جمعہ، 21 اپریل، 2023

دن اور رات کی تخلیق- قران کے فرمان کے مطابق

 وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا (تاکہ اس میں تم اپنا کام کرو)۔ یقیناً اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو (غور سے) سنتے ہیں۔-دن اور رات کی تخلیق سائنس کی رو سے-دیکھتے ہیں قران اور سائنس دونوں کی رائے

زمین کی کروی (گول نہا Spherical) ساخت

ابتدائی زمانوں کے لوگ یہ یقین رکھتے تھے کہ زمین چپٹی (یعنی بالکل ایک پلیٹ کی طرح ہموار) ہے یہی وجہ ہے کہ صدیوں تک انسان صرف اسی وجہ سے دور دراز کا سفر کرنے سے خوفزدہ رہا کہ کہیں وہ زمین کے کناروں سے گرنہ پڑے ! سر فرانسس ڈریک (Sir Frances Drek) وہ پہلا آدمی تھا جس نے 1597ء میں زمین کے گرد (سمند ر کے راستے) کشتی کے ذریعے چکر لگایا اور عملاً یہ ثابت کیا کہ زمین گول (کروی) ہے۔

یہ نکتہ ذہن میں رکھتے ہوئے ذرا ذرج ذیل قرآنی آیت پر غور فرمایے جو دن اور رات کے آنے اور جانے سے متعلق ہے:

اَ لَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ یُوْ لِجُ الَّیْلَ فِی النَّھَا رِ وَ یُوْ لِجُ النَّھَا رَ فِی الَّیْل

ترجمہ:کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعا لیٰ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔

یہاں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رات کے بتدریج دن میں ڈھلنے اور دن کے بتدریج رات میں ڈھلنے کا تذکرہ فرمایا ہے۔ یہ صرف اسی وقت ہو سکتا ہے جب زمین کی ساخت کسی گولے جیسی یعنی کر وی ہو۔ اگر زمین چیٹی ہوتی تو دن کی رات میں یا رات کی دن میں تبدیلی اچانک ہوتی۔ ذیل میں ایک اور آیت مبارک ملا حظہ ہو۔ اس میں بھی زمین کی کروی (spherical ) ساخت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ خَلَقَ السَّمٰوٰ تِ وَ الْاَرْضَ بِا لْحَقَّ یُکَوِّ رُ الَّیْلَ عَلَی النَّھَا رِ وَ یُکَوِّ رُ النَّھَا رَ عَلَی الَّیْلِ

ترجمہ:۔ اس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے۔ وہی دن پررات کواور رات پردن کولپیٹتاہے۔

یہاں استعمال کیے گئے عربی لفظ کور کا مطلب ہے کسی ایک چیز کو دوسری پر منطبق کرنا یا (ایک چیز کو دوسری چیز پر) چکر دے کر (کوائل کی طرح) باندھنا۔ دن اور رات کو ایک دوسرے پر منطبق کرنا یا ایک دوسرے پر چکر دینا صرف اسی وقت ممکن ہے جب زمین کی ساخت کر وی ہو۔

زمین کسی گیند کی طرح بالکل ہی گول نہیں بلکہ ارضی کر وی (Geo spherical) ہے، یعنی قطبین(Poles ) پر سے تھوڑی سے چپٹی (Flate) ہوتی ہے۔ درج ذیل آیت مبارک میں زمین کی ساخت کی وضاحت بھی کر دی گئی ہے۔

وَلْاَرْضَ بَعْدَ ذٰٰٰٰلِکَ دَحٰھَا 

ترجمہ:۔پھر ہم نے زمین کو شتر مرغ کے انڈے کی طرح بنایا۔

یہاں عربی عبارت دَ حٰھَا استعمال ہوئی ہے۔ جس کا مطلب ہے شتر مرغ کا انڈہ۔ شتر مرغ کے انڈے کی شکل زمین کی ارضی کروی ساخت ہی سے مشابہت رکھتی ہے۔ پس یہ ثابت ہو ا کہ قرآن پاک میں زمین کی ساخت بالکل ٹھیک ٹھیک بیان کی گئی ہے، حالانکہ نزول قرآن پاک کے وقت عام تصور یہی تھا کہ زمین چپٹی یعنی پلیٹ کی طر ح ہموار ہے۔

. کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اور (وہی ہے جس نے) سورج اور چاند کو مسخر کر دیا، ہر ایک ایک مقررہ مدت تک گردش کر رہا ہے اور یہ کہ اللہ تمہارے کاموں سے باخبر ہے۔

   یقیناً تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین (کائنات کے بالائی اور زیریں طبقے) کو چھ دنوں میں (یعنی زمانہ یا مرحلہ، مرحلہ وار) پیدا کیا۔ اس کے بعد اس نے عرش پر اپنی حاکمیت قائم کی (اپنی عظمت کو اس کے اعلیٰ اختیارات کے ساتھ مناسب بناتے ہوئے، یعنی کائنات کی تخلیق کے بعد اس نے تمام جہانوں اور آسمانی اجسام میں اپنے قانون اور نظام کو نافذ کرکے اپنا حکم اور کنٹرول قائم کیا)۔

  وہ وہی ہے جو تمام کارروائیوں کے لیے حکمت عملی وضع کرتا ہے (یعنی ہر چیز کو نظام کے تحت کام کرتا ہے)۔ اس کی اجازت کے بغیر (اس کے پاس) سفارش کرنے والا کوئی نہیں۔ اللہ وہ ہے جو تمہارا رب ہے۔ صرف اسی کی عبادت کرو. تو کیا تم (اس کی ہدایت اور ہدایت کو قبول کرنے کے بارے میں) نہیں سوچتے؟

وَ الۡقَمَرَ قَدَّرۡنٰہُ مَنَازِلَ حَتّٰی عَادَ کَالۡعُرۡجُوۡنِ الۡقَدِیۡمِ ﴿۳۹﴾

  اور ہم نے چاند کی (حرکت اور گردش کے) مراحل بھی مقرر کر دیے ہیں یہاں تک کہ کھجور کے درخت کی ایک پرانی سوکھی شاخ کی شکل میں (اہلِ زمین کے لیے اس کی ظاہری شکل ختم ہو جاتی ہے)۔

وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا (تاکہ اس میں تم اپنا کام کرو)۔ یقیناً اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو (غور سے) سنتے ہیں۔

اور وہی ہے جس نے رات کو تمہارے لیے اوڑھنا اور نیند کو آرام کا اور دن  اٹھنے کا وقت بنایا۔

  اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے بلند کیا (جیسا کہ تم دیکھتے ہو)۔ پھر اس نے عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا (اس کی شان کے مطابق پوری کائنات کا احاطہ کیا) اور سورج اور چاند کو ایک نظام کے ساتھ باندھ دیا، ہر ایک اپنی مقررہ مدت کے دوران (اپنی گردش مکمل کرنے کے لیے اپنے اپنے مدار میں) حرکت کرتا ہے۔ وہ اکیلا ہی (پوری کائنات کے) کل نظام کے لیے حکمت عملی وضع کرتا ہے اور (تمام) نشانیوں (یا قوانینِ فطرت) کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے تاکہ آپ کو اپنے رب کے حضور پیش ہونے کا پختہ یقین پیدا ہو۔

(الرَّعْد، 13:2)

  اور ہم نے زمین میں مضبوط پہاڑ گاڑ دیے تاکہ وہ (اپنے مدار میں) گردش کرتے ہوئے ان کے ساتھ ہل نہ جائے۔ اور ہم نے اس (زمین) میں کشادہ شاہراہیں بنائیں تاکہ لوگ (مختلف منزلوں تک پہنچنے کے) راستے تلاش کریں۔

(الْأَنْبِيَآء، 21 : 31)

   اور (اے انسان) تو پہاڑوں کو دیکھے گا اور سمجھے گا کہ وہ مضبوط ہیں، حالانکہ وہ بادلوں کی طرح اڑ رہے ہوں گے۔ (یہ) اللہ کا کام ہے جس نے ہر چیز کو (حکمت اور تدبیر کے ساتھ) مضبوط اور مستحکم بنایا ہے۔ بے شک وہ تمہارے سب کاموں سے باخبر ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر