ترکیہ میں 12 ہزار 391 اور شام میں 2 ہزار 992 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق پیر کو آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے کے بعد 7.6 شدت کا ایک اور زلزلہ آیا، جس نے مزید تباہی پھیلائی۔
زلزلے کے جھٹکے قبرص، یونان، شام، اردن،لبنان اور فلسطین میں بھی محسوس کیےگئے جب کہ قیامت خیز تباہی کے بعد 300 سے زیادہ آفٹر شاکس آچکے ہیں۔ملبے تلے اب بھی متعدد افراد کے پھنسے ہونےکا خدشہ ہے، انہیں نکالنےکے لیے دن رات ریسکیو آپریشن جاری ہے تاہم شدید سردی اور بعض علاقوں میں برفباری کے باعث متاثرین کو کٹھن حالات کا سامنا ہے اور امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں،
ترکیہ میں عمارتوں کےملبوں سے8 ہزار سے زائد افراد کو نکالا جا چکاہے۔
ترک وزیر صحت کے مطابق زلزلے سے 32 ہزار کے قریب افراد زخمی ہیں اور متاثرہ علاقوں میں 5 ہزار 775 عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں، زلزلے میں مرنے والوں میں57 فلسطینی بھی شامل ہیں۔شام میں زخمیوں کی تعداد 8 ہزار سے زائد بتائی جارہی ہے۔ترک میڈیا کے مطابق ملبے تلے دبے زلزلہ متاثرین موبائل فون سے ویڈیوز، وائس نوٹس اور لائیو لوکیشن بھیج رہے ہیں۔
شام میں ملبے تلے دبی ایک خاتون بچےکو جنم دے کر زندگی ہارگئی، لوگ دل تھام کر بیٹھ گئے جب کہ سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملبے میں دبی شامی بچی کو خود سے زیادہ ننھے بھائی کی فکر ہے، شام میں مدد کے منتظر دو بچوں کی وائرل ویڈیو نے دل پگھلادیے، شامی شہر ادلب میں ایک خاندان کو چالیس گھنٹوں بعد ملبے سے نکالے جانے پر جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔
عالمی ادارہ صحت نے دونوں ملکوں میں 40 ہزار اموات اور 2 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہونےکا خدشہ ہے جن میں 14 لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق ترکیہ میں 3 لاکھ 80 ہزار زلزلہ متاثرین کو شیلٹرز میں منتقل کردیا گیا، ترکیہ میں زلزلے سے ایک کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔نقرہ میں خطاب سے ترک صدر کا کہنا تھاکہ ہولناک زلزلے کے باعث نقصانات سے امدادی کاموں میں دشواری ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جنوبی ترکیہ میں زلزلے کا شکار 10 شہروں کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے اور ان متاثرہ علاقوں میں 3 ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کردی گئی جبکہ امدادی کاموں کے لیے 5 ارب ڈالرز مختص کیے ہیں۔ترک صدر کا کہنا تھاکہ بے گھر ہونے والے افراد کے لیے 45 ہزار پناہ گاہیں جنگی بنیادوں پر تعمیرہوں گی جب کہ زلزلہ زدگان کو اناطولیہ کے ہوٹلوں میں عارضی طور رکھنے پرغور کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ ترکیہ اس وقت دنیا کے سب سے بڑے سانحہ سے گزر رہا ہے، 70 سے زائد ممالک نے امداد اور امدادی کارروائیوں میں تعاون کی پیشکش کی ہے
۔شام میں باغیوں کے علاقے میں زلزلہ-
نائب وزیر صحت احمد ضمیریہ نے شام کے الاخباریہ چینل کو بتایا کہ زلزلے سے لطاکیہ، حلب، حماہ اور طرطوس کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
شامی عرب نیوز ایجنسی نے بتایا کہ دمشق میں مرکزی انتظامیہ اور حمص اور طرطوس کی گورنریوں جانب سے ایک ہنگامی ٹیم اور موبائل کلینک حلب اور لطاکیہ بھیجے گئے ہیں۔واضح رہے کہ پیر کی صبح ترکی اور شام کے جنوب مشرقی علاقوں میں 7.8 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کی وجہ سے عمارتیں منہدم ہوگئیں اور سخت سردی کے درمیان شہری گھروں سے باہر نکل آئے۔زلزلے سے شام کے سرحدی ، باغیوں کے زیر قبضہ گنجان آباد علاقوں کو زیادہ نقصان پہنچا جہاں تقریباً 4 ملین شامی شہری ملک کے دوسرے حصوں سے جنگ کی وجہ سے نقل مکانی کر گئے تھے۔
زلزلے کا مرکز شام کی سرحد سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ترک شہر غازی عنتپ کے شمال میں تھا۔
امریکی جیولوجیکل سروے نے بتایا ہے کہ زلزلے کا مرکز ترکی کے شہر غازی عنتپ سے 33 کلومیٹر دور تھا اور اس کا مرکز 18 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا اور مرکزی زلزلے کے تقریباً 10 منٹ بعد 6.7 ڈگری کا شدید آفٹر شاک آیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ترکی بڑی فالٹ لائنوں پر واقع ہے جو اکثر زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔ اس سے قبل ترکی کے شمال مغربی علاقوں میں آنے والے شدید زلزلوں میں تقریباً 18000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
شام میں جنگ کے شعلوں سے بچ نکل کر ترکیہ میں پہنچنے والے نوجوان کو وہاں پر بھی موت کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا پڑے گا۔
یہ ایک شامی لڑکے کی کہانی ہے۔ وہ ہجرت کرکے ترکیہ کے شہر ہاتائے پہنچ گیا تاہم یہاں جس عمارت میں اسے رکھا گیا تھا وہ پیر 6 فروری کے زلزلہ میں گر کر تباہ ہوگئی۔ شامی نوجوان نے ملبے کے نیچے سے ویڈیو کلپ فلمایا
اور احساسات بیان کردیئے۔ نوجوان کہتا سنائی دے رہا ہے کہ ’’ میں زندہ ہوں‘‘ ۔
نوجوان ویڈیو میں۔ اس نے کہا کہ اس کا خاندان اور بہت سے دوسرے خاندان ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ اس نے بتایا کہ اسے ملبے کے درمیان عمارت کے گرنے سے لوگوں کے رونے کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔یاد رہے امدادی ٹیمیں ترکیہ اور شام میں آنے والے شدید زلزلے کے بعد زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں وقت کے ساتھ دوڑ رہی ہیں۔ ہر گذرتے لمحے ترکی اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد ہولناک مناظر سامنے آ رہے ہیں۔
ایسی ہی ایک وڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ شام میں ادلب کے علاقے سالکین میں امدادی ٹیمیں ملبے کے نیچے سے شامی لڑکی کو نکالنے میں کامیاب ہو گئیں۔ اور جب بچی سے پوچھا جاتا ہے کہ " کیا اندر کوئی اور ہے؟" تو وہ معصومیت سے جواب دیتی ہے کہ "میری ماں اور بہنیں اندر ہیں،لیکن وہ مر چکی ہیں-
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں