پیر، 18 ستمبر، 2023

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ-باد صبا کا نر م جھونکا

بہت دنوں کے بعد پاکستان کی  گرم اور مسموم سیاسی فضاؤ ں سے ایک نرم  ہوا کے جھونکے نے دل کو چھوا ہے اور بہت 'بہت پیاری خبر پڑھنے کو اور ا حباب سے سننے کو ملی ہے کہ  عدالت عالیہ کی سپریم  کرسی پر براجمان ہو نے والے نئے محترم  چیف جسٹس قاضی فائز  عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے سنئیر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھا لیا، صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف جسٹس نے حلف لیا-تقریب کے بعد صد رمملکت عارف علوی نے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں استقبالیہ دیا ،صدر عارف علوی ،نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے نئے چیف جسٹس سے ملاقات کی اورعہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا اتوار کے روز ایوان صدر میں چیف جسٹس کی حلف برداری کی تقریب کے بعد صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے نئے چیف جسٹس کے لئے استقبالیہ دیا گیا جس میں نگران وزیر اعظم اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے شرکت کی ،صدر مملکت عارف علوی ،نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی نئے چیف جسٹس سے ملاقات کی ،قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد باد دی ،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خوشگوار موڈ میں ان سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور مبارک باد پر ان کا شکریہ ادا کیا ،صدر عارف علوی نے بھی قاضی فائز عیسیٰ کےلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف ،چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس پاکستان کا منصب سنبھالنے پر مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ اب عدل کے ایوانوں میں عدل کی روایات کا ڈنکا بجے گا ،عدل آئین، قانون اور ضابطوں کی پاسداری سے ہی ممکن ہے ،عوام عدل وانصاف کی فراہمی کے منتظر ہیں ،امید ہے کہ دنیا میں پاکستان کی عدلیہ کی ساکھ اور نیک نامی میں اضافہ ہوگا،دعا ہے کہ نئے چیف جسٹس پاکستان اپنی ذمہ داریوں میں سرخرو ہوں، آمین سابق وزیر اعظم نے نئے چیف جسٹس پاکستان کے لئے نیک تمناوں کا اظہارکیاہے۔

آئیے کچھ نئے چیف جسٹس کا مختصر تعارف ہو جائے۔

، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے. ان کے والد مرحوم قاضی محمد عیسیٰ آف پشین، قیامِ پاکستان کی تحریک کے سرکردہ رکن اور قائداعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تصور کیے جاتے تھے. جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کوئٹہ سے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد کراچی میں کراچی گرامر اسکول سے اے اوراو لیول مکمل کیا جس کے بعد وہ قانون کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے لندن چلے گئے جہاں انہوں نے کورٹ اسکول آف لاء سے بار پروفیشنل اگزامینیشن مکمل کیا. چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی 30 جنوری 1985 کو بلوچستان ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ کے طور پر رجسٹرڈ ہوئے اور پھر مارچ 1998 میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بنے. تین نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے اعلان کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کرنے والے ججز کے سامنے پیش نہیں ہوں گے. اسی دوران سپریم کورٹ کی جانب سے 3 نومبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد اس وقت کے بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز نے استعفیٰ دے دیا. 5 اگست 2009 کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو براہ راست بلوچستان ہائیکورٹ کا جج مقرر کردیا گیا-

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بلوچستان ہائی کورٹ، وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ میں جج مقرر ہونے سے قبل 27 سال تک وکالت کے شعبے سے وابستہ رہے انہیں مختلف مواقع پر ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ کی جانب سے متعدد مشکل کیسز  میں معاونت کیلئے بھی طلب کیا جاتا رہا. وہ انٹر نیشنل آربیٹریشن (قانونی معاملات) کو بھی دیکھتے رہے.  حلف برداری کی اس تقریب میں اپنے خطاب کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’آزاد صحافت جمہوریت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے‘۔انھوں نے کہا کہ ’آزادی صحافت کے بغیر قوم بھٹک سکتی ہے اور ملک کھو سکتے ہیں‘اپنے خطاب کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اُنھوں نے بطور وکیل 1991 میں ایک مضمون میں سرکاری ٹی وی کے خبرنامے کے بارے میں ایک مضمون لکھا تھا۔ان کے مطابق اس خبرنامے میں اس وقت کے وزیر داخلہ کے اپوزیشن لیڈر پر الزامات ٹی وی پر دکھائے گئے لیکن اپوزیشن لیڈر کا جواب نہیں دکھایا گیا۔ اُنھوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ پاکستان میں آج بھی ایسا ہو رہا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں صحافت آزاد نہیں اور رپورٹس کے مطابق آزاد صحافت میں پاکستان نچلے درجات میں ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ سنہ 2017 اور سنہ 2018 میں پاکستان فریڈم انڈیکس میں 180 ممالک میں 139 نمبر تھا جو 2019 میں 142 نمبر پر پہنچ گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’آزاد صحافت جمہوریت کی ریڑ کی ہڈی ہے، آزاد صحافت حکومت کی غلط کاریوں اور کرپشن کو آشکار کرتی ہے‘۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اگر ان پر تنقید ہو تو وہ برا نہیں مانتے۔ اُنھوں نے کہا کہ اُنھوں نے فریڈم آف دی پریس کے نام سے کتاب لکھی تھی اس کے علاوہ آئین کا آرٹیکل 19 آزادی اظہار رائے کا حق دیتا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ عوامی مفاد کے تمام معاملات میں آئین معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے۔اُنھوں نے کہا کہ امریکی سپریم کورٹ نے 19 سال قبل آزاد صحافت پر فیصلہ دیا تھا۔ اُنھوں نے کہا کہ جب لوگ پریس کی آزادی کے لیے جنگ لڑتے ہیں، اس کا مطلب ہوتا ہے وہ اپنے حقوق کے لیے جنگ لڑتے ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ناانصافی اور بدعنوانی کو سامنے لایا جائے

 یہاں یہ بات دل کی گہرائیوں میں اتر گئ کہ چیف جسٹس نے پو لیس کی جانب سے گارڈ آف آنر لینے سے انکار کردیا  تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کیلئے سپریم کورٹ   اپنی ذاتی گاڑی میں  پہنچے،عدالت پہنچنے پر عملے سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگوں کا بہت شکریہ ، آپ لوگوں کا بہت سا تعاون چاہیے ، آج میری میٹنگز اور فل کورٹ ہے،آپ لوگوں سے تفصیلی ملوں گا۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ لوگ سپریم کورٹ خوشی سے نہیں آتے،لوگ اپنے مسائل ختم کرنے کیلئے سپریم کورٹ آ تے ہیں,آنے والے لوگوں سے آپ لوگ مہمان جیسا سلوک کریں  . چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بلوچستان ہائی کورٹ، وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ میں جج مقرر ہونے سے قبل 27 سال تک وکالت کے شعبے سے وابستہ رہے انہیں مختلف مواقع پر ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ کی جانب سے متعدد مشکل کیسز میں معاونت کیلئے بھی طلب کیا جاتا رہا. وہ انٹر نیشنل آربیٹریشن (قانونی معاملات) کو بھی دیکھتے رہے. جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 5 ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا. جسٹس قاضی فائز عیسٰی سپریم کورٹ میں 184 تین کے اختیارات اور بنچز کی تشکیل کے معاملے پر حکومت کی جانب سے کی گئی قانون سازی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے عملدرآمد نہ کرنے اور حکم امتناع دینے پر بطور احتجاج پچھلے پانچ ماہ سے کوئی مقدمہ نہیں سنا اور چیمبر ورک کرتے رہے. جسٹس قاضی فائزعیسی اپنے بعض اہم فیصلوں کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں جن میں میموگیٹ کمیشن ، سانحہ کوئٹہ انکوئری کمیشن 2016، آرٹیکل 183 تین کی تجدید کا معاملہ 2018، فیض آباد دھرنا فیصلہ 2019 ، پی سی اوججزکیس اور ان کیخلاف صدارتی ریفرنس بھی شامل ہیں.میں بحیثیت ایک پاکستانی کے  دعاگو ہوں کہ اللہ رب العزت  جناب قاضی فائز عیسیٰ کو اپنی حفاظت اور امان میں رکھے  آمین


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر