نام تو اس کا لینارڈ تھا لیکن اسلام قبول کر لینے کے بعد فاروق احمد لینارڈ انگلستانی ہو گیا-یہ سچی کہانی ایک ایسے انگریز بچّے لینارڈ کی ہے جو انگلینڈ کے ایک شاہی خاندان میں پیدا ہوا لیکن وہ بچپن ہی سے وہ اطراف و جوانب میں بسنے والے مسلمانوں سے اپنے دل میں خاص انسیت رکھتا تھا -یہاں تک کہ وہ نوجوانی کی حدود میں داخل ہو گیا اور اس نے مسلمانوں کی تبلیغی جماعت سے وابستگی اختیار کر لی اور ساتھ ہی دین اسلام میں داخل ہو گیا -اس کے بعد اس نے قران پاک کی تفسر پر قرانی تعلیمات کا بغور مطالعہ شروع کیا اور اپنے مطالعاتی سفر میں جب وہ حضرت سلیمان علیہ السّلام اور ملکہ بلقیس کے قصّہ تک پہنچا تو سخت استعجاب میں پڑ گیا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے وزیر آصف برخیا نے ملکہ بلقیس کا اسی گز لمبا اسی گز چوڑا اور اسی گز اونچا تخت جو سات کمروں میں مھفوظ کیا گیا تھا کس طرح پلک جھپکنے سے پہلے حضرت سلیمان علیہ السلام کے حکم پر دربار میں پیش کر دیا تھا
اس واقعہ نے اسے وادی حیرت میں مبتلا کر دیا اور اس نے پاکستان میں تبلیغی جماعت کے علمی افراد سے ٹیلیفون رابطے میں سوال کیا کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے..... وہ کون سی ایسی طاقت یا زریعہ ہے جس سے یہ معاملہ رونما ہواایک وسیع عریض تخت کیونکر پلک جھپکنے اور کھلنے کی مدّت کے درمیان حضرت سلیمان علیہ السّلام کے دربار تک آن پہنچا -اس واقعہ نے اسے وادئ حیرت میں غوطہ زن کر دیا تھا اور وہ سوال کا جواب چاہتا تھا اس نے اپنے اطراف و جوانب کے مسلمانوں سے رابطہ کر کے بس ایک ہی سوال دہرایا کہ تخت بلقیس کیونکر اتنی زرا سی دیر میں کوسوں دور سے آن پہنچا وہ لوگ جب اس نو آموز مسلم کو مطمئین نہیں کر سکے تو کچھ نے کہا کہ تم پاکستان چلے جاؤ تمھیں اپنے سوال کا شافی جواب مل جائگا اور وہ پاکستان کے دل شہر لاہور آ گیا پاکستا ن میں اس کے میزبان کے گھر اس کی خوب مدارات ہو ئ اور جگہ جگہ تایخی مقامات دکھائے گئے پھر ایک دن جب اس کے میزبان کی گاڑی داتا دربار کے سامنے سے گزری اور اس نے وہاں عام لوگوں کا جمّ غفیر دیکھا تو اس نے وہاں کے ہجوم کے بارے میں اپنے میزبان سے سوال کیا کہ اتنی بڑی تعداد میں یہاں لوگ کیوں جمع ہیں –
میزبان نے بتایا کہ یہ ایک اللہ والے کا مزار ہے اس نے میزبان سے کہ کر گاڑی رکوائ اورگاڑی سے اتر کر مزار کے احاطہ میں داخل ہو گیا احاطے سے ہو کر وہ اور آگے بڑھااب اس کے سامنے ایک بزرگ کھڑے تھے جن کے ایک ہاتھ میں چائے کی پیالی اور دوسرے ہاتھ میں گرم چائے کی کیتلی تھی –بزرگ نے اس کو دیکھتے ہی سوال کیا چائے پیو گے لینارڈ نے کہا ضرور اور بزرگ نے لینارڈ کوکیتلی سے چائے نکال کر دی اور چائے کی پیالی ہاتھ میں لینے کے ساتھ ہی لینارڈ بے ہوش ہو کر گر گیا جب اس کے میزبان اسے ہوش میں لانے میں کامیاب ہو گئے تو انہوں نے لینارڈ سے بے ہوشی کا سبب پوچھا تولینارڈ نے بتایا کہ مجھے قرآن پاک کی سچائی پر پورا یقین حاصل ہو چکا تھا لیکن میں ایسی تصدیق چاہتا تھا جو مجھے روحانی طور مطمئن کر سکے میں اب پوری طرح جان گیا ہوں کہ تخت بلقیس کیونکر پلک جھپکنے اور کھلنے کی مدّت کے درمیان آیا ہو گا یعنی وہ عین الیقین کی منزل سے گزرنے کے ساتھ ہی معرفت الٰہی کی منزل پر پہنچ گیا -پھر اس نے چائے والے بزرگ کا پتا نشان دریافت کیا تو لوگوں نے بتایا کہ وہ کب کے جا چکے کہاں سے آئے تھے اور کہاں چلے گئے کسی کو نہیں معلوم تھا -
پھر لینارڈ نے لوگوں کو اپنی بے ہوشی کا سبب بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ اس کے انگلینڈ کے گھر کے اندر کمرے کے اندر رکھے ہوئے چائے کے کپ میں مجھے بزرگ نے چائےپیش کی جسے دیکھتے ہی میں بے ہوش ہو گیا یعنی چائے والے بزرگ نے لینارڈ کو معرفت کی منزل پر لاکھڑا کیا اس کے بعد اس انگریز نے واپس انگلستان جانے سے انکار کر دیا اور باقی ساری زندگی داتا گنج بخش کے مزار پر گزاری اس کا انتقال 1945ء میں ہوا اور تدفین داتا گنج بخش کے مزار کے احاطہ میں موجود تہ خانے میں ہوئی جس کی لوح مزار پرلینارڈ افاروق احمد انگلستانی - آج بھی اولیاء اللہ کی خدائی وابستگی کی شہادت دے رہی ہے لینارڈ کی قبول اسلام کی گھڑ ی سے لے کر اس کی وفات کی کہانی اگر دیکھئے تو معرفت الٰہی کے گرد گھومتی نظر آتی ہے-اس کی دل کی خاموش پکار کو ازکار کرنے والی سماعت سنتی ہے۔ پھرساری کائنات زبانِ حال سے پکار اٹھتی ہے — بے شک لینارڈ وہ قابل رشک انسان تھاجس نے خدا کو پا لیا
جواب دیںحذف کریںحضرت علی علیہ السلام سے ایک شخص نے سوال کیا کہ" یا امیر المومنین هل را ٴ یت ربک یعنی اے امیر المومنین کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ آپ نے فرمایا: " اَاَعبد مالا اری " یعنی کیا میں اس کی عبادت کرتا ہوں جس کو نہیں دیکھا؟ اس کے بعد فرمایا: " لا تدرکہ العیون بمشاہدة العیان، ولکن تدرکہ القلوب بحقایق الایمان " اس کو یہ آنکھیں تو ظاہری طور پر نہیں دیکھ سکتی مگر دل ایمان کی طاقت سے اس کو درک کرتا ہے۔