جمعرات، 22 ستمبر، 2022

مسلم دنیا کا ایک عظیم مسیحا ''ابن سینا ''

 '

مسلم دنیا کا ایک عظیم مسیحا ''ابن سینا ''

علی الحسین بن عبد اللہ بن الحسن بن علی بن سینا المعروف ابن سینا 

جن کی تصانیف یورپ کی یونیورسٹیز میں ساڑھے سات سو سال تک پڑھائ جاتی رہیں  (980ء تا 1037ء) ہے، جو دنیائے اسلام کے ممتاز طبیب اور فلسفی ہیں۔ ابن سینا  فارس کے رہنے والے ایک جامع العلوم شخص  تھے جنھیں ہارون الرشید کے دور میں اسلام کے  سنہری دور کے سب سے اہم مفکرین اور ادیبوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ابن سینا کے نام پر ہی آج ادویات کو میڈیسن کہا جا تا ہے-12ویں صدی کے دوران مغربی یورپ نے قدیم یونانی فلسفے کا ازسرِ نو مطالعہ کیا۔۔ اس عمل میں مغربی محققین ترجمہ کرنے کی اس تحریک سے مستفید ہوئے جس میں عربی میں لکھی گئی تحاریر کا لاطینی زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ 

ابوعلی سینا کو مغرب میں Avicenna کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان کا لقب ’’الشیخ الرئیس‘‘ ہے۔ اسلام کے عظیم تر مفکرین میں سے تھے اور مشرق کے مشہور ترین فلسفیوں اور اطباء میں سے تھے۔ ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے 450  کتابیں  لکھیں ، ان میں سے فلسفہ پر 150 اور ادویات پر 40 تصنیفات تھیں۔ ان کی سب سے مشہور کتابوں میں "کتاب شفایابی، جو  ایک فلسفیانہ اور سائنسی انسائیکلوپیڈیا اور ’طبی قوانین جو ایک طبی انسائیکلوپیڈیا تھا، شامل تھے۔  1973 میں، ابن سینا کی کتاب ’’طبی قوانین نیویارک میں دوبارہ شائع کی گئی۔ فلسفہ اور طب کے علاوہ، ابن سینا  نے فلکیات، کیمیا، جغرافیہ اور ارضیات، نفسیات، اسلامی الہیات، منطق، ریاضی، طبیعیات اور شاعری پر بھی لکھا ہے۔ ابن سینا کو طبی دنیا کا روشن چراغ  بھی کہا جاتا ہے۔

 ابن سینا یا ابو علی سینا،وہ آج کے ازبکستان کے شہر بخارا میں سال 980 میں پیدا ہوئے تھے۔ ابن سینا فارس کے شہری تھے -’اسلام کے سنہرے دور‘ میں لگ بھگ 500 برس کا عرصہ مشرق وسطیٰ میں اہم سیاسی اور ثقافتی تبدیلیوں کا باعث بنا۔12ویں صدی کے وسط سے ابن سینا کی میٹا فزکس یورپ میں واحد میٹا فزکس تھی۔ 12ویں صدی میں ہمیشہ ابن سینا کی فزکس کا مطالعہ کیا جاتا تھا۔   ۔ابن سینا کی ایک تحریر میں خدا اور اس کے بندے کے بیچ فاصلے کو سمجھنے کی کوشش کی گئی تھی۔ پھر یہی تحقیق اطالوی فلسفی سینٹ تھومس اکوائنس کے مذہبی فلسفے کا حصہ بنی۔ یہ فلسفہ قدیم مسیحی مذہب کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک تھا۔

۔ وہ عظیم فلسفی اور معروف معالج تھے جو اپنے وقت میں عربی میں کتابیں لکھتے تھے۔ وہ آج کے سینٹرل ایشیا میں 980 عیسویں میں بخارا شہر میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے سینٹرل ایشیا اور سلطنتِ فارس میں کافی سفر کیا۔ وہ بالآخر آج کے ایران کے شہر اصفہان میں مقیم ہو گئے۔ 10ویں صدی کے دوران سینٹرل ایشیا میں فارس کا شہری، جو عربی بولنا جانتا تھا، یونانی فلسفے تک کیسے پہنچا؟

اس کا جواب بھی ترجمہ کر کے علم حاصل کرنے کی ایک تحریک میں چھپا ہے جس کی ابتدا آٹھویں صدی میں ہوئی تھی۔ اس تحریک کا مقصد کتابوں کا یونانی زبان سے عربی میں ترجمہ کرنا تھا۔ یہ 12ویں صدی میں عربی سے لاطینی زبان میں ترجمہ کرنے کی تحریک سے بھی بڑی لہر تھی۔عباسی سلطنت کی اس تحریک کی بنیاد دارالحکومت بغداد تھا جو اسی دوران نیا تعمیر ہوا تھا۔ یہاں قدیم یونانی تہذیب کی سائنس اور فلسفے کی تحقیق کا جائزہ لیا جاتا تھا۔ اس تحریک کی آمد اور ابن سینا کے عظیم فلسفی بننے میں کوئی دو صدیوں کا فاصلہ ہے۔ 

   مغربی یورپ نے قدیم یونانی فلسفے کا ازسرِ نو مطالعہ کیا۔ محققین نے بو علی سینا کو  ایک قابل احترام فلسفی تسلیم کیا۔ اس عمل میں مغربی محققین ترجمہ کرنے کی اس تحریک سے مستفید ہوئے جس میں عربی میں لکھی گئی تحاریر کا لاطینی زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ یہ عمل 11ویں صدی کے آواخر میں شروع ہوا تھا۔ابن سینا نے اپنے سے پہلے آنے و لے فلاسفہ کے نظریا ت کو ماننے کے بجائے  سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔ یہ بات کم از کم مسلمان فلسفیوں کی حد تک درست ثابت ہوئی۔ابن سینا کی زندگی کے 57 برس اس اسلامی دور کا حصہ ہیں جو ان صدیوں کے بعد شروع ہوئے کہ جب عرب فوجیں فا کے علاقوں کو فتح کر چکی تھیں اور اس کے بعد فارس کے شہریوں نے اسلامی تہذیب میں بڑی ثقافتی پیشرفت کی تھی۔

سنہ 1037ء میں ان کا انتقال ہوا۔اور علم کا یہ عظیم خدمت گار اپنے رب کے حضور حاضر ہوگیا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر