جمعرات، 5 دسمبر، 2024

بیٹیوں کے شادیوں میں تاخیر کے ہولناک نتائج

 

 
امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے کہ جب تمھاری بیٹیاں بالغ ہو جائیں تو ان کی شادی جلد کرو -امام علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جوان لڑکیوں کی مثال درخت پر پکے پھل کی ہے کیونکہ پکا پھل اگر درخت سے نہیں توڑا جائے تو وہ سڑ جاتا ہے اور ماحول کو پراگندہ کرتا ہے-امام کے فرمان کی روشنی میں غور کیجئے کہ زمانے کا  چلن آج کی لڑکیوں کے ساتھ کیسا ہے-کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز ٹو میں واقع ایک گیراج میں کھڑی کار سے لڑکی کی  لاش ملی جبکہ کار میں کاشف نامی شخص بھی بیہوشی کی حالت میں پایا گیا۔پولیس کا بتانا ہے کہ متوفیہ کی شناخت جویریہ کے نام سے ہوئی جبکہ کاشف اس کا بہنوئی ہے۔پولیس سرجن کے مطابق پوسٹ مارٹم میں موت کی وجہ سامنے نہیں آسکی ہے اس لیے موت کی وجہ جاننے کیلئے لاش کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں ایس پی کلفٹن ماجدہ پروین کے مطابق ابتدائی تفتیش میں پولیس کو کار سے کوئی نشہ آور چیز نہیں ملی، بظاہر یہی لگتا ہے کہ واقعہ بند کار میں کاربن مونوآکسائیڈ بھرنے کے باعث پیش آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد لڑکی کی لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے، لڑکی کے اہل خانہ نے قانونی کارروائی سے انکار کردیا ہے تاہم گیراج کو سیل کردیا ہے، واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔  بتایا جاتا ہے کہ ۲۹ سالہ جویریہ کے اپنے بہنوئی    کاشف سے قریبی تعلقات تھے اور جویریہ کی بہن اپنے شوہر سے جھگڑا بھی کر چکی تھی -وقوعہ والے دن صبح جویریہ نے اپنے والد سے کہا کہ  اسے اس کا بہنوئ کاشف لینے آ رہا ہے اور  وہ اس کے ساتھ جم جا رہی ہے   بتا یا جاتا ہے کہ متوفیہ جویریہ  کا اس معا ملہ پر  اس کی بہن سے کئ بار جھگڑا بھی ہوا تھا اور اس کی بہن نے خودکشی کی کوشش بھی کی تھی لیکن پھر بھی وہ دونوں اپنی اس روش سے باز نہیں آئے جس کے آ گے کھائ اور زلت  کی موت لکھی تھی 

 اور یہ کراچی کے بعد  گوجرانوالہ میں پیش آنے والے حادثے کی خبر - گوجرانوالہ میں کار سے نوجوان لڑکےاور لڑکی کی لاش برآمد ہوئی جسے پولیس نے تحویل میں لے کر ہسپتال منتقل کردیا۔ پولیس کے مطابق افسوسناک واقعہ تھانہ سبزی منڈی کے علاقے علامہ اقبال روڈ پر پیش آیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ متوفی نوجوان عاصم اور لڑکی آپس میں دوست ہیں، کار ایک بند گیراج میں کھڑی تھی جہاں دم گھٹنے سے کار کے اندر ہی دونوں جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق عاصم کے کزن نے گیراج کھولا تو کار میں لاشیں دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی، پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد جمع کر لیے اور واقعہ کی تفتیش جاری ہے۔ پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاڑی میں گیس لکیج کے باعث دم گھٹنے سے دونوں کی موت واقع ہوئی ہے-ان  اخلاق باختہ معاملات کے پیچھے  لڑکیوں کی شادی کا لیٹ ہونا ہی جا جائے گا  -بعض  ناسمجھ والدین  لڑکی  کی اعلیٰ تعلیم کی خاطر اچھے رشتے سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ جب بیٹی کئی سال بعد اعلیٰ تعلیم مکمل کر لیتی ہے تو پھر خواہش ہوتی ہے کہ تعلیمی لحاظ سے رشتہ اس کے برابر کا ہو ۔ خوش قسمت ہیں وہ جن کو فوراً رشتہ مل جائے ورنہ ایسے رشتے کے انتظار میں تعلیم کے بعد مزید کئی سال بیت جاتے ہیں۔

کئی بچیوں کو آپ نے اسی انتظار میں جوانی ڈھلتے ہوئے بھی دیکھا ہوگا۔ بلکہ بعض تو کنواری ہی پوری زندگی گزار دیتی ہیں۔کیا  ایسے ماں باپ  بتا سکتے ہیں  کہ لڑکی کو اس قدر اعلیٰ تعلیم دلانے کا کیا فائدہ پہنچا۔ ۔ اعلیٰ تعلیم کے خلاف تو میں  بھی نہیں مگر جس تعلیم کی خاطر اچھے رشتے سے ہاتھ دھونا پڑیں تو یہ کوئی سمجھداری والا سودا نہیں۔اور پھر ۲۹ سالہ جویریہ کی کہانی ہو یا ۳۷ سالہ سارہ انعام جیسی اعلیِ تعلیمیافتہ لڑکی کی کہانی ہو جس نے  سوشل میڈیا کے زریعہ گھر و الوں سے چھپ کر ایک مجرمانہ زہینیت رکھنے والے مرد سے شادی کی اور بہت ہولناک انجام سے دو چار ہوئ-سارہ انعام  ایک مفکر تھی ذہین اور نرم گفتار ۔ وہ اپنا فارغ وقت نان فکشن کتابوں کو پڑھنے میں گزارتی تھیں-سارہ انعام پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد میں مبینہ طور پر اپنے شوہر کے ہاتھوں قتل ہونے والی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باصلاحیت  پُرکشش شخصیت کی حامل ایک بے ضرر انسان تھیں   مگر اُن کے شوہر نے اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں واقع فارم ہاؤس پر مبینہ طور پر انھیں بہیمانہ طریقے سے قتل کر دیا تھا

۔ اُن کے شوہر اور اس کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز فی الحال جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں -سارہ انعام نے کینیڈا کی یونیورسٹی آف واٹر لو سے سنہ 2007ء میں آرٹس اور اکنامکس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی۔ یونیورسٹی آف واٹر لو کو دنیا بھر میں اکنامکس کی تعلیم کے لیے بہترین تعلیمی اداروں میں سمجھا جاتا ہے۔ تعلیم مکمل ہونے کے بعد سارہ نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز جونیئر ایویلیوئیشن افسر کی حیثیت سے کینیڈا ہی سے کیا تھا  سنہ 2010ء میں انھوں نے ابوظہبی میں بزنس کنسلٹینسی کی کمپنی ’ڈیلوئیٹ‘ میں شمولیت اختیار کر لی جہاں وہ چار سال تک بحیثیت کنسلٹنٹ اور بعد ازاں سینیئر کنسلٹنٹ خدمات سر انجام دیتی رہیں۔ اس نوکری کے بعد انھوں نے ابوظہبی کے ادارے ’ایجوکیشن اینڈ نالج‘ میں شمولیت اختیار کی۔عمر کے اس حصے میں اب وہ اپنی فیملی لائف شروع کرنا چاہتی تھی اوراکثر اپنی دوستوں میں کہتی  تھی کہ وہ   چا ہتی ہے کہ اُن کو بھی کوئی بہت محبت دے   اور  ان کے  پاس ان کےاپنے دوست بچے ہوں  'مگر وائے افسوس کہ اعلیٰ تعلیم ان کی عمر کے سنہری دور کو کھا گئ  تو سوشل میڈیا پر ایک مجرم میسر آ گیا جو اس کی زندگی کو ہی کھا گیا 

 

1 تبصرہ:


  1. شریعت نے انسانیت کو بے راہ روی سے بچانے اور پاکیزہ معاشرہ کی تشکیل کے لئے نکاح کا حلال راستہ متعین فرماتے ہوئے ایک طرف ایسے افراد کو نکاح کا حکم دیا ہے، جو اپنی بیوی کے نان و نفقہ ، رہائش او ر پوشاک کی ذمہ داری اٹھانے کی طاقت رکھتے ہیں، دوسری طرف بلوغت کے بعد نکاح کرانے میں تاخیر کرنے سے والدین کو منع کیا ہے، تاخیر کے نتیجہ میں جنسی تسکین کے حصول کی خاطر اگر اولاد کسی گناہ میں مبتلا ہوگی تو اس کا گناہ والد کے سر قرار دیا گیا ہے،

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر