لوگ غذائی عادات کا خیال رکھیں تو کافی حد تک مدد مل سکتی ہے۔
علامات:آغاز میں اس کی علامات کا پتا نہیں چلتا تاہم اگر چلنے پھرنے سے گردوں میں حرکت ہو یا پتھری پیشاب کی نالی میں چلی جائے تو یہ علامات سامنے آتی ہیں:بدبودار پیشاب بار بار پیشاب آنا۔٭ عام معمول سے ہٹ کر پیشاب آنا۔ بخار اور سردی لگنا۔ پیشاب کی مقدار کم ہوجانا ( پیشاب آتا تو بار بار ہے لیکن تکلیف سے اور تھوڑا تھوڑا آتا ہے جس سے مریض پریشان ہوجاتا ہے) اتنا شدید درد ہونا جس کے باعث ساکت بیٹھنا یا کسی پوزیشن پر لیٹنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ ایسا درد جس کے ساتھ سر چکرائے اور الٹی ہو -بخار اور سردی کے ساتھ گردوں کے مقام پر درد ہونا۔ پیشاب میں خون آنا۔پیشاب کرنے میں مشکل کا سامنا۔پتھری کیوں اور کیسے بنتی ہے؟ گردوں کا اہم کام خون سے یوریا یورک ایسڈ جیسے بیکار مادوں کا خارج کرنا ہے۔ اس کے علاوہ گردے خون کی ترکیب کو مستقل رکھنے کے لیے اسی میں سے سوڈیم کلورائیڈ، پوٹاشیم، کیلشیم، سلفیٹ اور فاسفیٹ جیسے نمکیات کی زیادتی کو کم کرتے ہیں۔ نامیاتی اور غیر نامیاتی مرکبات پانی میں حل ہوکر بادامی رنگ کا پیشاب بنادیتے ہیں۔
اب بعض اوقات خوراک میں کیلشیم وغیرہ والی چیزوں کی زیادتی گردے کی بیماری اور پانی کی کمی کی وجہ سے آہستہ آہستہ یہ چیزیں گردے مثانے میں جمع ہوتی رہتی ہیں اور جمع ہوکر چھوٹی چھوٹی پتھری کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔گردے کی پتھری کی عموماً تین اقسام ہوتی ہیں۔سادہ، مرکب اور پیچیدہ پائی جاتی ہیں ،کیمیائی اجزائے ترکیبی کے اعتبار سے عموماً یہ مندرجہ ذیل چیزوں پر مشتمل ہوتی ہیں:کیلشیم آگزایسٹ اور فاسفیٹ ، یوریا، یورک ایسڈ ، میگنشیم۔پتھری بننے سے بچنے کا طریقہ:یہ زیادہ مشکل نہیں ہے ۔ ، آبی غذا پتھری کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوسکتی ہے کیوں کہ یہ سبزیوں، پھلوں اور مچھلی سے مالامال ہے۔پتھری کے بعد : ایک دفعہ آپریشن یا شعاعوں کے ذریعے علاج سے آدمی کی جان پتھری سے مکمل طور پر نہیں چھوٹتی دوبارہ ہونے کا امکان رہتا ہے۔پتھری کے بعد کی خوراک: مشروبات کا استعمال زیادہ کردیں، پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ کیلشیم والی اشیاء کا استعمال کم کردیں۔ بالکل ختم نہیں کرنا اس کے علاوہ سرخ گوشت، وغیرہ کا استعمال کم کریں۔ پھلوں میں آلو بخارا، پالک، سفید مولی کا استعمال بھی کم کردیں۔ کافی ، کولا ڈرنکس بھی کم سے کم استعمال کریں۔فالسہ اور انار کے شربت کا استعمال کریں۔گردے کے درد کی صورت میں خربوزہ اور تربوز کا استعمال بڑھادیں۔ فالسہ اور انار کے شربت کا استعمال کریں۔-گٹکا -چھالیہ -فاسٹ فوڈ کا ستعمال بلکل ممنوع رہے گا
جب کسی کے گردے بیماری کی وجہ سے کارکردگی کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہیں تو ، زہریلا مادے (نجاست اور فضلہ) اور خون
سے زیادہ مقدار میں مائع پیدا ہوسکتا ہے ،اگر ان کا اخراج نا کیا جائے تو بالآخر موت کا باعث بن سکتا ہے ،
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں