منگل، 31 دسمبر، 2024

پاکستان کی ہیلن کیلر صائمہ سلیم

 

    اکتوبر 15کوبصارت سے محرومین کا عالمی دن تمام دنیا میں بڑے اہتمام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔اس دن کا اغاز  1964ءمیں اکتوبر کی 15 یو۔ این۔ او۔  ایک قرارداد سے ہوا تھا، جس کا مفہوم یہ ھے کہ وہ لوگ جو بینائی سے محروم ہیں ان کی ہمتیں بڑھائی جائیں۔ انہیں زیور علم سے آراستہ کیا جائے اور اس قابل بنایا جائے کہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر اسی طرح جی سکیں جیسے سب ذی حیات جیتے ہیں۔ " وائٹ کین سیفٹی ڈے" اسی عہد کی یاد دہانی ہے۔یاد رہے کہ یہ تصور محض کسی دیوانے کی بڑ نہیں۔ بینائی سے محروم افراد نے اپنی کامیابیوں اور کامرانیوں کے وہ جھنڈے گاڑے ہیں کہ کبھی کبھی بینائی بھی ان سے شرمندہ ہو جاتی ہے۔ ہیلن کیلر  جو اپنے بچپن کے ابتدائ دور میں ہی نابینا ہو گئ تھی  انہوں نے  اپنے سماج میں ایسے نقش قدم چھوڑے جو رہتی دنیا تک ایک مثال بن گئےپاکستان ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ، ڈاکٹر اقبال نے 1979ءسے قائم کر رکھی ہے، جس کا ہیڈ آفس 13۔لالہ زار پارک فاروق کالونی یونیورسٹی روڈ سرگودھا میں ہے۔ یہ ضلع بھر کے نابیناؤں کی نمائندہ اور رجسٹرڈ تنظیم ہے جو گزشتہ 45 برس سے نابینا افراد کی تعلیم، بحالی اور ان کے مختلف مسائل کو حل کرنے کی حتی المقدور کوشش جاری رکھے ہوئے ہے -اس ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ، ڈاکٹر اقبال نے 1979ءسے قائم کر رکھی ہے


 - ۔ اب میں قارئین کو ایک ایسی پاکستانی باہمت  بیٹی کے متعلق  بتانا چاہوں گی جس کو دنیا  پاکستان کی ہیلن کیلر کہتے ہیں  صائمہ سلیم اگست 1984ء کو پیدا ہوئی۔ انہیں بچپن سے ہی پڑھائی کا بہت شوق تھا مگر ایک موروثی مرض نے ان کی آنکھوں کی بینائی چھیننا شروع کردی اور وہ 13 سال کی عمر میں دیکھنے جیسی عظیم نعمت سے محروم ہوگئیں۔ان کے والدین اپنی بیٹی سے بے پناہ پیار کرتے تھے، انہوں نے اپنی بیٹی کی حوصلہ افزائی کی اور عزیز جہاں ٹرسٹ اسکول سے ابتدائی تعلیم دلوائی۔ انہوں نے بی اے کا امتحان انگلش لٹریچر میں فرسٹ ڈویژن میں کنرڈ کالج فار وومن یونیورسٹی سے پاس کیا اور وہیں سے اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے کے بعد سی ایس ایس کا امتحان پاس کرکے اپنے ملک کی خدمت کا خواب دیکھا۔ اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے انہیں بہت جدوجہد کرنی پڑی۔سی ایس ایس کے امتحانات کا انعقاد کروانے والے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) نامی ادارے نے کمپیوٹر کے ذریعے ان کا امتحان لینے سے انکار کردیا۔

 تاہم ان کی کاوشیں رنگ لائیں اور 2005ء میں صدرِ پاکستان کی طرف سے ایک آرڈیننس منظور ہوا جس میں نابینا افراد کو کمپیوٹر کے ذریعے امتحان دینے کی اجازت دے دی گئی۔اسی قانون کے تحت انہوں نے سی ایس ایس 2007ء کا امتحان دیا اور انہوں نے مجموعی طور پر چھٹی اور خواتین میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اس کے بعد جب ان کی تعیناتی کا مرحلہ آیا تو ایف پی ایس سی نے صرف 4 گروپس (اکاؤنٹس، کامرس، انفارمیش اور پوسٹل) میں تعیناتی کا آپشن دیا۔ مگر وہ تو فارن سروس میں جانا چاہتی تھیں، جس کا یہاں کوئی ذکر ہی نہیں تھا۔انٹرویو کے دوران پینل کی طرف سے بھی یہ سوال کیا گیا کہ، 'کیا وہ ان کی تعیناتی کے لیے پیش کیے گئے گروپس سے مطمئن ہے؟' تو انہوں نے واضح جواب دیا کہ ’نہیں، میں مطمئن نہیں ہوں۔ مقابلے کے امتحان کے بعد حاصل کردہ پوزیشن کی بنا پر مجھے گروپ میں تعینات کیا جائے'۔ان کی درخواست کو اس وقت کے وزیرِاعظم نے منظور کرلیا۔ اس طرح وہ 2009ء میں پاکستان کی پہلی قوتِ بینائی سے محروم سفارت کار بن گئیں۔

 آج کل وہ سیکریٹری برائے انسانی حقوق جنیوا، اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کے لیے خدمات سرانجام دے رہی ہیں اور ہم انہیں 'صائمہ سلیم' کے نام سے جانتے ہیں۔اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس کے موقعے پر انہوں نے پاکستان کے خلاف بھارتی الزامات کا جواب بھرپور طریقے سے دیا۔ جنرل اسمبلی میں پہلی بار کسی پاکستانی نے 'بریل' کے ذریعے پڑھ کر جواب دیا۔ بے شک پاکستان کو صائمہ سلیم جیسی باہمت خاتون پر فخر ہے۔ انہیں پاکستان کی 'ہیلن کیلر' بھی کہا جاسکتا ہے کہ جنہوں نے جسمانی معذوری کو اپنی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔ہمیں ایسے رول ماڈلز کی تشہیر ملکی و غیر ملکی سطح پر کرنی چاہیے تاکہ دیگر لوگوں کا بھی حوصلہ بڑھے۔ صائمہ سلیم کی تعلیم کے ساتھ لگن جاری رہی اور 2019ء میں انہوں نے ایل ایل ایم کی ڈگری بین الاقوامی قانون (اسپیشلائزیشن اِن انٹرنیشنل ہیومن رائٹس لا اینڈ انٹرنیشنل ہیومنٹیرین لا) میں یونیورسٹی آف جنیوا (سوئٹزرلینڈ) سے حاصل کی۔

اس سے پہلے وہ 2012ء میں فل برائٹ اسکالر شپ پر جارج ٹاؤن یونیورسٹی آف فارن سروس بھی گئیں۔ وہ لکھاری اور موٹیویشنل اسپیکر بھی ہیں۔ انہیں خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر فاطمہ جناح گولڈ میڈل اور بہترین تعلیمی کارکردگی پر قائدِاعظم گولڈ میڈل سے بھی نوازا گیا۔بے شک پاکستان کو صائمہ سلیم جیسی باہمت خاتون پر فخر ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر