خسرہ ایک جان لیوا مرض ہے۔ ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں خسرہ کی وبا پر قابو پا نے کی حکومتی کوششیں جاری ہیں محکمہ صحت ملتان اور جنوبی پنجاب ہیلتھ سیکرٹریٹ کی جانب سے بھی ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں - جبکہ چلڈرن کمپلیکس میں رواں سال خسرہ میں مبتلا 942 مریض بچے رپورٹ ہوئے, نشتر ہسپتال میں خسرہ میں مبتلا میں 14 مریض بچے زیر علاج تفصیل کے مطابق ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں خسرے کی وبا پھیل چکی ہے تاہم اس حوالے سے محکمہ صحت ملتان اور ہیلتھ سیکرٹریٹ جنوبی پنجاب کے افسران وبا کو روکنے سے متعلق احتیاطی اقدامات بھی کر رہے ہیں - ادھر ترجمان چلڈرن کمپلیکس ملتان کے مطابق چلڈرن کمپلیکس رواں سال خسرہ میں مبتلا 942 مریض بچے رپورٹ ہوئے،چلڈرن کمپلیکس میں اس وقت خسرہ میں مبتلا 40 مریض بچے زیر علاج ہیں،جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران چلڈرن کمپلیکس میں خسرہ میں مبتلا 05 مریض بچے رپورٹ ہوئے ادھر نشتر ہسپتال ملتان میں خسرہ میں مبتلا مریضوں کے لئے آئی سو لیشن وارڈ میں بستروں کی تعداد 24 سے بڑھا کر 30 کر دی گئی ہے جہاں اس وقت خسرہ کے میں مبتلا 14 مریض بچے زیر علاج ہیں-
خسرہ کی بیماری کسی انفیکشن یا وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ بیماری عام طور پر سردیوں کے اختتام یا پھر موسم بہار کے آغاز میں ہوتی ہے۔خسرہ کی بیماری کے ساتھ جب کوئی مریض کھانستا یا چھینکتا ہے تو متاثرہ شخص کے نہایت چھوٹے آلودہ قطرے پھیل کر ارد گرد کی اشیا پر گر جاتے ہیں اور یہ بیماری ہوا اور سانس لینے سے پھیلتی ہے، جس وجہ سے ایک مریض متعدد افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔خسرہ کی علامات میں شدید بخار کے ساتھ کھانسی، ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا شامل ہے، خسرہ میں سرخ دانے چہرے اور گردن کےاوپر نمودار ہوتے ہیں اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کیسز 79 فیصد بڑھ کر 3 لاکھ سے زیادہ ہو گئے تھے، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کل تعداد کا صرف ایک حصہ متاثرہ افراد سے کسی بھی قسم کے رابطے سے گریز کریں جن میں انفیکشن کی علامات ظاہر ہو چکی ہوں۔صابن اور پانی سے بار بار ہاتھ دھونے سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
خسرہ کا مرض جو ایک بچے سے دوسرے بچے میں آسانی سے پھیل جاتا ہے جو بچے وٹامن اے کی کمی کاشکار ہو انکو یہ مرض خطرناک حد تک لاحق ہو سکتا ہے خسرہ کی علامت یہ ہے۔ ایک متعدی اور خطرناک بیماری ہے اور عموماً بچے آسانی سے اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ لہذا اپنے جگر گوشوں کی زندگی کو داؤ پر لگانے کی مترادف ہے ۔ اس کا مختصر جواب ہے کہ خسرہ ایک انفکشن ہے جو عام طور پر سردیوں کے آخر میں یا بہار کے شروع میں پیرامکسوں وائرس (Paramyxovirus) سے پیدا ہوتی ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل پنجاب میں شیخوپورہ، پتوکی اور کبیر والا میں خسرہ کے کیسز سامنے آئے تھے اور خاص طور پر کبیر والہ میں خسرہ کے باعث 5 بچوں کی اموات ہوئی تھی خسرہ کو بھی کہا جاتا ہے. یہ ایک پھیلنے والی سانس کی وبائی بیماری ہے اس بیماری میں عموما بچے مبتلا ہوا کرتے ہیں لیکن بڑوں کو بھی خسرہ ہو سکتا ہے۔خسرے کاوائرس ناک اور گلے کے بلغم میں پرورش پاتا ہاس میں تیز بخار ہوتی ہے اور ساتھ میں کھانسی، زرد یا سبز رنگ کا بلغم خارج ہوتا ہے۔ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا ہے اور اکثر آنکھیں لال ہو جاتی ہے۔ منہ کے اندر کی جھیلی پک جاتی ہے۔ سرخ نما دانے کان کی پچھلی سطح سے شروع ہو کر چہرے گردن پر ظاہر ہو جاتے ہیں اور بعد میں سارے جسم پر پھیل جاتے ہیں ۔ خسرہ بذات خود خطرناک نہیں ہے لیکن اس سے جو پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہے جس میں خاص کر نمونیہ شامل ہے اس کا اگر بر وقت علاج نہ کیا جائے تو اس سے بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے ۔
وائرس متاثرہ مریضوں کی ناک اور گلے میں پایا جاتا ہے اور کھانسی اور جھینک کے ذریعہ ہوا میں چلا جاتا ہے، جہاں یہ دو گھنٹے تک فعال اور متعدی رہے گا۔ اس کے نتیجے میں، ایک فرد صرف کسی ایسے کمرے میں ہوا کو سانس میں داخل کرنے سے ہی متاثر ہو سکتا ہے جہاں دو گھنٹے پہلے خسرہ سے متاثرہ کوئی فرد رہا ہو۔خسرہ کی وجہ سے مختلف شدت کی پیچیدگیاں لاحق ہو سکتی ہیں، ڈائریا،انسیپفلائٹس (دماغ کی سوجن) نمونیہ، آنتڑیوں میں زخم، نظر کی کمزوری آنکھوں میں سفید موتیا اور سننے کی کمزوری کانوں کا بہرہ پن، بچے کے دل میں سوراخ۔ بالغ مریضوں کو خاص طور سے زیادہ پیچیدگیاں لاحق ہوتی ہیں. خسرہ ویکسین کے منظرعام پر آنے سے قبل خسرہ بچپن میں لگنے والا ایک عمومی انفیکشن تھا۔ متاثرہ افراد میں، شروع میں بخار، کھانسی، ناک بہنا، آنکھیں سرخ ہونا اور منہ کے اندر سفید دھبے نمودار ہوں گے۔ اس کے 3 سے 7 دن بعد سرخ دھبے دار جلد کی چھپاکی ہوتی ہے، جو عام طور پر چہرے سے جسم کے باقی حصوں تک پھیل جاتی ہے۔ چھپاکی عام طور پر 4 - 7 دن تک رہتی ہے، مگر بھوری رنگت اور بعض اوقات ملائم جلدی جھلی چھوڑتے ہوئے 3 ہفتوں تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔ شدید حالتوں میں، پھیپھڑے، انتڑیاں اور دماغ بھی لپیٹ میں آ سکتا ہے اور سنگین نتائج یا موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اس بیماری کی حد عام طور پر 18-7 دن تک ہوتی ہے، مگر یہ 21 دن تک بھی ہو سکتی ہے۔خسرہ کی روک تھام کےلئے ہمیں پیشبندی کے طور پر اپنے بچوں کو خسرہ کے ویکسین لگانے چاہئے بچوں میں خسرہ کے ویکسین 9 ماہ پر پہلی خوراک 15 ماہ کے عمر میں دوسری اور پھر 5 سال کے عمر سے پہلے تیسری آپکی صحت ہماری اول ترجیح ہے ۔ خسرے میں مبتلا بچوں، افراد کو کیسی غذا کا استعمال کرنا چاہیےایسے افراد کو زیادہ سے زیادہ پانی اور صحت بخش مشروبات کا استعمال کرنا چاہیے، خسرہ کے مریضوں کو جَلد صحت یاب ہونے کے لیے پھلوں کے تازہ جوس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کروانا چاہیے۔خسرہ سے متاثر بچوں اور بڑوں کو خشک میوہ جات منقیٰ یا انجیر کا استعمال کرنا چاہیے، ان دونوں کا استعمال گنتی کے حساب سے اعتدال میں رہتے ہوئے کریں۔خاکسیر منقہ بھی اس مرض میں شافی علاج مانا جاتا ہے ٓبدن کو ٹھنڈک پہنچانے کے لئے خاکسیر بستر پر بچھاتے ہیں
اللہ پاک ہر ایک کو تمام موزی بیماریوں سے محفوظ و مامون رکھے آمین
جواب دیںحذف کریں