جمعرات، 27 اپریل، 2023

وہ بادشاہ دقیانوس کےملازمین کے بچّے تھے

 

وہ بادشاہ دقیانوس کے محل کے ملازمین کے بچّے تھے -جب انہوں نے دیکھا کہ بادشاہ نے بتوں کی پوجا کاحکم لازم قرار دے دیا ہے اور جو اس کے حکم سے سرتابی کرے گا اس کی گردن مار دی جائے گی بتوں کی لازمی پوجا کے لئے بادشاہ نے شہر فصیل میں دو تنگ دروازے بنائے تھے جن سے سر کو جھکا کر ہی گزرا جا سکتا تھا اور دروازوں کے اندر اور باہر دونوں مقامات پر بت رکھّے ہو ئے تھے

اب یہ سارے دوست سر جوڑ کر بیٹھے اور انہوں نے طے کیا ہم ظاہراً تو بادشاہ کے تابعدار بنے رہیں گے لیکن ہر گز ہرگز بتوں کی پوجا نہیں کریں گے کیونکہ ہمارا رب تو وہی یکتا ہے جس پر ہم ایمان رکھتے ہیں- کچھ عرصہ تو ان کا یہ تقیّہ چلتا رہا لیکن بادشاہ کے پھیلائے ہوئے مخروں میں سے کسی نے بادشاہ کو خبر پہچا دی کی یہ نوجوان بتوں کی پوجا سے منحرف ہیں اور ان کو معلوم ہو گیا کہ ان کی شکائت بادشاہ تک پہنچ گئ ہے -

اب یہ دوبارہ سر جوڑ کر بیٹھے اور صلاح و مشورہ کرنے لگےایک نے کہا دیکھو بے وقت مرنے کا دل نہیں چاہتا ہے دوسرے نے کہا کہ بتوں کی پوجا کا بھی دل نہیں چاہتا ہے تیسرے نے کہا- چلو شہر سے بھاگ چلتے ہیں اور پھر ایک صبح سویرے وہ شہر فصیل کے اوپر سے فرار ہو گئے-کیونکہ دروازے پر تو دربان موجود ہوتا تھا جو بادشاہ سے شکائت کر سکتا تھا -اس کے لئے انہوں نے صبح سویرے کے وقت کا انتخاب کیا جب کہ کوئ سو کر بھی نا اٹھا ہو

-وہ صبح سویرے بلکل منہ اندھیرے شہر چھوڑ کر انجانی منزل کی جانب چل پڑے راستے میں ایک چراگاہ دیکھی جس میں ایک چرواہا اپنی بکریاں چرا رہا تھا انہوں نے چرواہے کو دعوت توحید کی جانب مائل کیا جس کے جواب میں چرواہا خفا ہوگیا اور وہ چرواہے کو چھوڑ کرپھر چل پڑے لیکن چرواہے کا کتّا ان نوجوانوں کے ہمراہ ہو لیا

-اب یہ تمام ایک ایک ایسے میدان میں پہنچ گئے جس کے چاروں جانب پہاڑ تھے وہاں پر یہ لوگ دیر کو ٹہر کر آپس میں کہنے لگے دیکھ شہر تو چھوڑ دیا لیکن یہ نہیں سوچا کہ جائیں گے کہاں ابھی یہ بات کہی تھی کہ ان میں سے ایک نے کہا ارے دیکھو بادشاہ ہماری تلاش میں یہاں آ گیا ہے-کیونکہ کسی مخبر نے ان کو صبح سویرے شہر فصیل کو پھلانگتے دیکھ کر بادشاہ سے شکائت لگا دی تھی  -ان میں سے ایک نے اپنے قریب غار کا دہانہ دیکھا اور بولا چلو اس میں چھپ جاتے ہیں  وہ سب غار کے اندر چلے گئے اور انہوں نے دعاء کی پروردگار ہم کو اس مصیبت سے نجات عطا کر اور پھر اللہ نے ان پر 309 برس کی نیند طاری کرد ی

دوبارہ جینے کی حجت ارشاد ہے کہ اسی طرح ہم نے اپنی قدرت سے لوگوں کو ان کے حال پر اگاہ کردیا تاکہ اللہ کے وعدے اور قیامت کے آنے کی سچائی کا انہیں علم ہوجائے۔ کہتے ہیں کہ اس زمانے کے وہاں موجود لوگوں کو قیامت کے آنے میں کچھ شکوک پیدا ہو چلے تھے۔ ایک جماعت تو کہتی تھی کہ فقط روحیں دوبارہ جی اٹھیں گی،  دوبارہ جینے کی حجت ارشاد ہے کہ اسی طرح ہم نے اپنی قدرت سے لوگوں کو ان کے حال پر اگاہ کردیا تاکہ اللہ کے وعدے اور قیامت کے آنے کی سچائی کا انہیں علم ہوجائے۔

 کہتے ہیں کہ اس زمانے کے وہاں موجود لوگوں کو قیامت کے آنے میں کچھ شکوک پیدا ہو چلے تھے۔ ایک جماعت تو کہتی تھی کہ فقط روحیں دوبارہ جی اٹھیں گی، جسم کا اعادہ نہ ہوگا پس اللہ تعالیٰ نے صدیوں بعد اصحاب کہف کو جگا کر قیامت کے ہونے اور جسموں کے دوبارہ جینے کی حجت واضح کردی ہے اور عینی دلیل بھی دے دی۔

  بیدار ہونے کے بعد ان کو بھوک نے ستایا توان میں سے ایک نوجوان تملیخا کو رقم د ے کرکھانا خریدنے کوبھیجا  تب تملیخا نے دیکھا کہ شہر کا نقشہ بدلا ہوا ہے اس شہر کا نام افسوس تھا زمانے گزر چکے تھے، بستیاں بدل چکی تھیں، صدیاں بیت گئی تھیں اور یہ تو اپنے نزدیک یہی سمجھے ہوئے تھے کہ ہمیں یہاں پہنچے ایک آدھ دن ہی گزرا ہے  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر