اتوار، 19 جنوری، 2025

رعشہ کی بیماری میں مچھلی اور کاڈ لیور آئل مددگار

  کیا کبھی آپ  کا سامنا کسی ایسے فرد سے  ضرور ہوا  ہو گا جس کے ہاتھ مستقل لرز ہو ں گےطبی سائنس کی   تحقیق کے مطابق  رعشہ کا مرض  انسانی جسم میں  اعصابی کمزوری  کے بعد پیدا ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے قویٰ مضمحل ہونے کے  سبب  ان میں کپکپاہٹ پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دماغ کے اندر کمزور اعصاب کی وجہ سے بدنی حرکات و سکنات بھی متاثر ہونے لگتی ہیں۔ زیادہ تر انسان اس مرض میں پچاس سال کی عمر کے بعد مبتلا ہوتے ہیں لیکن اب تازہ ریسرچ سے یہ معلوم کیا گیا ہے کہ اس مرض میں نوجوان بھی مبتلا ہو سکتے ہیں۔ امریکی نژاد کینیڈین اداکار مائیکل فوکس کو رعشہ تیس سال کی عمر میں لاحق ہوگیا تھا۔رعشہ'یا  کوریا CHOREA  کیا رعشہ دنیا کی سب سے بڑی  نا اقابل علاج بیماری ہے  رعشہ کا معنی کانپنا ہے چونکہ اس مرض میں مریض کے ہاتھ اور بازو کے عضلات کانپتے ہیں اس لیے اسے رعشہ کہا جاتا ہے۔

 

 اختیاری عضلات میں بلا ارادہ حرکت ہونے لگتی ہے جن میں کوئی نظم نہیں ہوتا۔ سر اور ہاتھوں کا بلا وجہ کانپنا رعشہ کہلاتا ہے۔ یہ بیماری دماغ اعصاب پٹھوں کی کمزوری سے ہوتی ہے ۔جسم کے ایک جانب یا دونوں جانب کے اختیاری عضلات کی غیر منتظم حرکات ہوتی ہیں ہاتھ اورپاوں کے ساتھ چہرے کے عضلات میں پھڑ کن  بھی واقع ہوتی ہیں ا ۔ ابتدائی مرض میں جسم سر زبان اور ہاتھ پاؤں کانپنے لگتے ہیں، بے اختیار اور بے قاعدہ حرکات شروع ہو جاتی ہیں۔ مریض ہاتھ میں کسی چیز کا پکڑنا مشکل ہو جاتا ہے۔ لکھ نہیں سکتا گلاس پکڑنا اور پانی پینا مشکل ہو جاتا ہے۔ رعشہ پٹھوں کی کمزوری کی علامت ہے۔مریض چلنے پھرنے میں لڑکھڑاےاگر وہ کوئی چیز پکڑتا ہے تو ہاتھ کانپتا ہےشدید مرض میں چہرے کے عضلات پھڑکنے لگتے ہیں -بازو اور ٹانگیں خود بخود عجیب طرح سے حرکت کرتے ہیں-بولنا کھانا پینا دشوار ہوجاتا ہے-مریض اپنے ارادے سے کوی کام نہیں کرسکتا۔ ور سوتے یہ شکائتیں بستر پر جانے سے   وقتی طور پر دور  ہو جاتی ہیں -

 


عام مچھلی کی طرح کوڈ لیور آئل بھی اومیگا 3 سے ہوتا ہے تاہم اس میں اے اور ڈی کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید تصور تیل ہو جاتا ہے۔کا تیل عمری طور پر تیل والی مچھلیوں جیسے ٹونا، ہیرنگ اینکوویز اور میکریل سے نکالا جاتا ہے لیکن لیور آئل اٹلانٹک کوڈ کے جگر سے جانا جاتا ہے جو بحر اوقیانوس کے سرد اور گہرے پانی میں جانے والی پائی والی ایک خاص مچھلی۔وٹامن اے اور ڈی سے بھرپورکوڈ لیور کا تیل صدیوں سے جوڑوں کے درد اور بچوں میں ہڈیوں کی کمزوری یا رکٹس کے علاج کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ کوڈ لیور آئل نا قابل یقین حد تک غذائیت سے بھرپور ہے جو آپ کی روزانہ کی تقریباً تمام وٹامنز بالخصوص اے اور ڈی کی ضروریات پوری کرتا ہے۔وٹامن اے جسم میں کئی اہم امور سرانجام دیتا ہے، یہ آنکھوں، دماغی صحت اور جلد کے لیے انتہائی مفید ہے۔ اسی طرح وٹامن ڈی بھی جسم میں کیلشیم کی مقدار کو ریگولیٹ کرکے ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

 

مچھلی انسانی صحت کے لیے بہت اہم غذا ہے لیکن اس قیمتی غذا کی ہمارے دماغوں کو بھی از حد ضرورت ہوتی ہے ۔ اس میں ایسے اجزا ہوتے ہیں جو کسی اورگوشت میں نہیں پائے جاتے۔  لیکن ہم جیست ترقی پذیر ملکوں میں اس قیمتی غذا کو روزانہ استعمال کرنا نا ممکن ہے لیکن ہم اس غزاء جنس کی کمی کو کاڈ لیور آئل سے مکمل کر سکتے ہیں -رمیوٹائیڈ آرتھرائٹس یا گٹھیا کی بیماری کا مجموعی طور پر جسم پر اثر پڑتا ہے اور یہ جوڑوں کے درد کا بھی باعث بنتی ہے ۔ اس کا فی الوقت کوئی علاج نہیں ہے لیکن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کوڈ لیور رمیوٹائیڈ آرتھرائٹس کی جوڑوں کی اکڑن اور سوجن جیسی علامات کو دور کر سکتا ہے جوڑوں کے درد کو کم کرتا ہے۔ماہرین کا ماننا ہے کہ دراصل مچھلی کے تیل میں پایا جانے والا اومیگا 3 ایسڈ دماغ کے لئے بہت مفید ہے۔ اومیگا 3 دل کے فنکشن اوراس کی مضبوطی کے لئے بھی بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔


 آسٹریا ، آسٹریلیا اورسوئٹزرلینڈ کے طبی ماہرین کی ٹیم نے 81 ایسے افراد کو دو گروپس میں تقسیم کیا جن کے اندرنفسیاتی امراض پیدا ہونے کے خطرات پہلے ہی سے موجود تھے۔ ایک گروپ کو ایک عشاریہ دو گرام کے اومیگا 3 ایسڈ سے بنے کیپسولزبارہ ہفتوں تک کھلائے جبکہ دوسرے گروپ میں شامل افراد کو ایک خالی کیپسول اتنے ہی عرصے تک کھانے کو دیا گیا۔ دونوں گروپوں میں سے کسی کو بھی یہ نہیں معلوم تھا کہ انہیں کس قسم کی ادویات دی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹر Paul Amminger اوران کی ٹیم نے ایک سال تک ان افراد کا بغورجائزہ لیا۔ مچھلی کے تیل سے بنی دوا استعمال کرنے والے گروپ میں سے محض دو افراد کے اندر ذہنی بیماریوں کے آثار پائے گئے جبکہ دوسرے گروپ کے گیارہ افراد میں دماغی عارضے جنم لے چکے تھے۔ اس تجربے کی روشنی میں طبی ماہرین نے یہ جائزہ پیش کیا کہ ایک سال تک مچھلی کے تیل کا استعمال کرنےوالے چار میں سے کم از کم ایک ایسے مریض کا علاج ممکن ہو سکتا ہے جس کا دماغی مرض کافی بڑھا ہوا ہو۔دنیا میں انسانوں کی اموات کا باعث سب سے زیادہ قلب کے شریانوں کی بیماری بنتی ہے۔ ماہرین کی متعدد تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مچھلی کا تیل قلب کے عارضوں کو کم کرنے میں نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ مچھلی کے تیل میں موجود چربیلے مادے اومیگا 3 ایسیڈ سے پیرگی کے امراض اور انسانوں کی بوسیدگی کی علامات بھی کم ظاہر ہوتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹھنڈے پانی کی مچھلیاں، خاص طور سے ٹونا، سامن اور دیگر چکنی مچھلیوں میں اومیگا تھری ایسڈ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو دماغی اور دل کے امراض کے علاوہ انسانی جسم کے مختلف اعضاء کے لئے بہت فائدے مند ہے۔

 مضمون انٹرنیٹ  سے مدد لے کر تیار کیا گیا ہے

1 تبصرہ:

  1. انسانی صحت کیلئے جس طرح مچھلی مفید ہے اسی طرح اسکا تیل بھی گوناگوں خوبیوں سے آراستہ ہوتا ہے۔ سائنسدانوں نے حالیہ تحقیق کے بعد بتایا کہ اگر گٹھیا کے مریض مچھلی کا تیل استعمال کریں تو انہیں کافی افاقہ ہوسکتا ہے۔کاڈ لیور آئل کے نام سے مشہور تیل اب تک سانس کی بیماریوں اور تپ دق کے متاثرہ افراد کو صحت مند بنانے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ یہ تازہ خصوصیت جو گٹھیاکے مریضو ںکے فائدے کیلئے سامنے آئی ہے بہت اہمیت رکھتی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں 20فیصد افراد اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ واضح ہو کہ مچھلی کا تیل کیپسول کی شکل میں دستیاب ہوتا ہے تاہم چونکہ یہ تیل مچھلی کے جگر کے حصوں کو استعمال کرکے بنایا جاتا ہے اسلئے عام مچھلی کے مقابلے میں زیادہ مفید اور کارگر ثابت ہوتا ہے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر