جمعرات، 26 ستمبر، 2024

ہمارا دن بدن سکڑتا ہوا ریلوے نیٹ ورک- پارٹ -2

  

پاکستان ریلوے کی دوسری لائن ML-2پاکستان ریلوے کی دوسری بڑی لائن ML-2  "کوٹری اٹک لائن" ہے جس کا آغاز 1891ء میں ہوا تھا۔ یہ کوٹری (سندھ) سے شروع ہو کر دریائے سندھ کے بائیں کنارے سے ہوتی ہوئی اٹک (شمالی پنجاب) تک جاتی ہے۔ 1519 کلومیٹر طویل لائن پر 70 سے زائد سٹیشن ہیں۔ ان میں حبیب کوٹ ، جیکب آباد ، کوٹ ادو ، کندیاں ، جھنڈ اور حاسل ، اہم جنکشن ہیں جبکہ دیگر اہم شہروں میں سہیون شریف ، دادو ، لاڑکانہ ، راجن پور ، لیہ ، بکھر ، میانوالی اور داؤدخیل آتے ہیں۔پاکستان ریلوے کی تیسری لائن ML-3پاکستان ریلوے کی تیسری لائن ML-3 یا "روہڑی چمن لائن" کہلاتی ہے جو 1879ء میں بنی۔ یہ لائن ، صوبہ سندھ کے ریلوے جنکشن روہڑی سے شروع ہو کر صوبہ بلوچستان کے آخری ریل سٹیشن چمن تک جاتی ہے جہاں سرحد کے اس پار افغانستان کا شہر سپن بلداک ہے۔ 523 کلومیٹر طویل اس لائن پر 35 سٹیشن ہیں جن میں حبیب کوٹ ، جیکب آباد اور سپیزند ، جنکشن ہیں جبکہ شکارپور ، ڈیرا مراد جمالی ، سبی ، کوئٹہ ، بوستان اور گلستان ، دیگر اہم شہر ہیں۔

پاکستان ریلوے کی چوتھی لائن ML-4

پاکستان ریلوے کی چار بڑی لائنوں میں سے چوتھی کا نام ML-4 یا "کوئٹہ تا کوہِ تفتان لائن" ہے جو 1905ء میں قائم ہوئی۔ 633 کلومیٹر طویل اس ریلوے لائن پر کبھی 29 سٹیشن تھے لیکن اب صرف 14 رہ گئے ہیں۔ واحد سپیزند جنکشن ، کوئٹہ کو باقی ملک سے ریل کے نظام کو منسلک کرتا ہے۔ نوشکی ، دالبندین اور نوک کنڈی دیگر اہم سٹیشن ہیں۔ یہ لائن ایران کے شہر زاہدان تک جاتی ہے اور اسی رستے سے یورپ تک رسائی ہوتی ہے۔پاکستان ریلوے کا نیٹ ورکیاد رہے کہ دیگر برانچ لائنوں کے ذریعے پاکستان کے دیگر بڑے شہر مثلاً فیصل آباد ، سیالکوٹ ، شیخوپورہ ، قصور ، جھنگ ، پاکپتن ، کوہاٹ ، منڈی بہاؤالدین ، میرپور خاص اور ننکانہ صاحب وغیرہ تک رسائی بھی حاصل ہے البتہ ایبٹ آباد ، مری ، میرپور ، مظفرآباد ، چترال ، سکردو ، گلگت اور گوادر وغیرہ ریل رابطوں سے محروم ہیں۔ان کے علاوہ دیگر منصوبوں کے علاوہ پاکستان ریلوے ، چین کے تعاون سے ML-5 منصوبہ پر بھی غور کر رہی ہے جو ٹیکسلا کو خنجراب اور چین سے ملائے گا۔ افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھی ریل منصوبے زیر غور ہیں۔

سمجھوتہ ایکسپریس

پاکستان اور بھارت کے مابین واہگہ ، جموں اور تھر کے علاقہ سے ریل کا رابطہ رہا ہے جو جنگوں اور کشیدہ تعلقات کی وجہ سے متعدد بار منقطع ہوا۔ 1971ء کی جنگ کی وجہ سے بھی سبھی رابطے ختم ہو گئے تھے جنھیں بحال کرنے میں چند سال لگے۔ 22 جولائی 1976ء کو پاکستان اور بھارت کے مابین ایک "سمجھوتہ ایکسپریس" ٹرین شروع ہوئی جو روزانہ کی بنیاد پر لاہور سے امرتسر کا سفر کرتی تھی۔ غالباً اسی ٹرین پر ایک بھارتی وزیراعظم ، اٹل بہاری واجپائی ، لاہور آئے تھے لیکن 2007ء میں یہ ٹرین دہشت گردی کے ایک متنازعہ حملہ میں بند ہو گئی تھی۔پاکستان ریلوے کے اہم سنگِ میل

موجودہ پاکستان میں ریلوے کا آغاز ، 13 مئی 1861ء کو کراچی سے کوٹری کی 169 کلومیٹر ریلوے لائن سے ہوا۔1865ء میں لاہور سے ملتان ریلوے لائن کا آغاز ہوا۔1876ء میں دریائے راوی ، دریائے چناب اور دریائے جہلم پر ریل پلوں کی تعمیر مکمل ہوئی جس سے لاہور سے جہلم تک ریل کا رابطہ ممکن ہوا۔1878ء میں دریائے سندھ کے مغربی کنارے پر کوٹری سے سکھر براستہ دادو اور لاڑکانہ ریلوے لائن کو ٹرینوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا۔ اسی سال لودهراں سے پنوعاقل تک کی 334 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کا افتتاح بھی ہوا۔1880 میں جہلم سے راولپنڈی تک کا 115 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کا آغاز ہوا۔ اسی سال روہڑی سے سبی تک ریلوے لائن بچھانے کا کام بھی مکمل ہوا1881ء میں راولپنڈی سے اٹک کے درمیان 73 کلومیٹر طویل ریلوے لائن کو کھول دیا گیا۔

1882ء میں خیرآباد کنڈ سے پشاور تک 65 کلومیٹر طویل ریلوے لائن تعمیر مکمل ہوئی۔1883ء میں دریائے سندھ پر اٹک پل کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد پشاور ، راولپنڈی سے بذریعہ ریل منسلک ہو گیا۔887ء میں سبی اور کوئٹہ ریلوے لائن کی تعمیر مکمل ہوئی۔1889ء میں روہڑی اور سکھر کے درمیان پل کا افتتاح ہوا جس سے کراچی ، پشاور سے بذریعہ ریل منسلک ہو گیا۔1896ء میں روہڑی اور حیدرآباد براستہ ٹنڈو آدم، نواب شاہ اور محراب پور ریلوے لائن کا افتتاح ہوا۔1900ء میں کوٹری پل اور 8 کلومیٹر طویل کوٹری ، حیدرآباد ریلوے لائن مکمل ہو گئی۔ اس سیکشن کے مکمل ہو جانے کے بعد پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور موجودہ مرکزی ریلوے لائن بھی مکمل ہو گئی۔کراچی کی لوکل ٹرین ، کراچی سرکلر ریلوے بھی "ٹرانسپورٹ مافیا" کی وجہ سے نہ چل سکی تھی۔


ا

1 تبصرہ:

  1. اگر حکومت توجہ دے لے تو ابھی بھی ہمارا وطن اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکتا ہے

    جواب دیںحذف کریں

نمایاں پوسٹ ۔ دین مبین اسلام کا سیاسی نظام خدا نے مشخص کر دیا ہے

میرا افسانہ (ڈے کئر کی بیٹی)اشاعت مکرر

  `شہرشہر کے پوش علاقے میں اپنے نئے بنوائے ہوئے  عالی شان اور پر شکوہ حویلی نما گھر میں  ممتاز کاروباری شخصیت نصیر شاہ کو آئے ہوئے کئ مہینے ...

حضرت عبد المطلب کی منت کی کہانی'اوداع فاطمہ صغرا الوداع'،یاد آو گے بھیّابعد عاشور جو گزری آل نبی پر