جمعرات، 2 نومبر، 2023

نگلیریا دماغ کو کھا جانے والی ایک جان لیوا بیماری

 

  کراچی کے     ایک  اور نوجوان کو  موت کے فرشتے نے اچک لیا کراچی کے شہریوں کے لئے یہ کوئ  خاص خبر نہیں کیونکہ شہریوں نے بے حسی کی چادر اوڑھ لی ہے -شہر میں جگہ جگہ کچرے کےمتعفن پہاڑ ہیں لیکن اٹھانے والا کوئ نہیں -یہی وجہ کہ آئے دن شہر میں طرح طرح کی بیماریاں اور وبائیں جنم لیتی ہیں اور شہریوں کی جانیں نگل لیتی ہیں -لیکن اس خبر کا تعلّق اور بیماریوں کے بر خلاف صاف پانی سے ہے-یہ بلکل تازہ خبر ہے-کراچی میں نگلیریا سے ایک اور نوجوان جان کی بازی ہار گیا۔ محکمہ صحت سندھ کے ترجمان کے مطابق نارتھ کراچی کا رہائشی 22 سال کا محمد ارسل 27 اکتوبر سے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھا۔ ترجمان صوبائی محکمہ صحت کے مطابق محمد ارسل کے پی سی آر ٹیسٹ میں نگلیریا مثبت آیا تھا۔ محکمہ صحت کے مطابق اس کے بعد علاقے سے پانی کے نمونوں کیلئے ٹاؤن سرویلنس کو آرڈینیٹر کو مطلع کر دیا ہے۔ محکمہ صحت نے بتایا کہ اس سال سندھ میں نگلیریا سے ہلاکتوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔ نگلیریا کس کو کہتے ہیں -نگلیریا ایک پانی سے پھیلنے والی خطرناک بیماری ہے۔ اس بیماری میں مبتلا شخص کی تین چار روز میں ہی موت واقع ہو جاتی ہے۔ اس بیماری کا جرثومہ صاف کچھ گرم اور نمی والے پانی میں پایا جاتا ہے جو کہ پینے یا ناک میں پانی ڈالنے کے دوران میں انسانی دماغ میں منتقل ہو جاتا ہے اور پورے اعصابی نظام کو تباہ کر دیتا ہے اس لیے اس کو دماغ کھانے والا امیبا بھی کہتے ہیں، جبکہ اس بیماری کو پھیلانے والے جراثیم کا اصل نام نگلیریا فاؤلیری ہے۔

 اس مرض کا جرثومہ چشموں، واٹر پارکوں اور مشینوں سے نکلنے والے پانی اور ایسے پانی میں پایا جاتا ہے جس میں کلورین کی کم مقدار شامل کی گئی ہو۔ یہ مرض سردیوں کی نسبت گرمیوں میں زیادہ حملہ کرتا ہے۔اس مرض میں مبتلا شخص کو شروع میں متلی ہونے لگتی ہے اور سونگھنے کی حس میں بھی فرق آ جاتا ہے-یہ مرض ابھی تک اتنا عام نہیں ہوا۔ اور پچھلے سال اس پوری دنیا میں اس مرض کے چار سو کیسز سامنے آئے۔ لیکن بہر حال اس مرض کی خطرناکی کے باعث احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے-نگلیریا کا مرض کیا ہے اور یہ کس طرح انسان کو متاثر کرتا ہے اور اس سے بچاؤ کی کیا تدابیر اختیار کرنی چاہیے۔

نگلیریا صاف پانی میں افزائش پانے والا ایسا جرثومہ ہے جو ناک کے ذریعے دماغ کی جھلی کو متاثر کرتے ہوئے انسانی دماغ کو کھانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے۔نگلیریامنہ کے ذریعے سے دماغ تک نہیں پہنچتا ہے، نہ ہی یہ جرثومہ کھارے پانی میں زندہ رہ پاتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق نگلیریا سے بچاؤ کیلئے پانی میں کلورین کی 0٫5 فیصد ہونا ضروری ہے۔ماہرین طب کا یہ بھی کہنا ہے کہ گھروں میں موجود ٹینکوں کو سال میں کم سے کم دو بار صاف کیا جائے، کلورین کی گولیوں کا استعمال کیا جائے،پینے اور وضو کیلئے پانی کو 100 ڈگری سینٹی گریڈ پر ابالنا نگلیریا کے خاتمے کا باعث بنتا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ ان کے شہریوں کو نگلیریا سے بچاؤ کے لیے واٹر بورڈ پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار کو یقینی بنائے، اس کے علاوہ سو ئمنگ پول میں تیراکی کے دوران احتیاطی طور پر ناک کو پانی سے اوپر رکھا جائے۔یک ہفتے کے اندر رپورٹ طلب کرلی -

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر