پاکستان کے نوجوانوں کے لیئے بڑا ہی کٹھن وقت وقت ہے ایک جانب پی ڈی ایم کی شکل میں ایک نا ختم ہونے والا عذاب مسلّط ہو چکا ہے تو دوسری جان بےروزگاری اور مہنگائ نے کمر توڑی ہوئ ہے ان حالات میں وہ ایجنٹوں کو لاکھوں روپے دے کر موت کو گلے لگانے خوشی خوشی چل دیتے ہیں ایسے ہی بےروزگاری کے سمندر سے نکلنے کے لئے وہ اٹلی کے سمندر میں ڈوب گئے-ا ٹلی کے سمند ر میں پاکستانیوں کے ڈوبنے کی خبریں انتہائی تشویشناک ہیں۔کشتی کے حادثے میں ڈوبنےوالوں کو بچانے کے لیے جب امدادی کارروائیاں جاری ہیں اس وقت اسولا ڈی کاپو ریزوٹو قصبے کے ایک عارضی استقبالیہ مرکز میں کمبلوں میں لپٹے ہوئے افراد رو رہے تھے۔خیراتی ادارے میڈیسنز سانز فرنٹیئرز (ایم ایس ایف) سے تعلق رکھنے والے سرجیو ڈی داٹو کا کہنا ہے کہ 'وہ شدید صدمے کا شکار ہیں۔ ''کچھ بچوں نے اپنے پورے خاندان کو کھو دیا ہے۔ ہم انہیں ہر ممکن مدد کی پیش کش کر رہے ہیں۔ "
افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک 16
سالہ لڑکا ساحل پر اپنی 28 سالہ بہن کی لاش کے قریب بیٹھا ہوا ہے اور اس میں اپنے
والدین کو بتانے کی طاقت نہیں ہے کہ وہ اپنے والدین کو بتائے کہ ان کی بیٹی مر چکی
ہے۔افغانستان سے تعلق رکھنے والا ایک 43 سالہ شخص اپنے 14 سالہ بیٹے کے ساتھ زندہ
بچ گیا، لیکن اس کی بیوی اور اس کے تین دیگر بچے، جن کی عمریں 13، 9 اور 5 سال تھیں،
وہ زندہ نہیں رہے۔امدادی کارروائیوں میں مصروف ایک غیر سرکاری تنظیم ایس او ایس میڈیٹیرینی
کے ترجمان فرانسسکو کریزو نے کہا''یہ ایک اور المیہ ہے جو ہمارے ساحلوں کے قریب ہو
رہا ہے۔ وسطی بحیرہ روم کہ یہ ہم سب کو یاد دلاتا ہے کہ بحیرہ روم ایک بہت بڑی
اجتماعی قبر ہے، جس میں ہزاروں جانیں ہیں، اور یہ مسلسل وسیع ہوتی جا رہی ہے۔بتایا
گیا ہے کہ یہ کشتی اس وقت ڈوب گئی تھی جب خراب موسم میں یہ سمندر میں موجود پتھروں
سے ٹکرائی جس کے بعد بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا
۔ویڈیو فوٹیج میں کشتی کا ملبہ ساحل
پر دیکھا جا سکتا ہے-زندہ بچ جانے والوں کو کمبل لپیٹے دیکھا گیا جن کی مدد ریڈ
کراس کے اہلکار کر رہے تھے۔ ان میں سے چند کو ہسپتال لے جایا گیا ہے۔قصبے کے میئر
انتونیو کیراسو نے رائے نیوز کو بتایا کہ ’اس سے پہلے بھی ساحل ہر لوگ اترتے ہیں لیکن
ایسا سانحہ کبھی نہیں ہوا۔‘کسٹم پولیس نے کہا ہے کہ اس واقعے میں زندہ بچ جانے
والے ایک فرد کو انسانی سمگلنگ کے الزامات کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔اطالوی
وزیر اعظم جیورجیا میلونی، جو گذشتہ سال تارکین وطن کی آمد کے سلسلے کو روکنے کے
وعدے کے ساتھ منتخب ہوئی تھیں ڈوبنے والے
90 افراد میں سے 32 پاکستانی ہیں جن میں سے 12 کی نعشیں مل گئی ہیں جبکہ بقیہ کی
شناخت اور لاشیں نکالنے کا عمل جاری ہےلیبیا کے ساحل کے قریب سپین جانے کی کوشش
کرنے والے تارکین وطن کی کشتی کے حالیہ حادثے میں جو 90 افراد جان سے گئے ان میں
سے 32 کا تعلق پاکستان سے تھا۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے مطابق ان میں
سے 18 کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ صرف 12 کی ہی لاشیں مل پائی ہیں اور باقی افراد اب
بھی لاپتہ ہیں۔وزارت خارجہ کی جاری کردہ فہرست کے مطابق ڈوبنے والے افراد میں سے
چار کا تعلق گجرات کے ایک ہی خاندان سے ہے۔بی بی سی نے ان کے اہل خانہ سے رابطہ کیا
تو ان کے کزن بشیر چوہدری نے بتایا کہ کشتی میں دو بھائی، 35 سالہ رحمت خان اور 32
سالہ اسماعیل خان اپنی بیوی اور دو بچوں سمیت سوار تھے۔ان پانچ میں سے صرف رحمت
خان ہی زندہ بچے ہیں۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت نے لیبیا کے ساحل کے قریب
تارکین وطن کی ایک کشتی کے حادثے میں 90 افراد کے ڈوبنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔اس
حادثے میں زندہ بچ جانے والے تین افراد کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والے زیادہ تر افراد
پاکستانی تھے۔کئی برسوں سے تارکین وطن لیبیا کو سمندر کے راستے یورپ پہنچنے کے لیے
اہم گزرگاہ کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں۔
واں برس جنوری میں وہاں 240 پاکستانی پہنچے جس کے بعد پاکستان تیسرے نمبر پر پہنچ گیا اگر موازنہ کیا جائے تو سمندر کے راستے جنوری 2017 میں فقط نو پاکستانی سمندر کے راستے اٹلی پہنچے تھے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق ساحل پر ملنے والی دس لاشیں پاکستانیو ں کی ہیں۔ لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں لاہور پہنچا دی گئیںلیبیا میں پیش آنے والے کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں لاہور پہنچا دی گئیں۔لیبیا کشتی حادثے میں جاں بحق افراد کی لاشیں تیونس سے براستہ جدہ لاہور لائی گئیں، اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن کے نمائندے نے لاشیں ورثا کے حوالے کر دیں۔اٹلی اور لیبیا میں کشتی حادثات میں 9 پاکستانی جاں بحق ہوئے: دفتر خارجہ لیبیا کشتی حادثہ: ایف آئی اے گجرات کی کارروائی، 2 انسانی اسمگلرز گرفتار-کشتی حادثے میں جاں بحق 7 افراد میں سے 6 کا تعلق گجرات سے ہے۔دو روز قبل اٹلی میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی میتیں لاہور لائی گئی تھیں۔یاد رہے کہ اٹلی اور لیبیا میں پیش آنے والے کشتی حادثات میں 32پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں