منگل، 2 اگست، 2022

الوداع فاطمہ صغرا الوداع

روایت میں منقول ہے کہ ایک رات جب امام حسین علیہ السلام مسجد نبوی میں بعد نماز عشاء تعقیبات میں مشغول تھے  اتنے میں قاصد حاکم مدینہ کا  پروانہ لے کر آیا امام عالی مقام نے قاصد سے کہا میں تعقیبات  ختم کر کے آتا ہوں قاصد واپس تو گیا لیکن زراسی دیر میں پھر واپس آ گیا اور حاکم مدینہ کا حکم نامہ دہرایا امام عالی مقام قاصد کے تیسری مرتبہ آنے پر مسجد نبوی سے اپنے کاشانے تشریف لائے اور زینب سلام اللہ علیہا سے کہا بہن مجھے نا نا کا عمامہ اور عبا لادو تو بی بی زینب نے گھبرا کربھائ کا بازو تھام لیا اور بے چین ہوکر کہا بھائ مجھے ان لوگو ں کا اعتبار نہیں ہئے ،ہاشمی جوان آ پ کے ہمراہ جائیں گے میں آپ کو تنہا تو ہرگز نہیں جانے دوں گی ,پھر بی بی زینب نے اپنے ہاتھوں سے امام عالی مقام کو عمامہ اورعبا زیب تن کروائ اورعصا دست مبارک میں دیا ، امام عالی مقام گورنر مدینہ کے دربار میں جوانان بنی ہاشم ,علی اکبر و جناب عبّاس ،مسلم ابن عقیل ،جناب قاسم ،عون محمّد کے جلو میں دار الامّارہ پہنچے امام عالی مقام نے جوانان بنی ہاشم کو دربار کے باہرقیام کرنے کو کہا اور پھر فرمایا اگر دربار سے میری آواز بلند ہو تو فی الفور اندر آجانا 
میں جب دارلامّارہ پہنچا تو وہاں ولید بن عتبہ نے فرما ن یزید پڑھ کر اما م عالی مقام کو آگاہ کیا کہ یا تو امام عالی مقام یزید کی بیعت کر لیں ورنہ امام کا سر کاٹ کر یزید کے روبرو پیش کیا جائے ,اما م عالی مقام نے ولید بن عتبہ کو جواب دیا کہ جب مجمع عام میں اپنے خلیفہ کی وفات کا اعلان کر کے یذید کی خلافت کا اعلان کرو گے تب مجھ سے یہ سوال کرنا ،ابھی تمھارا یہ تقاضہ بے وقت ہئے ،پھر امام علیہ السّلام نے بی بی زینب سے فرمایا کہ دربار سے میری واپسی کے وقت میں نے مروان بن الحکم کی آواز سنی کہ ائے ولید کیا کرتا ہئے ،،،حسین دارلامّارہ سے ہرگزجانے نا پائیں جب تک یذید کی بیعت نا کر لیں یہی وقت ہے حسین کو گرفتار کرلے یا قتل کردے ،،اس وقت میں نے دربار میں للکار کر کہا ،کسی کی کیا مجال ہئے جو مجھے قتل کر سکے ،اور اس کے ساتھ جوانان بنی ہاشم دربار میں اپنی تلواریں بے نیام کر کے داخل ہوئے لیکن امام عالی مقام نے جوانان بنی ہاشم سے فرمایا تلواریں نیام میں رکھ لو ہم لڑنے نہیں آئے ہیں اور آپ بیت الشّرف واپس تشریف لائے
 دار لامّارہ سے امام عالی مقام کی واپسی تک جناب زینب سلام اللہ علیہا کاشانہ اما م عالی مقام کے دروازے کےقریب ہی منتظر رہیں-اور جیسے اما م عالی مقام واپس تشریف لائے آپ اما م علیہالسّلام کے نزدیک آ گئیں اور آپ علیہ السّلام سے سوال کیا بھائ ولید کیا کہتا ہئے توامام عالی مقام نے بی بی زینب کو بتایا  پھر اما م نے فرمایا کہ ہم خاندان رسالت کے لوگ ہیں ،ہم رحمت الٰہی کےخزینے ہیں ،ہمارا گھر ملائکہ کا مسکن ہئے،،اور یذ ید ایک فاسق و فاجر شخص ہئے جس کی بدکاری زمانے پر آشکار ہئے ،میں اس بدکار شخص کی بیعت ہرگز نہیں کروں گا -
،پھر آپ علیہ السّلام نے جناب عبّاس کو طلب کیا اور جناب عبّاس علیہ السّلام سے فرمایا کہ کوچ کا سامان کرو اب مدینہ ہمارے رہنے کے قابل نہیں رہا- اس منزل پر جناب زینب سلام اللہ علیہا نے امام حسین سے فرمایا کہ خدا کے نازل کردہ بہترین دین کی حفاظت کے لئے آپ اپنی بہن زینب کو اپنے شانہ باشانہ پائیں گے ،اور پھربالآخر قافلہ کی روانگی کی گھڑی آن پہنچی -محلّہ بنو ہاشم میں قناتیں لگا دی گئیں تاکہ عماریوں پر بیٹھتی ہوئ بیبیوں کی بے پردگی نا ہونے پائے اور امام عالی مقام گھر کے صدر دروازے پر کرسی پر تشریف فرما ہوئے اور ہر سوار ہونے والے کی ہمّت افزائ کرتے رہے-لیکن آپ علیہ السّلام نے بی بی سغرا سے ایک مرتبہ بھی نہیں کہا کہ وہ بھی قافلہ کے ساتھ چلیں-
 بی بی صغرا نے یہ ماجرا دیکھا تو ایک ایک فرد کی ہمراہی میں امام حسین علیہ السّلام سے قافلہ کے ساتھ چلنے کی اجازت چاہی-لیکن آقا ہر ایک سے کہتے رہے کہ عماریوں میں جگہ نہیں ہے- پھر سب سے آخر میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا بی بی صغرا سے رخصت کے لئے آئیں تو بی بی صغرا نے بی بی زینب کی عبایا کا دامن تھام لیا اور کہنے لگیں پھوپھی امّی بابا جان آپ کی بات کبھی نہیں ٹالتے ہیں آپ بابا جان سے کہئے وہ مجھے بھی ساتھ لے چلیں - چنانچہ بی بی زینب سلام للہ علیہا نے بی بی صغرا کا ہاتھ تھام لیا اور آہستہ آہستہ امام حسین علیہ السّلام کی جانب بڑھنے لگیں امام حسین علیہ السّلام نے جیسے ہی بی بی زینب کو دیکھا آپ علیہ السّلام نے فرمایا زینب وہیں ٹہر جاو- صغرا کو میرے باس مت لانا اور امام حسین علیہ السّلام نے سر جھکا لیا 
اور بی بی صغرا سلام اللہ علیہا روتی ہوئ اپنے حجرے میں جاکر بیٹھ گئیں -بی بی زینب سلام اللہعلیہا تب حضرت امام حسین علیہ السّلام کے پاس آئیں اور انہوں نے آپ علیہ السّلام سے دریافت کیا کہ بی بی صغرا کو ساتھ لے جانے میں کیا امر مانع ہے-امام عالی مقام نے فرمایا زینب میری ہر اولاد میرے کسی نا کسی سلف پر گئ ہے اور میری یہ بیٹی میری ماں کے فاطمہ زہرا سے مشابہ ہے میں نہیں چاہتا ہوں کہ روز عاشورہ میری ماں کا چہرہ مجمع اغیارمیں بے پردہ ہو اور پھر قافلہ مدینہ سے کوچ کر گیا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر