پیر، 10 جولائی، 2023

حضرت محمد بن ابو بکر رضی اللہ عنہ

 

 

ہجرت کے دسویں سال ،حجۃ الوداع کے موقعہ پر مقام ذی الحلیفہ میں محمد بن ابوبکر بن ابو قحافہ کی ولادت  ہوئی۔آپ کی ماں کا نام أسماء بنت عميس الخثعمية تھا۔  آپ ا ن باشرف خواتین میں شامل ہیں کہ جنہوں حضرت جعفر بن أبي طالب(آپ   کے پہلے شوہر)  کے ساتھ حبشہ کی طرف مھاجرت  کی ۔ آپ کےحضرت جعفر بن أبي طالب سے تین بیٹے تھے جو حبشہ میں دوران ہجرت پیدا ہوئے جن کا نام: محمد، عبداللہ، اور عون ہے۔ جب حضرت جعفر بن أبي طالب جنگ موتہ میں شہید ہوئے تو حضرت ابوبکر سے آپ کی شادی ہوگئی، اور حضرت ابوبکر سے  محمد کی ولادت ہوئی، اور جب  حضرت ابوبکر رحلت کرگئے تو حضرت علی ابن ابی طالب سے آپ کی شادی ہوئی اور حضرت علیؑ سے آپ کے بیٹے یحیٰ کی ولادت ہوئی-محمد نے امام علی  علیہ السلام کے گھر میں آپ ؑ کے زیرِسایہ تربیت پائی، اور جب جوانی کے دہلیز پر قدم رکھا تو آپؑ کے ہمراہ حق کے دفاع اور باطل کے خلاف لڑی جانے والی تمام جنگوں میں شرکت کی۔

 آپؑ شجاعت، جوانمردی، اور بہادری میں بے مثال تھے، آپ  جنگ کے مشکل لمحات اور اوقات  میں جب  تلواروں، نیزوں اور تیروں کے برسات ہورہے ہوتے تھے تو مظبوط چٹان کے مانند  اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن  کر اپنے عقیدے کے دفاع کے لیے باطل کے خلاف نبردآزما ہوتے ہیں ۔   آپ ان محمد کہلوانے والے باعظمت افراد میں سے بھی ایک تھے کہ جن کے بارے امیر المؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب علیھما السلام ارشاد فرماتے ہیں:  بتحقیق محامد(محمدکی جمع، چند مخصوص افراد جن کا نام محمد تھا) نے کبھی بھی معصیت الٰہی نہیں کی ؛ اور وہ محمد بن جعفر، محمد بن ابو بکر، محمد بن ابو حذیفہ اور محمد بن حنفیہ تھے۔محمد بن ابی بکرنے اپنی ابتدائی زندگی سے لیکر مصر میں آپ کی شہادت تک امام علیؑ کی معیت میں ہمیشہ حق کے ساتھ دیا۔ امام علیؑ آپؓ کے خلوص، اور اطاعت کو خوب جانتے تھے اسی لیے آپؓ کو مصر کے گورنری عطا کی۔ مصر کی گورنری اس وقت کے حالات کے تناظر میں اگر دیکھا جائے تو بہت زیادہ اہمیت کے حامل تھی اور امام علیؑ اس عظیم ذمہ داری کو نبھانے کے لیے محمد کو اہل سمجھتے تھے اسی لیے آپ نے ان کو گورنر بنا کر بھیجا۔ اس گورنری کی اہمیت کے بارے میں حضرت امیر المؤمنین فرماتے ہیں: اے محمد! یاد رکھو کہ میں تم کو اپنے بہترین لشکر اہل مصر پر حاکم قرار دیا ہے۔

جنگ صفین کے واقع ہونے

کے بعد امیرشام نے مولیٰ کائنات حضرت امیرالمؤمنینؑ کے زیر تسلط اور زیرحکومت علاقوں پر جنگ مسلط کرکے قتل وغارت کا سلسلہ شروع  کیا،  آپؑ نے محمد بن ابوبکر جو مولیٰ علیؑ کی طرف سے پہلے سے ہی مصر کی گورنری کے منصب پر فائز تھے، ان کی  جگہ پر مالک اشترؓ کو بطور گورنر  منتخب کیا کیونکہ مالک اشتر، محمد کی نسبت عمر کے لحاظ سے زیادہ بزرگ اور جنگی امور میں زیادہ مہارت اور تجربہ رکھتے تھے،لیکن یہ تبادلہ محمد کی مولیٰ کی اطاعت میں  کسی سستی اور کوتاہی  کی وجہ سے  نہیں تھا؛ جیسا کہ حضرت امیرالمؤمنینؑ کی طرف سے محمد کو لکھے گئے خط میں تفصیلا بیان کیا گیا ہے، جب یہ خط محمد کو موصول  ہوا اور ان کو اپنے معزول کئیے جانے کی اطلاع موصول ہوئی ، اور انہوں نے جوابی نامہ ارسال کیا تو حضرت امیرالمؤمنینؑ نے  اس کے جواب میں فرمایا:  مجھ تک یہ خبر پہنچی ہے کہ آپ کی جگہ مالک اشتر کو مصر کی گورنری پر منصوب کرنے پر آپ ناراض ہو گئے  ،

 یہ کام اس لئے نہیں کیا گیا کہ تمہیں اپنے فرائض کی ادائگی میں سستی کرنے والا پایا ہوں یا یہ کہ تم سے اس سے زیادہ کی توقع رکھتا ہوں، بلکہ اگر تمہارے ہاتھوں سے حکومت چهینی گئی ہے تو یہ اس لئے کیا گیا ہے کہ تمہیں ایک ایسی جگہ کی حکومت سونپ دوں جس کے انتظامات تمہارے لئے آسان ہے اور وہاں پر حکمرانی کرنا تمہارے لئے زیادہ پسند ہے ۔تواس واضح ہوجاتا ہے کہ حضرت امیرالمؤمنینؑ ، محمد کو کسی اور شہر کے گورنر بنانا چاہتے تھے، اور ان کی کارکردگی سےآپ   راضی تھے اسی لیے آپ نے مالک اشتر کو گورنر بنانے کی وجہ بھی بیان فرمائی، اور یہ بھی واضح فرمایا کہ آپ ؑ ان سے راضی ہیں اور ان سے کوئی کوتاہی سرزد نہیں ہوئی ہے۔محمد عبادات اور نماز کی کثرت کی وجہ سے قریش کے عبادت گزاروں میں شمارہوتے تھے، ساتھ ساتھ آپ حضرت امیرالمؤمنینؑ  کی عظیم  درسگاہ کے فارغ تحصیل بھی تھے لوگ  حضرت امیرالمؤمنینؑ کی آپ سے بےپناہ محبت اور الفت کی وجہ سے آپ کو امام علی علیہ السلام کے فرزند کہہ کر پکارتے تھے، اور آپ بھی   امیرالمؤمنین ؑ کی آوروں کے مقابلے میں  فضیلت کے قائل تھے۔ امیرالمؤمنین ؑ آپ کے بارے میں ارشاد فرماتے تھے: محمد ابوبکر کے صلب سے میرا فرزند ہے۔خدا آپ پر رحمت نازل کرے

1 تبصرہ:

  1. لوگ حضرت امیرالمؤمنینؑ کی آپ سے بےپناہ محبت اور الفت کی وجہ سے آپ کو امام علی علیہ السلام کے فرزند کہہ کر پکارتے تھے، اور آپ بھی امیرالمؤمنین ؑ کی آوروں کے مقابلے میں فضیلت کے قائل تھے۔

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر