پیر، 3 مارچ، 2025

مانٹریا ل کینیڈا کا بہترین رہائشی شہر ہے

    اگر آپ  کینیڈا میں  مستقل رہائش  اختیار کرنا چاہتے ہیں تو مانٹریا ل  کینیڈا کے ان چنندہ شہروں میں شمار کیا جاتا ہے جہاں بہترین زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ اگرچہ اسے کینیڈا کے معاشی مرکز کی حیثیت حاصل تھی لیکن 1976 میں ٹورنٹو کی آبادی اور اس کی معاشی ترقی مانٹریال  سے آگے نکل گئی۔ آج بھی یہ شہر کامرس، ہوابازی، معیشت، ادویہ سازی، ٹیکنالوجی، ثقافت، سیاحت، فلم اور عالمی امور کے حوالے سے اہم مرکز شمار ہوتا ہے۔ مانٹریال  کو دنیا میں اپنی شبینہ زندگی کی وجہ سے چند گنے چنے شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔2010 میں مانٹریال کو مرکزی شہر کی حیثیت سے کل 289 شہروں میں سے 34ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔ سالانہ اعشاریے میں ٹورنٹو کے بعد مانٹریال  کا نمبر آتا ہے۔ 2009 میں مانٹریال کو شمالی امریکا کا اول شہر قرار دیا گیا تھا ۔ مانٹریال کے مرکز میں میک گِل یونیورسٹی موجود ہے جو کینیڈا میں پہلے نمبر پر جبکہ دنیا بھر کی 20 بہترین یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہے۔تاریخ-آثارِ قدیمہ کی تاریخ بتاتی  ہے کہ مانٹریال شہر  کی زمین  پر یورپی باشندوں  کی آمد سے کم از کم 2000 سال قبل تک یہاں مختلف مقامی خانہ بدوش قبائل آباد تھے۔


موسم-مانٹریال کی گرمیوں کا موسم گرم رہتا ہے تاہم اکثر حبس ہو جاتا ہے۔ اوسطاً زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 26 جبکہ اوسطاً کم سے کم درجہ حرارت 16 ڈگری رہتا ہے۔ اکثر اوقات درجہ حرارت 30 ڈگری سے زیادہ ہو جاتا ہے۔ مانٹریال کی سردیاں زیادہ تر انتہائی سرد، برفانی، تیز ہوا کے ساتھ اور یخ بستہ ہوتی ہیں۔ سردیوں میں اوسطاً زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت منفی 5 جبکہ اوسطاً کم سے کم درجہ حرارت منفی 13 رہتا ہے۔ بعض اوقات سردیوں میں دن کے وقت درجہ حرارت صفر سے اوپر چلا جاتا ہے اور بارش بھی ہو سکتی ہے جبکہ دیگر اوقات منفی 20 سے بھی نیچے جا سکتا ہے۔بہار اور خزاں کے موسم بالعموم معتدل ہوتے ہیں تاہم موسم اچانک شدید ہو سکتا ہے۔ گرمیوں کی لہر نومبر میں جبکہ نومبر، مارچ اور اپریل میں برفانی طوفان بھی ممکن ہیں-سالانہ بارش کی مقدار 39 انچ جبکہ 86 انچ برف بھی شامل ہے۔ برفباری نومبر سے مارچ تک ہوتی ہے۔ بہار کے اواخر سے گرمیوں اور خزاں کے شروع تک طوفانِ باد و باراں آتے رہتے ہیں اور بہت زیادہ بارش ہوتی ہے۔ شہر میں سالانہ 2000 گھنٹے اوسطاً سورج نکلتا ہے۔


جہاں تک اس شہر کی قدیم تاریخ  ہے تو  1000 عیسوی میں یہاں مکئی کی کاشت شروع ہو گئی تھی۔ اگلی چند صدیوں کے دوران مضبوط  گاؤں بننا شروع ہو گئے تھے۔ ماہرین آثارِ قدیمہ نے مقامی قبائل کے یہاں اور دیگر جگہوں پر 14ویں صدی تک نشانات پائے ہیں۔ فرانسیسی مہم جو جیکوئس کارٹیئر جب 2 اکتوبر 1535 کو یہاں پہنچا تو اس نے یہاں موجود مقامی قبائلیوں کی تعداد کا اندازہ کم از کم 1000 لگایا۔70 سال بعد جب ایک اور فرانسیسی مہم جو سیموئل ڈی چیمپلین یہاں پہنچا تو اس نے ان قبائل کو یہاں سے بالکل ہی غائب پایا۔ اس کے مطابق اس انخلاء کی وجوہات میں   بیماریاں اور دیگر قبائل کے ساتھ جنگیں اہم تھیں۔ 1611 میں چیمپلین نے یہاں سمور کی تجارتی چوکی مانٹریال کے جزیرے پر بنائی۔ولے ماری جلد ہی سمور کی کھال کا اہم مرکز بن گیا اور یہاں سے شمالی امریکا کا راستہ کھل گیا۔ 1760 تک کینیڈا فرانس کی ماتحت آبادی رہا جس کے بعد سات سالہ جنگ میں برطانیہ کی فتح کے بعد یہ شہر برطانیہ کے حوالے کر دیا گیا۔ مانٹریال  کو 1832 میں شہر کا درجہ دیا گیا۔ لاچِن نہر کے بننے سے یہاں بحری جہاز آنے لگ گئے۔ وکٹوریا کے پل کے بننے سے ریل کا راستہ کھل گیا۔ 1860 تک برطانوی شمالی امریکا میں مانٹریال  سب سے بڑا شہر اور کینیڈا کا غیر متنازع معاشی اور ثقافتی مرکز بن چکا تھا۔مانٹریال    1849 تک کینیڈا کے صوبے کا دارلخلافہ رہا


  ۔ اس کے بعد اوٹاوا کو بوجہ کینیڈا کا دار الخلافہ بنا دیا گیا جو سرحد سے دور واقع تھا۔ بعد ازاں اوٹاوا کینیڈا کے آزاد ملک کا دارلحکومت بنا1951 تک شہر کی آبادی دس لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی۔ سینٹ لارنس کے بحری راستے کے 1959 میں کھلنے کے بعد سے بحری جہاز مانٹریال  سے ہٹ کر براہ راست آنے جانے لگے۔ وقت ساتھ اس وجہ سے شہر کا معاشی غلبہ کمزور پڑتا گیا۔ تاہم 1960 کی دہائی میں صورت حال بہتر ہونے لگی اور ایکسپو 67، کینیڈا کی بلند ترین فلک بوس عمارات کی تعمیر، نئی ایکسپریس وے اور مانٹریال کے میٹرو کی تعمیر ہوئی۔1979کی دہائی میں وسیع پیمانے پر سماجی اور سیاسی تبدیلیاں واقع ہونے لگیں اور فرانسیسی بولنے والے کینیڈین باشندوں کو اپنی ثقافت اور اپنی زبان کے تحفظ کی فکر لاحق ہو گئی۔ اس وقت شہر کی اقلیتی انگریزی بولنے والی آبادی کاروباری سرگرمیوں پر چھائی ہوئی تھی۔ اس وجہ سے پارٹی کیبویکوئس نے آزاد کیوبیک کی تحریک چلائی جس کے نتیجے میں اکتوبر کا بحران پیدا ہوا۔ نتیجتاً بہت سارے کینیڈا کے اعداد و شمار کے محکمے کے مطابق 2006 کی مردم شماری میں مانٹریال کی کُل آبادی 1620693 نفوس پر مشتمل تھی۔ یورپی النسل افراد آبادی کی اکثریت ہیں جن میں سے فرانسیسی، برطانوی، آئرش اور اطالوی اہم ہیں۔ اقلیتوں میں سیاہ فام، مراکشی، لاطینی امریکی، جنوب ایشیائی اور چینی اہم ہیں۔فرانسیسی کو سب سے زیادہ افراد مادری زبان گردانتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر انگریزی اور اس کے بعد اطالوی، عربی، ہسپانوی، کریول، چینی، یونانی، پرتگالی، رومانی، ویتنامی اور روسی زبانیں آتی ہیں۔ آبادی کی اکثریت فرانسیسی اور انگریزی دونوں ہی کسی نہ کسی حد تک جانتی ہے۔رومن کاتھولک اکثریتی مذہب ہے تاہم چرچ جانے والے افراد کی ہفتہ وار اوسط کینیڈا بھر میں سب سے کم ہے۔ 84 فیصد سے زیادہ افراد رومن کاتھولک ہیں۔ دیگر اہم غیر مسیحی مذاہب میں اسلام سب سے بڑا مذہب ہے۔ یہاں مسلمانوں کی تعداد کینیڈا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد یہودی مذہب کی آبادی تقریباً 93000 ہےکاروباری افراد شہر سے اپنے کاروبار کو منتقل کرنے لگے۔ 1976 میں مانٹریال میں گرمائی اولمپک کھیل منعقد ہوئے۔


مانٹریال  کی بندرگاہ دنیا میں سب سے بڑی بحری بندرگاہ ہے۔ یہاں سالانہ 2 کروڑ 60 لاکھ ٹن کارگو/سامان منتقل ہوتا ہے۔ غلہ، چینی، پیٹرولیم کی مصنوعات، مشینری اور عام استعمال کی اشیاء یہاں سے منتقل ہوتی ہیں۔ اس وجہ سے مانٹریال ریلوے کا بھی اہم مرکز ہے۔ کینیڈین نیشنل ریلوے کا صدر دفتر یہاں قائم ہے اور کینیڈین پیسیفک ریلوے کا صدر دفتر بھی 1995 تک یہاں موجود تھا۔کینیڈا کے خلائی ادارے کا صدر دفتر بھی یہاں موجود ہے۔ اس کے علاوہ مانٹریال(موں غیال) میں بین الاقوامی ہوابازی کے ادارے کا صدر دفتر موجود ہے۔ اس کے علاوہ ایاٹا، اینٹی ڈوپنگ ادارہ اور دیگر بے شمار اہم بین الاقوامی ادارے بھی یہاں قائم ہیں۔ مانٹریال(موں غیال) فلم اور ٹیلی ویژن کے پروگراموں کی تیاری کا مرکز بھی ہے۔ الائنس فلم اور نیشنل فلم بورڈ آف کینیڈا اور ٹیلی فلم کینیڈا کے صدر دفاتر بھی یہاں واقع ہیں۔وڈیو گیم کی صنعت بھی 1997 سے مانٹریال میں اہمیت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ حال ہی میں یہاں اوبی سافٹ مانٹریال، ای اے، ایڈوس انٹرایکٹو، آرٹیفیشل مائنڈ اینڈ موومنٹ، سٹریٹیجی فرسٹ، ٹی ایچ کیو وغیرہ کے دفاتر بھی یہاں قائم ہوئے ہیں۔مانٹریال  فنانس انڈسٹری میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ بینک آف مانٹریال اور رائل بینک آف کینیڈا کے قانونی صدر دفاتر یہاں قائم ہیں۔ یہ دونوں بینک کینیڈا کے پانچ بڑے بینکوں میں شامل ہیں۔گریٹر مانٹریال کی جی ڈی پی 2005 میں 120 ارب ڈالر تھی جو دنیا بھر میں 39ویں نمبر پر تھی۔ اندازہ ہے کہ 2012 تک یہ 140 ارب تک پہنچ جائے گی۔مانٹریال کی تیل کی صفائی کا مرکز کینیڈا بھر میں سب سے بڑا ہے اور پیٹرو کینیڈا، الٹرامر، گلف آئل، پیٹرمونٹ، ایش لینڈ کینیڈا، پراچیم پیٹرو کیمیکل، کوسٹل پیٹرو کیمیکل، وغیرہ کے لیے تیل یہاں صاف کیا جاتا ہے۔ تاہم 2010 میں شیل نے اس پلانٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا اور سینکڑوں افراد بے روزگار ہو گئے۔ مشرقی کینیڈا کے لیے تیل مہیا کرنے کے لیے دوسرے ملکوں کی ریفائنریوں پر انحصار بڑھ گیا ہے۔حکومت-مانٹریال میں شہری حکومت کا سربراہ میئر ہوتا ہے۔ سٹی کونسل کو عوام براہِ راست منتخب کرتے ہیں۔ کونسل کے کل 73 اراکین ہوتے ہیں۔جو تمام امور مملکت چلاتے ہیں 

 

1 تبصرہ:

  1. عام طور پرامیگرنٹس مانٹریال یا پھرط ٹورانٹو میں رہنا پسند کرتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر