صوبہ اصفہان ایران کے مرکز میں واقع شہر اصفہان ایک ایسا نادر روزگار شہر ہےجو محصولات بنانے کا سب سے بڑا مرکز ہے- صفوی فرمانرواوں نے اس شہر کو اپنے دور میں بہت ترقی دی - اس صوبے کا مرکزی شہر اصفہان ہے جو ایک قدیم شہر ہے اور ایران کے مرکز اور زایندہ رود کے کنارے پر واقع ہے- ایران کی تہذیب میں یہ شہر نصف جہان کے نام سے مشہور ہے- اصفہان، تہران اور مشہد کے بعد ایران کا سب سے گنجان آباد شہر ہے- اس شہر میں بہت ساری تاریخی عمارتیں موجود ہیں جن میں سے بعض کے نام تاریخی ورثے کے زیر عنوان یونسکو میں لکھے گئے ہیں- چہل ستون کا باغ شاہ عباس کے عہد میں بنایا گیا ہے جس کے درمیان چہل ستون کی عمارت موجود ہے- ہشت بہشت کی تاریخی عمارت صفوی بادشاہوں کا محل تھا جو 1080ھ میں بنایا گیا ہے- اس تاریخی جگہ کا باغ اپنی اصل حالت میں باقی نہیں رہا مگر اس کا محل اب بھی دیکھنے کے قابل ہے- اس دہائی میں اس محل کے اردگرد ایک بڑا شاندار پارک بنایا گیا تھا جس نے اس محل کی خوبصورتی کو دگنا کر دیا ہے- عالی قاپو کی پانچ منزلہ عمارت کو بارہویں صدی ہجری کی ابتدا میں شاہ عباس اول کے حکم پر بنایا گیا تھا اور بادشاہ اس محل میں سفیروں اور عالی مرتبہ مہمانوں سے ملتے تھے اور اسی محل کے تالار سے مہمانوں کے ساتھ چوگان، آتشبازی اور چراغانی جیسے کھیلوں کو دیکھتے تھے- اصفہان کے مینار جنبان کی شہرت اس کے دو میناروں کے لرزنے کی وجہ سے ہے- ایک مینار کے لرزنے سے پوری عمارت لرزنے لگتی ہے- ہر مینار کی لمبائی 17 میٹر ہوتی ہے- اس عمارت کا ایوان مغل معماری کی طرز پر بنائیا گیا ہے- ایسا کہا جاتا ہے کہ دو میناروں کو اس میں اضافہ کیا گیا ہے-ایوان میں چچا عبداللہ کے نام سے ایک قبر ہے جو مغل عہد کے ہمعصر تھے- اللہ وردی خان کا پل ایران کے پل بنانے کی معماری میں بڑا شہکار ہے- یہ پل سی و سہ (33) پل کے نام سے مشہور ہے اور 1005ہجری کو شاہ عباس اول کے عہد میں اللہ وردی خان کی زیرنگرانی میں زایندہ رود پر بنایا گیا ہے- اس پل کا طول 3000 میٹر ہے اور اس لحاظ سے زایندہ رود کا سب سے لمبا پل ہے- خوبصورتی اور عظمت کے لحاظ سے یہ پل بہت منفرد ہے- پل خواجو بھی تیموری دور میں بنایا گیا اور شاہ عباس دوم کے دور میں اس کی مرمت ہوئی اور آج کے روپ میں ڈھل گیا- شاہ کے عارضی قیام کے لیے اس پل کے بیچ میں ایک عمارت بنائی گئی جو بیگلر بیگی کے نام سے مشہور ہے- اس پل کا اصل نام شاہی پل ہے اور خواجو محلے کی مجاورت کی وجہ سے یہ دو صدی میں پل خواجو کے نام سے مشہور ہو گیا ہے- صوبہ اصفہان کے دیگر تاریخی سیاحتی جگہوں کے نام حسب ذیل ہیں: آران اور بیدل نمک کا جھیل، سیلک کی پہاڑی، مارنان کا پل، ابیانہ گاۆں، گوگد کا گڑھ، شیخ بہائی کا گڑھ، توحید خانہ کی عمارت، وانک کا گرجا، زایندہ رود کا ڈیم، چار باغ کا مدرسہ، شیخ لطف اللہ کی مسجد، تخت فولاد اصفہان کا قبرستان، باقوشخانہ مینار، برسیان مینار، مرنجاب کا کاروانسرا، نیاسر کا جھرنا ایرانی صوبہ بہت عرصہ تک ہم سنتے رہے اصفہان نصف جہان ہے ۔ حقیقت بھی یہ ہے کہ اصفہان شہر فن تعمیرکے لحاظ سے ہے نفیس شہر شت بہشت محل (انگریزی: Hasht Behesht؛ فارسی: کاخِ ہشت بہشت اصفہان) اصفہان میں واقع ایک شاہی محل ہے جو 1669ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ محل شاہ عباس دوم کے دورِ حکومت میں تکمیل کو پہنچا۔
ہشت بہشت اصفہان میں سترہویں صدی میں تعمیر کیے جانے والے خوبصورت ترین محلات میں سے ایک ہے۔ ہشت بہشت کی تعمیر 1080ھ/ 1669ء میں تکمیل کو پہنچی۔ اِس محل کی چالیس شاہی عمارات میں سے صرف ایک باقی ہے جو محفوظ کرلی گئی ہے۔ یہ محل ادارہ برائے ثقافتی و وراثت و دستکاری و سیاحت ایران کی تحویل میں ہے اصفہان شہر اپنی دستکاری کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے ۔ دستکاری کے فنکار دنیا بھر میں شہرت یافتہ ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ صوبہ اصفہان میں دستکاری کے فن پارے ایرانیوں اور غیر ملکی سیاحوں کے گھروں کی زینت ہیں ۔ اصفہان کے چاندی کے زیورات اپنی مثال آپ کسی بھی ملک کی شناخت اس کی قدیم تہذیب و ثقافت کی تاریخ سے اجاگر ہوتی ہے۔ ایران اپنی قدیم تہذیب کے توسط سے دنیا کی تاریخ میں تہذیب یافتہ ملکوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے ۔ ایرانی تہذیب کا مظہر ایرانی آباو اجداد کے فن پاروں سے پایا جاتا ہے ۔ ایران کی دستکاری کو اگر ہم مشاہدہ کریں تو ثقافت اور تاریخ کی گہری جڑیں پائی جاتی ہیں۔ قبل از اسلام اور بعد از اسلام کی تاریخ میں یہ فن پارے نمایاں نظر آتے ہیں۔ ایران کے صنعت دستکاری دنیا کے تمام ممالک سے الگ ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں دستکاری فنون لطیفہ کا ایک حصہ ہے ۔ ایران کی سر زمین فنی ورثہ سے بہت غنی ہے ۔ ایران کے لوگ سچے فنکار ہیں جو تمام شعبوں جیسے فن تعمیر، مصوری، قالین سازی، لکڑی کی تراشی کاشی سازی (ٹائل) خطاطی میں بے مثال ہیں۔
اسلام کے بعد سامانیوں کے دور سے لے کر سلجوقی دور تک فن تعمیر کے بے مثال شاہکار نظر آتے ہیں۔ صنعت کو تاریخ اور تہذیب کا عکاس سمجھا جاتا ہے ۔ یہ صنعتیں در حقیقت لوگوں کی ثقافت اور ان کی صلاحیتوں اور مہارت کی نمائندگی کرتی ہیں۔ جو ملک کی معیشت پر بھی گہرا اثر چھوڑتی ہیں۔ ایران کی حکومت بھی دستکاری اور ثقافت کی سرپرستی کرتی ہے اور اس کو فروغ دینے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے ۔ ایران ہر سال دستکاری کے عالمی دن کی مناسبت سے روایتی اور ثقافتی اشیاء کی نمائش کا اہتمام کرتا ہے ۔ ایران دستکاری کے شعبے میں چین اور ہندوستان کے بعد تیسرا بڑا ملک ہے جو دستکاری کی فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔ دستکاری کی عالمی فہرست میں ایران کا صوبے اصفہان رجسٹرڈ رپورٹ کے مطابق، مینیئیچر آرٹ ، خاتم کاری، مینا کاری، قلم زنی ، قلم کاری، معرق کاری ، منبت کاری ، خامہ بافی اور گلیم بافی وغیرہ کے بہترین نمونے اس نمائش میں پیش کئے گئے ہیں جہاں آرٹ اور ہنر کے دلدادہ افراد، ایرانی آرٹ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔ یہاں پر پیش کئے جانے والے ایرانی آرٹ کے نمونوں میں فیروزے سے سجے اور تانبے سے بنے ایسے برتنوں کو بھی پیش کیا گیا ہے جنہیں ایرانی اور غیرملکی سیاح دیکھ کر حیران رہ گئے ہیں ۔
اس نمائش میں ڈیکوریشن کی اشیا کے علاوہ ایرانی آرٹ کو روزمرہ کے استعمال کے وسائل کی شکل میں بھی پیش کیا گیا ہے جس کا نوجوان نسل نے خصوصی طور پر خیرمقدم کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کے دستکاری کے نمونوں کا دو تہائی حصہ اصفہان شہر اور اس کے مضافات میں تیار کیا جاتا ہے۔اس شہر میں موجود متنوع دستکاری کے پیش نظر سن دو ہزار پانچ میں اصفہان کو یونیسکو کے تخلیقی شہروں کے نیٹ ورک میں شامل کیا گیا تھا اور دستکاری کی عالمی کمیٹی نے، مرکزی ایران میں واقع اس شہر کو دستکاری کا عالمی شہر قرار دیا تھا-ایرا نصنعت دستکاری میں دنیا کےدوسرے ممالک سے بہت آگے ہے۔ قالین بافی ایران کی ایک بہت اہم صنایع دستی (دستکاری) ہے جو دنیا بھر میں بہت مشہور ہے ۔ ایرانی قالین سر زمین ایران کے تمدن و فرھنگ کی نشان دہی کرتے ہیں۔ تقریباً ہزار سال سے ایرانی قالین بانی کا ہنر اس قوم میں پایا جاتا ہے۔ سر زمین ایران کے روایتی انداز سے بنے ہوئے قالین تیزا ور شوخ رنگوں میں پھولوں کے ڈیزائنوں کے حوالے سے مشہور ہیں۔ ایران کے شہر اور گاوں میں بہت سارے ایسے افراد ہیں جو قالین بنانے مہارت رکھتے ہیں اور ایسے مراکز ہیں جو یہ ہنر سکھاتے ہیں۔ مشہور ترین مراکز جہاں قالین بافی ہوتی ہے وہ کاشان، اصفہان، تبریز، مشھد، یزد، کرمان ہیں۔ شہر اور گاؤں میں سب سے مہنگا قالین ابر شیم سے بنا ہوا ہوتا ہے۔ ایران کی قالین بافی کی صنعت زرمبادلہ کمانے کا ذریعہ بھی ہے ۔ دنیا کے مختلف ممالک میں ایرانی قالین کی بہت مانگ ہے ۔ تبریز قالینوں کے عالمی شہر کے طور پر بہت شہرت رکھتا ہے ۔ اور اس شہر کے ہاتھ سے بنے ہوئے قالین دنیا کی بہت ساری نمائیشوں میں رکھے گئے جنہیں شائقین کی طر ف سے بہت زیادہ پذیرائی ملی ہے۔اصفہان میں قائم ایک اور فن مینا کاری ہے۔ اس کے علاوہ شہر اصفہان خاتم کاری کے لئے بھی بہت شہرت رکھتا ہے ۔دستکاری کی عالمی فہرست میں ایران کے صوبے اصفہان ایک سو تئیس سے زائد دستکاری کی مختلف اشیاء کے ساتھ پہلا شہر ہے جو عالمی فہرست میں رجسٹرڈ ہے ۔ ایران کے سارے شہر کسی نہ کسی صورت میں دستکاری کے شعبے میں اہمیت کے حامل ہیں۔ دستکاری کی عالمی فہرست میں ایک اور ایرانی گاؤں صوبہ گیلان کا قاسم آباد ہے جو چادر شب بافی کے لئے مشہور ہے ۔ چادر شب بافی ایران میں بہت ہی مشہور چادر ہے جو شادی بیاہ کے موقع پر تحائف کے طور پر پیش کرنے کے ساتھ ساتھ جہیز میں بھی دی جاتی ہیں۔ ایران کا صوبہ ہمدان مٹی کی برتنوں کی وجہ سے عالمی شہرت رکھتا ہے یہ مٹی کے برتن خوبصورت نقش و نگار کی وجہ سے بہت خوبصورت نظر آتے ہیں اور فنکار کے لطیف احساسات کی ترجمانی کرتے ہیں۔ اپنی خوبصورت رنگ آمیزی کی وجہ سے عاملی شہرت رکھتے ہیں۔
ایران کے مختلف صوبو ں میں کڑھائی کا کام بھی کیا جاتا ہے تاہم زبخان کی کڑھائی دوسرے شہر وں کی نسبت زیادہ قدیمی اور اصلی ہے ۔ سیر جان قالی نما گلیم کی منفرد بافت اور ساخت کی وجہ سے عالمی شہر کے طور پر رجسٹرڈ کروانے میں کامیاب ہوا ہے۔ ان قالیچوں کو بننے کے لئے کئی افراد کو ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنا پڑتا ہے ۔ اسے دوسرے گلیموں کی طرح ایک آدمی بن نہیں سکتا۔ صوبہ خراسان میں بھی چاندی کے زیورات بنانے کا فن نمایا ں ہے ۔ ایرانی قوم کے اپنے تخلیقی جذبے اور فنکاروں کی تخلیق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا بجا ہے کہ ایران کی دستکاری دنیا میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ فن مصوری ، ٹائل سازی، خاتم کاری، قالین بافی، مٹی کے برتن اور دستکاری کی دوسری اشیاء کے حوالے سے دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتا ہے ۔ ایران دنیا بھر میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ایرانی دستکاری کے فن پاروں کو دیکھ کر اس قوم کی فنی صلاحیتوں کی تعریف کیے بغیر انسان نہیں رہ سکتا ہے۔
ایران نے دستکاری کے شعبے سے وابستہ افراد کو عالمی مارکیٹوں تک رسائی دینے اور ان کی تیار کردہ اشیاء کی فروخت کو ممکن بنانے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کر رہا ہے۔ ایران کے دستکاری کے خوبصورت فن پارے اپنی شناخت آپ رکھتے ہیں۔ دنیا بھر کے دستکاری کے فن پاروں میں پہچانے جاتے ہیں۔ اُن کی خوبصورتی ، رنگ آمیزی اور نزاکت اپنے دور کی ترجمانی کرتے ہیں۔ جیسے کہ کہا جاتا ہے ۔ ہر ملک کی دستکاری اُس کے ہنر کو اجاگر کرتی ہےاور دنیا میں اپنی شناخت کراتی ہے ۔ ایرانی کارمند، ہنر مند اپنی ہنر اور مہارت سے دنیا بھر میں شہرت رکھتے رپورٹ کے مطابق، مینیئیچر آرٹ ، خاتم کاری، مینا کاری، قلم زنی ، قلم کاری، معرق کاری ، منبت کاری ، خامہ بافی اور گلیم بافی وغیرہ کے بہترین نمونے اس نمائش میں پیش کئے گئے ہیں جہاں آرٹ اور ہنر کے دلدادہ افراد، ایرانی آرٹ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔ یہاں پر پیش کئے جانے والے ایرانی آرٹ کے نمونوں میں فیروزے سے سجے اور تانبے سے بنے ایسے برتنوں کو بھی پیش کیا گیا ہے جنہیں ایرانی اور غیرملکی سیاح دیکھ کر حیران رہ گئے ہیں ۔
اس نمائش میں ڈیکوریشن کی اشیا کے علاوہ ایرانی آرٹ کو روزمرہ کے استعمال کے وسائل کی شکل میں بھی پیش کیا گیا ہے جس کا نوجوان نسل نے خصوصی طور پر خیرمقدم کیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایران کے دستکاری کے نمونوں کا دو تہائی حصہ اصفہان شہر اور اس کے مضافات میں تیار کیا جاتا ہے۔اس شہر میں موجود متنوع دستکاری کے پیش نظر سن دو ہزار پانچ میں اصفہان کو یونیسکو کے تخلیقی شہروں کے نیٹ ورک میں شامل کیا گیا تھا اور دستکاری کی عالمی کمیٹی نے، مرکزی ایران میں واقع اس شہر کو دستکاری کا عالمی شہر قرار دیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں