ازبکستان میں اخروٹ کے جنگل کیسے پروان چڑھے- آئیے یہ کہانی پڑھتے ہیں - ہر سال ارسلان بوب کے ان باغوں سے ایک ہزار سے 15سو ٹن تک اخروٹ پیدا ہوتا ہے۔اپنی گہرے رنگ کی گِری کے لیے مشہور ان اخروٹوں کی پیداوار کیڑے مار ادویات سے پاک، قدرتی ماحول میں ہوتی ہے۔ یہاں کے اخروٹ دنیا کے بہترین اخروٹ سمجھے جاتے ہیں اور ہر سال یورپ اور ایشیا بھر کو برآمد کیے جاتے ہیں۔یہ چھوٹا سا قصبہ اس قدر اخروٹ کی پیداوار سے مالا مال کیسے ہوا اس بارے میں کئی داستانیں مشہور ہیں۔کچھ مقامی لوگوں کے خیال میں یہ بات پیغمبرِ اسلام کے دور سے شروع ہوئی جب انھوں نے ایک تجربہ کار مالی کو بیج دیا اور یہ نصیحت کی کہ وہ اسے کسی مناسب جگہ پر اس طرح کاشت کر ے کہ جنگل اُگ آئے۔وہ مالی، اس نصیحت کی روشنی میں، دور دراز سے سفر کرتے ہوئے ارسلان بوب پہنچا۔
مالی نے برفانی پہاڑیوں کے دامن واقع ایک ایسی جگہ تلاش کی جہاں کا موسم بہترین اور جہاں صاف ستھری بہتی ندیاں اور زرخیز زمین موجود تھی۔اس شخص کو یقین ہو گیا کہ یہ بہترین مقام ہے اور پھر اس نے پیغمبرِ اسلام کا دیا ہوا بیج بویا اور کئی صدیاں گزر جانے کے باوجود بھی یہاں اخروٹ کے جنگلات پھل پھول رہے ہیں۔یوں تو مغزیات کا استعمال صدیوں سے جاری ہے، مگر جدید سائنس کے ان کی افادیت پر مُہرِ تصدیق ثبت کرنے کے بعد سے ان سے استفادہ کیونکر کیا جاسکتا ہےجسمانی وزن میں کمی : اخروٹ میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے مگر اعتدال میں رہ کر اسے کھانے سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔ اخروٹ کھانے سے کھانے کی اشتہا کم ہوتی ہے جس سے جسمانی وزن میں کمی لانا آسان ہوتا ہے۔ المختصر یہ کہ اخروٹ انسانی جسم کے جملہ افعال میں مفید ہے ۔
اخروٹ کا روغن:اخروٹ میں تیل کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس تیل کی مالش سے دورانِ خون میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے سردی کے باعث جسم کے کسی بھی حصّے میں ہونے والے درد اور فالج و لقوے میں افاقہ دیکھا گیا ہے۔ اخروٹ کے چِھلکے:تازہ اخروٹ کے چِھلکوں سے تیار کردہ منجن دانتوں کو صاف و چمک دار بناتا اور مسوڑھے مضبوط کرتا ہے۔ اسی طرح پائیوریا کے لیے اخروٹ کی جڑ کی مسواک مفید ہے۔ نیز، اخروٹ کے درخت کی چھال سے تیار کردہ جوشاندے سے کُلّیاں کرنا دانتوں کی حسّاسیت کے لیے مؤثر ہے۔ چوٹ کا نشان:اخروٹ کے مغز کے لیپ سے چوٹ کا نشان بھی جاتا رہتا ہے۔٭ پیٹ کے کیڑے:دس گرام اخروٹ کے درخت کی چھال کو نصف گلاس پانی میں جوش دینے کے بعد چھان کر پلانے سے پیٹ کے کیڑے مَرجاتے ہیں-
ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مفید : ذیابیطس کے مریضوں یا بلڈ شوگر کے شکار افراد کو روزانہ اخروٹ کھانے سے امراض قلب میں مبتلا ہونے سے تحفظ ملتا ہے۔ روزانہ اخروٹ کھانے سے خون کی شریانوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں جبکہ کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے۔ اخروٹ کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں ممکنہ مدد مل سکتی ہے۔ اس کے باقاعدگی کے استعمال سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ اخروٹ کھانے سے مردوں کی تولیدی صحت بھی بہتر ہوتی ہے : اخروٹ کھانے سے اسپرمز کی صحت بہتر ہوتی ہے جس سے بانجھ پن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور : اخروٹ میں وٹامن ای، میلاٹونین اور پولی فینولز نامی نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہیں۔غذا میں اخروٹ کو شامل کرنے سے تکسیدی تناو¿ پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے جس سے خون کی شریانوں کے امراض سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
دل کی صحت : خون میں چکنائی یا کولیسٹرول کی مقدار بڑھنے سے امراضِ قلب، فالج اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔روزانہ کچھ مقدار میں اخروٹ کھانے سے کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے۔ اخروٹ کھانے سے امراضِ قلب کا خطرہ بڑھانے والے متعدد عناصر کی روک تھام ہوتی ہے۔اخروٹ کے استعمال سے جسمانی وزن میں کمی آتی ہے، پیٹ نکلنے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ بلڈپریشر اور خون میں چکنائی کی شرح کم ہو جاتی ہے۔کینسر سے تحفظ: اخروٹ کھانے کی عادت سے معدے کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔اخروٹ میں موجود پولی فینولز سے کینسر کی مختلف اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ ازبکستان کی سرحد سے 70 کلو میٹر کے فاصلے پر مغربی کرغزستان کی ایک وادی میں تیرہ ہزار نفوس پر مشتمل ارسلان بوب نامی قصبہ چاروں طرف سے بلندوبالا باباشاتا کی پہاڑیوں میں گھرا ہوا ہے۔
اخروٹ چننے کا موسم ہی وہ خاص موسم ہوتا ہے جس میں لوگ جنگل کا رخ کرتے ہیں۔ اس عارضی قیام کے دوران زیادہ تر خاندان جنگل میں آلو کاشت کر لیتے ہیں، سیب چنتے ہیں اور سردی شروع ہونے تک اپنے جانوروں کو تازہ گھاس چرنے کے لیے کھلا چھوڑ دیتے ہیں
جواب دیںحذف کریں