بدھ، 11 جون، 2025

خوبصورت نظاروں سے مالامال جزیرہ ماریشس (موریطانیہ )پارت 1




 خوبصورت  اور لہلہاتے  قدرتی نظاروں  سے مالامال جزیرہ ماریشس (موریطانیہ )کے ائر پورٹ 'پورٹ لوئس کے سرشِو ساگر رام غلام انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر اگر آپ سورج غروب ہونے کے بعد اتریں گے تو آپ کو محسوس ہوگا کہ ایک برقی روشنی میں نہائے ہوئے شہر میں اتر رہے ہیں - بحرِہند پر واقع قدرتی خوبصورتی سے مالامال جزیرہ ماریشس ہند وستان  کے باشندوں  کا بسایا  ہوا ایک   بے مثال ملک  ہے -اس ملک میں  مشرقی اور مغربی معاشرے کا عمومی عکس پایا جاتا ہے کیونکہ یہاں کی غالب آبادی انڈیا سے تعلق رکھتی ہے، ماریشس (موریطانیہ) بحر ہند کے انتہائی جنوب میں سیر و سیاحت کے حوالے سے دنیا میں مشہور ہے۔اس کی ملکیت  مختلف جزیرے ہیں جو  نباتات اور سبزہ  سے مالامال ہیں ۔ پورے ملک میں گنے کی فصل کے علاوہ آم اور پپیتے کے درخت کثرت سے ہیں ۔ماہرینِ زراعت کے مطابق ماریشس کی زمین بہت زرخیز ہے۔ماریشس کے جزائر قیمتی پودوں اور جڑی بوٹیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ ایک سروے رپورٹ میں سامنے آیا کہ یہاں کئی پودے ایسے ہیں جو کینسر کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ طبی ماہرین پر مشتمل ٹیموں نے یہاں پائی جانے والی نباتات پر تحقیق شروع کردی ہے۔


 لیچی اور ناریل کے پھل یہاں بہت مرغوب ہیں۔ناری کے درخت بہتات میں ہیں اس لئے ناریل کا پانی بہت پیا جاتا ہے۔ پورے ملک میں گنے کی بھر پور فصل نظر آئے گی۔ اس کے علاوہ آپ کواکثر گھروں میں ناریل، لیچی، آم اور پپیتا کا درخت نظر آئے گا۔ اس کے علاوہ سڑکوں پر آم کے پیڑ اور پپیتے کے درخت بہتات میں نظر آئیں گے۔ پھلوں کا بادشاہ کہلانے والا پھل آم ماریشس میں بے قدری کا شکار ہے۔ یہ یہاں زیادہ نہیں کھایا جاتا بلکہ سڑکوں پر گاڑیوں کے ٹائروں تلے بے دردی سے کچلا جاتا ہے۔ اور تقریباً یہی حال پپیتے کا ہے۔ یہ بھی مرغوب پھل نہیں۔ماریشس کی زمین اس قدر زرخیز ہے کہ آپ یہاں فصل کاشت کر سکتے ہیں سوائے دھان کے ۔ عجیب بات ہے کہ چاول جو یہاں کے باشندوں کی بنیادی غذا ہے تمام باہر کے ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے۔ مقامی لوگوں نے اب سبزی ترکاری بھی اگانی شروع کر دی ہے۔ پیاز، آلو، ٹماٹر، چقندر، گوبھی، کریلا، بھنڈی، کدو، کھیرے، پالک، بینگن، اروی اور بہت سی ایسی سبزیاں مقامی طور پر اگائی جا رہی ہیں۔ لیکن بہت سی زمین قابل کاشت پڑی ہے۔ پہاڑوں میں آپ کو بندراور ہرن بھی نظر آئیں گے۔ ماریشس کے بڑے شہر قابل دید شہر ہیں۔ اس کے علاوہ اس کے طول عرض میں پھیلے ہوئے چھوٹے چھوٹے گاؤں ، قصبے اوربیچز قابل دید نظارے پیش کرتی ہیں، جہاں سفر کرتے ہوئے آپ خود کو بہت ہی ہلکا پھلکا محسوس کریں گے اور قدرت کی اس صناعی کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ یہ سب نظارے ایسے ہیں کہ بار بار دیکھنے پر بھی آپ کا جی نہیں بھرتا۔سائنس دانوں نے حیرت انگیز انکشاف یہ کیا ہے کہ ان جزائر پر بعض ایسے پودے پائے جاتے ہیں جو کسی اور خطہ زمین پر موجود نہیں۔


ان میں تین نباتات کو ایسالائفا انٹیگریفولیا، یوجینیا ٹینی فولیا، اور لیبروڈونیسیا گلوکا کہا جاتا ہے جو صرف اسی ملک میں پائے جاتے ہیں۔ طبی تحقیق  کے مطابق  یہاں کی کچھ مخصوص  نباتات میں سرطان کی رسولیا ں  ختم کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ماریشس کے نباتاتی خزانے کے ایک تہائی پودے برسوں سے مختلف  امراض کے علاج میں استعمال ہورہے ہیں، لیکن ان پر باقاعدہ سائنسی تحقیق نہیں کی گئی تھی۔ جمہوریہ ماریشس کا قومی پرچم چار رنگوں پر مشتمل ہے جو وہاں کے معاشرے کی کثیرالجہتی رواداری اورسماجی ہم آہنگی کی عکاسی کرتا ہے، ماریشس کہنے کو تو ایک افریقی ملک ہے لیکن اسے آباد ایشیائی باشندوں بالخصوص برطانوی ہندوستان سے تعلق رکھنے والوں نے کیا ہے اور آبادی کے تناسب سے ہندودھرم کے ماننے والے اکثریت میں ہیں جو پچاس فیصد سے اوپر ہیں  جبکہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں میں مسلمان، عیسائی، بودھ اور دیگر شامل ہیں لیکن مجال ہے کہ کبھی کسی قسم کی مذہبی کشیدگی کی خبر ماریشس سے آئی ہو، اسکی بنیادی وجہ افریقہ کے خوشحال ترین ملک سمجھے جانے والے ماریشس کے معاشرے میں صبر و تحمل، برداشت جیسے وہ اعلیٰ اوصاف ہیں جو کسی بھی معاشرے کی ترقی و خوشحالی کیلئے ضروری ہوا کرتے ہیں،


 فی الوقت ماریشس کی صدر کا عہدہ بی بی امینہ فردوس کے پاس ہے جبکہ وزیراعظم پروند جوگناتھ ہیں، اپوزیشن لیڈر پال ریمنڈ برنگر وہ واحد سیاسی رہنما ہیں جو عیسائی اقلیت ہوتے ہوئے بھی ماضی میں وزیراعظم کے اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہوئے۔ بی بی امینہ ایک نامور سائنسدان ہیں ، جہاں وہ ایک طرف ماریشس کی پہلی خاتون صدر ہیں وہیں انہوں نے سائنس کے میدان میںعالمی اعزازات اپنے نام کیے ہیں۔مجھے بی بی امینہ سے تبادلہ خیال کا موقع ملا تو میں نے انہیں عجز و انکساری اور خدمتِ خلق کے جذبے سے بھرپور پایا، خاتون صدر پاکستان سے حکومتی اور عوامی سطح پر دوطرفہ تعلقات کے فروغ میں خاصی دلچسپی رکھتی ہیں۔جمہوریہ ماریشس آئینی طور پر تمام شہریوں کو یکساں مذہبی آزادی فراہم کرتا ہے اور مذہبی تفریق کی سختی سے ممانعت ہے، دیوالی، عید، کرسمس اوردیگر مذہبی تہواروں کے موقع پرسرکاری تعطیلات ہوتی ہیں اور تمام مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کی خوشیوں میں بھرپور انداز میں شریک ہوتے ہیں۔ جزیرے بھر میں قائم مندر، مسجد، گرجا گھروںاور دیگر مذہبی عبادتگاہوں کی موجودگی ریاست کی مذہبی ہم آہنگی پر مبنی امن دوست پالیسی کی نشاندہی کرتی ہے، ماریشس کی پہلی مسجد مسجدالاقصیٰ انیسویں صدی کے اوائل میں تعمیر کی گئی،


 برصغیر کے ایک صوفی جمال شاہ کے سنگِ مرمر سے تعمیر شدہ مقبرے سے ملحقہ جمعہ مسجد کو خوبصورت ترین مذہبی مقام کا اعزاز حاصل ہے۔ ماریشس کے خوبصورت پہاڑوں میں واقع گنگا تلاؤ جھیل ہندوؤں کا مقدس ترین مقام ہے جہاں روزانہ ہزاروں یاتری حاضری دیتے ہیں، دریائے گنگا سے منسوب مقدس جھیل کے کنارے ساگر شِو مندر، ہنومان مندر، گنیش مندر اور گنگا دیوی مندر بھی قائم ہیں، مہاشِویاتری کے موقع پر ہندو زائرین اپنے گھروں سے گنگا تلاؤ تک کا سفر ننگے پاؤں طے کرتے ہیں۔ مختلف اقوا م کے ماریشس پر اثرات کا تاریخی طور پر جائزہ لیا جائے تو اس خوبصورت ترین افریقی جزیرے کو 9ویں صدی عیسوی میں جب عرب تاجروں نے دریافت کیا تو یہاں ہر طرف گھنے جنگلات اور جنگلی حیات کے علاوہ کوئی انسانی آبادی نہ تھی، سولہویں صدی میں پرتگالی جہاز رانوں نے بھی یہاں قدم رکھے لیکن سب سے پہلے یہاں آباد ہونے والے ڈچ تھے جنہوں نے سولہویں صدی کے اختتام پر قبضہ کرکے جنوب مشرقی حصے میں ایک بستی بسائی، جہاں یہ کالونی آباد ہوئی اسے گرینڈ پورٹ کا نام دیا جاتا ہے،تقریباََ دس سال گزارنے کے بعد ڈچ باشندے اپنے غلاموں کو جزیرے پر چھوڑکرواپس چلے گئے جس کے بعد فرانس نے قبضہ کرکے جزیرے کا نام آئی لینڈ ایلی ڈی فرانس رکھ دیا ،

1 تبصرہ:

  1. بے شک میرے اللہ نے انسان کی دلداری کے لئے اس زمین کو سجایا ہے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر