زرا خالق کائنا ت کی صناعی پر غور کیجئے -ہمارا بدن خاک سے تشکیل کردہ اور اس بدن کی ساخت الگ اور اس میں موجود مشنری کی ساخت الگ 'ہر ہر شے اس پیمانے کے مطابق جو مالک برحق نے طے کر کے ہمیں بنا دیا اور پھر قران میں فرمایا 'ہم نے تم کو بہترین صورت پر پیدا کیا 'اب اگر ہمارے بدن میں موجود مشنری میں زرا سا بھی نقص پیدا ہو جائے تو ہم بیمار ہو جاتے ہیں -آئیے آج ہم خون کے خلیات کی بات کرتے ہیں -خون دو خلیہ کا مرکب ہوتا ہے -سرخ خلیہ اور سفید خلیہ 'اگر ان کا تناسب بگڑ جائے تو ہمارے ساتھ کیا ہوتا ہےسفید خونی خلیات اصل میں خون میں پائے جانے والے ایسے خلیات ہوتے ہیں کہ جن میں ہیمو گلوبین نہیں پایا جاتاہے اور اسی وجہ سے انکا رنگ خون کے سرخ خونی خلیات کے برعکس خرد بینی معائنے پر سفید سا نظر آتا ہے، جبکہ فی الحقیقت انکا کوئی رنگ نہیں ہوتا اور اسی وجہ سے ان کو سفید خلیات کہا جاتا ہے۔ سفید حونی خلیات کو طب و حکمت میں ابیضیہ (leukocyte) بھی کہا جاتا ہے اور اس کی جمع ابیضیات (leukocytes) کی جاتی ہے۔
دفاعی نظام مدافعتی قوت خون کے سفید ذرات۔خون کے سفید ذرات پانچ اقسام کے ہوتے ہیں جن کا بنیادی کام بیماریوں کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔ ان میں سے بعض ذرات اینٹی باڈیز بناتے ہیں، بعض ذرات بیکٹیریا، دوسرے خوردوبینی جانداروں اور ضعیف خلیوں کو نگل لیتے ہیں، بعض ذرات وائرس اور طفیلیوں ( parasites) کے خلاف تحفظ فراہم کرتے ہیں اور بعض ذرات الرجی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خون کے سفید ذرات کا بنیادی کام جسم کے اندر بیماریوں سے لڑنا اور ان کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ سو خون میں سفید ذرات کا زیادہ ہونے کا ایک مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ جسم میں کسی انفیکشن (بیماری) سے لڑ رہے ہیں اور اس پر قابو پانے کے لیے زیادہ تعداد میں پیدا ہو رہے ہیں یعنی یہ کہ جسم میں کوئی انفیکشن چل رہی ہے جس کی وجہ سے سفید ذرات زیادہ ہیں۔خون میں سفید خلیوں کی کمی مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتی ہے اور جسم مختلف اقسام کی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایڈز کے مرض میں ایچ آئی وی وائرس جسم کے سفید خلیوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور ان کی شدید کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس طرح جسم کی قوتِ مدافعت تقریبا’’ ختم ہو جاتی ہے ۔ خون کے سفید خلیوں کا دورانیہ حیات خون میں چند گھنٹے یا ایک دن ہے۔ بعض ذرات ٹشوز میں داخل ہو جاتے ہیں اور وہاں سال بھر زندہ رہتے ہیں۔
خون کے سیال مادے کو ” پلازما“ کہتے ہیں، جس کی مقدار خون کے نصف سے بھی زیادہ ہوتی ہے اس ” پلازما“ میں دوسرے اجزا تیرتے رہتے ہیں اور خون کے ساتھ گردش کرتے ہوئے جسم کے مختلف اعضا تک پہنچتے ہیں۔انسانی جسم کے تمام اعضاء خون ہی سے نشوونما پاتے ہیں۔ اگرچہ سرخ خلیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے اور انھی کی وجہ سے خون کارنگ سرخ نظرآتا ہے، لیکن خون کے سفید ذرات خلیے بھی بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ ان سفید خلیوں کی بہت سی اقسام ہیں۔ ان میں پہلی قسم جو تعداد میں سب سے زیادہ ہوتی ہے، وہ خون کے اندر بھی رہتی ہے اور ضرورت پڑنے پر خون سے باہر نکل کر اس مقام پر بھی جا پہنچتی ہے، جہاں کسی بیماری کے جراثیم یازخمی بافتیں (ٹشوز) جمع ہوجاتی ہیں۔بعض خون کے سفید خلیے ان جراثیموں کو اپنے اندر جذب کرکے انھیں تباہ کردیتے ہیں۔ وہ ایسے اجزا بھی خارج کرتے ہیں، جو مردہ بافتوں کو ملائم کرکے انھیں قابل ہضم بنا دیتے ہیں اور وہ مواد میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔سفید خلیوں کی دوسری قسم کا کام یہ ہے کہ اگر ہمارے جسم میں پیدا ہونے والا تعدیہ (انفیکشن) کچھ عرصے تک قائم رہے تو وہ متاثرہ مقام پر پہنچ کر خود بخود بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔یہ ایک ایسا قدرتی نظام ہے، جس کے تحت خون کے سفید خلیے بیماری کے جراثیموں سے جنگ کرکے انھیں تباہ کردیتے ہیں۔ یوں سمجھ لیجیے کہ سفید خلیے دراصل ہمارے جسم کے لیے دفاعی فوج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ کسی بھی مرض کے حملہ آور ہونے کی صورت میں فوراََ اس مقام پر پہنچ کرمرض کے جراثیموں کو ہلاک کردیتے ہیں۔سفید خلیوں کی تیسری قسم کا کام یہ ہے کہ وہ مردہ خلیوں اور بافتوں کو اپنے اندر جذب کرلیتے ہیں اور اس طرح جسم کی گندگی کو خارج کرتے رہتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ خلیے گردوغبار اور دوسرے گندے اجزا کو چاروں طرف سے گھیرلیتے ہیں اور انھیں صحت مند بافتوں کے خلیوں سے نہیں ملنے دیتے۔ خون کے سفید خلیے ہمارے جسم کو مختلف بیماریوں کے حملوں سے بچانے کے لیے کتنا اہم اور مفید کام انجام دیتے ہیں، خون کے سفید ذرات سیلز کی زیادتی۔
لیکن اس کے ساتھ ہی سفید خلیوں کی زیادتی بھی ہمارے جسم کے لیے اچھی بات نہیں ہے۔ اگر خون میں بہت زیادہ مقدار میں سفید خلیے بننے لگیں اور وہ ہمارے جسم کی ضرورت کے مطابق فعال اور صحت مند خلیوں میں تبدیل نہ ہو سکیں تو وہ ایک مرض کی شکل اختیار کرلیتے ہیں، جسے ” لیوکیمیا“ یا خون کا سرطان کہتے ہیں۔خون ایک کیمیائی فارمولا ہے، جس کے اندر شامل تمام اجزا کا مناسب مقدار میں رہنا ضروری ہے، یعنی سرخ خلیے، سفید خلیے، لحمیات، نمکیات، نشاستے اور چکنائی کسی بھی شے کی کمی یا زیادتی بیماری کو جنم دینے کا باعث بن سکتی ہے۔خون کے سفید ذرات-خون میں سرخ ذرات کی تعداد لاکھوں میں جبکہ سفید ذرات کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔ یہ ایک نہیں بلکہ کئی طرح کے ہوتے ہیں اور ان کا بنیادی کام جسم کی حفاظت کرنا، مدافعت کرنا ہے۔ سفید ذرات جسم کے محافظ کا کام کرتے ہیں۔ جسم میں جس جگہ جراثیم یا مضر صحت کیمیکلز ہوں، سفید ذرات ان پر حملہ آور ہو کر انہیں ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایک بار کام شروع کریں تو ہڈیوں کے گودے سے مزید سفید ذرات ان کی مدد کے لیے خون میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے انفیکشن کی حالت میں اگر خون کا ٹیسٹ کیا جائے تو سفید ذرات WBC یا TLC کی مقدار نارمل سے بڑھی ہوتی ہے۔ جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ جسم میں کہیں نہ کہیں انفیکشن موجود ہے جس کا مقابلہ کرنے لیے لیے سفید ذرات کی تعداد بڑھ گئی ہے۔ خون میں موجود سفید ذرات جراثیموں اور دشمن خلیوں کے خلاف جنگ ضرور کرتے ہیں۔ لیکن ہمیشہ انہیں ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔ اس جنگ میں جہاں جراثیم مرتے ہیں۔ وہاں سفید ذرات، خلیے بھی مرجاتے ہیں جو پیپ کی شکل میں انفکشن کی جگہ پر اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ اگر انفیکشن پھیپھڑوں میں ہو تو بلغم کے ساتھ پیپ خارج ہوتی ہے جو بلغم کو رنگ دیتی ہے ۔
-وائٹ بلڈ سیل پروڈکشنہڈی میرو کی ہڈی کے اندر سفید خون کے خلیات تیار کئے جاتے ہیں۔ کچھ سفید خون کے خلیوں میں لفف نوڈس ، پتلی، یا تھامس گلان میں مقدار غالب ہوتی ہے۔ بلڈ سیل پروڈکشن اکثر جسم کے ڈھانچے جیسے لفف نوڈس ، پتلی، جگر اور گردوں کی طرف سے منظم کیا جاتا ہے۔ انفیکشن یا چوٹ کے دوران، زیادہ خون کے خلیات پیدا کیے جاتے ہیں وہ خون میں موجود ہوتے ہیں۔ خون میں سفید خون کے خلیوں کی تعداد پیمائش کرنے کے لیے ڈبلیو بی بی یا سفید خون کے سیل کی گنتی کے طور پر جانا جاتا ہے۔خون کے ٹیسٹ میں عموماً سفید خون کے خلیوں کی تعداد 10,800-4,300 ہوتی ہے۔ اس میں کمی بیماری، تابکاری کی نمائش یاہڈی میرو کی کمی کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ اعلیٰ درجے کی ڈبلیو بی بی کا شمار کسی مہلک یا سوزش کی بیماری، انیمیا، لیکویمیا، کشیدگی، یا ٹشو نقصان کی موجودگی کی نشاندہی کرسکتی ہے۔وائٹ بلڈ سیلز کی اقسام اور فنکشن-وائٹ خون کے خلیات (WBCS) مدافعتی نظام کا ایک حصہ ہیں جو انفیکشن سے لڑنے اور دیگر غیر ملکی مواد کے خلاف جسم کی حفاظت میں مدد دیتے ہیں۔ سفید خون کے مختلف خلیات کی اندرونی مداخلتوں کو تسلیم کرنے، نقصان دہ بیکیٹریا کو مارنے اور اینٹی ہڈیوں کو اور ہمارے جسم کی حفاظت کے لیے کچھ بیکیٹریا اور وائس کی مستقبل کی نمائش کے خلاف تحفظ فراہم کرتے ہیں۔اقسام : سفید خون کے خلیات کی کئی اقسام ہیں:1۔ نیوٹرروفیلس : neutrophils یہ سفید خون کے خلیوں میں سے تقریباً آدھے ہیں neutrophils عام طور پر مدافعتی نظام کے پہلے خلیات ہیں جو ایک حملہ آور بیکٹریا یا وائرس کا جواب دیتے ہیں۔ پہلے جواب دہندگان کے طور پر وہ مدافعتی نظام میں دوسرے خلیوں کو خبردار کرنے کے لیے سگنل بھیجتے کے لیے بھی بھیجے جاتے ہیں
میرا علم صرف گھریلو بنیاد پر سمجھا جائے -آپ کا ڈاکٹر ہی آ پ کو درست راستے پر لے کر جا سکتا ہے
انسان جسم میں خون کے خلیے سب سے زیادہ ہیں۔ حقیقتاً کل خلیوں کی ’’80 فیصد‘‘ تعداد انہی خون کے خلیوں پر مشتمل ہے
جواب دیںحذف کریں